Tag: خواتین

  • بہادر ماں نے بیٹی کو نشانہ بنانے والے چور کا کیا انجام کیا؟ ویڈیو دیکھیں

    بہادر ماں نے بیٹی کو نشانہ بنانے والے چور کا کیا انجام کیا؟ ویڈیو دیکھیں

    برازیلیا: جب بات آتی ہے بچوں پر تو مائیں حقیقی زندگی میں ہیرو کا کردار ادا کر جاتی ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ برازیل میں سڑک پر بارش کے دوران پیش آیا جسے سی سی ٹی وی کیمروں نے ریکارڈ کر لیا۔

    برازیل کے شہر ساؤ پالو کے ایک ساحلی قصبے میں یکم دسمبر کو ایک خاتون اپنی 15 سالہ بیٹی کے ہمراہ شاپنگ کے بعد ٹیکسی کی تلاش میں ایک سڑک پر جا رہی تھیں کہ سائیکل پر سوار چور اچانک بیٹی کا موبائل فون چھین کر فرار ہونے لگا۔

    ادھر چور نے پیڈل پر زور سے پاؤں مارے اور ادھر 50 سالہ ماں نے بپھر کر اس کے پیچھے دوڑ لگا دی، ماں کے ہاتھ میں اس وقت ایک چھتری تھی کہ بارش ہو رہی تھی، انھوں نے بند چھتری کھینچ کر سائیکل سوار چور کو دے ماری۔

    اس حملے سے سائیکل سوار گیلی سڑک پر اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا اور سائیکل سمیت ڈھیر ہو گیا، جس پر ماں بیٹی دونوں نے مل کر اس کی پٹائی شروع کر دی، ماں نے اپنی چھتری اٹھائی اور چور کی دھلائی کرنے لگیں۔ اس دوران راہ گیر بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے اور چور کو پکڑ کر پیٹنے لگے۔

    بیٹی کا موبائل فون بچانے والی مشتعل ماں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ میرا رد عمل بالکل فطری تھا، میں بس اپنی بیٹی کو تحفظ فراہم کرنا چاہ رہی تھی، میں اپنی بیٹی کا خوف زدہ چہرہ دیکھ کر سخت غصے میں آ گئی تھی۔

    بہادر ماں نے بتایا کہ انھوں نے انجام کے بارے میں بالکل نہ سوچتے ہوئے چور پر حملہ کیا، سب کچھ بہت اچانک ہوا تھا، میری بیٹی فون بچانا چاہ رہی تھیں لیکن چور اسے لے اڑا، میں اسے روکنے کے لیے مڑی اور اس پر چھتری پھینک دی تاکہ وہ کسی طرح رک سکے۔

    انھوں نے کہا میں بالکل پاگل ہو گئی تھی، چور کو پیٹتے ہوئے چلا رہی تھی، میری بیٹی سے تم نے چوری کی ہمت کیسے کی، اور اس کے بعد دیگر لوگ بھی ہمارے ساتھ شامل ہو گئے۔

    واضح رہے کہ کچھ دیر کی پٹائی کے بعد چور کو موقع مل گیا اور وہ سائیکل چھوڑ کر بھاگ گیا۔ واقعے کی اطلاع پولیس کو بھی دی گئی جو چور کو تلاش کر رہی ہے۔

    بہادر ماں نے بتایا کہ وہ کپڑے خریدنے نکلے تھے، شاپنگ ہو چکی تھی، اور بیٹی اپنے موبائل فون پر ٹیکسی ڈرائیور کی تفصیلات پڑھ رہی تھیں کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل ان سے بھی اسی طرح موبائل چھینا گیا تھا۔

  • خواتین کے مقابلے میں مرد کرونا وائرس کا زیادہ شکار کیوں ہورہے ہیں؟

    خواتین کے مقابلے میں مرد کرونا وائرس کا زیادہ شکار کیوں ہورہے ہیں؟

    کرونا وائرس خواتین کے مقابلے میں مردوں پر زیادہ شدت سے کیوں اثر انداز ہوتا ہے، ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    کرونا وائرس کے آغاز سے ہی متعدد تحقیقات میں ثابت ہوا کہ اس کا شدید اثر اور موت کا خدشہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

