Tag: خواتین

  • خواتین کو ہر دلعزیز بنانے والی خصوصیات

    خواتین کو ہر دلعزیز بنانے والی خصوصیات

    بعض لوگوں کی ظاہری شخصیت ایسی ہوتی ہے جنہیں دیکھ کر ان کے ساتھ وقت گزارنے کو دل چاہتا ہے۔ لیکن جب وہ گفتگو کرنے کے لیے زبان کھولتے ہیں تو اس سے ان کی فطرت اور اندرونی جذبات کا اظہار ہوتا ہے جو ان کی اصل شخصیت کو ظاہر کرتا ہے۔

    اس بات کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے کہ ظاہری شخصیت، لباس وغیرہ چند لمحوں کے لیے تو اپنا مثبت تاثر چھوڑتے ہیں لیکن دیرپا تاثر آپ کی فطرت، انداز گفتگو اور خیالات ہی قائم کرتے ہیں اور ان ہی کی بنیاد پر آپ کو پیٹھ پیچھے اچھے یا برے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے۔

    یہاں ہم خواتین کی 6 ایسی خصوصیات کے بارے میں بتا رہے ہیں جن کا ظاہری شخصیت سے کوئی تعلق نہیں۔ جن خواتین میں یہ خصوصیات موجود ہیں وہ اپنے سماجی دائرے میں ہر دلعزیز سمجھی جاتی ہیں۔

    رحم دلی

    جو لوگ آپ سے قریب ہوں ان سے اچھے طریقہ اور نرمی سے بات کرنا تو عام بات ہے لیکن کتنی خواتین ایسی ہیں جو اپنے سے کمتر یا اجنبی افراد سے بھی ایسے ہی نرمی اور رحمدلی سے بات کرتی ہیں۔

    نرمی کا رویہ رکھنا دراصل ایک ایسی خصوصیت ہے جو شخصیت کا ایک بہترین تاثر قائم کرتی ہے اور لوگ ایسے افراد کی صحبت میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔

    مثبت خیالات

    ایسے افراد کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا جو ہر چیز میں منفی پہلو دیکھنے کے عادی ہوں۔ ایسے افراد بلا وجہ خوف اور مایوسی پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    مثبت پہلو پر نظر رکھنا اور مثبت خیالات کا اظہار آپ کو ایک اچھے فرد کے طور پر پیش کرتا ہے۔

    جنون

    اپنے کام سے محبت اور جنون وہ خصوصیات ہیں جو کسی شخص کی زندگی میں سنجیدگی اور مقصدیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ بے مقصد زندگی اور مستقبل کے کوئی منصوبے نہ رکھنا آپ کا ایک منفی تاثر پیش کرے گا۔

    دوستوں سے اچھا برتاؤ

    اپنے دوستوں سے تو سب ہی اچھا برتاؤ کرتے ہیں لیکن اپنے دوستوں، شوہر اور گھر والوں کے دوستوں سے اچھے سلوک کی خاصیت بھی کم افراد میں ہوتی ہے۔ یہ آپ کی شخصیت کا مثبت تاثر اجاگر کرتی ہے۔

    اعتماد

    پراعتماد خواتین بہت جلد لوگوں کی پسندیدہ شخصیت بن جاتی ہیں۔ اعتماد کی کمی آپ میں احساس کمتری اور خود ترسی کی منفی کیفیات کا اظہار کرتی ہے۔

    منفرد شخصیت

    ہر شخص کی اپنی منفرد شخصیت ہوتی ہے اور وہی اس کو دوسروں میں پسندیدہ بناتی ہے۔ کسی دوسرے کی نقل کرنا آپ کی شخصیت کا منفی تاثر پیدا کرسکتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مردوں سے زیادہ خواتین گردوں کے امراض کی زد میں

    مردوں سے زیادہ خواتین گردوں کے امراض کی زد میں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آج عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے اس دن کا مرکزی خیال ’گردے اور خواتین کی صحت‘ ہے۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان سے حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    پاکستان میں تشویشناک شرح

