Tag: خواتین اساتذہ

  • خواتین اساتذہ کےلیے الیکٹرک بائیکس کا تحفہ

    خواتین اساتذہ کےلیے الیکٹرک بائیکس کا تحفہ

    خواتین کو بااختیار بنانے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغرکی جانب سے خواتین اساتذہ کو الیکٹرک بائیکس کی چابی دی گئی۔

    خواتین کے سفر کو آسان بنانے، ان کا اعتماد بڑھانے اور سماجی و اقتصادی آزادی کو فروغ دینے کے لیے سیالکوٹ کی 14 خواتین اساتذہ کو الیکٹرک بائیکس کا تحفہ دیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ نے ایک تقریب میں چابی خواتین اساتذہ کے حوالے کی۔

    اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی کا کہنا تھا کہ خواتین کے فعال کردار کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

    خواتین اساتذہ کو الیکٹرک بائیکس دینے کے اقدام کو سیالکوٹ کی کاروباری برادری کی جانب سے سپورٹ کیا گیا۔

    14 خواتین اساتذہ کو بطور تحفہ الیکٹرک بائیکس دینے کے ساتھ ساتھ انھیں محفوظ اور پُراعتماد سفر کو یقینی بنانے کے لیے تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔

  • خواتین ٹیچرز کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار ، جینز پر پابندی

    خواتین ٹیچرز کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار ، جینز پر پابندی

    لاہور : خواتین اساتذہ کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار دیا گیا جبکہ میل ٹیچرز کیلئے جینز اور ٹی شرٹس پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں محکمہ اسکولز ایجوکیشن کی جانب سے سرکاری و پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ کیلئے ڈریس کوڈ کی نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

    جس میں صوبے کے اسکولوں میں خواتین ٹیچرز کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    میل ٹیچرز کیلئے جینز اور ٹی شرٹس پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی، اس کے علاوہ تمام سکولوں میں سکول دورانیہ کے دوران نماز ظہر کے لئے انتظامات کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

    یاد رہے محکمہ تعلیم سندھ نے اسکولوں میں اساتذہ کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا تھا، جس میں محکمہ تعلیم نے کہا تھا کہ خواتین اساتذہ زیادہ میک اپ سے اجتناب برتیں، اور مرد اساتذہ ٹی شرٹ اور جینز پہن کر اسکول آنے گریز کریں۔

    محکمہ تعلیم سندھ نے ضابطہ اخلاق میں مشورہ دیا تھا کہ خواتین اساتذہ ہائی ہیلز پہن کر اسکول نہ آیا کریں، خواتین اساتذہ زیادہ زیورات پہن کر بھی اسکول آنے سے گریز کریں، یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ معمولی لوازمات کے ساتھ روایتی لباس کا انتخاب کریں۔

  • خیبرپختونخوا  میں مرد آفیسرز کی خواتین اساتذہ کو کال کرنے پر پابندی

    خیبرپختونخوا میں مرد آفیسرز کی خواتین اساتذہ کو کال کرنے پر پابندی

    پشاور : محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نے مرد آفیسرز کی خواتین اساتذہ کو کال کرنے پر پابندی عائد کردی اور کہا جو مرد خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نےمرد آفیسرزکی خواتین اساتذہ کو کال کرنے پر پابندی کا فیصلہ کرلیا اور باقاعدہ نوٹیفکشن جاری کردیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ سےکسی بھی مرد کلرک، آفیسر، آفیشلز کی جانب سےرابطہ کرنے پرپابندی عائد کردی گئی ہے ، اب مرد آفیسرز خواتین کو کال نہیں کرسکتے ۔

    نوٹیفیکشن کے مطابق محکمہ تعلیم کے کسی آفیسر کوخواتین اساتذہ سےرابطہ کرناہوتوخواتین آفیسرزکے ذریعے ہی رابطہ ہوگا، جو مرد خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : خیبر پختونخواہ میں گرلزاسکولز کے پروگرامز میں مردوں کی شرکت پرپابندی

    یاد رہے اکتوبر 2018 میں خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے اسکولوں کی تقریبات میں مردحضرات کی شرکت اور تقریبات کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

    مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے بتایا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایت پر یہ پابندی لگائی ، اعلامیہ میں کہا گیا تھاکہ گرلزاسکولزکی تقریبات میں خواتین ہی مہمان خصوصی ہوں گی، تقریبات میں مرد حضرات کو بطور مہمان خصوصی نہ بلایاجائے۔

    مشیر تعلیم کا کہنا تھا کہ پابندی کا فیصلہ والدین کی شکایات اور صوبے کی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

  • پشاور: خواتین اساتذہ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت

    پشاور: خواتین اساتذہ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے خواتین اساتذہ کو بھی اسلحہ رکھنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ کسی حملے کی صورت میں وہ حملہ آوروں کا مقابلہ کرسکیں۔

    سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں اسکولوں کو سیکیورٹی خدشات ہیں، کہیں اسکولوں کو دھمکی آمیز پیغام مل رہے ہیں تو کہیں اسکولوں پر قبضے ہورہے ہیں لیکن اب خواتین ٹیچرز کو بھی اسلحہ رکھنے کی اجازت دیدی گئی ہے، جس کا مقصد اساتذہ کو تحفظ کا احساس دلانا ہے۔

    صوبائی وزیرِ تعلیم محمد عاطف کا کہنا ہے کہ حساس تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی پر خاص توجہ دے رہے ہیں، اسی کروڑ روپے کی لاگت سے پچاس ہزار اساتذہ کو خصوصی تربیت دی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت نے سیکیورٹی خدشات کی بناء پر ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں موسمِ سرما کی تعطیلات میں اضافہ کردیا تھا تاکہ اس دوران ان کی سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنائے جاسکیں۔

    یاد رہے گزشتہ سال 16دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 133 بچوں سمیت 148 افراد شہید ہوگئے  تھے۔

    دوسری جانب پشاور میں دوسو چھپن نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن مکمل نہیں ہوسکی ہے، چیئرمین پشاور بورڈڈاکٹر شفیع آفریدی کے مطابق صوبے کےاکیس سو تعلیمی اداروں میں سے اٹھارہ سو چوالیس کی رجسٹریشن کاعمل مکمل ہوگیا، اسکول کے ساتھ ساتھ زیرِ تعلیم طالبعلم اور اساتذہ سے متعلق معلومات بھی اکھٹی کی جارہی ہیں۔

    چیئرمین پشاوربورڈ کا کہنا ہے کہ نجی درسگاہوں میں درس و تدریس سے وابستہ افغان اساتذہ اور اسٹاف کا بھی مکمل ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے، ڈیٹا حاصل ہونے کے بعد تعلیمی اداروں میں ایس او ایس سروس فراہم کردی جائے گی۔