Tag: خلیج

  • وزیر اعظم عمران خان آج سعودی عرب کے اہم دورے پر روانہ ہوں گے

    وزیر اعظم عمران خان آج سعودی عرب کے اہم دورے پر روانہ ہوں گے

    اسلام آباد: ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی ختم کرنے کے مشن کے لیے وزیر اعظم عمران خان آج سعودی عرب کے اہم دورے پر روانہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان آج سعودی عرب کے دورے پر جائیں گے جہاں وہ سعودی قیادت کو ایرانی حکام سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کریں گے۔

    اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے دورہ تہران میں ایرانی قیادت سے ملاقات کی تھی، انھوں نے کہا تھا کہ خلیج کی موجودہ صورت حال پر تنازعات سے بچنے کی ضرورت ہے۔

    عمران خان نے ایرانی قیادت سے کہا کہ فریقین بات چیت سے مسائل حل کریں، سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان سہولت کاری کرسکتا ہے، ہم مذاکرات سے مسائل حل کرنے میں سہولت کاری کے لیے تیار ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ’’ایران سعودی کشیدگی کا حل، اسلام آباد مذاکرات کی میزبانی کو تیار ہے

    وزیر اعظم نے کہا تھا ایران پڑوسی اور دوست ملک جب کہ سعودی عرب ہمارے بہت قریب ہے، دونوں ممالک کے تنازع کی وجہ سے خطے اور دنیا کو نقصان ہوگا کیوں کہ تیل کی قیمتیں بڑھیں گی اور پھر دیگر ممالک پیسے کو لوگوں پر خرچ کرنے کی بجائے تیل خریدنے پر لگائیں گے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا ہم ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے، جنگ کی صورت میں خطے میں غربت میں اضافہ ہوگا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور پاکستان مل کر خطے کے استحکام کے لیے کام کر سکتے ہیں، خطے میں جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، اور یمن میں جنگ بندی کے خواہش مند ہیں۔

    ایرانی صدر نے وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ ملاقات میں سعودی عرب کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کو ختم کرنے اور مذاکرات کرنے کا اشارہ بھی دیا۔

  • خلیج میں آزادانہ جہاز رانی کی ضمانت دینے کے لیے کام کر رہے ہیں، فرانس

    خلیج میں آزادانہ جہاز رانی کی ضمانت دینے کے لیے کام کر رہے ہیں، فرانس

    پیرس : فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہاہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ سے باہر آنا دنیا بھر میں دہشت گردی کی پشت پناہی ترک کرنا ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لوڈریان نے کہا ہے کہ ان کا ملک خلیج میں بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی ضمانت کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس میں عالمی سفیروں کی ایک کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خطے میں ایرانی مداخلت اور ایران کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے معاملے پر تمام متعلقہ فریقین سے بات چیت کر رہے ہیں۔

    فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ وسیع تر مذاکرات کے لیے شرائط تیار کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ سے باہر آنا اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی پشت پناہی ترک کرنا ہو گی،جان ایف لوڈریان نے یمن میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی امن مساعی کو آگے بڑھانے کی حمایت کی۔

  • خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے مشن میں آسٹریلیا کی شمولیت

    خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے مشن میں آسٹریلیا کی شمولیت

    سڈنی : آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکوٹ موریسن نے کہاہے کہ ان کا ملک خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے امریکا کے زیر قیادت سمندری فورس میں شامل ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق موریسن نے بدھ کے روز بتایا کہ آسٹریلیا اس فورس میں ایک فریگیٹ، ایک پی ایٹ (نگرانی کرنے والے) طیارے اور سپورٹ اسٹاف کے ساتھ شریک ہو گا۔

    امریکا کے وزیر دفاع مارک ایسپر اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رواں ماہ اپنے سڈنی کے دورے میں مطالبہ کیا تھا کہ آسٹریلیا خلیج میں اُن گشتی سیکورٹی دستوں میں حصہ لے جو آبنائے ہرمز سے گزرنے کے دوران کارگو جہازوں کو سیکورٹی فراہم کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے لکا کہنا تھا کہ جون میں خلیج کے علاقے میں کئی کارگو جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے بعد امریکا نے اس بین الاقوامی سمندری فورس کو تشکیل دینے کا آئیڈیا پیش کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے مذکورہ حملوں کا ذمے دار ایران کو ٹھہرایا جب کہ تہران ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔

  • جوہری جنگی جہاز پر حملہ کیا تو خلیج کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا، ایران

    جوہری جنگی جہاز پر حملہ کیا تو خلیج کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا، ایران

    تہران : ایرانی کمانڈر نے واضح کیا ہے کہ خلیج فارس میں امریکا اور برطانیہ عدم استحکام کا باعث ہیں،صرف ایران استحکام فراہم کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی نیوی کے سربراہ جنرل علی رضا تنگسیری نے کہاہے کہ خلیج فارس میں امریکا اور برطانیہ کی موجودگی سارے خطے کے عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان میں تنگسیری کا مزید کہنا تھا کہ اس سارے خطے کو صرف ایران ہی دوسرے ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کر کے استحکام فراہم کر سکتا ہے۔

