Tag: خلا باز

  • 17 سالہ ایلیسا مریخ پر پہلا قدم رکھنے کو تیار

    17 سالہ ایلیسا مریخ پر پہلا قدم رکھنے کو تیار

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا مریخ پر پہلا پڑاؤ ڈالنے کے لیے تیاریوں میں مصروف ہے۔ ایسے میں ایک 17 سالہ دوشیزہ بھی مریخ پر قدم رکھنے والی پہلی انسان کا اعزاز حاصل کرنے والی ہیں۔

    ایلیسا کارسن صرف 17 سال کی ہیں جو اس وقت ناسا میں خلا باز بننے کی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔

    وہ مریخ پر قدم رکھنے والی پہلی انسان بننا چاہتی تھیں اور ان کے خواب کی تعبیر انہیں اس طرح مل رہی ہے کہ سنہ 2033 میں وہ مریخ پر بھیجے جانے والے اولین انسانی مشن کا حصہ ہوں گی۔

    امریکی ریاست لوزیانا سے تعلق رکھنے والی ایلیسا ابتدائی خلائی تربیت مکمل کرنے والی سب سے کم عمر ترین طالبہ ہیں جس کے بعد اب وہ ناسا کا باقاعدہ حصہ ہیں۔

    ایلیسا 4 زبانوں یعنی انگریزی، فرانسیسی، ہسپانوی اور چینی زبان میں عبور رکھتی ہیں جبکہ پرتگالی اور ترکی زبان بھی کچھ کچھ جانتی ہیں، اس کے علاوہ روسی زبان کی باقاعدہ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

    ایلیسا بچپن سے کچھ منفرد کرنا چاہتی تھیں، جب اسے معلوم ہوا کہ انسان چاند کو تسخیر کرچکا ہے لیکن مریخ تاحال ناقابل تسخیر ہے تو مریخ پر جانا ان کی زندگی کا سب سے بڑا خواب بن گیا۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر پہلا قدم کس کا ہونا چاہیئے؟

    وہ بخوبی جانتی ہیں کہ ایک بار مریخ پر جانے کے بعد اس کا زمین پر لوٹنا شاید ممکن نہ ہو، پھر بھی زمین سے تقریباً 40 کروڑ کلومیٹر دور مریخ پر پہنچنے ان کی ضد برقرار ہے۔

    ناسا کے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ پر جانے کے سفر کے دوران چاند پر عارضی پڑاؤ ڈالا جاسکتا ہے، لہٰذا چاند گاؤں بنانے کا کام بھی جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 4 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر جانے والی خلا نورد ماں

    4 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر جانے والی خلا نورد ماں

    واشنگٹن: ناسا کی ایک خلا نورد ماں کی اپنے بیٹے کے ساتھ کھینچی جانے والی خوبصورت تصاویر کو دنیا بھر میں بے حد سراہا جارہا ہے۔

    این مک کلین نامی یہ خلا نورد جو ایک ایرو اسپیس انجینیئر بھی ہیں، ایک خلائی مشن کے ساتھ عالمی خلائی اسٹیشن پر جارہی ہیں۔

    روایت کے مطابق مشن شروع ہونے سے قبل خلائی لباس میں فوٹو سیشن کے لیے انہوں نے اپنے بیٹے کو بھی ساتھ رکھا۔ ماں اور بیٹے کی ان خوبصورت تصاویر کو بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    خلا نورد کا 4 سالہ بیٹا اپنے ساتھ گود میں اپنے کھلونے کو لیے بیٹھا ہے۔

    این کا کہنا ہے کہ مشن پر جاتے ہوئے اپنے 4 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر جانا ان کے لیے ایک تکلیف دہ مرحلہ ہے، وہ بھی ایک ایسے سفر پر جانا جہاں سے ہوسکتا ہے ان کی واپسی نہ ہو، لیکن یہ ان کے بیٹے کی تربیت میں بھی معاون ثابت ہوگا اور وہ زندگی کی معنویت کو سمجھے گا۔

