Tag: خواتین کا قتل

  • سال 2024 : پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین قتل، ہوشربا انکشاف

    سال 2024 : پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین قتل، ہوشربا انکشاف

    پاکستان میں خواتین پر بہیمانہ تشدد اور غیرت کے نام پر قتل جیسے جرائم کے مقدمات میں اضافے کی خبریں ذرائع ابلاغ میں تواتر سے رپورٹ ہو رہی ہیں۔

    بد قسمتی سے پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں خواتین پر تشدد کے بے شمار واقعات تو رونما ہوتے ہیں لیکن تھانوں میں ان کی رپورٹس کا تناسب اصل تعداد سے بہت کم ہے۔

    پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے رہے ہیں اور ان کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ پاکستان میں 2024 میں بھی خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم اور تشدد کی وارداتیں نہ رک سکیں۔

    تاہم کچھ تنظیموں کی جانب سے خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے سبب اب خواتین میں یہ شعور پیدا ہو رہا ہے اور وہ بھی اپنے حق کی آواز کسی نہ کسی حد تک بلند کررہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس اہم مسئلے جانب ناظرین کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے اس کے اعداو شمار بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر میں جنوری سے نومبر تک 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں۔

    ان میں سے پنجاب میں 168، سندھ میں 151، خیبر پختونخوا میں 52، بلوچستان میں 19 جب کہ اسلام آباد سے دو کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ملک میں گزشتہ برس ریپ کیسز کی تعداد 1970، گھریلو تشدد کے کیسز کی تعداد 299، جلائے جانے کے واقعات 30 اور تیزاب گردی کے 43 کیسز سامنے آئے۔

    اس کے علاوہ سال 2024 میں جبری تبدیلی مذہب کے کیسز کی تعداد 11 جب کہ دیگر واقعات میں ملک بھر میں 980 خواتین کو قتل کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے کہ جہاں خواتین اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں۔

  • لیاری میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، وقوعے کی رات کیا ہوا تھا؟ مقدمے کی تفصیل سامنے آ گئی

    لیاری میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، وقوعے کی رات کیا ہوا تھا؟ مقدمے کی تفصیل سامنے آ گئی

    کراچی: لیاری میں ایک گھر میں 4 خواتین کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ لیاری موسیٰ لین میں بغدادی پولیس نے درج کر لیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے لی مارکیٹ کی بانٹوا گلی میں قائم زینب آرکیٹ کی ساتویں منزل پر واقع فلیٹ سے چار خواتین کی تشدد زدہ گلا کٹی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جس کا مقدمہ گھر کے سربراہ محمد فاروق کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مرنے والوں میں 13 سالہ علینہ، 18 سالہ مدیحہ، 19 سالہ عائشہ اور 51 سالہ شہناز شامل تھیں، قتل کی دفعہ کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مدعی مقدمہ نے لکھوایا ’’میں جانوروں کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہوں، میری بیگم، طلاق یافتہ بیٹی، بیٹا اور اس کی اہلیہ و بیٹی، نواسی مذکورہ فلیٹ میں رہائش پذیر تھے، 18 اکتوبر کی رات بیٹی کو جوبلی چھوڑنے جا رہا تھا کہ راستے میں بتایا گیا کہ بلال گھر پر آیا ہے، جو کہ ہم سے الگ رہتا ہے۔‘‘

    مدعی کے مطابق ’’نواب خانجی روڈ پر بلال کی گاڑی خراب تھی اور اس کے پاس بیٹا سمیر علی بھی تھا، بیٹے سمیر نے کہا آپ گھر جاؤ میں یہاں موجود ہوں، رات سوا 3 بجے گھر پہنچا، دستک دی تو کسی نے دروازہ نہیں کھولا، چابی سے دروازہ کھولا تو بیوی، بیٹی، بہو اور 12 سالہ نواسی خون میں لت پت تھے، جب کہ بہو کی 3 ماہ کی بیٹی بیڈ کے نیچے تھی۔‘‘

    کراچی: لی مارکیٹ میں 4 خواتین کا قتل، ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا

    مدعی کے مطابق ’’میں نے شور مچا کر پڑوسی کو بلایا اور سمیر کو فون کر کے جلدی گھر آنے کو کہا، چاروں کے تیز دھار آلے سے گلے کٹے ہوئے تھے، بیٹے نے پولیس کو اطلاع دی، بیٹا بلال بھی گھر آیا، دائیں بازو اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تازہ کٹ کے نشان تھے، بلال نے پوچھنے پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔‘‘

