Tag: خلیجی ممالک

  • خلیجی ممالک مشترکہ سیاحتی ویزا، اہم خبر سامنے آگئی

    خلیجی ممالک مشترکہ سیاحتی ویزا، اہم خبر سامنے آگئی

    خلیج تعاون کونسل کے جنرل سکریٹری جاسم البدیوی کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک کا مشترکہ سیاحتی ویزا آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے جنرل سکریٹری جاسم البدیوی کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کی امیگریشن اتھارٹیز اور انتظامی امور کو حتمی شکل دی جارہی ہے جبکہ اس کا باقاعدہ اعلان جلد متوقع ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ ویزے کا اجرا سال رواں کی دوسری ششماہی میں کے آغاز میں متوقع ہے، اگر یہ منصوبہ کامیابی سے نافذ ہو گیا تو خلیجی ممالک حقیقی عملی انضمام کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوں گے جس کے سب سے بڑے مستفید سیاح ہوں گے۔

    واضح رہے کہ جی سی سی ممالک کا مشترکہ سیاحتی ویزا خلیجی انضمام کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جو نہ صرف انتظامی سطح پر بلکہ خلیج کو ایک متحدہ سیاحتی منزل کے طور پر پیش کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

    توقع ہے کہ خلیجی ویزا یورپی ’شینگن‘ ویزا کی کاپی نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک ایسا منفرد تجربہ ہوگا جو خلیج کی مخصوص شناخت، مشترکہ زبان، ثقافت، انفرا اسٹرکچر اور اجتماعی تشخص پر مبنی ہوگا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی طلباء کے لیے محدود مدت کے ویزے جاری کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اس تجویز کو آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (OMB) کے جائزے کے لیے پیش کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تجویز 2020ء میں اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران پیش کی تھی جو کہ اب ان کی دوسری صدارتی مدت کے دوران امیگریشن کے خلاف سخت ترین کارروائی کے آغاز پر دوبارہ سامنے آئی ہے۔

    اس تجویز کے مطابق امریکا کی جانب سے غیر ملکی طلباء کو جاری کیے گئے ویزوں کی ایک محدود مدت ہوگی اور وہ مدت ختم ہونے کے بعد طلباء امریکا میں مزید نہیں رُک سکیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق حالیہ قوانین کے تحت F-1 ویزا رکھنے والے بین الاقوامی طلباء اورJ-1 کلچرل ایکسچینج ویزا رکھنے والے غیر ملکی طلباء و میڈیا نمائندوں کو ان کی تعلیم اور ٹریننگ سیشن مکمل ہونے تک امریکا میں رہنے دیا جائے گا۔

    امریکا آنے والوں کے لیے نئی وارننگ جاری

    ٹرمپ کی یہ نئی تجویز اگر منظور ہو جاتی ہے تو غیر ملکی طلباء کو محدود مدت کے ویزے جاری ہوسکتے ہیں اور ویزے کی محدود مدت ختم ہونے کے بعد امریکا میں مزید قیام کے لیے طلباء کو متعلقہ حکام کو درخواست دے کر ویزے کی مدت میں توسیع کروانی پڑے گی۔

  • پاکستان نے گوادر سے خلیجی ممالک تک فیری سروس شروع کرنے  کا اعلان

    پاکستان نے گوادر سے خلیجی ممالک تک فیری سروس شروع کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان نے گوادر سے خلیجی ممالک تک فیری سروس شروع کرنے کا اعلان کردیا، سروس سے سمندری سفر آسان اور سستا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر بحری امور جنید انوارچوہدری کی زیر صدارت گوادر پورٹ پر اجلاس ہوا، جس میں انھوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ مکمل طور پر فعال ہوچکی ہے، گوادر سے خلیجی ممالک کیلئے نئی فیری سروس کا آغاز ہوگا۔

    جنید انوار چوہدری کا کہنا تھا کہ فیری سروس سے سمندری سفر آسان اور سستا ہوگااور ساتھ ہی خلیجی ممالک کے ساتھ عوامی رابطے مضبوط ہوں گے۔