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر گردوں کے امراض کے حوالے سے صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردے کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز

    پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز

    دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن پر مختلف شعبوں کی ان خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کیا۔

    پاکستان میں کرکٹ کے علاوہ مختلف کھیلوں کی صورتحال کچھ حوصلہ افزا نہیں۔ خصوصاً خواتین کے لیے تو اور بھی مشکلات ہیں کیونکہ ان کی ٹیموں کو یا تو سرکاری سرپرستی حاصل نہیں، یا پھر فنڈز نہ ہونے کے باعث یہ بہترین مواقعوں سے محروم ہیں۔

    لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی خواتین تمام تر مشکلات اور ناموزوں حالات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم آئی سی سی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر موجود ہے۔

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کچھ کھلاڑیوں نے اپنی اس جدوجہد کا احوال بتایا۔ آئیے آپ بھی وہ احوال جانیں۔

    نین عابدی

    player-2

    ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق نائب کپتان نین عابدی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ واحد پاکستانی خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں سنچری بنائی ہے۔ وہ اسے اپنی زندگی کا نہایت قابل فخر لمحہ قرار دیتی ہیں۔

    نین عابدی کچھ عرصہ قبل ہی رشتہ ازدواج میں بھی منسلک ہوچکی ہیں، اور شادی کے بعد بھی اپنا کیرئیر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کا سفر آسان نہیں تھا۔ خصوصاً اس وقت جب ویمن کرکٹ کو بالکل نظر انداز کیا جاتا تھا اور کھلاڑیوں کو مالی معاونت بھی حاصل نہیں تھی۔

    تاہم اب حالات بہتر ہوگئے ہیں، اب پی سی بی کی جانب سے ان کی مکمل سرپرستی کی جارہی ہے، انہیں مالی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے اور ٹیم کو بین الاقوامی طور پر کھیلنے کا موقع بھی دیا جارہا ہے۔

    نین عابدی کے مطابق جب وہ سبز لباس پہن کر دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں تو اس وقت ان کے تاثرات ناقابل بیان ہوتے ہیں۔

    ربیعہ شاہ

    rabiya

    ویمن کرکٹ ٹیم کی وکٹ کیپر ربیعہ شاہ نے گلی محلوں میں اپنے بھائیوں اور کزنز کے ساتھ کرکٹ کھیل کر اپنی اس صلاحیت کو نکھارا۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اس شعبہ میں جانے کے لیے سب سے زیادہ ان کے ماموں نے ان کی حوصلہ افزائی کی، اور انہوں نے ہی ربیعہ کے والدین کو قائل کیا کہ وہ اسے قومی کرکٹ ٹیم میں بھیجیں۔

    ماہم طارق

    maham

    باؤلر ماہم طارق بتاتی ہیں کہ ان کے والد کے علاوہ خاندان کے کسی شخص نے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ ان کے لیے خود کو منوانے کا سفر آسان نہیں تھا۔

    جویریہ روؤف

    javeria

    ایک اور بولر جویریہ روؤف اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کی اور ان کے ساتھ کھیلنے والی وہ واحد لڑکی ہوا کرتی تھیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کے ساتھ کھیلنے والے بہت کم لڑکے ان کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

    تمام خواتین کا متفقہ طور پر ماننا ہے کہ جب انہوں نے کرکٹ ٹیم میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو انہیں مشکلات اور مخالفتیں تو سہنی پڑیں، لیکن ایک بار جب انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کرنا شروع کردیں، اور خود کو منوا لیا تو اس کے بعد سب نے ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرلیا۔

