Tag: خلا باز

  • کیا خلائی سفر سے واپسی پر خلا باز مذہب اور روحانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں؟

    کیا خلائی سفر سے واپسی پر خلا باز مذہب اور روحانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں؟

    امریکی خلائی ادارے ناسا سمیت دنیا بھر میں مختلف خلائی ادارے خلا میں جانے اور وہاں نئی نئی ریسرچز کرنے میں مصروف عمل ہیں، ایسے میں خلا میں جانے والے زمینی باشندوں کے جسم پر پڑنے والے اثرات کا بھی بغور مشاہدہ کیا جاتا ہے۔

    یہ دیکھا جاتا رہا ہے کہ خلا میں جانے کے بعد خلا بازوں کے جسم اور دماغ پر مختلف اثرات رونما ہوتے ہیں جو زمین پر واپسی کے کچھ عرصے تک قائم رہتے ہیں۔

    جسمانی تبدیلیوں کے علاوہ ان کے ذہن و نفسیات میں بھی مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    بعض بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق خلا میں جانے والے خلا باز اپنے سفر کے دوران مذہب اور روحانیت کی طرف بھی مائل ہوجاتے ہیں۔

    خلا میں جانے والے پہلے امریکی جان گلین نے، جو خلا میں جانے والے دنیا کے تیسرے شخص تھے، اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ کوئی مذہبی انسان نہیں تھے تاہم جب وہ خلا میں تھے تب باقاعدگی سے عبادت کرنے لگے تھے۔

    جان کا کہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ جب آپ عقل سے ماورا ایک غیر معمولی مقام پر ہوں اور کائنات کی بے کراں وسعت کو دیکھ سکتے ہوں، تو ایسے میں آپ خدا کو نہ یاد کریں، اگر آپ خدا کو نہ بھی مانتے ہوں گے تو ایسے موقع پر اس کے جاہ و جلال پر ایمان لے آئیں گے۔

    سنہ 1968 میں اپالو 8 مشن پر چاند پر جانے والے امریکی و برطانوی خلا بازوں نے بھی اپنی منزل پر پہنچ کر بائبل کی آیات پڑھیں جنہیں پوری دنیا نے براہ راست ٹی وی نشریات پر دیکھا۔

    اسی طرح چاند پر قدم رکھنے والے اولین انسانوں نیل آرمسٹرونگ اور بز آلڈرن نے بھی چاند پر پہنچ کر سینے پر صلیب کا نشان بنایا اور عبادت کی۔

    سنہ 1985 میں سعودی شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز خلا میں جانے والے پہلے مسلمان بنے جنہوں نے زمین کے مدار کے گرد چکر لگاتے ہوئے قرآنی آیات کی تلاوت کی۔

    شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز

    مذہب کا یہ سفر یہیں ختم نہیں ہوتا، خلائی سفر سے واپسی کے بعد خلا بازوں کی زندگی میں عظیم تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کئی خلاباز ایسے تھے جو ریٹائر ہونے کے بعد مذہبی سرگرمیوں و مذہبی ریسرچ سے وابستہ ہوگئے۔

    ناسا نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ خلا سے واپسی کے بعد خلا باز عموماً روحانیت اور فلاح انسانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔

    زمین سے دور اندھیرے اور لامحدود خلا میں رہنا انہیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ خدا نے انہیں زمین جیسی نہایت خوبصورت نعمت سے نواز رکھا ہے۔

    اکثر خلا باز اپنے انٹرویوز میں یہ کہتے بھی دکھائی دیے کہ وہ جنگوں اور خونریزی سے نفرت کرنے لگے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام انسان امن اور محبت سے رہیں۔

    خلا بازوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں دنیا کے صاحب ثروت اور مراعات یافتہ افراد، مشکلات کا شکار افراد کی مدد کریں کیونکہ وہ سب ایک خاندان کی طرح ہیں جنہیں خدا نے اس زمین پر اتارا ہے۔

    اکثر خلا بازوں نے کہا کہ زمین جیسی خوبصورت نعمت کے ہوتے ہوئے نفرت کا پرچار کرنا، دوسرے انسانوں کو اپنے سے کمتر سمجھنا اور زمین کی خوبصورتی کو تباہ کرنا کفران نعمت ہے، زمین دنیا کے تمام انسانوں کا مشترکہ اثاثہ ہے اور سب کو اس کی قدر کرنی چاہیئے۔

  • خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ایک خلا باز نے خلا میں کام کے دوران غلطی سے ایک چھوٹا سا آئینہ گرا دیا جو خلا کی وسعتوں میں گم ہوچکا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ خلا باز کمانڈر کرس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کے لیے باہر جارہے تھے، انہیں اسٹیشن کی بیٹریز پر کام کرنا تھا جب ان کے لباس سے آئینہ گر پڑا۔

    ناسا کے مطابق یہ آئینہ خلا بازوں کے لباس میں نصب ہوتا ہے اور کمانڈر کرس جب خلائی اسٹیشن سے باہر نکلے تو کسی طرح یہ ان کے لباس سے علیحدہ ہوگیا۔

    مذکورہ آئینہ ایک فٹ فی سیکنڈ کے حساب سے خلا میں تیرتا ہوا کمانڈر کی پہنچ سے دور ہوگیا، اب یہ آئینہ خلا میں زمین کے مدار میں بڑی تعداد میں تیرتے خلائی ملبے کا حصہ ہے تاہم اس سے خلائی مشن، خلائی اسٹیشن یا خلا بازوں کو کوئی خطرہ نہیں۔

    ہالی ووڈ فلم گریویٹی کا منظر، جس میں خلا باز (جارج کلونی) مذکورہ آئینے میں اپنے پیچھے موجود خلا باز کو دیکھتا ہے

    ناسا کا کہنا ہے کہ یہ آئینہ خلا بازوں کے خلائی لباس میں ہر آستین پر نصب ہوتا ہے تاکہ کام کے دوران خلا باز اس کی مدد سے آس پاس بھی نظر رکھ سکیں۔ یہ آئینہ 3 بائی 5 انچ کا ہوتا ہے اور اس کا وزن منسلک کیے جانے والے بینڈ سمیت بمشکل ایک پاؤنڈ کا دسواں حصہ ہوتا ہے۔

    ناسا کے مطابق خلا باز کمانڈر کرس اپنے ایک اور ساتھی باب بینکن کے ساتھ خلائی اسٹیشن کی پرانی نکل ہائیڈروجن بیٹریوں کو تبدیل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں نئی لیتھیئم آئن بیٹریز نصب کی جارہی ہیں جو اب اس وقت تک کے لیے کافی ہوں گی جب تک خلائی اسٹیشن فعال رہے گا۔ سنہ 2017 سے شروع کیے جانے والے اس مشن میں اب تک 18 بیٹریز اسٹیشن میں نصب کی جاچکی ہیں جبکہ خلا باز کرس اور باب مزید 6 بیٹریز نصب کریں گے۔

    یہ کام رواں برس جولائی تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد کمانڈر کرس اگست میں زمین پر واپس لوٹ آئیں گے۔

  • یو اے ای خلا باز نے گھر پہنچتے ہی والدہ کے قدم چوم لیے، ویڈیو وائرل

    یو اے ای خلا باز نے گھر پہنچتے ہی والدہ کے قدم چوم لیے، ویڈیو وائرل

    دبئی: متحدہ عرب امارات کے خلا باز ہذاع المنصوری نے گھر پہنچتے ہی والدہ کے قدم چوم لیے جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے پہلے خلا باز ہذاع المنصوری خلائی اسٹیشن سے واپس آنے کے بعد جب گھر پہنچے تو انہوں نے اپنی والدہ کے قدم چوم لیے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ المنصوری گھٹنوں کے بل بیٹھ کر والدہ کے پیروں کو بوسہ دے رہے ہیں اس کے بعد انہوں نے والدہ کو گلے بھی لگایا۔

    واضح رہے کہ المنصوری کا خلائی اسٹیشن سے واپس پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا تھا، ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان، ابوظبی کے ڈپٹی سپریم کمانڈر ان کے لیے استقبال کے لیے موجود تھے۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے دورے پر موجود روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے یو اے ای کے خلا باز المنصوری سے ملاقات کی تھی۔

    متحدہ عرب امارات کے خلا نورد المنصوری روسی اسپیس کرافٹ کے ذریعے قازقستان سے خلا کے لیے روانہ ہوئے تھے اور چھ گھنٹے کے سفر کے بعد اسپیس اسٹیشن پہنچ گئے تھے۔

    دبئی کے محمد بن راشد اسپیس سینٹر میں لوگوں کی بڑی تعداد اس مشن کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئی تھی اور خلائی گاڑی کے روانہ ہونے پر نعرے لگاتے ہوئے المنصوری کو قومی ہیرو قرار دیا تھا۔