    اس وقت سے طبی ماہرین اس کی وجہ جاننے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ابتدا میں قیاس لگایا گیا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں، مگر اب ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں، جن سے عندیہ ملتا ہے کہ خواتین کے مخصوص ہارمونز اس حوالے سے بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خواتین میں پائے جانے والے تولیدی ہارمونز ایسٹروجن اور پروجسٹرون کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کا کردار ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ ان کی ورم کش خصوصیات اور مدافعتی نظام پر مثبت اثرات مرتب کرنا ہے۔

    طبی جریدے جرنل ٹرینڈز اینڈ اینڈوکرونولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے ممکنہ طور پر وضاحت ہوتی ہے کہ مرد کووڈ 19 سے خواتین سے زیادہ متاثر کیوں ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دیگر بیماریوں کے مقابلے میں کرونا وائرس سے حاملہ خواتین میں ہلاکت کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    امریکا کی الی نوائس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گی کہ بڑی تعداد میں حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی علامات حمل کے دوران ظاہر نہیں ہوئیں، مگر بچے کی پیدائش کے بعد اچانک بدترین علامات نمودار ہوئیں۔

    زچگی کے بعد خواتین میں مخصوص ہارمونز کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جو ان علامات کے نمودار ہونے کا باعث بنتی ہیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ حمل کو مستحکم رکھنے والے ہارمونز جیسے پروجسٹرون حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران سو گنا زیادہ ہوتے ہیں، یہ سب ہارمونز ورم کش افعال کے حامل ہوتے ہیں اور مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ حاملہ خواتین کو بچے کی پیدائش کے بعد زیادہ سنگین بیماری کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ ان ہارمونز کی سطح میں ڈرامائی کمی آتی ہے۔

    تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ خواتین کے مخصوص ہارمونز کووڈ 19 کی سنگین شدت کو ٹالنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ہارمونز وائرس سے متاثر ہونے پر پھیپھڑوں کے خلیات کی مرمت کا عمل تیز کرتے ہیں اور وائرس کو خلیات میں داخل ہونے میں مدد دینے والے ایس ٹو ریسیپٹر کو بھی روکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ ہارمونز ممکنہ طور پر مدافعتی نظام کے شدید ردعمل کی روک تھام میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

  • خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین پر گھریلو تشدد میں اس قدر اضافہ کردیا کہ اقوام متحدہ نے اسے تاریک وبا قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی یا جبری شادی، وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف خواتین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس میں چند مزید اقسام، جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، (جس کے واقعات ملک بھر میں عام ہیں) اور خواتین کو تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں گھر کو ہی خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنے ہی گھر میں اپنوں ہی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔

    ان خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین، پارٹنرز یا اہل خانہ ملوث تھے۔

    کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین کے لیے گھر کو مزید غیر محفوظ بنا دیا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں بچی۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں، ارجنٹینا میں فارمیسیز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    فرانس کے ہوٹلز میں ان خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ہیں جو پرتشدد مردوں کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی ان خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    کینیڈا اور آسٹریلیا میں کووڈ 19 کے بحالی فنڈ میں تشدد کا شکار خواتین کے لیے بھی بڑا حصہ مختص کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد کی ایک اور تاریک وبا کی زد میں ہیں۔

  • پنجاب پولیس کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے سیفٹی ایپ تیار

    پنجاب پولیس کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے سیفٹی ایپ تیار

    لاہور: صوبائی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے ویمن سیفٹی ایپ بنا دی گئی ہے، پنجاب میں خواتین کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پنجاب میں خواتین کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

    مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حکم پر پنجاب پولیس کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے ویمن سیفٹی ایپ بنا دی گئی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری بہن بیٹیاں کسی بھی وقت پولیس سے مدد اور تحفظ لے سکیں گی۔

