Tag: خواتین کی تعلیم

  • لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولیں، اقوام متحدہ کا طالبان سے پُر زور مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کی طالبان حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولے جائیں، اور خواتین کے خلاف پالیسیاں واپس لی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل نے منگل کو افغانستان میں ’انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں‘ پر اظہار تشویش کیا۔

    سلامتی کونسل کے بیان میں این جی اوز کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی کی بھی مذمت کی گئی، بیان میں کہا گیا کہ پابندیاں طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کی توقعات سے بھی متصادم ہیں۔

    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خواتین اور لڑکیوں پر حالیہ پابندیوں کو ’غیر منصفانہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں منسوخ کیا جانا چاہیے۔

    افغانستان بھر میں یونیورسٹیز کے باہر طالبات کے مظاہرے

    اس سے قبل منگل کو اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ ایسی پالیسیوں کے ’خوف ناک‘ نتائج سامنے آئیں گے، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ ’خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل تصور پابندیاں نہ صرف تمام افغانوں کے مصائب میں اضافہ کریں گی، بلکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی خطرے کا باعث بنیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ ان پالیسیوں سے افغان معاشرے کو عدم استحکام کا خطرہ ہے۔

  • کابل یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری

    کابل یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری

    کابل: کابل یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے طالبان حکومت کا نیا فرمان جاری ہو گیا، افغانستان میں اب طلبہ و طالبات الگ الگ تعلیم حاصل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان حکومت نے ’مخلوط تعلیم نہیں‘ کی پالیسی کے تحت کابل یونیورسٹی اور کابل پالیٹکنک یونیورسٹی میں طلبہ اور طالبات کی پڑھائی کے لیے الگ الگ دن طے کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

    نئے ٹائم ٹیبل کے مطابق ہفتے میں 3 دن طالبات کے لیے طے کیے گئے ہیں اور ان دنوں میں کسی بھی طالب علم کو یہاں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جب کہ باقی 3 دن طلبہ کے لیے متعین کیے گئے ہیں۔

    افغان وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی کے واقعات روکنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ترجمان احمد تقی نے کہا کہ یہ فیصلہ کابل یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کی تجویز کے بعد کیا گیا ہے، اس سے طلبہ کو عملی سرگرمیوں اور سائنسی تحقیق کے لیے کافی وقت ملے گا، اور یہ نظام آئندہ مئی سے لاگو ہوگا۔

    نئے احکامات کی روشنی میں اب طالبات ہفتہ، پیر اور بدھ جب کہ طلبہ اتوار، منگل اور جمعرات کو یونیورسٹی جا کر کلاسیں لیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل طالبان نے یونیورسٹیوں میں طالبات کے لیے صبح کی شفٹ اور طلبہ کے لیے دوپہر کی شفٹ متعین کر کے مخلوط تعلیم کے نظام کو ختم کر دیا تھا، واضح رہے کہ افغانستان میں جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں تب سے خواتین کی تعلیم کا ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