Tag: خواجہ سرا

  • خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    رپورٹ : عثمان دانش 

    پشاور : خیبر پختونخوا کے خواجہ سرا ووٹ کا حق مانگنے پشاور ہائی کورٹ پہنچ گئے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف رٹ پٹشن دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شناختی کارڈ، پاسپورٹ، صحت و انصاف کارڈ حاصل کرنے کے بعد خیبر پختونخوا کے خواجہ سرا اب ووٹ کا حق مانگنے عدالت عالیہ پہنچ گئے۔

    انہوں نے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی ہے، مذکورہ پٹیشن میں چیف الیکشن کمشنر اسلام آباد اور صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پابند بنایا جائے کہ وہ 2018 کے ہونے والے عام انتخابات میں خواجہ سراؤں کو بطور ووٹر اور امیدوار حصہ لینے کا حق دے۔

    رٹ پٹیشن میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نامزدگی فارم میں مردوں اورعورتوں کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں کا کالم بھی بنایا جا ئے تاکہ خواجہ سرا اپنی صنفی پہچان کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے کے قابل ہو سکیں۔


    مزید پڑھیں: خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کی اجازت


    یاد رہے کہ رواں ماہ سینیٹ کی فنگشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے تحت اب خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کے اختیار بھی حاصل ہوگا۔

    مذکورہ قانون کی منظوری کے بعد اب خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے، سرکاری عہدہ رکھنے اور وراثت کا حق حاصل ہوگا جبکہ انہیں اگر کوئی شخص بھیک مانگنے پر مجبور کرے گا تو اُسے قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • بنوں: نامعلوم ملزمان نے خواجہ سراؤں کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی

    بنوں: نامعلوم ملزمان نے خواجہ سراؤں کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں میں نامعلوم ملزمان نے رات کی تاریکی میں خواجہ سراؤں کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی اور وہاں پر موجود 32 ہزار روپے نقدی، قیمتی کپڑے اور ساز و سامان بھی لے اڑے۔

    تفصیلات کے مطابق بنوں میں نامعلوم مبینہ ملزمان رات کی تاریکی میں تالے توڑ کر بالا خانوں میں گھسے اور وہاں موجود 32 ہزار روپے نقدی، قیمتی کپڑے اور ساز و سامان لے اڑے۔

    ملزمان نے جاتے ہوئے رہائش گاہوں کو آگ بھی لگا دی۔

    واقعے کے بعد خواجہ سراؤں نے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی مظلوم اور محکوم طبقہ ہیں، ہمیں دیگر شہریوں کے حقوق نہیں مل رہے اور ہمیں چین سے رہنے بھی نہیں دیا جارہا۔

    سراپا احتجاج خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ ہم پر امن شہری ہیں، ہماری کسی سے دشمنی ہے نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا ہے۔ 2 سال سے ہمارے ناچ گانوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    انہوں نے شکایت کی کہ ہم غیر محفوظ ہیں، کوئی بھی ہمارے ٹھکانے میں گھس کر تنگ کرتا ہے، ہم نے بمشکل جمع پونجی کر کے اپنے خاندانوں کے لیے خریداری کی تھی جو ملزمان اپنے ساتھ لوٹ کر لے گئے۔

    خواجہ سراؤں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں بھی دیگر شہریوں کی طرح بنیادی حقوق فراہم کر کے تحفظ دیا جائے اور آگ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ اور مال مسروقہ برآمد کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے پہلی بار خواجہ سراؤں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات کا آغاز کردیا، اس سلسلے میں خواجہ سراؤں کو صحت کارڈ تقسیم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صحت اور مفت علاج معالجے کے حوالے سے بہتر سہولیات پہنچانے کی خاطر خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے خواجہ سراؤں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے ان میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کیے گئے۔

    پروگرام کے پہلے مرحلے میں محکمہ صحت کی جانب سے 270 خواجہ سراؤں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کیے گئے، پشاور پریس کلب میں منعقدہ ایک تقریب میں ڈی جی ہیلتھ کے پی کے نے خواجہ سراؤں کو صحت سہولت کارڈ دیئے۔

    اطلاعات کے مطابق صحت انصاف کارڈ کی فراہمی سے خواجہ سراؤں کو مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی، کارڈ سے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک کا مفت علاج کرایا جاسکے گا۔

    علاج معالجے کی یہ مفت سہولیات نامزد کردہ سرکاری اورنجی ہسپتالوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں، اس پروگرام کے ذریعے صوبے کے خواجہ سراؤں کو مفت طبی سہولیات کے ساتھ ساتھ صوبے میں غربت کی شرح میں خاطر خواہ کمی کو بھی لایا جا سکے گا۔

    تقریب کے موقع پر خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو سراہا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اس اقدام پر ہم اس کے شکر گزار ہیں، خواجہ سراء برادری کو پہلی بار کسی نے اہمیت دی جو خوش آئند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • بھارت کی پہلی خواجہ سرا جج

