Tag: خواتین

  • سعودی عرب: خواتین کے لیے علیحدہ ساحل بنانے کا منصوبہ

    سعودی عرب: خواتین کے لیے علیحدہ ساحل بنانے کا منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کے لیے علیحدہ ساحل بنانے پر کام شروع کردیا گیا، ساحل پر سبزہ زاروں کے علاوہ ریستوران، قہوہ خانے، سپر مارکیٹ اور مختلف قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الجبیل انڈسٹریل سٹی کی بلدیاتی کونسل نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جبیل میں خواتین کے لیے پہلا علیحدہ ساحل کورنیش سی فرنٹ کے شمال میں بنایا جائے گا۔

    بلدیاتی کونسل کے چیئرمین نائف الدویش کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے پہلے علیحدہ ساحل کا ڈیزائن تیار ہو چکا ہے، اس پر 90 روز کے اندر کام شروع کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے سیاحتی منصوبوں میں سے ایک ہوگا۔ بلدیاتی کونسل نے اس حوالے سے 5 سالہ منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

    نائف الدویش کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے پہلا علیحدہ ساحل سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے، اس کا مقصد بلدیاتی کونسل کی سرمایہ کاری کو نئی جہت دینا اور زندگی کا معیار بلند کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین کے علیحدہ ساحل کے لیے مناسب رقبہ مختص کیا گیا ہے جہاں سبزہ زاروں کے علاوہ ریستوران، قہوہ خانے، سپر مارکیٹ اور مختلف قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔

    چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ یہاں پرائیوسی کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے گا، یہ الجبیل شہر کی آبادی سے قریب ہوگا اور اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ الجبیل انڈسٹریل سٹی کے باشندے آسانی سے ساحل پہنچ سکیں گے اور وہاں سیر کر سکیں گے۔

  • کیا خواتین واقعی بری ڈرائیونگ کرتی ہیں؟ نئی رپورٹ میں دلچسپ انکشاف

    کیا خواتین واقعی بری ڈرائیونگ کرتی ہیں؟ نئی رپورٹ میں دلچسپ انکشاف

    اب تک سمجھا جاتا رہا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں بری ڈرائیورز ہیں تاہم ایک نئی رپورٹ نے اس کی نفی کردی۔

    حال ہی میں برطانوی جریدے کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین، مردوں کے مقابلے میں اچھی اور کامیاب ڈرائیور ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین ڈرائیورز کے ساتھ سفر مردوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ رہتا ہے خصوصاً شاہراہوں پر خواتین زیادہ اچھی ڈرائیور ثابت ہوئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مردوں کا یہ گمان سراسر غلط ہے کہ وہ خواتین کے مقابلے میں بہتر ڈرائیور ہوتے ہیں، دراصل خواتین اور مردوں کے درمیان زندگی کے مختلف شعبوں میں مسابقت کی کوئی حد نہیں ہے۔ ڈرائیونگ کا شعبہ بھی ان میں سے ایک ہے۔

    مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر گاڑی خاتون چلا رہی ہیں اور آپ اس کے ساتھ سفر کر رہے ہیں تو آپ گاڑی میں سکون سے سو سکتے ہیں۔ مسافر ٹریفک حادثات کے خطرات ذہن سے کھرچ کر پھینک سکتا ہے۔

    تجزیاتی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سنہ 2018 کے دوران 79 مرد ڈرائیورز نے ہر قسم کی ٹریفک خلاف ورزیاں بڑی تعداد میں کیں جبکہ اس حوالے سے خواتین کا تناسب 21 فیصد تک محدود رہا۔

    یہ بھی کہا گیا کہ مرد ڈرائیورز نے خواتین کے مقابلے میں مقررہ رفتار سے 3 گنا زیادہ رفتار سے گاڑیاں چلائی ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ دراصل خواتین کو ڈرائیونگ کے دوران راستوں کی اونچ نیچ کو جاننے، سمجھنے اور گاڑی کے الیکٹرانک آلات استعمال کرنے میں مردوں کے مقابلے میں دشواری پیش آتی ہے لہٰذا اسی تناظر میں وہ محتاط یا محفوظ ڈرائیونگ کرتی ہیں۔