  • انسان کے پہنچتے ہی خلا میں بھی جرائم شروع ہوگئے

    انسان کے پہنچتے ہی خلا میں بھی جرائم شروع ہوگئے

    انسان ایک طرف تو آسمانوں کی وسعت کو چیر کر خلا کو تسخیر کر رہا ہے اور نئے سیاروں پر پہنچ رہا ہے تو دوسری جانب اپنی سرشت کے ہاتھوں بھی مجبور ہے، یہی وجہ ہے کہ خلا میں کیا جانے والا پہلا جرم بھی سامنے آگیا۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ امریکی خلا باز این مک کلین خلا میں اپنے قیام کے دوران ایک جرم کی مرتکب ہوئی ہیں جس کی جلد تحقیقات شروع کردی جائیں گی۔

    این کی ساتھی سمر وورڈن نے الزام لگایا ہے کہ این نے اپنے خلائی قیام کے دوران ان کے بینک اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔

    اس ہم جنس پرست جوڑے نے سنہ 2014 میں شادی کی تھی، ان کا ایک بچہ بھی ہے جسے این مک کلین خلائی سفر پر جانے سے قبل اپنے ساتھ ناسا کے دفتر لائی تھیں اور اس کے ساتھ فوٹو شوٹ بھی کروایا تھا۔

    تاہم سمر وورڈن کی شکایت کے بعد اس فوٹو سیشن کو ہٹا دیا گیا۔ یہ دونوں خواتین اپنی شادی کے خاتمے کے لیے قانونی مراحل طے کر رہی ہیں اور بچے کی حوالگی کے لیے بھی ان کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    سمر وورڈن جو خود بھی ایک سابق ایئر فورس اہلکار ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے اکاؤنٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے بعد انہوں نے بینک انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس مقام کے بارے میں بتائیں جہاں سے ان کا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا۔

    انہیں بتایا گیا کہ اس کام کے لیے استعمال کیا جانے والا کمپیوٹر نیٹ ورک امریکی خلائی ادارے ناسا میں رجسٹرڈ ہے جس کے بعد سمر نے نہ صرف پولیس میں رپورٹ درج کروائی بلکہ ناسا میں بھی باضابطہ طور پر اپنی شکایت جمع کروائی۔

    دوسری جانب این نے ان الزمات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ایک مشکل مرحلے سے گزر رہی ہیں جب انہیں اپنی شادی ختم کرنی پڑ رہی ہے۔

    این مک کلین نے رواں برس اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ حاصل کرلی تھی جب ان کے خلائی سفر کا اعلان کیا گیا تھا۔ این کو ایک اور خاتون خلا باز کے ساتھ خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کرنی تھی، اور زمین سے ان کی معاونت بھی ایک خاتون خلا باز کرسٹین فیکول کو کرنی تھی جس کے بعد یہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل پہلی ٹیم ہوتی جو خلائی چہل قدمی انجام دیتی۔

    مزید پڑھیں: خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    تاہم ناسا کو اس وقت شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عین موقع پر خواتین خلا بازوں کو ان کے مناسب سائز کے خلائی لباس فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ مجبوراً ناسا کو خلائی چہل قدمی منسوخ کرنی پڑی۔

    این کا جرم سامنے آنے کے بعد اب ناسا کے تفتیش کار مائیکل متایا نے کیس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اگر جرم ثابت ہوگیا تو این کو مروجہ قوانین کے تحت سزا تو ہوسکتی ہے، تاہم جرم کا خلا سے ہونا اس کیس میں اہم موڑ اور پیچیدگی لا سکتا ہے۔

  • بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بنگلور: بھارت نے آئندہ ماہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کردیا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی چاند پر مشن بھیجنے کی یہ دوسری کوشش ہے۔ نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اس بار اس کا خلائی مشن کامیاب ہوگا اور بھارتی قوم بھی امریکا، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد چاند پر پہنچنے کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

    بھارت نے اپنے مجوزہ خلائی مشن کو چاند رایان 2 کا نام دیا ہے۔ یہ مشن کھدائی کی مشین، لینڈنگ گاڑی اور موبائل گاڑی پر مشتمل ہوگی۔ خلائی گاڑی اور اس کے متعلقہ تمام اجزا بھارتی خلائی ایجنسی نے تیار کیے ہیں۔

    منصوبے کے مطابق چاند پر تحقیقاتی مشن 15 جولائی کو سریھا ریکوٹا مرکز سے بھیجا جائے گا۔ یہ مشن 6 ستمبر کو چاند کے قطب جنوبی میں اترے گا۔ چاند کی سطح پر اترنے کے بعد تحقیقاتی مشین کو زمین سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جائے گا۔