    وہ کہتی ہیں، ’میرے پاس دو راستے تھے، ایک یہ کہ میں بہت آرام دہ اور نارمل زندگی گزاروں، اور دوسرا یہ کہ ایک غیر معمولی زندگی گزاروں جو نہ صرف مجھ پر زندگی کے نئے دریچے وا کرے گی بلکہ دوسروں کے لیے بھی رہنما ثابت ہوگی۔ میں نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا‘۔

    این کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا ان کے بغیر بہت تنہائی محسوس کرتا ہے، لیکن جب وہ بڑا ہوگا تو اسے اندازہ ہوگا کہ ضروری نہیں ہر شخص کو ایک جیسی زندگی ملے۔ ’بڑے مقصد کے لیے چھوٹی چھوٹی چیزوں کی قربانی دینی پڑتی ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پوپ فرانسس کے لیے خلائی لباس کا تحفہ

    پوپ فرانسس کے لیے خلائی لباس کا تحفہ

    ویٹی کن سٹی: عیسائیوں کے مذہبی و روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو عالمی خلائی اسٹیشن کے خلا بازوں نے خلائی لباس کا تحفہ پیش کیا جسے دیکھ کر پوپ نہایت خوش ہوئے۔

    یہ تحفہ پوپ کو اس وقت پیش کیا گیا جب 4 خلا بازوں کا وفد ان سے ملاقات کے لیے ویٹی کن سٹی پہنچا۔ ان خلا بازوں میں سے 3 کا تعلق امریکا جبکہ ایک کا تعلق روس سے ہے۔

    پوپ فرانسس کو یہ تحفہ بے حد پسند آیا اور انہوں نے مذاقاً خلا بازوں سے کہا کہ اب آپ کو میرے خلائی سفر کے انتظامات بھی کرنے ہوں گے۔

    پوپ فرانسس کو پیش کیے جانے والے لباس پر ان کا نام اور ان کے وطن ارجنٹائن کا جھنڈا چپساں ہے۔

    خلا بازوں کا کہنا تھا کہ یوں تو یہ لباس عام خلا بازوں کے لباس جیسا نیلا ہی ہے، لیکن چونکہ پوپ ایک ممتاز مذہبی شخصیت ہیں لہٰذا ان کے لیے لباس کے ساتھ سفید رنگ کی خصوصی کیپ بھی تیار کی گئی ہے جس پر ناسا کا لوگو اور کشیدہ کاری سے پوپ فرانسس درج ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ برس پوپ فرانسس نے ویٹی کن سٹی سے عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود خلا بازوں سے ویڈیو کال پر گفتگو بھی کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا؟

    خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا؟

    خلائی مخلوق کی موجودگی کے بارے میں اب تک کئی متضاد دعوے سامنے آچکے ہیں اور ان میں سے کون سا دعویٰ حتمی ہے، یہ کہنا مشکل ہے تاہم پہلی بار چاند پر قدم رکھنے والے خلانوردوں کا یہ دعویٰ کہ ان کا سامنا خلائی مخلوق سے ہوا تھا، اب سچ ثابت ہوگیا ہے۔

    سنہ 1969 میں امریکی خلائی مشن اپالو 11 چاند پر بھیجا گیا تھا اور اس میں موجود خلا نوردوں نے چاند پر قدم رکھ کر، چاند پر پہنچنے والے اولین انسانوں کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

    مشن پر جانے والے خلا نورد اپنے کئی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ ان کا سامنا خلائی مخلوق سے ہوا تھا تاہم ان کے دعوے پر کوئی بھی یقین کرنے کو تیار نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: چینی خلائی جہاز پر خلائی مخلوق کی دستک

    اب حال ہی میں ان خلا نوردوں کا لائی ڈیٹیکٹر (جھوٹ پکڑنے والی مشین) سے ٹیسٹ کیا گیا جس میں وہ کامیاب ہوگئے، گویا خلائی مخلوق کو دیکھنے کا ان کا دعویٰ درست ہے۔