  • خواتین کے عالمی دن کی تاریخ کیا ہے؟

    خواتین کے عالمی دن کی تاریخ کیا ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد خواتین کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا اور انہیں سراہنا ہے۔

    اس دن کا آغاز آج سے 103 سال قبل سنہ 1908 میں ہوا جب نیویارک کی سڑکوں پر 15 سو خواتین مختصر اوقات کار، بہتر اجرت اور ووٹنگ کے حق کے مطالبات منوانے کے لیے مارچ کرنے نکلیں۔

    ان کے خلاف نہ صرف گھڑ سوار دستوں نے کارروائی کی بلکہ ان پر تشدد بھی کیا گیا اور ان میں سے بہت سی خواتین کو گرفتار کیا گیا۔

    سنہ 1909 میں سوشلسٹ پارٹی آف امریکا نے خواتین کا دن منانے کی قرارداد منظور کی اور پہلی بار اسی سال 28 فروری کو امریکا بھر میں خواتین کا دن منایا گیا اور اس کے بعد سنہ 1913 تک ہر سال فروری کے آخری اتوار کو یہ دن منایا جاتا رہا۔

    سنہ 1910 میں کوپن ہیگن میں ملازمت پیشہ خواتین کی دوسری عالمی کانفرنس ہوئی جس میں جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کلارا زیٹکن نے ہر سال دنیا بھر میں خواتین کا دن منانے کی تجویز پیش کی جسے کانفرنس میں شریک 17 ممالک کی شرکا نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

    سنہ 1911 میں 19 مارچ کو پہلی بار خواتین کا عالمی دن منایا گیا اور آسٹریا، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزر لینڈ میں 10 لاکھ سے زائد خواتین اور مردوں نے اس موقع پر کام، ووٹ، تربیت اور سرکاری عہدوں پر خواتین کے تقرر کے حق اور ان کے خلاف امتیاز کو ختم کرنے کے لیے نکالے جانے والے جلوسوں میں حصہ لیا۔

    اسی سال 25 مارچ کو نیویارک سٹی میں آگ لگنے کا ایک واقعہ پیش آیا۔ ٹرائی اینگل فائر کے نام سے یاد کی جانے والی اس آتشزدگی میں 140 ملازمت پیشہ خواتین جل کر ہلاک ہو گئیں جس سے نہ صرف امریکا میں کام کرنے والی خواتین کے خراب ترین حالات سامنے آئے بلکہ ان حالات کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا سارا زور بھی امریکا کی طرف ہوگیا۔

    اس کے بعد فروری سنہ 1913 میں پہلی بار روس میں خواتین نے عالمی دن منایا تاہم اسی سال اس دن کے لیے 8 مارچ کی تاریخ مخصوص کر دی گئی اور تب ہی سے دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    آج کے دن دنیا بھر میں خواتین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مارچ، جلوس اور تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا اور دنیا کی ترقی و خوشحالی میں خواتین کے اہم ترین کردار کو سراہا جائے گا۔

  • آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خواتین کو خراج تحسین

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خواتین کو خراج تحسین

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی خواتین قوم کی خوشحالی اور وقار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین قوم کی خوشحالی اور وقار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں، خواتین قابل عزت و تکریم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین نے یونیفارم میں بھی اپنی صلاحیتیں منوائیں اور قوم کے وقار میں اضافے کے لیے خدمات انجام دیں، پاکستانی خواتین کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں بھی پیش پیش رہیں۔

    خیال رہے کہ آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور دنیا کی ترقی و خوشحالی کے لیے ان کی خدمات کو سراہا جارہا ہے۔

  • یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    برسلز: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپی خواتین نے ہراسگی کے خوف سے گھر سے باہر گزارے جانے والے وقت کو محدود کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی خواتین کی اکثریت نے حملے یا ہراسگی کے خوف کی وجہ سے اپنی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔

    فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (ایف آر اے) نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حیران کن طور پر 16 سے 29 سال تک کی عمر کی 83 فیصد خواتین نے اپنی حفاظت کی وجہ سے کہیں جانے یا کسی کے ساتھ وقت گزارنے کے وقت کو محدود کر دیا ہے۔

