Tag: خواتین

  • بھارت: اسکول انتظامیہ نے 14 سالہ طالبہ کو بچے کے ساتھ بھٹکنے کے لیے جنگل میں چھوڑ دیا

    بھارت: اسکول انتظامیہ نے 14 سالہ طالبہ کو بچے کے ساتھ بھٹکنے کے لیے جنگل میں چھوڑ دیا

    نئی دہلی: بھارت میں زیادتی کا شکار بننے کے بعد اسکول ہاسٹل میں مقیم ایک 14 سالہ طالبہ کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی، تاہم بچہ مر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست ادیشہ میں آٹھویں جماعت کی طالبہ کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی، چودہ سالہ لڑکی ایک قبائلی اسکول کے ہاسٹل میں مقیم تھی۔

    [bs-quote quote=”پولیس نے لڑکی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں اسکول سے ایک سینئر طالب علم کو حراست میں لیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بچے کو تشویش ناک حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں اسے بچایا نہیں جا سکا، تاہم طالبہ کی حالت نارمل بتائی گئی۔

    ٓآٹھویں جماعت کی طالبہ نے بتایا کہ اسے بچے سمیت اسکول ہاسٹل سے نکال دیا گیا تھا، جس کے بعد وہ قریبی جنگل میں کوئی محفوظ ٹھکانا تلاش کر رہی تھی۔

    طالبہ کے بیان کے بعد ادیشہ کی سرکار نے اسکول کی ہیڈ مسٹریس اور تین اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس کو فوری طور پر معطل کر دیا، پولیس چھ دیگر اسکول ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  انڈیا: مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث 16 پولیس اہل کاروں کو 30 سال بعد سزا

    پولیس کا کہنا تھا کہ اسکول سے ایک سینئر طالب علم کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جس پر مبینہ طور پر لڑکی کے ساتھ زیادتی کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات انتہائی تشویش ناک حد تک بڑھ چکے ہیں، بالخصوص ریل گاڑیوں میں خواتین کی عزتیں لوٹنا ایک معمول بن چکا ہے۔

  • مردوں کی فٹبال ٹیم کے لیے خاتون کوچ مقرر

    مردوں کی فٹبال ٹیم کے لیے خاتون کوچ مقرر

    دمشق: مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک شام میں مردوں کی فٹبال ٹیم کے لیے خواتین کوچ کا تقرر کردیا گیا جسے ترقی پسند حلقوں میں پذیرائی کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

    ماہا جینڈ خود بھی شامی خواتین فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ ایک میچ میں انجری کے بعد بطور کھلاڑی ان کا کیریئر اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد انہوں نے بطور کوچ کام شروع کردیا۔

    اب حال ہی میں انہیں شام کے سب سے بڑے فٹبال کلب کی ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا ہے، اس ٹیم کے لیے وہ بطور اسسٹنٹ کوچ بھی اپنے فرائض انجام دے چکی ہیں۔

    ماہا مشرق وسطیٰ کی وہ پہلی خاتون بن گئی ہیں جو مردوں کی کسی اسپورٹس ٹیم کی کوچنگ کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ شاید انہیں اس لیے بھی آسانی سے قبول کرلیا گیا کہ وہ خود بھی اسی کلب کا حصہ رہ چکی ہیں۔

    ٹیم کے ایک کھلاڑی کا کہنا ہے کہ شروع میں انہیں عجیب لگتا تھا کہ ایک خاتون ان کی کوچنگ کر رہی ہیں، لیکن پھر وہ اس کے عادی ہوگئے۔

    ماہا کے ٹیم کا کوچ مقرر ہونے کے بعد یہ ٹیم 10 میں سے 8 لیگ میچز میں فتح حاصل کرچکی ہے، جبکہ بقیہ 2 میچز بھی برابر ہوگئے۔

    ان کا تقرر کرنے والے کلب کے ٹیکنیکل مینیجر کہتے ہیں کہ ماہا کا تقرر شام میں فٹ بال اور خواتین دونوں کی ترقی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

  • حکومت خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو سپورٹ کرے: ویٹ لفٹر بہنوں کی درخواست

    حکومت خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو سپورٹ کرے: ویٹ لفٹر بہنوں کی درخواست

    لاہور: پاکستان کے دل لاہور سے تعلق رکھنے والی چار ویٹ لفٹر بہنوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں خواتین کی پاور لفٹنگ کھیل کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک ہی گھر کی چار نوجوان لڑکیاں ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کا فخر بن گئیں، ساؤتھ ایشین اور کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ٹوئنکل سہیل”][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز نے ویٹ لفٹر بہنوں پر خصوصی فیچر کیا، کئی کئی کلوگرام وزن اٹھانا ان چاروں بہنوں کے لیے معمول کی بات ہے تاہم ویٹ لفٹنگ جیسے مشکل کھیل میں انھیں اپنی پہچان بنانا آسان نہیں تھا۔