    یہ ٹیسٹ امریکی ریاست اوہائیو میں واقع انسٹیٹیوٹ آف بائیو ایکوزٹک بیالوجی میں کیا گیا جس میں اپالو 11 میں موجود خلا نورد بز ایلڈرن نے یہ ٹیسٹ پاس کرلیا۔

    ٹیسٹ کے نتائج میں ماہرین نے بتایا کہ ایلڈرن جو نیل آرم اسٹرونگ کے بعد چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے انسان تھے، اس مشن کی واپسی سے یہ دعویٰ کرتے آرہے ہیں کہ انہوں نے چاند تک اپنے سفر کے دوران خلائی مخلوق کو دیکھا تھا، اب انہوں نے لائی ڈیٹیکٹر کا یہ ٹیسٹ پاس کرلیا ہے چنانچہ ہم یہ مان سکتے ہیں کہ انہوں نے خلائی مخلوق کو واقعتاً دیکھا تھا۔

    ایلڈرن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے چاند کے سفر کے دوران ایک قابل مشاہدہ شے دیکھی تھی جو انگریزی حرف تہجی ’ایل‘ جیسی تھی۔ ٹیسٹ لینے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ وہ سچ کہہ رہے ہیں تاہم وہ شے کیا تھی، ان کا دماغ اس کی تشریح پیش کرنے سے قاصر ہے۔

    ٹیسٹ میں خلا نوردوں ایڈگر مچل اور گورڈن کوپر کی آوازوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ یہ دونوں خلا نورد انتقال کرچکے ہیں اور ان کی آواز کے تجزیے کے لیے ان کے ایک پرانے انٹرویو سے مدد لی گئی۔

    مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کو بلانا زمین کی تباہی کا سبب

    ایڈگر مچل کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے متعدد اڑن طشتریوں کو دیکھا تھا۔ مذکورہ ٹیسٹ میں ان کی آواز کے تجزیے کے بعد سائنس دانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ وہ بھی سچ کہہ رہے تھے۔

    خلا نوردوں پر مذکورہ ٹیسٹ کے بعد خلائی مخلوق کی تلاش کے مشنز اور تجربات کے لیے ایک نئی راہ کھل گئی ہے۔ سائنس داں پر امید ہیں کہ اس سلسلے میں ان کی کی جانے والی کوششوں کو جلد کامیابی حاصل ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خلا میں بیڈ منٹن میچ

    خلا میں بیڈ منٹن میچ

    خلا میں تحقیقی مقاصد کے لیے وقت گزارنے والے خلا باز وقتاً فوقتاً اپنی سرگرمیوں سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔

    کبھی وہ خلا میں دانت برش کر کے دکھاتے ہیں، کبھی وہ فلم دیکھتے ہیں، حال ہی میں ان کی جانب سے بھیجی گئی ایک ویڈیو میں خلا باز بیڈ منٹن کا میچ کھیلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

    عالمی خلائی اسٹیشن پر رہائش پذیر ان خلا بازوں نے زمین کی کشش ثقل کے بغیر خلا میں پہلا بیڈ منٹن میچ کھیل کر نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    کشش ثقل نہ ہونے کے باعث گو کہ یہ مختلف طریقے سے کھیل رہے ہیں تاہم یہ میچ خلابازوں اور زمین پر دیکھنے والوں کے ایک دلچسپ تفریح ثابت ہوا۔

    آئیں آپ بھی اس میچ سے لطف اٹھائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خلا بازوں کو زمین واپسی پر چشمے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟

    خلا بازوں کو زمین واپسی پر چشمے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟

    زمین کے مخصوص حالات سے باہر نکل کر خلا میں جانا کوئی آسان بات نہیں۔ خلا میں کشش ثقل کی عدم موجودگی کے باعث حالات و واقعات زمین سے مختلف ہوتے ہیں۔

    یہ کشش ثقل زمین پر ہمیں اور تمام اشیا کو سیدھا زمین پر کھڑا رکھتی ہے۔ جب کوئی شے یا کوئی شخص خلا میں جاتا ہے تو وہ کھڑا نہیں رہ پاتا اور خلا میں تیرنے لگتا ہے۔

