Tag: خلا

  • دنیا کی سب سے بڑی دوربین نے کام شروع کردیا

    دنیا کی سب سے بڑی دوربین نے کام شروع کردیا

    چین کی جانب سے بنائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی دوربین نے ستاروں، کہکشاؤں اور خلا کے پوشیدہ رازوں کے سگنل کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے۔

    فاسٹ نامی اس دوربین کی تیاری پر چین نے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کی رقم خرچ کی ہے اور اس کو مکمل کرنے میں پانچ برس کا عرصہ لگا۔ اس دوربین کا حجم فٹ بال کے 30 گرؤانڈز کے برابر ہے۔

    اس دوربین میں 500 میٹر قطر کے ریفلیکٹر لگائے گئے ہیں جب کہ 4450 پینلز نصب کیے گئے ہیں۔ ہر پینل کی ایک سطح کی لمبائی 11 میٹر ہے۔ یہ دوربین دیگر جدید آلات کے مقابلے میں آسمان کو دو گنازیادہ سکین کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی دوربین پر فیڈ کیبن نصب *

    چین کے قومی فلکیات کے ادارے سے وابستہ زنگ ژوانین کا اس موقعے پر کہنا تھا کہ خلا کی گہرائیوں کا جائزہ لینے کے لیے بنائی جانی والی یہ دوربین اس بات کی مظہر ہے کہ چین غیر معیاری صنعت کاری سے ہٹ کر ہائی ٹیک سائنسی صنعت کاری کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    زنگ ژوانین کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے خلا میں پوشیدہ رازوں کو بہتر طریقے سے جاننے میں مدد ملے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دوربین کی مدد سے خلائی مخلوق کے بارے میں بھی تحقیق کی جاسکے گی۔

    ان کے بقول یہ دور بین اگلے 10 سے 20 برس تک دنیا کی سب سے بڑی دور بین رہے گی اور اس کے سامنے دیگر بڑی دوربینیں پست دکھائی دیں گی۔

    دوربین کی لانچ کے موقع پر کئی ہزار افراد نے جمع ہو کر اس کا نظارہ دیکھا۔

  • اب بجلی خلا میں پیداکی جائے گی

    اب بجلی خلا میں پیداکی جائے گی

    ٹوکیو: جاپانی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب شمسی توانائی خلامیں ہی پیدا کی جا سکے گی اور اسے بغیر کسی تار کے زمین تک لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جاکسا) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”ہم ٹیکنالوجی کے اس راستے پر ہیں، جس پر چلتے ہوئے شمسی توانائی توخلامیں پیدا کی جائے گی لیکن اسے استعمال زمین پر کیا جائے گا“۔

    جاکسا کے مطابق زمین کے برعکس خلامیں شمسی توانائی پیدا کرنے کے فوائد بھی زیادہ ہیں. اس نئے طریقے سے موسم اور وقت کے قید کے بغیر مستقل بنیادوں پر توانائی کے حصول کو ممکن بنایا جائے گا۔

    جاپانی سائنس دانوں کے مطابق ایک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی طرح خلا میں بڑے شمسی پینلز چھوڑے جائیں گے،جو سورج کی توانائی کو جمع کرتے ہوئے اسے زمین کے ایک مخصوص حصے میں ٹرانسفر کریں گے۔

    پینلز کے ساتھ اینٹینے ہوں گے اور یہ زمین سے 36 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر رہیں گے.ابتدائی اندازوں کے مطابق سن دو ہزار چالیس تک خلا سے وائرلیس توانائی زمین تک پہنچائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ انسانی تاریخ میں یہ ایک انقلابی منصوبہ ہوگا اس نظام کو کامیاب بنانے کے لیے ایک تاریخی تجربہ گزشتہ برس مارچ میں کیا جاچکا ہے جس میں سائنس دانوں نے 1.8 کلوواٹ بجلی مائیکرو ویوز کے ذریعے 55 میٹر دور بھیجی تھی۔

  • اسپیس ایکس راکٹ خلا میں جانے سے قبل تباہ

    اسپیس ایکس راکٹ خلا میں جانے سے قبل تباہ

    فلوریڈا: امریکی ریاست فلوریڈا میں نجی کمپنی کی جانب سے خلا میں بھیجا جانے والا راکٹ آزمائشی پرواز کے دوران تباہ ہوگیا تاہم حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.

    تفصیلات کے مطابق ریاست فلوریڈا میں راکٹ اسپیس ایکس فالکن 9 خلا میں جانے کے لیے تیار تھا اور جیسے ہی اس نے پرواز بھری تو زور دار دھماکا ہوا جس کے بعد دھویں کے بادل فضا میں بلند ہونے لگے تاہم حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.

    دوسری جانب امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ حادثہ صبح 9 بجے پیش آیا جب راکٹ نے خلا کا سفر کرنے کے لیے اڑان بھری تھی.

    نجی کمپنی اسپیس ایکس کا کہنا ہے کہ راکٹ کے فضا میں بلند ہونے سے قبل راکٹ پیڈ پر بے قاعدگی دیکھی گئی جس کے باعث حادثہ پیش آیا اور حادثے کے نتیجے میں راکٹ مکمل طور پر تباہ ہوگیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.

    یاد رہے کہ اسپیس ایکس کمپنی نے گزشتہ ماہ جاپان کا کمیونی کیشن سیٹیلائٹ کامیابی سے خلا میں بھیجا تھا۔

    اپریل میں کیلیورنیا میں قائم کمپنی کا فالکن 9 نامی راکٹ کامیابی سے ایک سمندری پلیٹ فارم پر اترا تھا۔ اس سے پہلے کمپنی کی چار کوششیں ناکام رہی تھیں.