    ٹوئنکل، ویرونیکا، مریم اور سیبل ایشین چیمپئن شپ سمیت بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلے جیت چکی ہیں، ایک ہی گھر سے تعلق رکھنے والی ان چار ایتھلیٹس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی پاور لفٹنگ میں کتنا پوٹینشل ہے۔

    ویٹ لفٹر بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کے دادا چچا وغیرہ ہمارے والد سے کہا کرتے تھے کہ یہ کس کام میں بیٹیوں کو لگا دیا ہے، اب جب ہم اس کھیل میں آگے آئے ہیں تو وہ بھی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    ایک بہن نے بتایا کہ اگر ہم نے اس ویٹ لفٹنگ میں باہر ٹور کرنا ہے تو اس کے لیے ہمیں تین سے چار سال پاکستان میں گیمز کھیل کر ایونٹس جیتنے پڑیں گے۔

    ویٹ لفٹر لڑکی کا کہنا تھا لوگوں کے گھر میں جاؤ تو ان کے گھروں میں ڈیکوریشن کے پیس پڑے ہوتے ہیں لیکن ہمارا گھر میڈلز اور ٹرافیوں سے بھرا ہوا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ مزید ٹرافیاں کہاں رکھیں۔


    یہ بھی پڑھیں:    ثنا میر کے لیے ایک اور اعزاز


    پُر عزم ویٹ لفٹر نے کہا کہ میں ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ حکومت ہمیں زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ ثانیہ چوہدری نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو شروع ہوئے ابھی صرف تین سال ہوئے ہیں، پھر بھی اس کھیل میں دل چسپی رکھنے والی لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

  • پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    پیرس : فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں گزشتہ دو ماہ سے زرد جیکٹ (یلو ویسٹ) تحریک کے تحت احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اس دوران مظاہرین نے پیرس سمیت کئی شہریوں میں جلاؤ گھیراؤ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

    یلوویسٹ تحریک کی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میڈیا صرف تشدد دکھا رہا ہے جبکہ اصل مسئلہ تو ہم بھول ہی گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یپرس کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی خواتین نے احتجاجی مظاہروں کی کمان اپنے ہاتھ میں لی ہے تاکہ مظاہروں کو پُر امن بنایا جاسکے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز احتجاج کرنے والے افراد نے وزارت داخلہ کی عمارت پر قبضہ کرکے عمارت میں توڑ پھوڑ کی تھی، فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کا وزارت داخلہ کی عمارت میں گھسنا کسی صورت قابل قبول نہیں، مظاہرین کا یہ اقدام ریاست پر حملے کے مترادف ہے۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

    مزید پڑھیں: یلو ویسٹ تحریک فرانس: مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • خواتین کی جنسی ہراسگی کی نشاندہی کرنے والا لباس

    خواتین کی جنسی ہراسگی کی نشاندہی کرنے والا لباس

    دنیا بھر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف زور و شور سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور اب اس بارے میں ایسے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں جس سے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

    حال ہی میں ایک ایسا لباس تیار کیا گیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ خواتین کو دن میں کتنی بار جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔

    اوگلیوی نامی برطانوی تشہیری کمپنی نے اس بات کو جاننے کی کوشش کی کہ خواتین کو دن میں کتنی بار ہراساں ہونے کی اذیت سے گزرنا پڑتا ہے، اور حاصل ہونے والے نتائج نہایت ہوشربا تھے۔

    کمپنی نے ایک ایسا لباس تیار کیا جس میں سینسرز لگے ہوئے تھے۔ یہ سنسرز اس وقت فعال ہوجاتے ہیں جب لباس پہننے والے کو چھوا جاتا، اور ان تمام حرکات کو ایک ڈیٹا کی شکل میں پیش کردیتا۔

    یہ لباس 3 خواتین کو پہنایا گیا جنہوں نے برازیل میں ایک پارٹی میں وقت گزارا، اور حاصل شدہ ڈیٹا کے مطابق ان خواتین کو 3 گھنٹے اور 57 منٹس کے دوران 157 بار چھوا گیا۔

    خواتین کا کہنا تھا کہ پارٹیز میں مردوں کی جانب سے خواتین کو چھونا ایک نہایت عام بات ہے، اور اگر انہیں اس سے منع کیا جائے، یا کہا جائے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنے تک رکھیں تو وہ اسے ذرا خاطر میں نہیں لاتے۔