    وفاقی وزیر بحری امور نے کہا کہ گوادر پورٹ سے نئی شپنگ لائنز جلد فعال ہوں گی، جس سے وسط ایشیا اور مشرق وسطیٰ کیساتھ تجارتی روابط مضبوط ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ گوادر سے مال برداری میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، فیری سروس سے بلوچستان میں روزگار ،سرمایہ کاری بڑھے گی اور نئی شپنگ لائنز سے بندرگاہوں پر دباؤ کم ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

    جنید انوار نے مزید کہا کہ میری ٹائم شعبے میں ترقی قومی معیشت کوتقویت دےگی، نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئےاقدامات جاری ہیں، گوادر کو تجارتی مرکز بنانے کیلئےہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔

  • سعودی عرب، خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ میں آج عیدالفطر منائی جا رہی ہے

    سعودی عرب، خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ میں آج عیدالفطر منائی جا رہی ہے

    سعودی عرب خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ میں آج عیدالفطر منائی جا رہی ہے نماز عید کے اجتماعات میں فلسطین کیلیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

    سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ میں آج عیدالفطر مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ نماز عیدالفطر کے اجتماعات میں مسلم امہ کے اتحاد، دنیا میں امن، بالخصوص مظلوم فلسطینیوں کی فتح ونصرت اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کے لیے دعائیں کی گئیں۔

    سعودی عرب میں نماز عید کے سب سے بڑے روح پرور اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں ہوئے جس میں لاکھوں ملکی اور غیر ملکی زائرین نے شرکت کی۔

    مسجد الحرام میں امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمان السدید جب کہ مسجد الحرام میں شیخ عبداللہ نے نماز عیدالفطر کی نماز پڑھائی۔

    بیت المقدس میں بھی نماز عید کا اجتماع ہوا اور ہزاروں فلسطینی اسرائیلی فوج کی تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بیت المقدس آئے اور نماز عید ادا کی۔

    اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، کویت، شام، اردن، یمن سمیت کئی دیگر اسلامی ممالک میں بھی آج عیدالفطر منائی جا رہی ہے۔

    ترکیہ، روس، امریکا اور فرانس سمیت کئی یورپی اور مغربی ممالک میں بھی مسلمان آج عید منا رہے ہیں۔

    حرمین شریفین سمیت تمام ممالک میں نماز عید کے بعد امت مسلمہ کے لیے خیر و برکت، سلامتی اور فلسطین سمیت دیگر مظلوم مسلمانوں کے لیے دعائیں کی گئیں۔

  • روزگار کیلئے خلیجی ممالک جانے والوں کے لیے بڑی خوشخبری

    روزگار کیلئے خلیجی ممالک جانے والوں کے لیے بڑی خوشخبری

    حکومت نے خلیجی ممالک جانے والے محنت کشوں کو ٹیکس میں 7500 کی رعایت دیدی، ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کا اطلاق اکانومی کلاس پر ہوگا۔

    ایف بی آر حکام نے بتایا کہ خلیجی ملکوں میں مزدوروں کو ٹیکس میں ریلیف دیا گیا ہے، حکومت نے روزگار کے سلسلے میں گلف جانے والوں کو ٹیکس میں 7500 کی بڑی رعایت دی ہے، خلیجی ممالک جانیئوالے محنت کشوں کے فضائی ٹکٹ پر ایکسائز ڈیوٹی 5 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

    محنت کشوں کےفضائی ٹکٹ پر ٹیکس 12 ہزار 500 روپے سے کم کر کے 5 ہزار روپے کیا گیا ہے، مزدوروں کو رعایت صرف اکانومی کلاس کے ٹکٹ پر ہوگی،

    ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ ایکسائز ڈیوٹی محنت کشوں کے ویزے پر سفر کرنے والے مسافروں سے وصول کی جائے گی۔

    محنت کشوں کو فی ٹکٹ 7 ہزار 500 روپے کا ریلیف ملےگا، ٹیکس پاسپوررٹ پر امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو کے تصدیق شدہ لیبر ویزے پر لیا جائیگا۔

  • پیاز کے بحران نے خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لیا

    پیاز کے بحران نے خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لیا

    جدہ : عالمی منڈی سمیت سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پیاز کا بحران پیدا ہو گیا جہاں قیمت میں کم و بیش 65 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق عالمی منڈی میں پیاز کی پیدوار والے ممالک بھارت اور مصر کی جانب سے برآمدات میں کمی سے سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پیاز کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