    ایف آر اے نے یہ اعداد و شمار پورے یورپ، برطانیہ اور شمالی مقدونیہ میں 35 ہزار افراد کے سروے کے بعد جاری کیے ہیں۔

    رپورٹ کے مصنف سیمی نیوالا کا کہنا ہے کہ یہ ہراسگی جنسی نوعیت کی ہے جو خواتین پر خاص طور پر اثر ڈالتی ہے، اکثر یہ واقعات عوامی مقامات پر ہوتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو خواتین جانتی بھی نہیں ہیں۔

    سیمی نیوالا کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے تجربات بعد میں خواتین کی ان جگہوں کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ برابری کے معیار میں بھی یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین مردوں کی طرح عوامی مقامات پر نہیں جا سکتیں۔

    ایف آر اے کے مطابق سروے کے 5 برسوں کے دوران یورپی یونین میں 100 میں سے تقریباً ایک فرد کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا، نوجوان افراد، نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کو دوسروں کی نسبت تشدد کا زیادہ سامنا رہا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کے زیادہ تر جرائم منظر عام پر نہیں آتے، جسمانی تشدد کے صرف 30 فیصد واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ ہراسگی کے واقعات بھی صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں۔

  • خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    ہمارے جسم میں موجود معدنیات کی مناسب مقدار جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے، ان کی کمی یا زیادتی پیچیدہ طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، انہی میں سے ایک آئرن بھی ہے۔

    آئرن جسم میں کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے، اس کے ذریعے جسم کو آکسیجن کی منتقلی ہوتی ہے اور پٹھوں کی نقل و حرکت ہوتی ہے، جسم میں خون کی کمی کی سب سے بڑی وجہ آئرن کی کمی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 33 فیصد غیر حاملہ خواتین، 40 فیصد حاملہ خواتین اور 42 فیصد بچے آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق آئرن کی کمی بالغ افراد پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے، جیسے تھکاوٹ، ناقص جسمانی کارکردگی، کام میں عدم دلچسپی وغیرہ۔

    حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہیمو گلوبن، وزن اور حمل کی مدت میں کمی ہو سکتی ہے۔

    ڈائٹ آف ٹاؤن کلینک سے تعلق رکھنے والی ماہر غذا عبیر ابو رجیلی نے خواتین میں آئرن کی کمی کی علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    تھکاوٹ

    اگر آپ انتہائی تھکاوٹ کے ساتھ موڈ کی خرابی اور کمزوری محسوس کرتی ہیں، جس سے آپ کو سوچ بچار میں مشکل پیش آتی ہے اور جسمانی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں تو آپ آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے ہونا خون میں آئرن کی کمی کی علامت ہے، اگر آپ اس مشکل کا شکار ہیں تو آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیئے۔

    چکر آنا اور سر درد

    جسم میں آئرن کی کمی سر درد اور جسم میں درد کا سبب بنتی ہے لیکن یہ اتنا عام نہیں جتنی دوسری علامات ہیں۔

    دل کی دھڑکن میں تیزی

    دل کی دھڑکن میں تیزی جسم میں آئرن اور خون کی کمی کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہیمو گلوبن کی کمی آکسیجن کی کمی کا سبب بنتی ہے۔

    سانس لینے میں دشواری

    جب ہیمو گلوبن کی سطح جو پورے جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہے، کم ہوجاتی ہے تو اس سے چلنے یا کسی بھی سرگرمی کے وقت تھکاوٹ اور سانس میں رکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں پٹھوں کو کام کرنے کے لیے مطلوبہ آکسیجن نہیں مل رہی ہے۔

    آئرن کی کمی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس کی ہدایات کے مطابق دوا و غذا کاا ستعمال کریں۔

  • پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مختص

    پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مختص

    چمن: پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مختص کردیا گیا جس پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے، خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مقرر کرنا قبائلی مشران اور سیاسی پارٹیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستے کے کام کا آغاز ہوگیا، خواتین کے لیے نادرا سے باب دوستی تک 12 فٹ کا راستہ مقرر کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور قبائلی مشران نے باب دوستی کا دورہ کیا، خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مقرر کرنا قبائلی مشران اور سیاسی پارٹیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

    قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ روایات کے مطابق خواتین کے لیے علیحدہ راستے کا قیام خوش آئند ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس پاک افغان سرحد کے قریب ایک خیمہ بستی قائم کی گئی تھی جہاں افغانستان سے آنے والے پاکستانی شہریوں کو قرنطینہ میں رکھا جارہا تھا۔

    افغانستان سے واپس آنے والے پاکستانیوں میں 17 بچے اور 25 خواتین شامل تھے، بعد ازاں خواتین اور بچوں کو گھروں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

  • سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    ریاض: سعودی عرب کی 2 خواتین کو طبی شعبے میں اپنی تحقیق کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے معتبر ترین اعزاز سے نوازا ہے، ایک خاتون نے دل کا آلہ تیار کیا جبکہ دوسی خاتون نے بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اہم تحقیق کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق 2 سعودی خواتین نے حال ہی میں لاریل یونیسکو ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ ان دونوں خواتین نے سائنس مڈل ایسٹ ریجنل ینگ ٹیلنٹ پروگرام کے لیے کیے جانے والے کام پر یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

    27 سالہ سعودی خاتون اسرار دمدم کو پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس کیٹگری میں اعزاز کی حقدار قرار دیا گیا ہے، اسرار نے دل کے لیے ایک خاص قسم کا آلہ بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    یہ آلہ صحت مند دل کی حرکات کو منظم کرنے کے طریق کار میں انقلاب کے مترادف ہےِ اس کے لیے ادویہ، الیکٹریکل انجینیئرنگ اور الیکٹرو فزکس کو باہم مربوط کیا گیا ہے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ بعض امراض اور حرکت قلب بند ہوجانے جیسے دل کے رویوں پر مبنی سرگرمیاں ایسی ہیں جو کسی بھی وقت اچانک وقوع پذیر ہو سکتی ہیں۔ محققین ایسے مسائل کے لیے نئے حل دریافت کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ڈیوائس کی تیاری کے امکانات کی تحقیق کر رہے تھے کہ جس میں ایکچویٹر موجود ہو جو دل کے عضلات کی معاونت کرنے اور پمپنگ کے عمل میں مدد دے سکے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ انہوں نے آلے میں سلیکون کے ساتھ شہد کے چھتے کو استعمال کیا، اس میں لچک اور پھیلاؤ کی صلاحیت موجود تھی چنانچہ دل کے پھیلنے کے ساتھ یہ پلیٹ فارم ٹوٹتا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میری اس تحقیق کو ترقی دی گئی تو یہ ڈاکٹرز کو دل اور شریانوں کے امراض کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کے قابل بنا دے گی۔

    اسرار کی یہ تحقیق اپلائیڈ فزکس لیٹرز جرنل میں شائع ہوئی جس کے بعد دمدم نے اپنی توجہ نئی کمپنیوں کی دنیا کی جانب مبذول کی، اس کے لیے انہیں مسک فاؤنڈیشن کے تعاون سے کیلی فورنیا میں ایک تربیتی پروگرام سے مدد ملی۔

    دوسری سعودی خاتون لامہ العبدی ہیں جنہیں لاریل یونیسکو پروگرام کے پوسٹ ڈاکٹر ریسرچرز کیٹگری میں کرومیٹن پر ان کی تحقیق کے ساتھ بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ریسرچ کے اعتراف میں اعزاز دیا گیا ہے۔

    کرومیٹن ایک مادہ ہے جو کروموسوم میں پایاجاتا ہے اور جو وراثتی مادے یعنی ڈی این اے اور پروٹین یعنی لحمیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔

    العبدی نے اپنا منصوبہ چند برس قبل شروع کیا تھا جو پرڈیو یونیورسٹی انڈیانا میں ان کی پی ایچ ڈی ریسرچ کی توسیع تھا، العبدی یہ تحقیق کر رہی تھیں کہ مختلف کیمیائی مرکبات میں ہونے والی تبدیلی ڈی این اے پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

    وہ آج کل ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹرمیں خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے آنکھوں کو متاثر کرنے والے تغیرات کے بارے میں طبی سمجھ بوجھ کے لیے کافی کام کیا ہے۔