    ماہم طارق کا کہنا ہے کہ وہ سب بھی عام سے گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں اور آج اگر وہ اس مقام پر موجود ہیں تو اس کے پیچھے صرف ان کی انتھک محنت اور جدوجہد ہے۔ اسی جدوجہد سے وہ اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے ان روشن ستاروں کا تمام لڑکیوں کے لیے پیغام ہے کہ حوصلہ، لگن اور محنت کسی کو اس کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے سے نہیں روک سکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    آج کل کے دور میں بے چینی یا اینگزائٹی کا مرض عام ہوگیا ہے۔ لیکن عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے کہ خواتین اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ ماہرین اس کی چند بنیادی وجوہات پیش کرتے ہیں۔

    دراصل بے چینی ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈرز کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    بے چینی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف کم دھیان دیتے ہیں اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

    کیمبرج یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی کہ معلوم کیا جاسکے اس مرض سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں یا مرد۔ نتائج سے پتہ چلا کہ جتنے مرد اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اس سے دگنی تعداد میں خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں۔

    طبی محققین نے معلوم کرنے کی کوشش کہ خواتین کیوں اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    خواتین اور مردوں کی ذہنی بناوٹ میں فرق ہوتا ہے جبکہ خواتین ہارمونل اتار چڑھاؤ کا بھی شکار ہوتی ہیں۔ خواتین کی زندگی میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کا اثر ان کے ہارمونز پر بھی پڑتا ہے جس سے ان میں بے چینی اور اس سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

    جسمانی ساخت کے علاوہ مرد و خواتین کے رویے بھی اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ خواتین ہر مسئلہ کو سر پر سوار کرلیتی ہیں اور پریشان ہوتی رہتی ہیں جبکہ مرد عموماً اس مسئلہ کا حل سوچ کر اس سے چھٹکارہ حاصل کرلیتے ہیں یا پھر نظر انداز کردیتے ہیں۔

    health-2

    خواتین اپنی زندگی میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہیں جس کا اثر ان پر ساری زندگی قائم رہتا ہے۔ اسی طرح بچپن میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کا اثر بھی تادیر رہتا ہے اور جسمانی حیاتیات پر اپنا اثر ڈالتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں ’ہپوکیمپس‘ کی طرف خون کا بہاؤ غیر معمولی طور پر بڑھ جاتا ہے یا گھٹ جاتا ہے۔ ’ہپوکیمپس‘ ہمارے دماغ کا ایک حصہ ہے جو جذبات سے تعلق رکھتا ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کو ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے اور ابتدائی علامات ظاہر ہوتے ہی اس کا علاج کروایا جائے۔ دوسری صورت میں یہ شدید ڈپریشن کی شکل اختیار کرسکتا ہے جس میں انسان خود کو یا دوسروں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    بے چینی کی صورت میں طبی ماہر کے مشورے سے دوائیں استعمال کی جاسکتی ہیں، بات چیت کے ذریعہ اسے ختم کیا جاسکتا ہے یا طرز زندگی بدل کر بھی اس سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    ماں بننا ایک فطری عمل ہے اور یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جو نہایت احتیاط اور توجہ کی متقاضی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک بچے کی زندگی کا دار و مدار اس وقت سے ہوتا ہے جب ماں کے شکم میں اس کے خلیات بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔

    اس وقت ماں کی عادات و غذا بچے کی صحت اور اس کی نشونما کا تعین کرتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جن بچوں کی پیدائش دیر سے ہوتی ہے اور انہیں ماؤں کے شکم میں زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے وہ بچے دیگر بچوں کی نسبت زیادہ صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔

    دوران حمل ماؤں کو اپنا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کا بچہ صحت مند پیدا ہو۔ ایسے میں کچھ عادات ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ڈاکتڑز کے مطابق انہیں اپنانے سے سختی سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

    وہ عادات کیا ہیں آپ بھی جانیں۔

    ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا

    دوران حمل خواتین کو ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ یہ ان کی اور ان کے بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    وزن کا خاص خیال

    حاملہ خواتین کو اپنے وزن کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ بہت زیادہ یا بہت کم وزن پیدائش کے وقت کئی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    الکوحل اور سگریٹ نوشی سے پرہیز