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس میں اب تک کوئی گرفتاری عمل نہیں لائی گئی ہے، تاہم واردات میں بلال کے ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں، جب کہ گھر کے سربراہ نے بھی بلال پر شک ظاہر کیا ہے۔

  • لی مارکیٹ میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، پولیس تحقیقات شروع، گھر کا سربراہ زیر حراست

    لی مارکیٹ میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، پولیس تحقیقات شروع، گھر کا سربراہ زیر حراست

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لی مارکیٹ میں 4 خواتین کے لرزہ خیز قتل کے سلسلے میں پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں، اور گھر کے سربراہ کو زیر حراست لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے کراچی کے مشہور علاقے لی مارکیٹ میں ایک گھر میں چار خواتین کے قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، اور عمارت اور نالے کے اطراف چیکنگ کی گئی۔

    پولیس نے شک کی بنیاد پر گھر کے سربراہ اور بیٹوں کو حراست میں لے لیا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد سے بیانات لیے جائیں گے، پڑوسیوں کے بیانات بھی حاصل کیے جائیں گے۔

    پولیس حکام کے مطابق عمارت کے باہر کئی عمارتوں پر کیمرے موجود ہیں، جن سے فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں، لاشوں کے ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی انتظار کریں گے۔

    ادھر زیر حراست گھر کے سربراہ فاروق کے داماد مصدق نے اپنا بیان دیتے ہوئے کہا ’’فاروق میرے سسر ہیں، میں کیٹل فارم کا کام کرتا ہوں، فاروق میرے ساتھ ہی کام کرتے تھے، پولیس انھیں شک کی بنیاد پر لے گئی۔‘‘

    فاروق کے دونوں بیٹوں کے بارے مٰں داماد مصدق کا کہنا تھا کہ ان میں سے بلال کوسٹر چلاتا ہے، جب کہ دوسرا بیٹا علی فارغ بیٹھا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات لی مارکیٹ زینب آرکیڈ کی چھٹی منزل سے 4 خواتین کی لاشیں ملی تھیں، جنھیں تیز دھار آلے سے مارا گیا تھا، جس پر پولیس نے گھر کے سربراہ فاروق اور اس کے 2 بیٹوں کو گھر سے حراست میں لے لیا ہے، قتل ہونے والوں میں فاروق کی بیوی، بیٹی، بہو اور نواسی شامل ہیں، پولیس کو شبہ ہے کہ قتل میں گھر کا قریبی فرد ملوث ہے، گھر کا سربراہ فاروق اور ایک بیٹا ٹرانسپورٹ اور مویشیوں کا کاروبار کرتا ہے۔

  • انتہائی محفوظ ملک میں گزشتہ برس 31 خواتین کا بہیمانہ قتل

    انتہائی محفوظ ملک میں گزشتہ برس 31 خواتین کا بہیمانہ قتل

    ویانا: انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ملک آسٹریا میں گزشتہ برس قریبی مردوں کے ہاتھوں 31 خواتین کا قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پچھلے سال مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین کو قتل کیا گیا، یہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے، کچھ عرصے سے آسٹریا قتل نسواں کے مسئلے سے دوچار ہونے لگا ہے۔

    گزشتہ برس 2021 میں 8.9 ملین افراد کے اس چھوٹے سے الپائن ملک میں 31 خواتین کو ہلاک کیا گیا، اس سلسلے میں ایک عارضی یادگار پر سرخ رنگ سے قتل ہونے والی خواتین کی تعداد کا عدد بھی درج کیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے کروائی گئی ایک تحقیق کے مطابق ان واقعات کے اعداد و شمار میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، تاہم 2010 سے 2020 کے درمیان آسٹریا میں 319 خواتین کا قتل ہوا، ان میں سے زیادہ تر کو ان کے ساتھیوں یا سابق ساتھیوں نے قتل کیا، 2019 میں 43 خواتین قتل ہوئیں اور یہ اس دوران ہونے والے کیسز کی ریکارڈ تعداد تھی۔

    یورپی کمیشن کے ادارے یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں آسٹریا ان تین یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے تھا جہاں خواتین کے قتل کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور قاتل یا تو خاندان کا کوئی فرد تھا یا رشتہ دار۔