    یاد رہے کہ وژن 2030 کے اعلان کے بعد سے سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بنیادی کام کر رہا ہے، العبدی نے کہا کہ میں نوجوان سعودی خواتین کو اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کے فروغ کے لیے دستیاب حوصلہ افزائی اور تعاون سے استفادہ کرتے دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہوں۔

    دونوں خواتین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کام کی ترغیب دلانا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ان کا خواب ہے۔

  • خواتین کے پرس چرانے والی بھارتی گلوکارہ گرفتار

    خواتین کے پرس چرانے والی بھارتی گلوکارہ گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں شاپنگ مالز اور بیوٹی پارلرز میں خواتین کے پرس چرانے والی ایک گلوکارہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا، گلوکارہ اب تک لاکھوں روپے مالیت کی اشیا چرا چکی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ارچنا بروا نامی آرکسٹرا گلوکارہ مختلف شہروں میں سفر کرتی تھی اور وہاں بیوٹی سیلونز اور شاپنگ مالز میں خواتین کے پرس اور ہینڈ بیگز چرا لیتی تھی۔

    گزشتہ برس اپریل میں ارچنا نے ایک مال میں مبینہ طور پر ایک خاتون کا پرس چرایا تھا جس میں لگ بھگ 15 لاکھ روپے مالیت کے سونے کے زیورات اور نقد رقم موجود تھی۔

    اس کے بعد پولیس کو شکایت درج کروائی گئی اور پولیس نے مال کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا۔

    بعد ازاں گلوکارہ کی ایک اور واردات سامنے آئی، ممبئی کے ایک بیوٹی سیلون میں اس نے ایک خاتون کا پرس چرایا جس میں 4 لاکھ روپے مالیت کے زیورات اور رقم موجود تھی۔

    ممبئی پولیس کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اسی نوعیت کے 3 کیسز ممبئی پولیس کو درج کروائے گئے تھے۔

    پولیس نے تینوں کیسز میں جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چیک کیں جس کے بعد ارچنا کی تلاش شروع کی گئی، بعد ازاں اسے بنگلورو سے گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے اپنی وارداتوں کا اعتراف کرلیا ہے اور مزید کارروائی جاری ہے۔

  • ہراسگی، تشدد اور زیادتی کے واقعات، خواتین کے لیے اچھی خبر

    ہراسگی، تشدد اور زیادتی کے واقعات، خواتین کے لیے اچھی خبر

    راولپنڈی: پولیس نے خواتین کو ہراسگی، گھریلو تشدد اور زیادتی سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے خصوصی یونٹ قائم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس کی جانب سے قائم کردہ اپنی طرز کے پہلے یونٹ کا نام ہراسمنٹ رپورٹنگ یونٹ ہے، جہاں خواتین جنسی زیادتی، گھریلو تشدد یا کام کی جگہ پر ہراسگی کی شکایات رپورٹ کر سکیں گی۔

    ہراسمنٹ رپورٹنگ یونٹ خواتین کی شکایات پر ان کی دہلیز پر پہنچ کر سہولیات فراہم کرے گا، شکایت رپورٹ ہونے پر یونٹ خاتون افسر کی سربراہی میں شکایت کنندہ خاتون کے گھر پہنچ کر قانونی کاروائی کا آغاز کریں گی۔

    ترجمان پولیس کے مطابق شکایت رپورٹ کرنے والی خاتون کو کسی بھی مرحلے پر تھانے آنے کی ضرورت نہیں ہوگی، خاتون اگر اپنا نام ظاہر نہ کرنا چاہے تو مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا جاۓ گا۔

    شکایات راولپنڈی پولیس کے یونی ورسل ایکسس نمبر 111CPORWP 111276797 پر کسی بھی وقت نوٹ کروائی جا سکیں گی، ہراسمنٹ رپورٹنگ یونٹ کی انچارج خاتون افسر ہوں گی، جب کہ سینئر افسران براہ راست مانیٹرنگ کریں گے۔

    سی پی او محمد احسن یونس کا کہنا تھا کہ خواتین پر تشدد، زیادتی اور ہراسگی کے معاملے میں راولپنڈی پولیس زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہراسمنٹ رپورٹنگ یونٹ کا قیام اس کا عملی مظاہرہ ہے، یہ یونٹ خواتین کو معاشرے میں اپنے تمام فرائض سرانجام دینے میں مدد دے گا۔