  • چمٹے کے بغیر گرم تیل میں کھانا فرائی کرنے والی خاتون، حیرت انگیز ویڈیو

    چمٹے کے بغیر گرم تیل میں کھانا فرائی کرنے والی خاتون، حیرت انگیز ویڈیو

    آج آپ ایک ایسی خاتون سے ملاقات کریں جو کسی چمٹے کے بغیر گرم کھولتے ہوئے تیل میں چیزیں ننگے ہاتھوں سے فرائی کرتی ہیں۔

    اس سلسلے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جو پہلے ٹک ٹاک پر شیئر ہوئی تھی، اس ویڈیو نے دیکھنے والوں کو حد درجہ حیران کر دیا ہے۔

    ویڈیو میں ایک خاتون دکھائی دیتی ہیں جو ایک برتن میں کھولتے ہوئے گرم تیل میں کوئی کھانا تل رہی ہیں، لوگ اس خاتون کا کھانا بے حد شوق سے کھاتے ہیں ور اس کی وجہ صرف ذائقہ نہیں بلکہ ان کا یہ حیرت انگیز عمل بھی ہے جسے دیکھ کر لوگ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ آخر خاتون یہ کیسے کر لیتی ہیں۔

    خاتون کسی پریشانی کے بغیر اطمینان سے ننگے ہاتھوں سے گرم تیل میں کھانے کی چیزیں ڈال دیتی ہیں، اور وہ اس پر کسی تکلیف کا اظہار بھی نہیں کرتیں، وہ کہتی ہیں کہ چمٹے تو ’لوزرز‘ استعمال کرتے ہیں۔

    ٹویٹر پر ویڈیو شیئر ہوئی تو اسے 24 ہزار کے قریب لوگوں نے دیکھا، بہت سارے لوگوں نے اسے ری ٹویٹ کیا اور سیکڑوں لائکس آئے۔ لوگ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ وہ کس طرح گرم تیل میں مزے سے ہاتھ ڈال کر کھانا فرائی کر لیتی ہیں۔

    لوگوں نے خاتون کو عجیب عجیب القابات بھی دینا شروع کر دیا ہے، ایک انٹرنیٹ یوزر نے انھیں اوتار قرار دیتے ہوئے لیجنڈ آئل بلینڈر کا لقب دیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ ان کی بیوی نے اس کا راز معلوم کر لیا ہے، یہ خاتون دراصل انگلیوں پر آٹے سے بنے مکسچر کی لیپ لگاتی ہیں، اس لیے وہ آسانی سے گرم تیل میں اپنا ہاتھ ڈال دیتی ہیں۔

  • سعودی عرب: 3 قابل اور ذہین خواتین کو اہم ذمہ داری تفویض

    سعودی عرب: 3 قابل اور ذہین خواتین کو اہم ذمہ داری تفویض

    ریاض: سعودی عرب میں ہونے والے اہم سربراہی اجلاس کے لیے ڈیجیٹل ذمہ داریاں 3 قابل اور ذہین خواتین نے سنبھال لیں، اپنے شعبے کی ماہر تینوں خواتین، سربراہی اجلاس ٹی 20 کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دیکھ رہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق 3 نوجوان سعودی خواتین نے اپنے مواد کی تخلیق اور سوشل میڈیا کی رہنمائی کر کے جی 20 کے آئیڈیاز بینک کے ڈیجیٹل ڈیمانڈز کا چارج سنبھال لیا ہے۔

    تھنک 20 (ٹی 20) جو 2012 میں قائم کیا گیا تھا کو جی 20 کا پالیسی تجویز گروپ سمجھا جاتا ہے جو کہ علاقائی اور بین الاقوامی تھنک ٹینکس کے ساتھ تعاون کا ذمہ دار ہے۔

    سعودی عرب نے گذشتہ سال یکم دسمبر سے جی 20 کی صدارت حاصل کی ہے اور ٹی 20 نے سال بھر میں ایسے واقعات اور ویبنارز کی قیادت کی ہے جو سائبر سکیورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور کرونا وائرس جیسے معاملات کو حل کرتے ہیں۔