    کشش ثقل کی یہ عدم موجودگی خلا میں جانے والوں کی جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    خلا میں کچھ عرصہ وقت گزارنے کے بعد زمین پر واپس آنے والے خلابازوں کا جب معائنہ کیا گیا تو دیکھا گیا کہ ان کی نظر خاصی کمزور ہوگئی تھی۔

    زمین پر واپسی کے بعد خلا بازوں کو عموماً ڈرائیونگ اور مطالعے کے لیے چشمے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق خلا باز اس کے علاوہ بھی کئی جسمانی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا دل سکڑ جاتا ہے جبکہ ریڑھ کی ہڈی میں کھنچاؤ پیدا ہوجاتا ہے۔


    کمزوری نظر کی وجہ

    ابتدا میں خیال کیا جاتا تھا کہ نظر کی یہ کمزوری سر پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے ہوجاتی ہے تاہم بعد ازاں یہ نظریہ غلط ثابت ہوا۔

    دراصل یہ کمزوری جسم میں موجود سیربرو اسپائنل فلڈ (سی ایس ایف) نامی مائع کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ مائع ہمارے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں موجود ہوتا ہے اور نمکیات کی جسم میں گردش اور مضر صحت اجزا کا اخراج یقینی بناتا ہے۔

    تاہم اگر طویل عرصے تک زمین کے مدار سے باہر رہا جائے تو یہ مائع آنکھوں کے گرد جمع ہوجاتا ہے۔ اس کے باعث آنکھوں کے اعصاب سوج جاتے ہیں۔

    آنکھوں کے گرد اس مائع کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی، خلا باز کو دیکھنے میں اتنی ہی زیادہ تکلیف محسوس ہوگی۔

    بالآخر جب خلا باز زمین پر واپس آتے ہیں تو ان کی آنکھیں معمول کے مطابق نہیں رہ پاتیں اور خلا بازوں کو چشمے کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خلا میں دانت کیسے برش کیے جاتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: خلا میں جانے والوں کی غاروں میں تربیت


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کے حکم پر ناسا کا چاند مشن پروگرام بحال

    ٹرمپ کے حکم پر ناسا کا چاند مشن پروگرام بحال

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناسا کے چاند پر امریکی خلا بازوں کو بھیجنے کے پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے ناسا کے چاند پر امریکی خلا بازوں کو بھیجنے کے پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔ ناسا کا چاند مشن سنہ 2011 میں معطل کردیا گیا تھا۔

    پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے نئے چاند مشن سے مریخ مشن کی بنیاد پڑے گی۔ امریکی خلا بازوں کا دوبارہ چاند پر پہنچنا اہم قدم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف چاند پر اپنا پرچم لہرائیں گے اور نقش چھوڑیں گے بلکہ مستقبل میں مریخ کو بھی تسخیر کرنے کی کوشش کریں گے۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک کھلونا خلا باز کے ساتھ تصویر بھی کھنچوائی۔

    یاد رہے کہ ناسا کا اپولو پروگرام نامی چاند مشن 1969 سے 1972 تک فعال رہا تھا۔ اسی پروگرام کے تحت امریکا نے پہلی بار چاند کو تسخیر کیا تھا اور خلا باز نیل آرم اسٹرونگ نے چاند پر قدم رکھ کر چاند پر جانے والے پہلے انسان ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قطبی روشنیوں کا خلا سے خوبصورت نظارہ

    قطبی روشنیوں کا خلا سے خوبصورت نظارہ

    آپ نے قطب شمالی اور قطب جنوبی پر پھوٹنے والی خوبصورت اور رنگین روشنیوں کے بارے میں ضرور سنا ہوگا۔ یہ روشنیاں سورج کی روشنی کے ذرات کے زمین کی فضا سے مخصوص ٹکراؤ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔

    چند مخصوص ایام میں رات کے وقت پھوٹنے والی یہ روشنیاں صرف قطب شمالی اور قطب جنوبی کے علاقے میں ہی پیدا ہوتی ہیں۔

