Tag: خمار گندم

  • عشق و عاشقی کو فلموں میں سے نکال دیجیے!

    عشق و عاشقی کو فلموں میں سے نکال دیجیے!

    سنا ہے ریاض شاہد کی فلم غرناطہ کے بارے میں سنسر بورڈ کو تامل ہے کہ اس میں رقص کیوں ہیں، کہانی مجاہدانہ ہے، بلکہ بہت ہی مجاہدانہ جس کے لیے جناب نسیم حجازی کا نام ضمانت بلکہ ناقابلِ ضمانت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

    ہم کئی بار عرض کر چکے ہیں کہ چھوٹی چوٹی اصلاحیں کرنے کا کچھ فائدہ نہیں۔ اصلاح پوری ہونی چاہیے۔ اسلامی مملکت میں فلم بنے تو اس میں شراب اور شرابیوں کے سین کا کیا کام، لوگ لسی پیں کہ ہمارا قومی مشروب ہے اور اس کے بعد مونچھیں صاف کرتے اور ڈکار لیتے ہوئے الحمدُ للہ بھی کہیں تو اور مناسب ہے۔ میں آوارہ ہوں آوارہ ہوں، قسم کے گانے اور غنڈہ گردی کے سین، ہیروئن پر حملے خواہ وہ غیر مجرمانہ ہی کیوں نہ ہوں، آخر کہاں ہماری تہذیب کا حصہ ہیں۔

    چھی چھی، بُری بات اور ہم تو کئی بار یہ بھی کہ چکے ہیں عشق و عاشقی کو فلموں میں سے نکال دیجیے۔ ساری قابلِ اعتراض باتیں نکل جائیں گی۔ ہیرو ہیروئن کو مہنگے داموں محض اس لیے فلم میں ڈالنا پڑتا ہے کہ عشق کریں اور ولن بھی تاکہ اس عشق میں کھنڈت ڈالیں۔

    اب جب کہ ہماری فلمی صنعت کے اکثر لوگ حاجی ہو چکے ہیں۔ ہماری اس گزارش پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

    جو لوگ مُصر ہیں کہ رومانی مناظر کے بغیر فلم نہیں بن سکتی، ان کی تالیف قلب کے لیے ہمیں ایک دوست کا یہ مشورہ پسند آیا کہ سارے رومانی سین تو رکھے جائیں، فقط اس وقت کیمرہ بند رکھا جائے۔

    (ابنِ‌ انشا کی کتاب خمارِ گندم سے اقتباس)

  • امتحان دیے بغیر، گھر بیٹھے ہی کام یابی کی سند حاصل کریں!

    امتحان دیے بغیر، گھر بیٹھے ہی کام یابی کی سند حاصل کریں!

    چند غیر ضروری اعلانات

    آپ کا اپنا اسکول
    انٹرنیشنل انگلش آکسفورڈ اسکول آپ کا اپنا اسکول ہے جو تعلیم کے جدید ترین اصولوں پر کھولا گیا ہے۔

    چند خصوصیات:
    فیس کا معیار نہایت اعلیٰ، شہر کا کوئی اور اسکول فیس کے معاملے میں ہمارے اسکول کا مقابلہ نہیں کرتا۔ انواع و اقسام کے چندے اس کے علاوہ ہیں۔ جن کی تفصیل پرنسپل صاحب کے دفتر سے معلوم کی جاسکتی ہے۔
    ساتذہ، نہایت محنتی، ایمان دار اور قناعت پسند جن کو بیش قرار تنخواہوں پر رکھا گیا ہے۔ عام ٹیچر کی تنخواہ بھی ہمارے ہاں میونسپل کارپوریشن کے جمعدار سے کم نہیں اور پرنسپل کا مشاہرہ تو کسی بڑی سے بڑی غیر ملکی کمپنی کے چوکی دار کی تنخواہ سے بھی زیادہ ہے۔

    چھٹیاں:
    چھٹیوں کے معاملے میں بھی ہمارا اسکول دوسرے تمام اسکولوں پر فوقیت رکھتا ہے۔ ہر ماہ فیس جمع کرانے کے دن کے علاوہ قریب قریب پورا سال چھٹی رہتی ہے۔ جو والدین سال بھر کی فیس اکٹھی جمع کرا دیں ان کے بچوں کو فیس کے دن بھی حاضری دینے کی ضرورت نہیں۔

    ماحول:
    اسکول نہایت مرکزی اور پُر رونق جگہ پر واقع ہے اور شہر کا سب سے قدیمی اوپن ایر اسکول ہے۔ یہاں طلبا کو مناظرِ فطرت سے محبت کرنا سکھایا جاتا ہے۔ بالکل سامنے ایک سنیما ہے اور ایک سرکس۔ ایک بغل میں موٹر گیراج ہے اور دوسری طرف گٹر باغیچہ جس کی کھاد سارے شہر کو ہرا بھرا رکھنے کی ضامن ہے۔ پروفیسر کیوی کے اصولوں کے مطابق یہاں پڑھائی کتابوں سے نہیں کرائی جاتی بلکہ کسی اور طرح بھی نہیں کرائی جاتی تاکہ طالب علم کے ذہن پر ناروا بوجھ نہ پڑے۔

    نتیجہ:
    اسکول کا نتیجہ کم از کم سو فی صد رہتا ہے۔ کئی بار تو دو سو ڈھائی فی صد بھی ہوجاتا ہے کوئی شخص خواہ وہ طالب علم ہو یا غیر طالب علم۔ اس اسکول کے پاس سے بھی گزر جائے تو پاس ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔ طالبِ علموں پر امتحان میں بیٹھنے کی کوئی پابندی نہیں، سب کو گھر بیٹھے کام یابی کی سندیں بھیج دی جاتی ہیں۔

    (ابنِ انشا کی کتاب خمارِ گندم سے خوشہ چینی۔ طنز ومزاح سے بھرپور یہ سطور تعلیم کے تجارت بننے کے رجحان کی عکاسی کرتی ہے)