    بھارتی خلائی تحقیقاتی مرکز کے چیئرمین کے سیوان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنا ایک پیچیدہ مہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیقاتی مشن کا مقصد فضائی ٹیکنالوجی کو انسانی فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔

    بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی خلا باز کرسٹینا کوچ کا زمین کے مدار سے باہر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر مشن 11 ماہ کی طوالت اختیار کرنے والا ہے جس کے بعد وہ خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی خاتون پیگی وٹسن کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔

    کرسٹینا کوچ رواں برس 14 مارچ کو اپنے 2 ساتھی خلا بازوں کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر پہنچی تھیں، ان کا مشن ابتدائی طور پر 6 ماہ کا تھا تاہم اب اس میں توسیع کردی گئی ہے۔

    کرسٹینا کے ساتھ موجود بقیہ دونوں خلا باز 3 اکتوبر کو زمین پر واپس لوٹ آئیں گے تاہم کرسٹینا فروری 2020 تک اسٹیشن پر ہی رکیں گی جس کے بعد وہ پیگی وٹسن کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔

    پیگی وٹسن نے خلا میں لگ بھگ 10 ماہ یعنی 288 دن گزار کر خلا میں طویل ترین وقت گزارنے والی خاتون خلا باز کا اعزاز حاصل کرلیا تھا۔ اب کرسٹینا 11 ماہ خلا میں گزارنے والی ہیں۔

    ابتدائی طور پر کرسٹینا کے مشن میں خلائی چہل قدمی بھی شامل تھی جو بذات خود ایک ریکارڈ بننے جارہا تھا۔ کرسٹینا اور ان کے ساتھ ایک اور خاتون خلا باز اینی مک کلین کو اسپیس واک کرنی تھی، اور زمین سے ان کی معاونت بھی ایک خاتون خلا باز کرسٹین فیکول کو کرنی تھی جس کے بعد یہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل پہلی ٹیم ہوتی جو خلائی چہل قدمی انجام دیتی۔

    تاہم ناسا کو اس وقت شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عین موقع پر خواتین خلا بازوں کو ان کے مناسب سائز کے خلائی لباس فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ مجبوراً ناسا کو خلائی چہل قدمی منسوخ کرنی پڑی۔

    کرسٹینا کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنا تھا کہ ان کا مشن متوقع طور پر طوالت اختیار کرسکتا ہے اور اب جبکہ ان کے مشن کا ایک حصہ منسوخ ہوگیا، لیکن بہرحال وہ خلائی تاریخ میں ایک اور ریکارڈ بنانے جارہی ہیں تو ان کا دیرینہ خواب پورا ہونے جارہا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ کرسٹینا کا خلا میں طویل وقت گزارنے کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ خلا میں انسان پر کتنے عرصے میں کس طرح کے اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ مشن چاند اور مریخ کی جانب متوقع مشنز بھیجنے میں بھی سہولت فراہم کرے گا۔

    خیال رہے کہ جون سے ستمبر کے دوران کئی خلا باز اپنے مشنز مکمل کر کے اسٹیشن سے واپس زمین پر آئیں گے اور زمین سے کئی نئے خلا باز مختلف مشنز کے ساتھ اسٹیشن پر پہنچیں گے۔

    زمین سے جانے والوں میں متحدہ عرب امارات کے پہلے خلا باز ھزا علی خلفان المنصوری بھی شامل ہوں گے، المنصوری 8 روز خلا میں گزاریں گے۔

  • خواتین خلا باز تاریخ رقم کرنے کو تیار

    خواتین خلا باز تاریخ رقم کرنے کو تیار

    خلائی تاریخ میں پہلی بار صرف خواتین پر مشتمل کریو خلا میں چہل قدمی یعنی اسپیس واک کرنے جارہا ہے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خلائی مشن ایکسپیڈیشن 59 کا حصہ بننے والی دو خواتین خلا باز اینی مک کلین اور کرسٹینا کوچ 29 مارچ کو اسپیس واک کریں گی۔

    زمین سے ان کی معاونت کرسٹین فیکول نامی خاتون خلا باز کریں گی۔ کرسٹین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس کا اعلان بھی کیا اور اس کا حصہ بننے پر بے حد خوشی کا اظہار کیا۔

    ناسا کے مطابق یہ اسپیس واک 7 گھنٹے طویل ہوگی جس کا آغاز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے ہوگا۔