    ایرانی جنرل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اُن کا ملک امن اور سلامتی کا خواہش مند ہے۔

    تنگسیری کا کہنا تھا کہ اگر جوہری توانائی کے حامل جنگی بحری جہاز پر حملہ کیا گیا تو خلیج کے جنوبی حصے کے ممالک کے لیے آلودگی کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ علی فدوی کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی جنگی بحری جہاز مکمل طور پر ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہیں۔

    فدوی نے دعوی کیا کہ خلیج عربی میں سفر کرنے والے تمام جہازوں پر لازم ہے کہ وہ فارسی میں بات چیت کریں، اسی واسطے ہر جہاز میں فارسی مترجم موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری طاقت کا ثبوت ہے۔

  • خلیج میں بیرونی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی علامت ہوگی، ایران

    خلیج میں بیرونی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی علامت ہوگی، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ خلیج فارس ایران کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے قومی ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خبردار کیا ہے کہ خلیج میں کسی بیرونی فوج کی موجودگی کو ایران کےلئے عدم تحفظ کا ذریعہ سمجھا جائےگا اور اس حوالے سے دفاعی اقدامات بھی کیے جائیں گے۔س

    ماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں جواد ظریف نے کہا کہ خلیج فارس ایران کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے قومی ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہاکہ اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے خطے میں کسی اضافے کو عدم تحفظ کے ذریعے سے تعبیر کیا جائے گا اور ایران اپنے دفاع کےلئے ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکا عالمی سطح پر کوششوں میں مصروف ہے کہ اسرائیل کو خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی اتحاد میں شامل کرلیا جائے حالانکہ اس وقت ایران کے ساتھ اس کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

    ایران نے امریکی کوششوں کو دیکھتے ہوئے خطے میں بدترین حریف اسرائیل کو اس طرح کے کسی اتحاد کی صورت میں سامنے آنے کے حوالے سے خبردار کردیا تھا۔

    قبل ازیں برطانیہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ خلیج فارس میں ایران کی جانب سے ان کے بحری جہازوں کو تحویل میں لینے کے بعد اپنے جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکا کے میری ٹائم سیکیورٹی مشن میں شامل ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تیل کی 5 فیصد روانی خلیج کے بحری راستے سے ہوتی ہے، تاہم امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دست برداری اور معاشی پابندیوں کے اعلان کے بعد امریکا اور ایران آمنے سامنے ۔

    ایران کے مطابق خلیج فارس کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ایران اور خطے کے دیگر ممالک کی اپنی ہے جس کےلئے کسی بیرونی طاقت کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا موقف ایران کے برخلاف امریکی حمایت پر مبنی ہے اور ان کا عالمی برادری سے مطالبہ رہا ہے کہ وہ تیل کی فراہمی اور میری ٹائم تجارت کے دفاع کے لیے اقدامات کرے۔

    خیال رہے کہ 20 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا جس پر برطانیہ نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

    برطانوی جہاز کو تحویل میں لیے جانے کے بعد خطے میں سیکیورٹی کے حوالے سے معاملات کشیدہ صورتحال اختیار کر گئے تھے اور امریکا سمیت دیگر طاقتیں بھی متحرک ہوگئی تھیں۔

  • خلیج میں‌ جنگی جہازوں کی تعیناتی اآزادانہ آمد و رفت کیلئے ہے، برطانیہ

    خلیج میں‌ جنگی جہازوں کی تعیناتی اآزادانہ آمد و رفت کیلئے ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزارت دفاع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد خلیج میں آبی ٹریفک کا تحفظ ضروری ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ خلیج عرب میں بحری جنگی جہازکنٹ کے بھیجے جانے کا مقصد برطانی مفادات کا تحفظ اور آبی ٹریفک کی آزادانہ آمد ورفت کویقینی بنانا ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کی سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد خلیج میں آبی ٹریفک کا تحفظ ضروری ہوگیا ہے۔ اسی مقصد کے لیے برطانیہ نے اپنا جنگی بحری جہاز خلیج عرب میں تعینات کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل برطانیہ کی طرف سے موقف اختیار کیاگیا تھا کہ جنگی بحری جہاز کی خلیج روانگی معمول کا حصہ ہے اور یہ کسی مخصوص مشن کے لیے نہیں بھیجا گیا۔

    خیال رہے کہ جبرالٹر میں ایرانی تیل بردار جہاز پکڑے جانے کے بعد ایران نے برطانیہ کے جہازوں پرحملوںکی دھمکی دی تھی۔

    برطانوی وزارت دفاع نے کہا تھاکہ وہ اپنا ایک جنگی بحری جہازکنٹ خلیجی پانیوں میں بھیج رہا ہے، اس جہاز کو بھجوانے کا پلان پہلے سے تیار تھا جس کا مقصد خلیج میں موجود ویو نائیٹ بحری جہاز کی مدد کرنا ہے۔