    دوران حمل الکوحل کا استعمال اور سگریٹ نوشی بچے کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں ہر سال 1 لاکھ 30 ہزار بچے ایسے پیدا ہوتے ہیں جو منشیات کے مضر اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔

    یہ وہ بچے ہوتے ہیں جن کی مائیں دوران حمل منشیات کا استعمال کرتی ہیں۔ اس کا اثر بچوں پر بھی پڑتا ہے اور وہ دنیا میں آنے سے قبل ہی منشیات کے خطرناک اثرات کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    بھرپور نیند

    ماں بننے والی خواتین کو اپنی نیند پوری کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ نیند کی کمی بچے کی دماغی صحت پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

    جنک فوڈ سے پرہیز

    دوران حمل بھوک بڑھ جاتی ہے اور وقت بے وقت بھوک لگنے لگتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ حمل کے 9 ماہ کے دوران صحت مند اور غذائیت سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کیا جائے اور جنک فوڈ، کیفین یا سافٹ ڈرنک سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل پھلوں کا استعمال بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    کیفین کا کم استعمال

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دوران حمل چائے یا کافی کا زیادہ استعمال نہ صرف بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خود خواتین کو بھی اس سے کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سخت ورزش سے گریز

    حاملہ خواتین کو ہلکی پھلکی ورزش کرنی چاہیئے۔ سخت ورزش یا طویل دورانیے تک ورزش جسمانی اعضا کو تھکا دے گی جو تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

    مائیکرو ویو سے دور رہیں

    مائیکرو ویو اوون سے نکلنے والی تابکار شعاعیں بچے کے دماغ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں لہٰذا مائیکرو ویو سے دور رہیں۔

    مچھلی سے محتاط رہیں

    کچی مچھلی میں مرکری موجود ہوسکتی ہے جو بچے کی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے لہٰذا کچی مچھلی کی (پکانے سے قبل) صفائی سے پرہیز کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کے پی کے خواتین کو با اختیار بنانے میں دیگر صوبوں سے کہیں آگے ہیں ،عمران خان

    کے پی کے خواتین کو با اختیار بنانے میں دیگر صوبوں سے کہیں آگے ہیں ،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جنگلات کی رائلٹی براہ راست خواتین میں تقسیم ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کے پی کے خواتین کو با اختیار بنانے میں دیگر صوبوں سے کہیں آگے ہیں ،ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جنگلات کی رائلٹی براہ راست خواتین میں تقسیم ہوگی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ رائلٹی خواتین کو دینے کا آغاز چترال سے کیا گیا ہے اور مالاکنڈ میں بھی اس کی شروعات جلد کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ  خیبر پختونخوا حکومت نے جنگلات کی رائلٹی میں پہلی مرتبہ خواتین کو بھی حصہ دار بنا دیا ہے اور خواتین کی معاشی بہبود کے اس اہم منصوبے کے آغاز سب سے پہلے دور افتادہ ضلع چترال سے کیا گیا ۔


    مزید پڑھیں :  خیبرپختونخواہ میں جنگلات کی رائلٹی اب خواتین کو بھی ملے گی


    چترال کے سب ڈویژن دروش میں اب تک ہر گھر کے صرف مردوں کو جنگلات کی رائلٹی میں حصہ دیا جاتا تھا لیکن اب خواتین کو اس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ اقدام مالاکنڈ ڈیویژن میں کیا جائے گا۔

    یہ فیصلہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے دور افتادہ علاقوں میں آباد لوگوں کو ان کا حق پہنچانے کے لیے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایسے علاقے ہیں جہاں سے گیس اور تیل کے پیدا ہوتی ہیں لیکن اب تک ان علاقوں کے بارے میں اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    اووری یا رحم کا کینسر دنیا بھر کی خواتین میں کینسر کے باعث موت کی سب سے اہم وجہ ہے۔