    رواں برس آسٹریا کی مخلوط حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 2 کروڑ 80 لاکھ یورو بھی مختص کیے ہیں۔

    سماجی کارکن اینا بادوفر کا کہنا ہے کہ خواتین کے قتل کے خلاف اب بھی زیادہ آواز نہیں اٹھائی گئی ہے۔ انھوں نے نومبر میں بیس بال کے بلے سے ایک خاتون کے قتل کے بارے میں بتایا۔

    ویانا کے تباکو اسٹور میں ایک 35 برس کی ناڈین نامی خاتون کو ان کے 47 برس کے سابق پارٹنر نے مارا اور تار سے ان کا گلا دبایا، اس کے بعد گیسولین چھڑک کر آگ لگائی گئی، تاہم اس وقت ناڈین کو بچا لیا گیا تھا لیکن ایک ماہ بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

  • پنجاب میں غیرت کے نام پر 81 خواتین کا قتل ، تحریک التواجمع

    پنجاب میں غیرت کے نام پر 81 خواتین کا قتل ، تحریک التواجمع

    لاہور : پنجاب میں غیرت کے نام پر خواتین کاقتل روکا نہ جاسکا، رواں سال اب تک81 خواتین کو موت کے گھاٹ اتاراگیا۔

    تفصیلات کے مطابق غیرت کے نام پر رواں سال81 خواتین کو قتل کرنے پر تحریک التواجمع کرادی گئی ، پنجاب اسمبلی میں تحریک التوازہرہ نقوی نےجمع کرائی۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں خواتین کوغیرت کے نام پر قتل کرنے کے واقعات روکے نہ جا سکے ، رواں سال اب تک 81 خواتین کو موت کی نیند سلا دیا گیا ، وارداتوں میں 178 ملزمان ملوث تھے ،جن میں سے 62 مفرور ہیں۔

    قرارداد کے متن میں کہا ہے کہ گوجرانوالہ ریجن میں سب سے زیادہ 17 خواتین کو غیرت کی بھینٹ چڑھایا گیا ، فیصل آباد میں 12 ،ملتان میں 11 ،بہاولپور ریجن میں 10 خواتین کو قتل کیا گیا۔

    متن کے مطابق لاہورمیں 5 ،سرگودھا ریجن میں 8، ڈی جی خان میں6 ، روالپنڈی میں 4 اور ساہیوال ریجن میں 2 خواتین کوغیرت کےنام پرقتل کیاگیا۔

  • خاتون ڈاکٹر کو جلا کر قتل کرنے والے 4 ملزمان پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے

    خاتون ڈاکٹر کو جلا کر قتل کرنے والے 4 ملزمان پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے

    حیدرآباد: بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد میں نوجوان خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد جلا کر قتل کرنے والے چاروں ملزمان پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں بھارت کو شرمندہ کرنے والے واقعے کے گرفتار چاروں ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گئے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ زیادتی اور قتل میں ملوث 4 زیر حراست ملزمان پولیس حراست سے فرار کی کوشش میں مارے گئے۔

    یاد رہے کہ دو ہفتے قبل تلنگانہ میں ایک 27 سالہ ویٹرنری ڈاکٹر پریانکا ریڈی کو کچھ ملزمان نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلا کر قتل کر دیا تھا، اس واقعے نے بھارت میں ایک بار پھر خواتین پر تشدد اورریپ پر بحث چھیڑ دی تھی، جب کہ دنیا بھر میں اس واقعے کی گونج سنائی دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت میں اجتماعی زیادتی کا شکار ایک اور لڑکی کو جلا دیا گیا

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر پریانکا ریڈی رات کو ڈیوٹی سے گھر لوٹ رہی تھی کہ راستے میں اسکوٹی خراب ہو گئی، اس نے اپنی بہن کو فون کر کے اطلاع دی اور کہا کہ یہاں آس پاس صرف ٹرک ہی ٹرک ہیں، اور مجھے ڈر لگ رہا ہے۔ بہن نے کہا کہ اسکوٹی چھوڑ کر ٹیکسی کر کے فوراً گھر آجائے، تاہم کچھ دیر بعد اس کا فون بند ہو گیا اور وہ گھر بھی نہیں لوٹی۔

    گھر والوں نے ڈاکٹر پریانکا کی تلاش شروع کرتے ہوئے پولیس سے بھی رابطہ کیا، تلاش کے دوران رات گئے بد قسمت ڈاکٹر کی جلی ہوئی لاش ایک پل کے پاس ملی، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