    بعض مرد اس میں کوئی برائی بھی نہیں سمجھتے اور خواتین کو چھوئے بغیر ان سے بات نہیں کرسکتے۔

    تشہیری کمپنی کا کہنا ہے کہ اس لباس کو انہوں نے ’لباس برائے تکریم ۔ ڈریس فار رسپیکٹ‘ کا نام دیا ہے اور یہ اس بات کی طرف توجہ دلائے گا کہ مردوں کا ایک عام عمل خواتین کو کس قدر ذہنی اذیت میں مبتلا کردیتا ہے۔

  • سعودی حکومت نے بھارتی خواتین کےلیے حج قوانین میں نرمی کردی

    سعودی حکومت نے بھارتی خواتین کےلیے حج قوانین میں نرمی کردی

    نئی دہلی : سعودی حکومت نے بھارتی شہریوں کے لیے حج قوانین میں نرمی کرکے خواتین کو بغیر محرم کے حج کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں حج کے لیے سخت قوانین نافذ ہیں جس کے تحت خاتون اپنے محرم کے بغیر حج کےلیے نہیں جاسکتی لیکن سعودی حکومت نے بھارتی حکومت کی درخواست پر حج قوانین میں نرمی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی تجویز قبول کرتے ہوئے سعودی عرب نے 45 برس یا اس سے زائد عمر کی خواتین کو بغیر محرم کے آنے کی اجازت دے دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بغیر محرم کے آنے والی خواتین کے لیے ایک شرط رکھی ہے جس کے تحت خواتین کو 4 حاجیوں کے گروپ میں سعودی عرب جانا ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی کی وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے سنہ 2014 میں سعودی عرب سے 45 برس یا اس سے زائد عمر کی خواتین پر محرم کے ساتھ آنے کی پابندی اٹھانے کی درخواست دی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جن خواتین کو استثنیٰ دیا گیا ہے وہ چار حاجیوں کے گروپ میں بغیر محرم کے حج کے لیے سعودی عرب جاسکتی ہیں لیکن انہیں اپنے اپنے مکتب فکر سے بھی اجازت لینی ہوگی۔

  • خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    کیا آپ بھی پرانے زمانے کے ان خیالات پر یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کم عقل ہوتی ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین کا دماغ مردوں سے زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین مردوں سے زیادہ فعال دماغ رکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ ڈپریشن، اینزائٹی اور ذہنی امراض کا شکار ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 46 ہزار مرد و خواتین کے دماغوں کا اسکین کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: خواتین اینگزائٹی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    مختلف مشقوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ خواتین کے دماغ کے وہ حصے مردوں سے زیادہ فعال ہوتے ہیں جو جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جذبات کے اظہار کے معاملے میں آگے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے دماغ کے ان حصوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ حصے بہتر کام کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ان مخصوص حصوں کے برعکس دیگر دوسرے حصے مردوں میں زیادہ فعال پائے گئے جبکہ دماغ کے کچھ حصے ایسے تھے جو مرد و خواتین میں یکساں طور پر کام کرتے ہیں۔

  • بھارت میں تین طلاق یکمشت دینے پرپابندی کا بل منظور

    بھارت میں تین طلاق یکمشت دینے پرپابندی کا بل منظور

    نئی دہلی: بھارتی اسمبلی نے مسلم خواتین کی شادی سے متعلق حقوق کے تحفظ کا بل 2017منظور کرلیا ہے، بل کے تحت یک مشت تین طلاقیں نہیں دی جاسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق بی جے پی نے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) میں اپنی اکثریت کے سبب طلاقِ ثلاثہ ( تین طلاق یکمشت ) پر پابندی کا بل منظور کرلیا ہے، تاہم سینیٹ ( راجیہ سبھا) سے اسے منظور کرانے میں دیگر پارٹیوں کی مدد درکار ہوگی۔ اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔

    اس موقع پر مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ او رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بل سے متعلق پانچ ترامیم پیش کیں، جو خارج کردی گئیں۔ اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن نے تین طلاق بل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس پر15 دنوں کے اندرر پور ٹ طلب کی جائے۔مرکزی وزیرقانون روی شنکرپرساد نے کہا کہ یہ بل ووٹ بینک کے لئے نہیں ۔ یہ مسئلہ قوم کو نشانہ بنانے کے لئے نہیں، 22 اسلامی ممالک نے تین طلاق پرقانون بنایا پھر بھارت جیسے سیکولرملک میں یہ قانون کیوں نہیں بننا چاہئے۔