    لندن کی طرف سے سامنے آنے والے تازہ بیان میں کہا گیا کہ خلیجی پانیوں میں جنگی جہاز روانہ کرنے کا مقصد بحری ٹریفک کو تحفظ اور برطانوی مفادات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

  • خلیج میں قطر کا سب سے بڑے کوسٹ گارڈ بیس کا افتتاح

    خلیج میں قطر کا سب سے بڑے کوسٹ گارڈ بیس کا افتتاح

    دوحہ :ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران خلیجی سمندر میں قطر نے اپنا سب سے بڑے نیول بیس کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ الثانی اور کمانڈر امریکی نیول فورسز برائےمشرق وسطیٰ ایڈمرل جم ملوئے نے دوحہ کے مشرقی ساحل سے 30 کلومیٹر پر واقع سیمائی سیما میں الداین نیول بیس کا افتتاح کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکا قریبی اتحادی قطر میں واشنگٹن کا مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا فوجی اڈہ بھی قائم ہے۔

    امریکی ففتھ فلیٹ کے کمانڈر جم ملوئے کا کہنا تھا کہ نئے بیس سے ہمیں قطری ساحل کے محافظوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مزید بہتر موقع ملا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق خلیجی ممالک جہاں سے دنیا میں تیل کا تیسرا حصہ گزرتا ہے، حالیہ عرصوں میں کشیدگی میں اضافہ سامنے آیا جہاں امریکا ایران پر تیل بردار جہازوں پر حملے کرنے کا الزام لگارہا ہے جبکہ تہران نے امریکی ڈرون مارگرایا ۔

    قطر کے وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ چھ لاکھ اسکوائر میٹر سے زائد کی یہ جگہ سمندر اور سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ‘نیول بیس میں، منفرد بندرگاہ، تربیت اور طبی سہولیات، سول ڈیفنس کے دفاتر اور آپریٹنگ رومز شامل ہیں۔

    اس بیس کے ذریعے ایران کے معاملے پر امریکا-قطر تعاون میں اضافے کے حوالے سے سوال کے جواب میں جم ملوئے کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ بھی یہی ہے۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برسلز: برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے خلیج عمان اور اس سے ماورا بحری جہازوں پر حالیہ حملوں اور خطے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور فرانس تینوں یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سمجھوتا تار تار ہوسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذمے دارانہ اقدام کیا جائے،کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جائے اور مکالمے کو بحال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ تیرہ جون کو دو آئیل ٹینکروں، ناروے کے ملکیتی فرنٹ آلٹیر اورجاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا اور اس کے پچھلے حصے میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا تھاتاہم اس میں لدا آتش گیر مواد محفوظ رہا تھا۔

  • گوٹیرس کا تمام ممالک سے خلیج میں جہاز رانی کی آزادی یقینی بنانے کا مطالبہ

    گوٹیرس کا تمام ممالک سے خلیج میں جہاز رانی کی آزادی یقینی بنانے کا مطالبہ

    نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ خلیج کے علاقے میں جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنائیں، اس بات کا اعلان گوٹیرس کے ترجمان فرحان حق نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے فرحان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل کا مطالبہ بالکل واضح ہے، انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ جہاز رانی کی آزادی کو ہر جگہ یقینی بنایا جائے جس میں آبنائے ہرمز بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گوٹیرس اس بات کی تصدیق چاہتے ہیں کہ تمام ممالک خلیج کے علاقے میں جارحیت کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گوٹیرس ایسے کسی بھی اقدامات سے گریز کے خواہاں ہیں جن سے مستقبل میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو،خلیج کے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ جاری ہے۔ امریکا کی جانب سے خلیج عربی میں بحری کمک کی دوسری کھیپ ارسال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت ایران کی جانب سے ایک برطانوی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے کی ناکام کوشش کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس دوران ایرانی ذمے داران اپنے ایک تیل بردار جہاز کے حراست میں لیے جانے پر بہت جلد برطانیہ کے خلاف انتقامی کارروائی کی دھمکی دے چکے ہیں۔

  • خلیج میں عالمی جہاز رانی کو خطرات لاحق

    خلیج میں عالمی جہاز رانی کو خطرات لاحق

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے ایران سے تعلقات میں کشیدگی کے بعد مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’ہم خطے میں عالمی جہاز رانی کو درپیش خطرات کے پیش نظر سیکورٹی یقینی بنائیں گے ‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اعلان کیا ہے کہ خلیج میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرنے کے لئے امریکا اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے کہاکہ ہم خطے میں عالمی جہاز رانی کو درپیش خطرات کے پیش نظر خلیج میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے امریکا سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ساری پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب جبل الطارق میں برطانوی حکام نے ایرانی آئیل ٹینکر ضبط کر رکھا ہے جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

    انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز ایرانی کشتیاں برطانوی جہاز برٹش ہیرٹیج کے پاس آئیں اور خلیج میں ایرانی سمندری حدود کے قریب رکنے کا کہا لیکن برطانوی رائل بحریہ کی انہیں ریڈیو پر دی جانے والی زبانی وارننگ کے بعد وہ واپس پلٹ گئیں۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