Tag: خواتین

  • ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    پاکستان سمیت دیگر کئی معاشروں میں جہاں بیٹی کی پیدائش کو بوجھ سمجھا جاتا ہے وہیں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو بیٹی کی پیدائش کو رحمت خیال کرتے ہوئے بہت خوش ہوتے ہیں۔

    تاہم اس کی سب سے بہترین مثال چین کا موسو قبیلہ ہے جہاں بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    چین کے صوبہ یونان میں ہمالیہ کی پہاڑوں کے دامن میں آباد اس قبیلے میں شجرہ نصب اور خاندان عورت کے نام سے آگے بڑھتا ہے۔ خواتین ہی اس قبیلے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ایسے قبیلے دنیا کے کئی حصوں میں آباد ہیں تاہم اب ان کی تعداد کم ہورہی ہے۔

    خواتین کی اہمیت کے پیش نظر اس قبیلے میں بیٹی پیدا ہونا ایک باعث مسرت لمحہ ہوتا ہے اور بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    لیکن اگر یہاں لڑکا پیدا ہوجائے تو بیرونی دنیا کے برعکس یہ خواتین مردوں کی طرح نہ ہی تو اسے بوجھ سمجھتی ہیں اور نہ ہی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہیں، بلکہ وہ کھلے دل سے لڑکے کا بھی استقبال کرتی ہیں، اور اس سے محبت بھی کرتی ہیں۔

    البتہ یہاں توجہ کا مرکز بیٹیاں ہوتی ہیں جنہیں بہت قیمتی خیال کیا جاتا ہے۔

    مدر سری نظام پر مشتمل اس قبیلے میں مردوں کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ گھر کے تمام فیصلے خواتین کرتی ہیں اور مرد ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔

    گھر اور باہر کے تمام امور کی ذمہ دار خواتین ہی ہوتی ہیں۔

    یہ قبیلہ گزشتہ کئی صدیوں سے اپنی روایات پر قائم ہے، تاہم اب اس میں کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یہاں سے قریب ایک ایئرپورٹ اور ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے جس کے بعد یہاں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو عورتوں کی حکومت پر قائم اس قبیلے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

    علاقے میں سیاحت کے بڑھتے رجحان کے باعث اب مرد بھی خاصے فعال ہوگئے ہیں اور وہ خواتین کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔

    نئے دور کے تقاضوں کے ساتھ قبیلے کی روایات بھی تبدیل ہورہی ہیں تاہم اس قبیلے کا مرکز یعنی عورت کی حکمرانی اب بھی برقرار ہے۔

  • اقوام متحدہ مسئلہ کشمیراورفلسطین پرتوجہ مرکوزرکھے‘ ملیحہ لودھی

    اقوام متحدہ مسئلہ کشمیراورفلسطین پرتوجہ مرکوزرکھے‘ ملیحہ لودھی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ، کشیدہ علاقوں میں خواتین سب سے زیادہ متاثرہوتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے خواتین اورامن وسلامتی سے متعلق مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں خواتین آسان ہدف ثابت ہوتی ہیں۔

    پاکستانی سفیر نے کہا کہ خواتین کا بطورجنگی ہتھکنڈا استعمال کرکے استحصال کیا جاتا ہے، عدم استحکام، افراتفری سے خواتین پردیرپا اثرات پڑتے ہیں۔

    ملیحہ لودھی نے کہا کہ خواتین کی امن عمل میں شراکت داری یقینی بنائی جائے، ثالثی میں مہارت خواتین کوکلیدی عہدوں کے لیے موزوں بناتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین کوامن عمل اورمذاکرات سے دوررکھا جاناعدم مساوات ہے، خواتین کے کلیدی عہدوں پرہونے سے متحرک معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔

    پاکستانی سفیر نے کہا کہ کشمیر، فلسطین کے تنازعات طویل عرصےسے حل طلب ہیں، اقوام متحدہ مسئلہ کشمیراورفلسطین پرتوجہ مرکوز رکھے۔

    غزہ میں پُرامن فلسطینی مظاہرین کا خون بہایا جا رہا ہے‘ ملیحہ لودھی

    یاد رہے کہ 20 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی انسانی بنیادوں پرامداد کو سیاسی مفادات کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔

  • یقین ہے، ہماری بیٹیاں ملک کے لئے مثالی کردار ادا کریں گی: چیف جسٹس

    یقین ہے، ہماری بیٹیاں ملک کے لئے مثالی کردار ادا کریں گی: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ یقین ہے، ہماری بیٹیاں ملک کے لئے مثالی کردار  ادا کریں گی.

    ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے  کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں، مایوسی کو  اپنے سامنے رکاوٹ نہیں بننے دیں.

    چیف جسٹس ثاقب نثار  کے مطابق قوم کی ترجیحات کے لئے بھی ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی، دعا ہے کہ ہماری قوم ہمیشہ خوش رہے.

    انھوں نے کہا کہ کھیل سے انسان کو راحت ملتی ہے ، فرد ذہنی طور پر تندرست ہوتا ہے، حکومت کو گراؤنڈز کے لئے ترجیح بنیادوں پر کام کرنا ہوگا.

    چیف جسٹس نے کہا کہ صرف مردوں کے لیے نہیں، ہماری بچیوں کے لئے بھی سہولیات ہونی چاہییں، پاکستان میں گراؤنڈز کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں.


    چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم


    انھوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح کھیلوں کو بھی اتنی اہمیت دی جائے، جتنی شعبہ صحت کو دی جاتی ہے، آج جب بچیوں کو اسپورٹس میں دیکھتا ہوں، تو میری خوشی کی انتہا نہیں رہتی، حکومت کو چاہیے فٹبال کھیلنے والی لڑکیوں کو سہولتیں فراہم کرے.

    چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری فٹ بال فیڈریشن چار سال سے مشکلات کا شکار تھی، فٹ بال فیڈریشن 4سال غیرفعال تھی دوبارہ بحال ہوگئی ہے.

  • پولیس سے بد تمیزی کرنے والی خاتون کو زیرِ علاج رکھنے کا فیصلہ

    پولیس سے بد تمیزی کرنے والی خاتون کو زیرِ علاج رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیو میں پولیس کے ساتھ بد تمیزی کرنے والی خاتون ڈاکٹر شہلا کی طبیعت گرفتار ہونے کے بعد خراب ہو گئی، پولیس نے خاتون کو اسپتال منتقل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شہلا کو زیرِ علاج رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کل تک سی سی وارڈ میں زیرِ علاج رہیں گی، شعبۂ امراضِ قلب کے ڈاکٹروں نے خاتون کا تفصیلی طبی معائنہ کر لیا۔

    [bs-quote quote=”خاتون شدید ذہنی دباؤ اور غنودگی کی شکار ہے، ای سی جی بھی نارمل نہیں: ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اسپتال ذرائع کے مطابق خاتون شدید ذہنی دباؤاور غنودگی کی شکار ہے، ڈاکٹروں نے ان کے مزید طبی ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، بلڈ پریشر لیول اور ای سی جی ٹیسٹ معمول کے مطابق نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شہلا کو سی سی یو میں آکسیجن ماسک لگا دیا گیا ہے، اور 2 خواتین پولیس اہل کار ان کی سیکورٹی پر تعینات کر دی گئی ہیں۔

    قبل ازیں پولیس سے بد تمیزی کرنے والی خاتون کو طبی معائنے کے لیے پولی کلینک منتقل کیا گیا تھا، عدالت جوڈیشل ریمانڈ پر خاتون کو جیل بھیجنےکا حکم دے چکی ہے۔


    اسلام آباد: ڈپلومیٹک انکلیومیں پولیس سے بدتمیزی کرنے والی خاتون گرفتار


    واضح رہے گزشتہ روز ڈاکٹر شہلا نے اسلام آباد میں ڈپلومیٹک انکلیو کے اندر پولیس کو دھمکیاں دی تھیں، بعد ازاں انھیں راولپنڈی ڈی ایچ اے فیز ٹو سے گرفتار کر کے تھانہ وومن اسلام آباد منتقل کیا گیا۔

    خاتون کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

  • بھارت، دسہرا کی تقریب میں‌ شریک خواتین پر بلیڈ سے حملے، متعدد زخمی

    بھارت، دسہرا کی تقریب میں‌ شریک خواتین پر بلیڈ سے حملے، متعدد زخمی

    نئی دہلی: بھارتی ریاست بہار میں نامعلوم افراد نے تیز دھار آلے (بلیڈ) سے حملہ کر کے متعدد خواتین کو زخمی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے ضلع جہاں آباد میں واقع علاقے ٹھاکر باری میں مذہبی تہوار دسہرے کی تقریب میں شرکت کرنے والی دو درجن سے زائد خواتین پر نامعلوم افراد نے تیز دھار بلیڈ سے حملہ کیا۔