    ناسا کے ایک خلا باز نے زمین سے 250 میل کے فاصلے سے ان روشنیوں کی نہایت خوبصورت ویڈیو جاری کی ہے۔

    عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود خلا باز جیک فشر نے اس وقت اس ویڈیو کو ریکارڈ کیا جب وہ ان کے اوپر سے 17 ہزار 5 سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گزر رہا تھا۔

    رواں برس اپریل سے عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود فشر اکثر و بیشتر خلا سے زمین کی نہایت خوبصورت تصاویر جاری کرتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’یہ زمین مجھے اپنی خوبصورتی سے روز بے حد حیران کردیتی ہے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پریانکا چوپڑا خلا باز بنیں گی

    پریانکا چوپڑا خلا باز بنیں گی

    ممبئی: بالی ووڈ بھارت کی پہلی خاتون خلا باز کلپنا چاولہ پر فلم بنانے جارہا ہے اور مرکزی کردار کے لیے اداکارہ پریانکا چوپڑا کو کاسٹ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پریانکا چوپڑا نے اس اہم کردار کو ادا کرنے کے لیے ہامی بھر لی ہے اور ان کی ٹیم خاتون خلا باز کلپنا کی زندگی کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے تاکہ پریانکا چوپڑا مکمل طور پر اپنے آپ کو اس کردار میں ڈھال سکیں۔

    پریانکا اس سے پہلے بھی عالمی شہرت یافتہ بھارتی باکسر میری کوم کی زندگی پر بننے والی فلم میں مرکزی کردار ادا کرچکی ہیں۔ اب اپنے اس کردار کے لیے بھی وہ بہت پرجوش ہیں۔

    فلم کی ہدایت کار پریا مشرا ہیں اور بطور ہدایت کار یہ ان کی پہلی فلم ہوگی۔

    کلپنا چاولہ کون ہیں؟

    کلپنا چاولہ خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔ وہ سنہ 1997 میں پہلی بار ناسا کے خلائی مشن کے ساتھ خلا میں گئیں۔

    سنہ 2003 میں جب وہ اپنے دوسرے خلائی سفر کے لیے روانہ ہوئیں تو ان کا خلائی جہاز تکنیکی پیچیدگی کا شکار ہوگیا۔

    اس خرابی کو بر وقت ٹھیک نہ کیا جاسکا نتیجتاً واپسی میں جیسے ہی ان کا خلائی جہاز زمین کی حدود میں داخل ہوا اس میں آگ بھڑک اٹھی اور کلپنا سمیت اس میں موجود ساتوں خلا باز مارے گئے۔

    مزید پڑھیں: خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    دونوں خلائی مہمات کے دوران کلپنا نے کل 31 دن خلا میں گزارے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خلا میں جانے والوں کی غاروں میں تربیت

    خلا میں جانے والوں کی غاروں میں تربیت

    تاریخ انسانی میں پہلی بار جب انسان چاند کے کامیاب سفر سے واپس لوٹا تو اسے چاند اور پھر زمین کے ماحول سے مطابقت کرنے میں بہت دقت پیش آئی۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین، اور زمین سے باہر خلا میں موجود ہر شے کا ماحول مختلف ہے۔ صرف خلا میں سفر کرنا ہو، یا چاند یا کسی اور سیارے پر قدم رکھ کر وہاں کی سرزمین کا مشاہدہ کرنا ہو، زمین سے جانے والوں کو اس ماحول سے مطابقت کرنے میں کچھ دقت ہوتی ہے۔

    اسی طرح کئی دن خلا میں گزارنے کے بعد جب خلا باز واپس زمین پر آتے ہیں، تو اب وہ خلا کے ماحول کے عادی ہوچکے ہوتے ہیں اور انہیں زمین کے گرد و پیش سے مطابقت کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خلا میں دانت کیسے برش کیے جاتے ہیں؟