    یہ کینسر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب رحم میں موجود خلیات خود کار طریقے سے ٹیومرز کی نشونما کرنے لگتے ہیں جو آہستہ آہستہ خطرناک اور جان لیوا صورت اختیار کرجاتے ہیں۔

    اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ روزمرہ زندگی میں اس کی کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔


    کون سی خواتین نشانے پر؟

    یہ مرض عموماً 50 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اپنا شکار بناتا ہے مگر گزشتہ کچھ عشروں میں غیر متحرک اور غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے باعث 30 سے 40 سال کی عمر کی خواتین بھی اوورین کینسر کا شکار ہورہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مرض کو ابتدا میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے جس کے بعد مریضہ کے بچنے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ تاحال اس مرض کی درست تشخیص کا ٹیسٹ مرتب نہیں کیا جاسکا۔ ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں جو ابتدائی مرحلے میں بیضہ میں پرورش پانے والے ٹیومرز کو پکڑ سکے۔

    بعض اوقات اس مرض کو کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ صرف اپنے انتہائی مرحلے پر پہنچنے کے بعد ہی یہ مرض تشخیص ہوتا ہے اور اس وقت کوئی علاج کارگر نہیں ہوتا۔


    علامات

    گو کہ اس مرض کی کوئی واضح علامات تو نہیں ہیں، تاہم مندرجہ ذیل علامتیں اووری کے سرطان کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    پیٹ پر ابھار

    اگر پیٹ پر کسی قسم کا کوئی ابھار نمودار ہوگیا ہے اور 3 ہفتوں سے زائد اپنی جگہ پر موجود ہے، تو یہ اس جگہ ٹیومرز کی موجودگی کی طرف اشارہ ہے۔

    پیٹ کے نچلے حصے میں درد

    گو کہ خواتین کے ماہانہ ایام میں پیٹ کا درد عام بات ہے لیکن اگر یہ 3 ہفتوں سے زائد رہے، اور بڑی عمر کی خواتین بھی اسے محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    بھوک میں کمی

    بھوک میں اچانک اور بغیر کسی وجہ کے کمی ہوجانا یوں تو کئی مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے لیکن یہ اوورین کینسر کی بھی علامت ہوسکتی ہے۔

    باتھ روم کے چکروں میں اضافہ

    اگر آپ کو بار بار بیت الخلا جانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے، باوجود اس کے کہ آپ پانی معمولی مقدار میں پی رہی ہیں، تو یہ بھی اوورین کینسر کے ابتدائی مرحلے کی علامت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس صورت میں اووری کمزور ہوجاتی ہے اور حاجت کو زیادہ دیر نہیں روک سکتی۔

    مندرجہ بالا تمام علامات کو گیسٹرک کی علامات بھی سمجھا جاتا ہے، تاہم اگر آپ کو ان علامات کا اس سے پہلے تجربہ نہیں ہوا تو ان پر توجہ دینے اور ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹیلکم پاؤڈر رحم کے کینسر کا باعث؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

    ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

    کیا آپ جانتے ہیں بڑے بڑے بوتیکس اور شاپنگ مالز میں موجود ٹرائل روم، ہوٹلز کے باتھ روم وغیرہ بعض اوقات جرائم کا گڑھ نکل آتے ہیں اور اسے استعمال کرنے والی خواتین سخت پریشانی و ذہنی اذیت کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ان ٹرائل رومز یا باتھ رومز میں اکثر اوقات مذموم مقاصد کے لیے خفیہ ویڈیو کیمرے نصب کیے جاتے ہیں۔ ٹرائل روم استعمال کرنے والی خواتین کی ویڈیو بنا کر یا تو انہیں انٹرنیٹ پر ڈال دیا جاتا ہے یا پھر انہیں بلیک میل کر کے ان سے پیسہ اینٹھا جاتا ہے۔

    اس مشکل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو علم ہو کہ جب بھی آپ ٹرائل روم استعمال کریں تو وہاں کیا ضروری اقدامات اپنائیں۔