    لما یاسین، ولینہ الحمدان اور نورہ الحسین کو ٹی 20 کے مواصلات سنبھالنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور ڈیجیٹل مواد تخلیق میں ان کے تجربے کی کمی مسئلہ ثابت نہیں ہوئی تھی۔

    لما یاسین جو چھ سال قبل جدہ سے منتقل ہوئی تھیں کنگ عبد اللہ پٹرولیم اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر (کے اے پی ایس اے آر سی) میں ایک ریسرچ ایسوسی ایٹ اور سافٹ ویئر ڈویلپر ہیں۔ وہ پارٹ ٹائم سافٹ ویئر انجینئرنگ کی طالبہ بھی ہیں۔

    سینئیر ریسرچ اینالسٹ الحمدان کے اے پی ایس اے آر سی کی انرجی انفارمیشن مینجمنٹ ٹیم کے ساتھ ڈیٹا اینالسٹ اور ویب ڈویلپر کی حیثیت سے کام کرتی ہیں۔ وہ سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے عروج پر اگست میں ٹیم میں شامل ہوئیں۔

    نورہ الحسین کمپیوٹر سائنس پس منظر کے ساتھ 2017 میں کے اے پی ایس اے آر سی میں شامل ہوئیں۔ تینوں خواتین مواصلات اور سوشل میڈیا کے تکنیکی حصوں میں مدد کے لیے متحد ہوئیں۔

    یہ تینوں خواتین ٹی 20 ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دیکھ رہی ہیں تاکہ پردے کے پیچھے کام کرنے والے افراد اور گروپ کے عالمی سامعین کے ساتھ رابطہ پیدا کیا جا سکے۔

    ٹی 20 سربراہی اجلاس 31 اکتوبر سے یکم نومبر کے درمیان ہوگا جس میں 21 اور 22 نومبر کو ریاض میں ہونے والے جی 20 قائدین کے سربراہی اجلاس کے لیے کلیدی پالیسی سفارشات پیش کی جائیں گی۔

  • باہمت لڑکی تعلیم اور گھر کی کفالت کے لیے پولیو ورکر بن گئی

    باہمت لڑکی تعلیم اور گھر کی کفالت کے لیے پولیو ورکر بن گئی

    لاہور: زندہ دلان لاہور کی باہمت لڑکی کائنات اپنی تعلیم مکمل کرنے اور گھر کی کفالت کے لیے پولیو ورکر بن کر دوسروں کے لیے ایک مثال بن گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کینٹ ٹاؤن کی طالبہ کائنات بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلاتی ہیں، بچوں کو قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ والدین کو ویکسین کی افادیت کے بارے میں آگاہی بھی فراہم کرتی ہیں۔

    کائنات کا کہنا ہے کہ ویکسین کے لیے بچوں کے والدین کو راضی کرنے کے لیے وہ دل سے محنت کرتی ہیں، بہت سارے بچے ایسے ہیں جو اس بیماری کی وجہ سے معذور ہو چکے ہیں، جو بستر سے اٹھ نہیں سکتے، چل نہیں سکتے، مجھے خوشی ہے کہ اللہ نے مجھے اس قابل بنایا کہ میں بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہوں۔

    کائنات نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا میں نے پولیو ورکر بن کر پچھلے سال اپنا بی ایس سی مکمل کر لیا ہے اور اب ماسٹر بھی کروں گی۔

    ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کینٹ ٹاؤن ڈاکٹر جنید کا کہنا ہے کہ کائنات ایک محنتی لیڈی ہیلتھ ورکر ہے، انھوں نے بتایا کہ کائنات کو جو تنخواہ ملتی ہے وہ اسی میں اپنی تعلیم مکمل کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے کائنات جیسے ورکرز کا کردار بہت اہم ہے، کائنات کا شمار ان خواتین ورکرز میں ہوتا ہے جو علم سے اپنی دنیا روشن کرنے اور بچوں کو معذوری سے بچانے کا مشن لے کر گھر سے نکلتی ہیں۔

  • بھارت: 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی پر ملک میں غم و غصے کی لہر

    بھارت: 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی پر ملک میں غم و غصے کی لہر