    اس سلسلے میں سب سے اہم عنصر کشش ثقل ہے۔ زمین پر موجود کشش ثقل، یعنی ہر چیز کو نیچے کی طرف رکھنے والی قوت، زمین کی حدود سے باہر نکلتے ہی ختم ہوجاتی ہے اور اب آپ خلا کی بے کراں وسعتوں میں الٹے سیدھے تیر رہے ہوتے ہیں، کیونکہ وہاں ایسی کوئی قوت نہیں جو آپ کو سطح پر جکڑ کر رکھے۔

    ایک اور پہلو وہ حالات ہیں جو زمین سے باہر پیش آتے ہیں۔ مثلا پانی یا غذا کی عدم دستیابی، خلا میں بکھری چٹانوں کے ٹکڑوں کا سامنا، ممکنہ طور پر پہاڑوں کی موجودگی۔

    مزید پڑھیں: خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    یہ وہ ماحول ہے جو سائنسدانوں کو زمین پر رہتے، ایک عام زندگی گزارتے ہوئے میسر نہیں ہوتا لہٰذا جب خلا میں اس گر دو پیش میں وہ کسی مشکل میں پھنستے ہیں تو بعض اوقات ان کی عقل کام کرنا چھوڑ جاتی ہے اور وہ کسی حادثے کا شکار ہوتے ہیں۔

    غار کس طرح خلا سے مشابہہ؟

    خلا بازوں کی اس کمزوری پر قابو پانے کے لیے یورپی خلائی ایجنسی ای ایس اے نے سنہ 2011 میں ایک تربیتی پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت خلا بازوں کو غاروں میں رکھا جانے لگا۔

    پرگرام میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ غاروں میں دنیا سے کٹ کر رہنا، اور پانی، خوراک اور دیگر وسائل کی عدم موجودگی کم و بیش وہی حالات ہیں جو خلا میں پیش آتے ہیں۔

    caves-4

    اسی طرح غاروں میں موجود چٹانیں، پانی اور ان کے باعث پیدا ہونے مختلف حالات جیسے چٹانوں کا ٹوٹنا یا پانی میں جوار بھاٹا اٹھنا وغیرہ خلا میں جانے والوں کو ایک اشارہ دیتے ہیں کہ ان کے خلا میں گزارے جانے والے دن کیسے ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خلا نوردوں کے لیے زمین سے کھانے کی ترسیل

    یورپی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف سیاروں اور زمین پر پائے جانے والے مختلف غاروں کی تصاویر کو بغور دیکھ کر یہ نتیجہ نکالا ہے کہ دنوں مقامات میں بے حد مشابہت ہے۔

    caves-3

    غاروں کے قدیم پتھر اور چٹانیں وقت کے طویل ارتقا کی گواہ ہوتی ہیں، لہٰذا ان کو دیکھنا، ان پر تحقیق کرنا اور ان کا جائزہ لینا خلا بازوں کے لیے دراصل ایک تربیت ہوگی کہ وہ خلا میں جا کر کس طرح کام کریں گے۔

    غار میں رہائش کے دوران خلا باز ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کے لیے مختلف سرنگوں سے، بیٹھ کر، لیٹ کر اور رینگ کر گزرتے ہیں لہٰذا یہ کٹھن تربیت انہیں خلائی سفر کے لیے تیار کر رہی ہوتی ہے۔

    caves-2

    یہ پروگرام ان خلا بازوں کے بے حد فائدہ مند ہے جو طویل خلائی سفر کے لیے جا رہے ہوں اور خاص طور پر ان کا مشن کسی سیارے پر اتر کر زندگی کو ڈھونڈنا ہو۔

    یورپی ایجنسی اس پروگرام کے تحت اب تک کئی خلا بازوں کی خلا میں جانے سے پہلے تربیت کر چکی ہے۔

    ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس پروگرام سے خلا بازوں کی نئی آنے والی نسلیں زمین سے باہر کے حالات کے بارے میں واقف ہوتی جائیں گی یوں ان کی صلاحیتوں اور استعداد میں اضافہ اور کسی خطرے کا شکار ہونے کے امکان میں کمی ہوگی۔