    بحیرہ احمر میں جاری بحران کی وجہ سے چین سے خلیج اور یورپ میں سپلائی متاثر ہوگئی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ چین میں پیاز کی قیمت میں 30 فیصد جبکہ بنگلہ دیش میں 25 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    یہی کیفیت جرمنی میں ہے جہاں درآمدات نہ ہونے کے باعث مقامی پیاز کی قیمت برھ گئی ہے جبکہ اٹلی میں پیاز انتہائی مہنگے داموں فروخت ہو رہا ہے۔

    اس حوالے سے مبصرین کا کہنا ہے کہ رواں برس کے وسط تک پیاز کی قیمت میں اضافہ رہے گا جبکہ خود پیدواری ملکوں میں بھی پیاز کا بحران ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت کی جانب سے مقامی مارکیٹ میں پیاز کی دستیابی کو ممکن بنانے اور اپنی عوام کو سستے داموں پیاز کی فراہمی کے لیے بھارت سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کردی گئی۔

    دوسری جانب پاکستان میں معاشی بحران اور تاریخ کی بدترین مہنگائی کے باوجود ایکسپورٹرز کو پیاز کی ذخیرہ اندوزی اور ایکسپورٹ سے سرمایہ کمانے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔

  • خلیجی ممالک میں تبدیلی کی ہوا، برسوں کے مخالف یکجا ہوگئے

    خلیجی ممالک میں تبدیلی کی ہوا، برسوں کے مخالف یکجا ہوگئے

    دوحا: قطر اور بحرین نے برسوں کے اختلافات کو بھلا کر خلیجی ممالک کے اتحاد کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز اعلان کیا کہ خلیجی ممالک قطر اور بحرین سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کریں گے، قطر کے خلاف عرب ممالک کی جانب سے بائیکاٹ ختم کیے جانے کے دو برس سے بھی زیادہ عرصے کے بعد یہ اعلان کیا گیا ہے۔

    سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جنوری دو ہزار اکیس میں ہی قطر پر عائد ساڑھے تین برس کی پابندی ختم کر دی تھی، تاہم اس کے بعد بحرین نے صرف سفر اور تجارتی روابط ہی بحال کیے اور سفارتی تعلقات التوا کے شکار رہے۔

    سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے ہیڈکوارٹر میں اپنے وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد بحرین اور قطر نے سفارتی تعلقات کی بحالی کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے سرکاری بیانات جاری کیے۔

    قطر کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پڑوسیوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیاکہ فریقین نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ یہ قدم دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور خلیجی اتحاد و انضمام کو وسعت دینے کی باہمی خواہش کا نتیجہ ہے۔

    یاد رہے کہ سن دوہزار سترہ میں سعودی عرب سمیت خلیج کے بیشتر ممالک نے قطر کے ساتھ تمام تعلقات اس الزام کے تحت منقطع کر لیے تھے کہ دوحہ ان اسلامی تحریکوں کی حمایت کرتا ہے جس سے انہیں خطرہ لاحق ہے۔ اس پر یہ بھی الزام تھا کہ اس کے ترکی اور ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں، جنہیں یہ ممالک اپنے لیے خطرہ مانتے تھے۔

  • خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال کیسی رہیں گی؟

    حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال سست روی کا شکار رہیں گی جس کی وجہ تیل سے ہونے والی سست آمدنی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خلیج تعاون کونسل کی معیشتیں اس سال 2022 کی نصف شرح سے بڑھیں گی کیونکہ تیل کی آمدنی متوقع ہلکی عالمی سست روی سے متاثر ہوگی۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتیں جو خلیجی معیشتوں کے لیے ایک اہم محرک ہیں، گزشتہ سال کی بلندیوں سے ایک تہائی سے زیادہ نیچے ہیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ اس سال بڑی معیشتوں میں کساد بازاری کے خدشے کی وجہ سے ان پر دباؤ رہے گا۔

    خلیج تعاون کونسل کی چھ معیشتوں میں مجموعی ترقی کی پیش گوئی اس سال اور اگلے سال بالترتیب 3.3 فیصد اور 2.8 فیصد تک کی گئی تھی جو پچھلے سروے میں 4.2 فیصد اور 3.3 فیصد سے کم تھا۔