    اینی مک کلین پہلے ہی اسپیس اسٹیشن پر موجود ہیں اور وہ ایکسپیڈیشن 58 کا حصہ بھی ہیں، جبکہ کرسٹینا نے 14 مارچ کو زمین سے اڑان بھری اور خلائی اسٹیشن پر انہیں جوائن کیا، کرسٹینا کا یہ پہلا خلائی سفر بھی ہے۔

    ناسا کے مطابق اسپیس واک اس وقت کی جاتی ہے جب کسی خلائی جہاز کے بیرونی حصے پر کام کرنا ہو، کوئی سائنسی تجربہ کرنا ہو یا کسی نئے خلائی آلے کی کارکردگی جانچنی ہو۔

    اسی طرح خلا میں موجود پرانے سیٹلائٹس یا خلائی جہاز میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے تو انہیں زمین پر لانے کے بجائے وہیں اس کی مرمت کی جاتی ہے تب بھی خلائی چہل قدمی عمل میں آتی ہے۔

  • 12 سالہ پاکستانی طالبہ ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے منتخب

    12 سالہ پاکستانی طالبہ ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے منتخب

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے 12 سالہ پاکستانی طالبہ کو منتخب کرلیا گیا، رادیہ کا تعلق کراچی سے ہے۔

    ناسا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کراچی کے برٹش اوور سیز اسکول کی آٹھویں کلاس کی طالبہ رادیہ عامر کو ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

    ناسا کی یہ انٹرن شپ ایک ہفتے پر مبنی ہے جو ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر میں دی جائے گی۔

    اس ایک ہفتے کے دوران رادیہ کو خلا بازوں کی ٹریننگ دکھائی جائے گی۔ رادیہ سمیت دیگر طلبا کو ورچوئل رئیلٹی کے ذریعے مریخ پر حرکت کرنے، چاند پر اترنے اور چہل قدمی کرنے کا تجربہ کروایا جائے گا۔

    اس دوران انہیں صفر کشش ثقل پر حرکت کرنے کے تجربے سے روشناس بھی کروایا جائے گا جو ناسا سمیت دیگر خلائی اداروں میں مصنوعی طور پر تخلیق کی گئی ہے۔

    اپنے انتخاب پر رادیہ نہایت خوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ سے خلا باز بننا چاہتی تھیں اور انہیں امید ہے کہ ان کا یہ خواب پورا ہوگا۔

    رادیہ کہتی ہیں کہ وہ ناسا میں جا کر پاکستان کا جھنڈا لہرانا چاہتی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ناسا میں انٹرن شپ کا یہ تجربہ ان کے لیے اپنے خواب کی تکمیل میں معاون ثابت ہوگا۔

  • خلا میں جانے والی پہلی خاتون سے ملیں

    خلا میں جانے والی پہلی خاتون سے ملیں

    چاند پر سب سے پہلا قدم کس نے رکھا تھا، یہ تو سب ہی جانتے ہیں۔ تاہم زمین سے باہر خلا میں جانے والا پہلا شخص اور پہلی خاتون کون تھی اس کے بارے میں بہت کم افراد جانتے ہیں۔

    سنہ 1969 میں جب چاند پر پہلے انسان نے قدم رکھا، اس سے 8 سال قبل ہی روس اپنے پہلے خلا نورد کو خلا میں بھیج چکا تھا۔ یوری گگارین کو خلا میں جانے والے پہلے شخص کا اعزاز حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    اس کے صرف 2 سال بعد 1963 میں ایک باہمت خاتون ویلینٹیا ٹرشکوا خلا میں جانے والی پہلی خاتون کاا عزاز حاصل کر کے تاریخ میں اپنا نام درج کروا چکی تھیں۔

    سنہ 1937 میں سوویت یونین کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہونے والی ویلینٹینا کے والد ٹریکٹر ڈرائیور تھے جبکہ والدہ ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں ملازمت کرتی تھیں۔

    ویلینٹینا کی عمر صرف 2 سال تھی جب ان کے والد فوج کی ملازمت کے دوران مارے گئے۔ والد کی موت کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ فیکٹری میں کام کرنے لگیں۔

    ویلینٹینا کو پیراشوٹنگ کا بہت شوق تھا۔ اپنی پہلی نوکری کے دوران اس نے کچھ رقم جمع کی تھی تاکہ وہ پیراشوٹ جمپنگ کر کے اپنا شوق پورا کرسکے۔