    بھارتی پارلیمنٹ میں کہا گیا طلاق ثلاثہ پردنیا کے 20 ممالک میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آرکا غلط استعمال نہ ہو، اس لئے اس میں ترمیم کی گئی۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورممبرپارلیمنٹ اسد الدین نے کہا کہ حکومت کے قانون اورجبرودباؤ سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم اپنے مذہب پرعمل کریں گے اوررہتی دنیا تک اسلام پرعمل کرتے رہیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسلم خواتین سے محبت نہیں ہے، بلکہ ان کا مقصد انہیں جیل بھیجنا ہے۔ کمیونسٹ ممبرپارلیمنٹ محمد سلیم نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لیڈراب قرآن وحدیث کی بات کرتے ہیں۔

  • سیاحوں کی حفاظت کے لیے کالاش قبیلے کی خواتین پولیس اہلکار

    سیاحوں کی حفاظت کے لیے کالاش قبیلے کی خواتین پولیس اہلکار

    پشاور: وادی چترال کے قبیلے کالاش کی بہادر خواتین پولیس میں شامل ہو کر سیاحوں کی حفاظت کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

    کالاش قبیلے کی خواتین اپنی بہادری کی وجہ سے بے حد مشہور ہیں۔ یہ خواتین کالاش میں آنے والے سیاحوں کی حفاظت کے لیے بھی کمر بستہ ہیں۔

    خیبر پختونخواہ پولیس میں اسپیشل سروس ڈیوٹی پر موجود 11 خواتین سیاحوں کو علاقے کے رسم و رواج سے آگاہ کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ سیاحوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کرتی ہیں۔

    چترال کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فرقان بلال کا کہنا ہے کہ یہ خواتین سنہ 2013 سے یہ ڈیوٹی انجام دے رہی ہیں۔

    کالاش قبیلے سے کل 86 افراد سیکیورٹی فورسز میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں یہ 11 خواتین بھی شامل ہیں۔

    اس سے قبل رواں برس عام انتخابات میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پہلی بار اپنے قبیلے کی نمائندگی کرنے صوبائی اسمبلی پہنچے ہیں۔

    وزیر زادہ نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر فتح حاصل کی اور وہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی شخص ہیں جو اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

  • رنگ گورا کرنے کی ’ کریم‘ کے استعمال سے خواتین کی اموات میں اضافہ

    رنگ گورا کرنے کی ’ کریم‘ کے استعمال سے خواتین کی اموات میں اضافہ

    لندن: برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ رنگ گورا کرنے کی کریم میں ایسے اجزا شامل ہیں جو آگ کو اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں اور اسی باعث خواتین کی اموات میں اضافہ بھی ہوا۔

    برطانوی تحقیقاتی ادارے برائے ادویات اور ہیلتھ کیئر (ایم ایچ آر اے) نے رنگ گورا کرنے والی کریم سے ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کیے جس کی بنیاد پر ماہرین نے خواتین کو خبردار کیا۔

    برطانیہ کے آگ بجھانے والے ادارے (فائربریگیڈ) اور فلاحی رضاکاروں کی مدد سے اعداد و شمار جمع کیے گئے جس میں یہ بات سامنے آئی کہ رواں سال 50 سے زائد خواتین آگ سے جھلس کر ہلاک ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: رنگ گورا کرنے والی بلیچ کریمز خطرناک جلدی امراض کا موجب

    ماہرین کے مطابق رنگ گورا کرنے کی کریم میں ایسے اجزا شامل کیے جاتے ہیں جو آگ کو بڑھاوا دینے اور اپنی جانب کھینچنے میں مدد کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کریم بنانے والی کمپنیاں اس حوالے سے کہیں بھی تنبیہ پیغام درج نہیں کرتیں، اس ضمن میں خواتین میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ واشنگ پاؤڈر (سرف) جن کی مدد سے گندے کپڑے دھوئے جاتے ہیں ان میں بھی ایسی اجزا شامل ہوتے ہیں جو آگ کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: رنگ گورا کرنے کی کریمز میں لال بیگوں کا استعمال

    اسے بھی پڑھیں: گوری رنگت حاصل کرنے کا صدیوں قدیم گھریلو نسخہ

    تحقیقاتی ماہرین نے رنگ گورا کرنے کی کریم کے استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ پروفیسر جیون رین کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومت کو ایک خط ارسال کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک تحفظات دور نہیں کیے جاتے تب تک ان کی فروخت بند کی جائے‘۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردیوں میں خشکی دور کرنے کے لیے استعمال ہونے والی کریم میں بھی کچی اسی طرح کے اجزا شامل ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینا بہت ضروری ہے۔

    پروفیسر جون اسمتھ کا کہنا تھا کہ ’آگ لگنے کی صورت میں زیادہ تر خواتین کے جھلس کر مرنے کے واقعات اسی وجہ سے پیش آتے ہیں‘۔