Tag: خواتین کی وراثت

  • سپریم کورٹ کا خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری

    سپریم کورٹ کا خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ میں کہا ہے  کہ مردوں کا خواتین کو شرعی وراثتی حق سے محروم رکھنا مکروہ عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ، جسٹس قاضی فائزعیسی نے خواتین کی وراثت سے متعلق فیصلہ تحریر کیا۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ مرد وں کاخواتین کوشرعی وراثتی حق سےمحروم رکھنا مکروہ عمل ہے، خواتین کوشرعی وراثت سے محروم کرنا اللہ کےحکم کی خلاف ورزی ہے۔

    تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ فراڈ اور دیگرحربوں سے خواتین کوشرعی وراثت سے محروم رکھنا عام ہے، خواتین کے لیے وراثت سے محرومی تکلیف کا باعث بنتی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ملک میں ہردن مرد وارث خاتون وارث کو حق سےمحروم کرتا ہے۔

    یاد رہے رواں سال اگست میں بھی سپریم کورٹ نے خواتین کو وراثتی جائیداد میں حق دینے سے متعلق فیصلہ جاری کیا تھا ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ خواتین کے وراثتی حقوق سےمتعلق اقدامات نہ کرنا افسوسناک ہے، محض چن دوسائل رکھنے والی خواتین ہی وراثتی حقوق کیلئےعدالت آتی ہیں جبکہ عدالتوں میں جائیداوں کےمقدمات سست روی سےچلتے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ موجودہ کیس کاچار عدالتی فورمزسےہوکر تیرہ سال بعد فیصلہ ہوا، ریاست کوخواتین کےوراثتی حقوق کاخود تحفظ کرنا چاہیے، خواتین کو وراثتی جائیدا دسےمحروم رکھنا خود مختاری سےمحروم رکھنا ہے۔

  • بچوں کا نانا کی جائیداد میں حق : خواتین کی وراثت کے حوالے سے اہم فیصلہ

    بچوں کا نانا کی جائیداد میں حق : خواتین کی وراثت کے حوالے سے اہم فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے حوالے سے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کووراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہوگا، خواتین زندگی میں حق نہ لیں توان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پشاور کی رہائشی خواتین کے بچوں کا نانا کی جائیداد میں حق سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے پشاور کی رہائشی خواتین کے بچوں کا نانا کی جائیداد میں حق کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے حوالے سے فیصلہ میں کہا خواتین کووراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لیناہوگا، خواتین زندگی میں حق نہ لیں توان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس میں کہا قانون وراثت میں خواتین کےحق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، دیکھنا ہوگا خواتین حق سے دستبردار ہوں یا دعوی نہ کریں توکیا ہوگا۔

    خیال رہے عیسی خان نے 1935میں اپنی جائیدادبیٹےعبدالرحمان کومنتقل کر دی تھی اور عیسیٰ خان نے اپنی دونوں بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا تھا ، جس کے بعد دونوں بہنوں نےاپنی زندگی میں وراثت نامے کو چیلنج نہیں کیا تھا۔

    بعد ازاں دونوں خواتین کےبچوں نے 2004میں ناناکی وراثت میں حق دعویٰ دائرکیا تھا ، سول کورٹ نے بچوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا تاہم ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