    نئی دہلی: بھارت میں ایک 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی کے واقعے نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی، خاتون سے 50 برس کم عمر 30 سالہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہلا دینے والا واقعہ دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آیا جسے ویسے ہی بھارت کے ریپ کیپیٹل کا نام دیا جاتا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کے روز ایک بزرگ خاتون اپنے گھر کے باہر دودھ والے کا انتظار کر رہی تھیں کہ ایک شخص وہاں آیا، اس نے انہیں کہا کہ دودھ والا آج نہیں آ رہا ہے اور ساتھ ہی کہا کہ وہ انہیں اس جگہ لے جائے گا جہاں دودھ مل رہا ہے۔

    مذکورہ شخص بزرگ خاتون کو قریب واقع ایک فارم پر لے گیا اور گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا۔ اس دوران خاتون رو رو کر کہتی رہیں کہ وہ اس کی دادی کی طرح ہیں تاہم ملزم کے کان پر جوں نہ رینگی اور مزاحمت پر اس نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    شور شرابے پر مقامی افراد وہاں پہنچ گئے جنہوں نے ملزم کو پکڑ لیا اور بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

    ایک مقامی سماجی کارکن کے مطابق وہ 86 سالہ بزرگ خاتون سے مل کر آئی ہیں، ان کے چہرے اور جسم پر زخموں کے نشان ہیں جبکہ وہ سخت صدمے کی حالت میں ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی کے جرائم بھیانک صورت اختیار کر گئے ہیں، نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق سنہ 2018 میں پولیس نے زیادتی کے 33 ہزار 977 کیسز ریکارڈ کیے جس کا مطلب ہے کہ ہر 15 منٹ میں ایک ریپ۔

    تاہم اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ بہت سے کیسز رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔

    بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کا گراف اس قدر بڑھتا جارہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کرونا مریضوں کے ساتھ بھی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ ماہ کووڈ 19 کی مریضہ کو لے کر جانے والی ایمبولینس کے ڈرائیور نے انہیں راستے میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    گزشتہ ماہ ہی گنے کے ایک کھیت میں ایک 13 سالہ لڑکی کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اس کے اہلخانہ کے مطابق اس کی آنکھیں نکال دی گئی تھیں اور زبان کاٹ دی گئی تھی۔

    جولائی میں ایک 6 سالہ بچی کو بھی اغوا کرنے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی گئی جبکہ اس کی آنکھوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا تاکہ وہ حملہ آوروں کو شناخت نہ کرسکے۔

    علاوہ ازیں گزشتہ برس ایک 11 سالہ معذور بچی کو 17 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، تمام ملزمان رہائشی عمارت کے چوکیدار اور دیگر ملازمین تھے جو سننے کی صلاحیت سے محروم بچی کو جنریٹر روم میں لے گئے اور نشہ آور دوائیں پلانے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی۔

    بھارت میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ دلی کو ریپ کیپیٹل کا نام وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت دیا تھا جب وہ اپنی انتخابی مہم میں مصروف تھے اور انہوں نے زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف دلانے کے وعدے کیے تھے۔

    تاہم اب وہ اپنا وعدہ فراموش کرچکے ہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی بے قابو اور ہولناک صورتحال کو حکومتی مشینری قابو کرنے میں ناکام ہے۔

  • خواتین میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت مضبوط کیوں؟

    خواتین میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت مضبوط کیوں؟

    واشنگٹن: طبی ماہرین نے آخر کار پتا لگا لیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت زیادہ مضبوط کیوں ہوتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق خواتین کا مدافعتی نظام کرونا وائرس کے خلاف زیادہ مضبوط قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے طبی ماہرین نے مختلف خیالات ظاہر کیے مگر اب ایک واضح جواب دیا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں کرونا انفیکشن کی شدت میں اضافے یا موت کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں کم کیوں ہے۔