    تقریب میں شرکت کرنے والے عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نے 20 سے 30 برس لڑکیوں کو نشانہ بنایا، متاثرہ خواتین کے پشت پر  وار کیے گئے جس کی وجہ سے اُن کی کمر سے نیچے کا حصہ زخمی ہوا۔

    متاثرہ خواتین میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بھی ہوئی جنہیں انتظامیہ نے مقامی افراد کی مدد سے اسپتال منتقل کیا۔ پولیس حکام کے مطابق دسہرے میلے کے اختتام پر 25 خواتین کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی اور متعدد خواتین زخمی بھی ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: امرتسر: تیز رفتار ٹرین نے سیکڑوں لوگوں‌ کو کچل دیا، 50 ہلاک، متعدد زخمی

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس افسر منیش کمار کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی، میلے میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے جن کا ریکارڈ تفتیشی ٹیم کے حوالے کردیا گیا۔

    مقامی افراد کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نیا واقعہ نہیں بلکہ ’دسہرا‘ تہوار کے موقع پر نامعلوم افراد گزشتہ دو سال سے حملے کررہے ہیں، انتظامیہ تمام حالات کے باوجود سیکیورٹی کے اقدامات نہیں کرسکی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی ریاست امرتسر میں دسہرا کی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی،’را ون‘ کو نذر آتش کرنے کے منظر کو ریکارڈ کرنے کی کوشش کرنے والے ہزار افراد مخالف سمت سے آنے والی ٹرین کی زد میں آگئے تھے جس کے نتیجے میں 61 افراد ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ ہندو مذہب کو ماننے والے افراد مذہبی تہوار دسہرا منا رہے ہیں جس میں وہ ’را ون‘ کو نذر آتش کرتے ہیں، واقعہ اسی دوران پیش آیا کہ جب را ون کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو لوگوں نے اس منظر کو پٹری پر کھڑے ہوکر کیمرے میں محفوظ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

  • سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار

    سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار

    کراچی: صوبہ سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار کرلیا گیا۔ مردوں کا خواتین کو چھیڑنا، ہراساں کرنا اور جنسی تشدد ناقابل معافی جرم ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ یعنی سندھ پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورک پلیس ایکٹ تیار کرلیا۔

    ایکٹ کے مطابق سندھ میں خواتین کو چھیڑنا، ہراساں کرنا اور جنسی تشدد ناقابل معافی جرم ہوگا۔ خواجہ سراؤں کو چھیڑنے والے بھی قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

    تمام نجی و سرکاری اداروں میں خواتین کے تحفظ کے لیے کمیٹی بنانا لازم ہوگا۔ انکوائری اتھارٹی 3 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ خواتین ہراساں کیے جانے کی صورت میں تحریری شکایت کرسکیں گی۔

    مزید پڑھیں: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں؟

    ایکٹ کے مطابق صوبائی محتسب سے بھی براہ راست شکایت کی جاسکے گی۔ انکوائری اتھارٹی شکایت پر 3 دن میں فیصلہ کرے گی۔ قصور وار شخص پر ملازمت سے برطرفی، تنخواہ و مراعات روکنے کی سزائیں بھی ایکٹ میں شامل ہے جبکہ چھیڑ خانی کرنے والے مردوں کی ترقی و انکریمنٹ روکنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

    صوبائی محتسب خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعے کا از خود نوٹس بھی لے سکے گا۔

    ملازمت کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کا ایکٹ آج کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ سے منظوری کی صورت میں ایکٹ سندھ اسمبلی میں لایا جائے گا۔

  • 15 سالہ افریقی طالبہ اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کوشاں

    15 سالہ افریقی طالبہ اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کوشاں

    کئی دہائیوں سے غربت اور پسماندگی کی تصویر بنا براعظم افریقہ محروم لوگوں پر تو ضرور مشتمل ہے، تاہم وہاں ایسے افراد کی کمی نہیں جو ذہانت سے مالا مال ہیں اور اپنی اس ذہانت سے اپنے خطے کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں۔

    نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا کی 15 سالہ انو اکانم بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔

    صرف 15 سال کی عمر میں اسے موقع مل سکا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے ذہن میں موجود آئیڈیاز کو حقیقت میں بدل سکے اور اس کے لیے اسے اقوام متحدہ کی معاونت حاصل ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: استاد کی انوکھی تصویر، افریقی اسکول کے بچوں کی قسمت بدل گئی

    انو کو بچپن ہی سے کمپیوٹر استعمال کرنے کا شوق تھا، وہ بتاتی ہے کہ اسے اسکول میں کمپیوٹر کی نہایت بنیادی تعلیم دی گئی جو اس کے شوق کے آگے ناکافی تھی۔

    وہ کہتی ہے، ’عموماً سمجھا جاتا ہے کہ صرف لڑکے ہی کمپیوٹر فیلڈ میں اسپیشلائزڈ کرسکتے ہیں۔ مجھے بچپن سے کمپیوٹر اور کوڈنگ میں دلچسپی تھی اور میں اس کو تفصیل سے جاننے کی خواہش مند تھی‘۔

    ’میرے پسماندہ علاقے میں بھی یہی سمجھا جاتا تھا کہ لڑکیاں کمپیوٹر سیکھ کر کیا کریں گی، لیکن جب میں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر آئی اور وہاں اپنی جیسی بہت سی لڑکیوں کو دیکھا تو میری بہت حوصلہ افزائی ہوئی‘۔

    انو کو اگست میں اقوام متحدہ کی جانب سے افریقی ملک ایتھوپیا میں منعقد کیے جانے والے کوڈنگ کیمپ میں شرکت کا موقع ملا تھا۔ یہ پروگرام اقوام متحدہ خواتین، افریقی یونین کمیشن اور بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔

    اس پروگرام کا مقصد افریقی طالبات کی سائنس و کمپیوٹر کے شعبہ میں آنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس سلسلے میں انہیں تعاون فراہم کرنا تھا۔

    انو اس پروگرام سے منسلک ہونے کے بعد کمپیوٹر کوڈنگ کی مزید تربیت حاصل کریں گی۔ وہ کہتی ہیں، ’مجھے یہاں لیپ ٹاپ بھی دیا گیا ہے۔ جب میں اپنے علاقے میں واپس جاؤں گی تو اپنی جیسی کمپیوٹر سے دلچسپی رکھنے والی مزید لڑکیوں کو اس بارے میں معلومات دے سکوں گی۔‘

    انو کا آئیڈیا ہے کہ ایسا ڈرون بنایا جائے جسے ایس ایم ایس کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکے اور یہ ڈرون افریقہ کے دیہی علاقوں میں دوائیاں پہنچانے کے کام آسکے جہاں لوگ معمولی بیماریوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    وہ کہتی ہے، ’افریقہ کے دیہات کئی صدیاں پیچھے ہیں، یہاں لوگوں کی طبی سہولیات تک رسائی نہیں‘۔

    انو کا عزم ہے کہ وہ سائنس و کمپیوٹر کے شعبے میں مہارت حاصل کرے اور مستقبل میں اس مہارت کو اپنے خطے کے لوگوں کی بہتری کے لیے استعمال کرے۔

  • غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    لندن: ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں خواتین بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری طور پر آپریشن کروانا پسند کرتی ہیں، آپریشن سے بچے کی پیدائش ایک ’عالمی وبا‘ بن گئی ہے۔

    برطانوی میگزین دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین میں بھی آپریشن کا رجحان بڑھ گیا ہے جن کے ہاں بچے کی نارمل پیدائش ممکن ہوتی ہے۔

    [bs-quote quote=”غیر ضروری آپریشن کروانے والی زیادہ تر وہ خواتین ہیں جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری آپریشن زیادہ تر خطرناک ثابت ہوتے ہیں، ماہرین کے مطابق اس طرزِ عمل سے زچہ بچہ کی جان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، نیز ماؤں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    دی لانسیٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی صدی کی ابتدا سے پندرہ برسوں میں (2000 تا 2015) آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے عالمی کیسز میں تقریباً دُگنا اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ضروری آپریشن کروانے والے ممالک کے سلسلے میں عالمی ادارۂ صحت اور یونی سیف نے اعداد و شمار اکھٹے کیے، اس کے مطابق ایسے ممالک کی تعداد 169 تھی جہاں مذکورہ رجحان تھا یا اس کے برعکس یعنی آپریشن کی ضرورت ہوتے ہوئے بھی آپریشن نہیں کیے گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  چنیوٹ: لیڈی ڈاکٹر کی فرض شناسی، خاتون نے رکشے میں بچی کو جنم دے دیا