    ایمریٹس این بی ڈی ریسرچ کی سربراہ اور چیف اکانومسٹ خدیجہ حق کا کہنا ہے کہ کمزور بیرونی ماحول کے پیش نظر 2023 کا نقطہ نظر زیادہ محتاط ہے، اگرچہ جی سی سی نمو کے لحاظ سے بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں کو پیچھے چھوڑنا جاری رکھے گا۔

    انہوں نے مزید لکھا کہ اس سال تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے، خطے میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری کو 2023 میں دوبارہ جی ڈی پی کی سرخی میں سیکٹر کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    2023 میں برینٹ کروڈ کی اوسطاً 89.37 ڈالر فی بیرل کی توقع ہے جو نومبر کے سروے میں 93.65 ڈالر کے اتفاق رائے سے تقریباً 4.6 فیصد کم ہے۔

    سعودی عرب جو خطے کی سب سے بڑی معیشت اور خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، اس سال 3.4 فیصد اور 2024 میں 3.1 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی تھی، جو مجموعی طور پر خطے سے قدرے بہتر ہے۔

    متحدہ عرب امارات میں اس سال اقتصادی ترقی کی توقع 3.3 فیصد رہی جو گزشتہ سال 6.4 فیصد تھی۔

    دیگر خلیجی ممالک میں قطر، عمان اور بحرین کی شرح نمو 2.4 فیصد متوقع تھی جو 2023 کے لیے 2.7 تھی، کویت کی شرح نمو 1.7 فیصد تھی۔

    سروے میں ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ تیل کی کم جی ڈی پی نمو کے باوجود 2023 میں غیر تیل کی نمو لچکدار رہنے کی امید تھی۔

    تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ تیل کی نسبتاً زیادہ قیمتوں کی بنیاد پر خلیج کی اہم معیشتوں کے لیے جاری اکاؤنٹس میں سرپلسز جاری رہیں گے۔

    سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت کی پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلسز میں دہرے ہندسوں میں اضافہ ہوگا جبکہ عمان اور بحرین سنگل ہندسوں میں ہیں۔

    افراط زر کا نقطہ نظر معمولی لیکن مختلف تھا، عمان میں سب سے کم 1.9 فیصد اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ 3.1 فیصد تھا۔

  • خلیجی ممالک کے لیے اگلے 6 برس کیسے ہوں گے؟ سعودی وزیر نے خوشخبری سنا دی

    خلیجی ممالک کے لیے اگلے 6 برس کیسے ہوں گے؟ سعودی وزیر نے خوشخبری سنا دی

    ریاض: سعودی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ خلیج کے لیے آئندہ 6 برس بہت اچھے ہوں گے، سعودی عرب بھی اس مشکل وقت میں چیلنجز کا سامنا کرنے والے علاقائی ممالک کی مدد کرے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب سے 6 ماہ کے دوران دنیا ایک بڑی مشکل کا مشاہدہ کرنے جا رہی ہے، معاشی چیلنجز یعنی بلند شرح سود اور افراط زر تقریباً تمام ممالک میں برقرار ہے۔

    ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ سمٹ میں اظہار خیال کے دوران انہوں نے کہا کہ خلیجی خطہ ان بحرانوں کے دوران مستحکم رہے گا، سعودی عرب اس مشکل وقت میں چیلنجز کا سامنا کرنے والے علاقائی ممالک کی مدد کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ خطہ بڑی حد تک دو حصوں میں تقسیم ہے، ایک میں ایک خلیجی خطہ ہے۔ ان کے لیے اگلے چھ ماہ اور ممکنہ طور پر آئندہ 6 برس بہت اچھے ہوں گے۔

    محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ماضی میں ان جیسے مشکل حالات کا سامنا کر چکا ہے، مسائل کا سامنا کرنے کے لیے اسکیمیں بنائیں اور حکمت عملی ترتیب دی تھی۔

    مملکت نے جی 20 اور دیگر ترقیاتی تنظیموں کے ساتھ مل کر درپیش مشکلات سے نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔

    محمد الجدعان نے کہا کہ سعودی عرب جی 20 کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے انڈونیشیا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، خوراک کے حوالے سے محدود آمدنی والے ممالک کی مدد کر رہے ہیں۔

    سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے، عالمی برادری یہ سچائی تسلیم کر رہی ہے کہ تجدد پذیر توانائی کا حل فوری نہیں ہو سکتا، اس میں 30 برس تک لگ سکتے ہیں۔