    کرونا وائرس کی وبا کے آغاز ہی سے یہ معلوم ہو چکا ہے کہ معمر مردوں میں اس سے شدید بیمار ہونے اور موت کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    یہ تحقیق امریکا کی ریاست کنیکٹی کٹ میں قائم یئل یونی ورسٹی میں کی گئی جو طبی جریدے نیچر میں شایع ہوئی، جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کا مدافعتی ردعمل مردوں کے مقابلے میں زیادہ طاقت ور ہے۔

    ریسرچ کے مطابق خواتین کے جسم مردوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط مدافعتی ردعمل کا اظہار کرتے ہیں، خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ٹی سیلز تیار کرتی ہیں جو وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا کہ کو وِڈ 19 سے بیمار خواتین میں مرد مریضوں کے مقابلے میں ٹی سیلز کی سرگرمیاں نمایاں حد تک زیادہ تھیں، یہ سرگرمیاں زیادہ عمر والی خواتین میں بھی دیکھی گئیں۔

    ریسرچ کے دوران مریضوں کی عمر اور ناقص ٹی سیلز ردِ عمل کے درمیان تعلق کو دیکھا گیا جو مردوں میں بدترین نتائج کا باعث تھا لیکن خواتین مریضوں میں ایسا نہیں تھا۔ محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں ٹی سیلز کے متحرک ہونے کی صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے، جن لوگوں کے جسم ٹی سیلز بنانے میں ناکام رہتے ہیں، ان میں کو وِڈ 19 کے بدترین نتائج دیکھنے میں آئے۔

    اس ریسرچ کے لیے اسپتال میں زیر علاج 17 مردوں اور 22 خواتین کا انتخاب کیا گیا، جن میں سے کوئی بھی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں تھا، مریضوں کو ادویات کا استعمال بھی کرایا گیا جس کے مدافعتی نظام پر اثرات دیکھے گئے۔

    ریسرچ کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں مریضوں کی جنس کو مدِ نظر رکھنا ہوگا۔ ممکن ہے نوجوان مرد و خواتین کے لیے ویکسین کا ایک ڈوز کافی ثابت ہو، تاہم معمر مردوں کو ویکسین کے 3 ڈوز کی ضرورت پڑے۔

    ماہرین کے مطابق جسم میں مدافعتی نظام کو ریگولیٹ کرنے والے بیش تر جینز ایک کروموسوم کی مدد سے متحرک ہوتے ہیں، جو مردوں میں ایک اور خواتین میں دو ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ہارمونز بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

  • فراڈ کر کے فرار ہونے والی خواتین موٹر وے پولیس کے ہاتھوں گرفتار

    فراڈ کر کے فرار ہونے والی خواتین موٹر وے پولیس کے ہاتھوں گرفتار

    لاہور: جمبر کے نزدیک فراڈ کرنے والے گروہ کی 2 خواتین موٹر وے پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق موٹر وے پولیس نے قومی شاہراہ پر جمبر کے نزدیک فراڈ کر کے فرار ہونے والی دو خواتین کو اتفاقاً دھر لیا۔

    ترجمان موٹر پولیس نے بتایا کہ پٹرولنگ افسران نے غلط سائیڈ سے اوورٹیک کرنے پر کار کو روکا تو اندر موجود ڈرائیور اور فرنٹ سیٹ پر بیٹھی خاتون ڈر کر گاڑی سے اتر کر بھاگ گئی۔

    معاملہ مشکوک ہونے پر پٹرولنگ افسران نے کار میں موجود دیگر 2 خواتین کو روک کر پوچھ گچھ شروع کی، اس دوران موقع پر چند شہری بھی پہنچ گئے، جنھوں نے بتایا کہ یہ خواتین فراڈ کر کے فرار ہوئی ہیں۔

    ڈاکوؤں نے گھر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر بزرگ خاتون کو گولی مار دی

    پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے فراڈ کر کے شہریوں کو لوٹنے کا اعتراف کر لیا، معلوم ہوا کہ ملزم خواتین نے پلاٹ کا جھانسا دے کر شہریوں سے 50 ہزار روپے اینٹھ لیے تھے۔

    خواتین کو مزید تفتیش کے لیے مقامی پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