Tag: خواتین نوکری پیشہ

  • پنجاب حکومت کا بڑا قدم، گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور

    پنجاب حکومت کا بڑا قدم، گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی نے صوبے میں گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بل منظور کر لیا، ملازمین کو نوکر کی بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسودہ قانون گھریلو ملازمین پنجاب 2018 کا بل پنجاب اسمبلی میں منظور ہو گیا ہے، گھروں میں کام کرنے والوں کو نوکر کی بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”گھروں میں کام کرنے والوں کو نوکر کی بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    بل کے مطابق گھریلو ورکر کی رضا مندی کے بغیر کوئی اضافی کام نہیں لیا جائے گا، اور اس کے کوائف لیبر انسپکٹر کو فراہم کیے جائیں گے۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ گھریلو ورکر رکھنے کے لیے تحریری معاہدہ ضروری ہوگا جو لیبر انسپکٹر کو فراہم کیا جائے گا، معاہدے کی پاس داری نہ کرنے پر 5 سے 10 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل کے مطابق گھریلو ورکر سے 48 گھنٹے فی ہفتہ سے زائد کام نہیں لیا جائے گا، 8 گھنٹے سے زائد کام پر اوور ٹائم دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  میں بھی بچپن میں چائلڈ لیبر کا شکار رہا ،وفاقی وزیرشیخ رشید

    گھریلو ملازم کی ہفتہ وار ایک تعطیل لازم ہوگی، بل کے مطابق گھریلو ملازم کو سالانہ 8 چھٹیاں دی جائیں گی، تنخواہ سمیت ایک سال میں 10 یوم کی تہواری تعطیلات دینا لازم ہوگا، گھریلو ملازمین کی بہتر رہائش گاہ مالک کے ذمے ہوگی۔

    بل کے مطابق 15 سال سے کم عمر کے بچے کو ملازم رکھنے پر بھی جرمانہ ہوگا، چائلڈ لیبر کے مرتکب مالک کو ایک ماہ تک قید کی سزا ہوگی۔

  • سعودی عرب: خواتین کے لیے نوکریوں کی تعداد میں 130 فیصد اضافہ

    سعودی عرب: خواتین کے لیے نوکریوں کی تعداد میں 130 فیصد اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں حیرت انگیز طور پر خواتین کے لیے دستیاب نوکریوں کی تعداد میں 130 فیصد اضافہ ہوگیا، خود سعودی حکومت خواتین کے لیے نوکریاں بڑھانے کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔

    سعودی عرب کی وزارت محنت (لیبر) اور سوشل ڈیولپمنٹ کی جانب سے حال ہی میں ماہ مارچ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 4 برس کے دوران خواتین کے پرائیویٹ سیکٹر ملازمت کرنے کی شرح میں 130 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    سال 2012ء میں 2 لاکھ 15 ہزار خواتین پرائیویٹ سیکٹر میں کام کررہی تھیں، 2016ء میں یہ تعداد 4 لاکھ 96 ہزار ہوگئی یعنی اس تعداد میں ہر ماہ 8 ہزار 500 خواتین کا اضافہ ہوا۔

    گلف نیوز کے مطابق ریاض میں 2 لاکھ 3 ہزار سے زائد خواتین کو ملازمتوں کی پیشکش ہوئی جو کہ سعودی تاریخ میں خواتین کے لیے ملازمتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے اور مجموعی ملازمتوں کا 41 فیصد ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کا نوکری کرنا، گاڑی چلانا اور محرم کے بغیر باہر نکلنا معیوب سمجھا جاتا ہے تاہم اب ان قوانین میں آہستہ آہستہ نرمی آرہی ہے۔

    سعودی عرب کی وزارت محنت اس بات پر کام کررہی ہے کہ خواتین ملازمین کی تعداد میں سال 2020ء تک اضافہ کرکے مجموعی ملازمتوں میں خواتین کا حصہ 28 فیصد تک کردیا جائے۔

    نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام 2020ء کے تحت سعودی حکومت مزید منصوبے پیش کررہی ہے ان میں خواتین کا گھروں میں کام کرنا بھی شامل ہے اور امید ہے اس منصوبے کے تحت 1لاکھ 41 ہزار نوکریاں پیدا ہوں گی۔

    ان مںصوبوں میں حکومت کی زیادہ توجہ بالخصوص خواتین اور گریجویٹس افراد پر ہے، خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور انہیں محفوظ ماحول میں ملازمت کے لیے حکومت نے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔

    خواتین کو یہ اجازت قدامت پسندوں کی مخالفت کے باوجود خواتین کو دی گئی جن کا موقف ہے کہ خواتین کو کھلے عام کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے بالخصوص ایسی جگہ جہاں مخلوط ماحول ہے جیسا کہ شاپنگ سینٹرز، سپر مارکیٹ اور دیگر بازار۔

    یہ ضرور پڑھیں: سعودی عرب میں کتنے غیرملکی ملازمین ہیں؟