    لانسیٹ کی تحقیق کے مطابق بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری آپریشن کروانے والی زیادہ تر وہ خواتین ہیں جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بعض ممالک تو ایسے بھی ہیں جہاں سرجری فیشن کا حصہ بن چکی ہے۔

  • بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی کے لیے کام کرنے والی ’چنگنونا‘

    بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی کے لیے کام کرنے والی ’چنگنونا‘

    لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والی ایلیہنڈرا کمپووردی چاہتی ہیں کہ بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے اور وہ اس کے لیے نہایت سرگرم ہیں۔

    ایلیہنڈرا ہارورڈ یونیورسٹی کی گریجویٹ ہیں، وہ صحافی اور ماڈل بھی ہیں جبکہ سابق صدر اوباما کی مشیر بھی رہ چکی ہیں۔

    بریسٹ کینسر کے بارے میں مزید معلومات

    ان کے سماجی کاموں کی وجہ سے انہیں ’چنگنونا‘ کہا جاتا ہے۔ لاطینی امریکا میں لفط چنگونا ایسی خواتین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو بھلائی کے لیے مردانہ وار کام کرے اور کسی سے نہ ڈرے۔

    وہ کہتی ہیں، ’صدر ٹرمپ اپنی گفتگو میں خواتین کے جسم کا ذکر کرتے ہیں، ٹھیک ہے ایسا ہے تو ایسا ہی صحیح، خواتین کا جسم صرف خوبصورت دکھنے کے لیے نہیں، ہم ایک مکمل انسان ہیں‘۔

    ایلیہنڈرا ایسے جین کی حامل ہیں جو خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ عام خواتین کے مقابلے میں 85 فیصد بڑھا دیتا ہے۔

    یہ جین ان کے خاندان میں موجود ہے اور ان کی والدہ سمیت خاندان کی کئی خواتین بریسٹ کینسر کا شکار ہیں۔

    ایلیہنڈرا چاہتی ہیں کہ اس مرض کے خلاف نہ صرف زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلائی جائے بلکہ ہم اپنے بچوں کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں۔

  • وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بے حد ضروری ہے اور یہ بڑھاپے میں ہڈیوں کی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کئی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتا ہے، لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی خواتین میں بریسٹ کینسر سے اموات کی شرح میں بھی کمی کرتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین وٹامن ڈی کے استعمال سے نہ صرف موت کا شکار ہونے سے بچ سکتی ہیں، بلکہ ان کے کینسر کے شدید ہونے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوحہ میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے موبائل یونٹ کا قیام

    امریکہ میں ایک طبی تحقیقی ادارے سے وابستہ ڈاکٹر لارنس کا کہنا ہے کہ ان کے مشاہدے میں آیا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا شکار وہ خواتین جو وٹامن ڈی کا بھرپور استعمال کرتی تھیں، ان کے کینسر کے بڑھنے اور اس کے باعث موت کا شکار ہونے کا خطرہ 30 فیصد کم تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی چھاتی کے خلیوں کی نشونما میں اضافہ کرتا ہے جبکہ یہ کینسر کے خلیوں کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور ان کی نشونما کو روکتا بھی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ وٹامن ڈی کی کمی دیگر کئی اقسام کے کینسر میں بھی مبتلا کر سکتی ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دودھ، مچھلی اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جائے جبکہ دن کا کچھ حصہ دھوپ میں بھی گزارا جائے۔

    واضح رہے کہ بریسٹ کینسر، کینسر کے مریضوں کی ہلاکت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ اس کی شرح ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ ہے اور صرف یورپ میں 4 لاکھ سے زائد خواتین اس مرض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر کو شکست دینے والی ماڈل

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، اور ورزش نہ کرنا بریسٹ کینسر کا بڑا سبب ہے جبکہ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلانا خواتین میں بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کرتا ہے۔