  • کرونا ویکسینیشن کے بعد خلیجی ممالک سے اچھی خبر

    کرونا ویکسینیشن کے بعد خلیجی ممالک سے اچھی خبر

    تیل کی زیادہ پیداوار، کرونا ویکسینیشن اور نقل و حمل کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد خلیجی ممالک سے اچھی خبر ہے کہ ان کی معیشت میں مجموعی طور پر 3.1 فی صد اضافے کی توقع ہے۔

    اس سلسلے میں خلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی کے شماریاتی مرکز نے ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی معیشتوں میں رواں برس مجموعی طور پر 3.1 فی صد اضافے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

    گزشتہ برس خلیجی ممالک کی معیشت میں 5.2 فی صد کمی ہوئی تھی، اضافے کی توقع کے ضمن میں جن اسباب کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں تیل کی زیادہ پیداوار کی پیش گوئی، کرونا وبا کے منفی اثرات کم ہونے کے بعد نقل و حمل پر لگائی گئی پابندیوں کا خاتمہ اور کرونا ویکسینیشن کی شرح میں اضافہ شامل ہیں۔

    رپورٹ میں آئندہ سال تک جی سی سی کی معیشت میں2.7 فیصد اضافے، اور 2023 میں مزید مضبوطی کے ساتھ 3.6 فیصد تک اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    اگرچہ 2022 میں تیل کی پیداوار بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے تاہم خلیجی ممالک نے بغیر تیل کی معیشت میں بھی 3.4 فی صد اضافے کی منصوبہ بندی کی ہے، اور آئندہ دو برسوں میں ترقی کی شرح بالترتیب 3.7 اور 4.2 فیصد بڑھائی جائے گی۔

    کرونا کی وبا کے باعث جی سی سی ممالک کی جانب سے لگائی گئی سفری پابندیوں کو ہٹایا جانا بھی معیشت کی حالیہ بہتری کا ایک سبب بیان کیا گیا ہے۔

  • کویت کو ایک اور اعزاز مل گیا

    کویت کو ایک اور اعزاز مل گیا

    کویت سٹی: خلیجی ممالک کی فہرست میں کویت کو دوسرے نمبر پر امیر ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت خلیج میں دوسرا امیر ترین ملک قرار دے دیا گیا، قطر پہلے جب کہ سوئٹزرلینڈ دنیا کے پہلے نمبر پر امیر ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

    سوئس کریڈٹ کی جانب سے جاری کردہ سال 2021 کی گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق کویت قطر کے بعد 2020 کے آخر تک اوسط فی کس دولت کے لحاظ سے دوسرا امیر ترین خلیجی ملک ہے۔

    کویت کی اوسط دولت سال 2000 میں 62،064 ڈالر سے 2020 تک 129،890 ڈالر تک تجاوز کرگئی، جو دو دہائیوں میں 109.3 فی صد اضافہ ہے۔

    کویت میں کل دولت 409 بلین ڈالر ہے جو 2020 میں دنیا کی کل دولت کا 0.1 فی صد ہے، اور فی کس GDP 34،339 ہے۔

    کریڈٹ سوئس کی رپورٹ کے مطابق قطر خلیجی خطے میں پہلے نمبر پر ہے، جس کی اوسط فی کس دولت 146،730 ڈالر ہے اور کل دولت 352 ارب ڈالر ہے۔

    تیسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جس کی اوسط دولت 115،476 ڈالر ہے اور کل دولت 930 بلین ڈالر ہے۔

    بحرین چوتھے نمبر پر ہے جس کی فی کس دولت 87،559 ڈالر ہے اور کل دولت 115 بلین ڈالر ہے۔ سعودی عرب 68،697 ڈالر کی فی کس دولت اور 1.662 ٹریلین ڈالر کی مجموعی دولت کے ساتھ پانچویں نمبر پر آیا ہے۔ چھٹے نمبر پر عمان ہے جس کی فی کس دولت 39،433 ڈالر اور مجموعی طور پر 148 بلین ڈالر ہے۔

    تقریبا 674،000 ڈالر کی اوسط فی کس دولت کے ساتھ سوئٹزرلینڈ کو کریڈٹ سوئس نے دنیا کا امیر ترین ملک قرار دیا ہے، جب کہ امریکا 505،420 ڈالر کی اوسط فی کس دولت کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