    22 سال کی عمر میں وہ ایک مشاق اسکائی ڈائیور بن چکی تھی۔

    یہ وہ وقت تھا جب روس خلائی میدان میں تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔ روس کی جانب سے پہلی بار کسی انسان کو خلا میں بھیجا جا چکا تھا اور اب وہ کسی خاتون کو خلا میں بھیجنے کا خواہشمند تھا۔

    اس وقت ویلینٹینا نے خطرہ مول لیا اور خلا باز بنانے کے لیے درخواست دے دی۔

    جب خلا میں جہاز بھیجے جانے کے حتمی امتحان کا وقت آیا تو ویلینٹینا نے 400 مرد و خواتین کو شکست دے کر اس امتحان میں کامیابی حاصل کرلی۔ اس کے بعد اس کی خلائی تربیت شروع کردی گئی۔

    ویلینٹینا کو خلائی مشن ووسٹوک اسپیس کرافٹ کا پائلٹ منتخب کیا گیا۔ اس وقت اس کی عمر صرف 26 برس تھی۔

    اس کے ساتھ ٹریننگ پر موجود تمام دیگر امیدوار مرد تھے اور اس سے عمر میں کہیں زیادہ بڑے تھے۔ ان کی ٹریننگ بھی ویلینٹینا سے کہیں زیادہ مشکل تھی۔

    ویلینٹینا نے اپنے ٹرینر سے درخواست کی کہ اسے ویسی ہی تربیت دی جائے جو اس کے ساتھی مرد خلابازوں کو دی جاتی ہے۔

    جون 1963 کی ایک صبح ویلینٹینا کے خلائی جہاز نے زمین کو پیچھے چھوڑا اور خلا کی طرف رخت سفر باندھا۔ ویلینٹینا نے خلا میں 3 دن گزارے اور اس دوران زمین کے گرد 48 چکر لگائے۔

    مشن کے دوران ویلینٹینا کو احساس ہوا کہ اس کے خلائی کیپسول میں زمین پر واپسی کا پروگرام سیٹ نہیں کیا گیا۔

    ویلینٹینا نے بغیر کسی گھبراہٹ کے زمین پر رابطہ کیا، اس میں کافی وقت لگا۔

    بالآخر اس نے زمین پر موجود سائنسدانوں کی ہدایات کے مطابق مہارت سے واپسی کا پروگرام سیٹ کیا اور زمین کی فضا سے 4 میل کے فاصلے پر کامیابی سے خود کو خلائی جہاز سے علیحدہ کرلیا۔

    ویلینٹینا کہتی تھیں، ’جس طرح کوئی پرندہ صرف ایک پر کے ساتھ پرواز نہیں کرسکتا، اسی طرح خلائی مشنز میں مزید کامیابی کے لیے مرد کے ساتھ خواتین کی شرکت بھی ضروری ہے‘۔

    ویلینٹیا ٹرشکوا خلا میں جانے والی اب تک کی سب سے کم عمر خاتون ہیں۔

  • ناسا کے خلا باز 6 ماہ بعد زمین پر واپس پہنچ گئے

    ناسا کے خلا باز 6 ماہ بعد زمین پر واپس پہنچ گئے

    کیلی فورنیا: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے کے مشن پر جانے والے 3 خلا باز باحفاظت زمین پر واپس پہنچ گئے۔

    ناسا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکا، روس اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے تین خلا باز سویوز ایم ایس 09 راکٹ کے ذریعے زمین پر 20 نومبر کی صبح واپس پہنچے۔

    سویوز ایم ایس مشن سے واپس آنے والے خلا بازوں میں جرمنی کی خاتون چانسلر اونن، جرمنی کے الیگزینڈر گرسٹ اور روس کے سرگئی پروگوپائیو شامل ہیں۔

    تینوں خلا بازوں نے خلائی اسٹیشن پر 6 ماہ قیام کیا اور آج صبح وہ قازقستان کے اسٹیشن پر اترے، ناسا کی جانب سے واپسی کی براہ راست کوریج بھی کی گئی جو ویڈیو سوشل میڈیا پر  وائرل ہوئی۔

    خلا بازوں نے اپنے پیغام میں بتایا کہ ہم خیریت سے ہیں اور اپنے مقررہ وقت سے ایک منٹ پہلے زمین پر پہنچے۔

    یاد رہے کہ ناسا 18 سال سے خلائی تحقیقاتی مشن کے حوالے سے کام کررہا ہے، اس ادارے کے ساتھ180 ممالک کے 230 سے زائد شہری وابستہ ہیں جنہوں نے 2400 سے زائد تحقیقات کیں۔