    گو کہ بڑے برانڈز اس قسم کی حرکات نہیں کرتے کیونکہ اس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن جابجا کھلے گمنام بوتیکس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، اور اگلی بار آپ جب بھی کوئی ٹرائل روم استعمال کریں تو مندرجہ ذیل طریقے اپنا کر جانیں کہ کیا وہ محفوظ جگہ ہے یا نہیں۔


    موبائل کا استعمال

    ٹرائل روم میں اپنا موبائل لے کر جائیں اور وہاں پہنچ کر کسی کو کال ملائیں۔ اگر آپ کے موبائل کے سگنل آرہے ہیں اور کال جارہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ محفوظ جگہ ہے۔

    کیمرے نصب ہونے کی صورت میں آپ کے موبائل کے سگنلز غائب ہوجائیں گے اور آپ کال یا میسج نہیں کر سکیں گی۔


    آئینے کو چیک کریں

    ٹرائل روم میں لگا ہوا آئینہ بعض اوقات دو طرفہ ہوسکتا ہے اور دوسری جانب بیٹھا شخص بآسانی آپ کو دیکھ سکتا ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے انگلی کو آئینے سے ٹکرایں۔

    mirror

    اگر آئینہ یک طرفہ ہوگا تو آپ کی انگلی اور اس کے عکس میں کچھ فاصلہ ہوگا۔ لیکن اگر آئینے کے عکس اور آپ کی انگلی میں کوئی فاصلہ نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ آئینہ دو طرفہ ہے اور دوسری طرف لازماً کوئی شخص موجود ہوگا۔


    ٹارچ کا استعمال

    ایک اور تکنیک لائٹس بند کرنے کی ہے۔ ٹرائل روم میں داخل ہوکر لائٹس بند کردیں۔ اب اپنے موبائل کی ٹارچ جلا کر آئینے پر ڈالیں۔ اس سے دوسری طرف موجود شخص یا کیمرے کی روشنی واضح ہو کر نظر آجائے گی۔


    آئینے کو قریب سے دیکھیں

    ایک اور طریقہ آئینے کو قریب سے دیکھنے کا بھی ہے۔ اپنے چہرے کو آئینے کے بالکل قریب لے جا کر ہاتھوں سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ اس طرح آپ کو دوسری طرف جاری سرگرمی باآسانی نظر آجائے گی۔

    اگر آپ کو کچھ نظر نہ آئے تو جان جایئے کہ سب ٹھیک ہے۔


    اگر ان میں سے کوئی بھی تکنیک ناکام ہوجائے اور آپ کو وہاں کسی خفیہ کیمرے یا خفیہ طور پر چھپے شخص کی موجودگی معلوم ہوجائے تو ایسے ٹرائل روم سے فوراً باہر نکل آئیں، شور مچا کر وہاں موجود دیگر افراد کو بھی اس سے آگاہ کریں، اور متعلقہ حکام کو رپورٹ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب میں خواتین کو مٹھائی کی دکان پر کام کرنے کی مشروط اجازت

    سعودی عرب میں خواتین کو مٹھائی کی دکان پر کام کرنے کی مشروط اجازت

    ریاض : سعودی عرب میں خواتین کو مٹھائی کی دکان پر کام کرنے کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے جس کے لیے مالکان کو خواتین کو خصوصی سہولیات فراہم کرنا ہوگی.

    اس با ت کا اعلان وزارت محنت و سماجی بہبود کے ترجمان خالد ابا الخیل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کیا گیا جس میں‌ کہا گیا ہے کہ اگر مٹھائی کی دکان کے مالکان خواتین کے لیے نماز کی علیحدہ جگہ، رفع حاجت کے لیے خصوصی واش روم اور آرام کے لیے جگہ مختص کرتے ہیں تو وہ اپنی دکان میں خواتین کو ملازمتیں دے سکتے ہیں.

    وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کہ اگر بیکری مالکان مقررہ شرائط و ضوابط کی پابندی کرے تو ایسی صورت حال میں سعودی خواتین کو ملازمت دی جاتی ہے جس پر وزارت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا.


     اسی سے متعلق : پُرتعیش سہولیات سے آراستہ ڈیجیٹل پٹرول اسٹیشن، پہلی بارسعودی خاتون انچارج مقرر


    اس موقع پر ترجمان وزارت محنت و سماجی بہبود خالد اباخیل نے وضاحت کی کہ خواتین ملازمین کو رات کے آخری پہر میں ڈیوٹی نہیں دی جاسکتی اور کسی دکان میں اس شرط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا تو دکان کو سر بہ مہر کردیا جائے گا.

    خیال رہے کہ سعودی عرب ولی عہد شاہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت ملک کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے انقلابی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور خواتین کو روایت سے ہٹ کر خصوصی اختیارات اور آزادی دی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خواتین میک اپ کر کے ورزش نہ کریں، ماہرین طب کا انتباہ

    خواتین میک اپ کر کے ورزش نہ کریں، ماہرین طب کا انتباہ

    باقاعدہ ورزش کے فوائد سے کون واقف نہیں جہاں یہ شوگر اور دل کے امراض سے محفوظ رکھتی ہے وہیں جسم کو چست اور متحرک رکھنے میں بھی کارگر ثابت ہوتی ہے اس لیے ڈاکٹرز اور محققین ہر خاص و عام کو روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنا تجویز کرتے ہیں.

    تاہم اگر ورزش کے وقت چند باتوں کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، نئی تحقیق کے مطابق میک اپ کر کے ورزش کرنے والی خواتین کو جلد کی پیچیدہ بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.

    برطانیہ کی معروف ماہر امراض جلد بریتھی ڈینیئل کا کہنا ہے کہ جو خوا تین ورزش سے پہلے چہرے پر میک اپ کی غرض سے کاسمیٹکس لگاتی ہیں اُن کے چہرے کے مسام بند ہو جاتے ہیں جس سے پسینے کا اخراج بند ہوجاتا ہے.

    ڈاکٹر بریتھی جو ڈاکٹرز کلینک کی ڈائریکٹر بھی ہیں کا کہنا ہے کہ چہرے کے مسام سے پسینے کا اخراج نہ ہو پانا جلدی امراض کو دعوت دیتا ہے اور مسام پر گندگی جمع ہو کر سیاہ کیل اور مہاسوں میں تبدیل ہوجاتی ہے.

    اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا کہ چہرے سے ورزش کے دوران پسینہ آنا عمل تنخیر کے لیے بہت ضروری ہے تاکہ جلد ٹھنڈی رہے تاہم میک اپ کے استعمال کے باعث مسام سے کثافتیں باہر نہیں نکل پاتیں.

    ڈاکٹر بریتھی نے کہا کہ میک اپ کے باعث مسام کے منہ بند ہو جاتے ہیں اور پسینے کے ذریعے جلد کی کثافتیں باہر نہیں آ پاتیں جو بعد ازاں سوزش کا باعث بن جاتی ہے اور جلد ڈھیلی ہوکر ڈھلکنے لگتی ہے.

    ڈاکٹر بریتھی ڈینیئل اس نئی تحقیق کی روشنی میں خواتین کو ورزش سے قبل میک اپ اتارنے اور منہ کو صحیح طریقے سے دھونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس معمولی عمل سے آپ اپنے چہرے کی تازگی اور شادابی کو لمبے عرصے تک برقرار رکھ سکتی ہیں.

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو خواتین کسرت سے پہلے اچھی طرح چہرہ دھو کرجم جاتی ہیں اُن کے چہرے کی شادابی اور رنگت پر ورزش کے مثبت اثرات نمایاں طور پر نظر آتے ہیں جب کہ میک اپ کر کے جم جانے والی خواتین کے چہروں کو کیل مہاسوں اور جلد کی سوزش کا سامنا رہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