    بھارت کی پہلی خواجہ سرا جج

    نئی دہلی: بھارتی شہر کلکتہ میں پہلی بار ایک خواجہ سرا کو عوامی عدالت کا جج مقرر کردیا گیا جس کے بعد وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خواجہ سرا بن گئیں۔

    مغربی بنگال میں قائم یہ عدالتیں جرگے یا پنچائیت کی طرز پر منعقد کی جاتی ہیں جن میں عموماً مقامی لڑائی جھگڑوں کے معاملات کا حل نکالا جاتا ہے۔ جویتا منڈل اس عدالت کی جج مقرر ہونے والی پہلی خواجہ سرا ہیں۔

    جویتا کو بچپن سے ہی بے انتہا مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں اسکول میں تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، بعد میں ان کا نام اسکول سے خارج کردیا گیا۔

    بعد ازاں انہیں گھر سے بھی نکال دیا گیا جس کے بعد وہ سڑکوں پر بھی سوئیں اور بھیک بھی مانگی۔ اس کے بعد وہ ریاست اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے اسلام پور چلی آئیں اور یہیں رہائش اختیار کرلی۔

    یہاں سے انہوں نے خواجہ سراؤں کی بہبود کے لیے ایک تنظیم ’دیناج پور کی روشنی‘ قائم کی جو اب تک 22 سو کے قریب خواجہ سراؤں کو مختلف اقسام کی ٹریننگز دلوا چکی ہے جو اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکیں۔

    دو سال قبل جویتا نے ویلفیئر کمیٹیوں کے ساتھ مل کر ایڈز کا شکار افراد کے لیے ایک علیحدہ رہائش گاہ بھی تیار کروائی اور یہیں سے وہ علاقے میں مشہور ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: خواجہ سراؤں کے لیے مفت تعلیم کا آغاز

    بعد ازاں ان کی ذہانت و خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں عوامی عدالت کا جج مقرر کردیا گیا۔

    جویتا کا کہنا ہے کہ عموماً وہ کوشش کرتی ہیں کہ فریقین کو آمنے سامنے بٹھا کر بات چیت سے مسئلے کا حل نکالیں۔ ان کے مطابق وہ مخالف فریقین کو بھی نرمی کا رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہیں جس کے باعث قصور وار خود ہی اپنے غلطی کا اعتراف کرلیتا ہے۔

    گو کہ جویتا کو اس عدالت کا جج ان کی سماجی خدمات کی وجہ سے مقرر کیا گیا، تاہم اس عہدے پر کسی خواجہ سرا کا مقرر کیا جانا یقیناً ایک خوش آئند بات ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • علامہ اقبال یونیورسٹی : خواجہ سراؤں کیلئے مفت تعلیم کا آغاز

    علامہ اقبال یونیورسٹی : خواجہ سراؤں کیلئے مفت تعلیم کا آغاز

    اسلام آباد : علامہ اقبال یونیورسٹی نے خواجہ سراؤں کے لئے مفت تعلیم کا پروگرام شروع کردیا ہے، جس کے تحت خواجہ سرا میٹرک سے (پی ایچ ڈی) ڈاکٹریٹ کی سند اور فنی تعلیم کے کسی بھی پروگرام میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، خواجہ سراؤں کو یہ تعلیم مفت اور کسی بھی قسم کی فیس کی ادائیگی کے بغیر فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک بھر میں خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

    اس حوالے سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے بتایا ہے کہ خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم دینے کا یہ سلسلہ ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ خواجہ سراؤں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو بلکہ انہیں معاشرے میں ایک ذمہ دار شہری کی طرح جینے میں مدد مل سکے۔

    ڈاکٹر شاہد صدیقی کے مطابق ہمیں اس ضمن میں خواجہ سرا کمیونٹی سے مثبت رد عمل ملا ہے اور تعلیم پانے کے متعدد خواہش مندوں کی جانب سے درخواستیں وصول کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


    مزید پڑھیں: خواجہ سرا کی ولدیت کا مسئلہ ، عدالت نے گرو کے نام کی منظوری دے دی


    خیال رہے کہ اس سے قبل علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے جیل کے قیدیوں کو بھی مفت تعلیم دینے کا سلسلہ جاری ہے اور اب خواجہ سراؤں کو بھی اس میں شامل کرلیا گیا ہے جنہیں میٹرک اور بعدازاں پی ایچ ڈی تعلیم مفت فراہم کی جائے گی۔

     

  • خواجہ سرا جنس کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    خواجہ سرا جنس کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    پاکستانی تاریخ میں پہلی بار پاسپورٹ میں جنس کے زمرے میں خواجہ سرا کا اندراج کردیا گیا جس کے بعد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جہاں سرکاری دستاویزات میں خواجہ سرا کو ایک علیحدہ جنس کے طور پر درج کیا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں سرکاری طور پر تو کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم خیبر پختونخواہ میں خواجہ سراؤں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے ٹرانس ایکشن پاکستان نے سوشل میڈیا پر اس اہم اقدام کا اعلان کیا۔

    فیس بک پر کی جانے والی پوسٹ کے مطابق ادارے کی سربراہ فرزانہ جان وہ پہلی خواجہ سرا بن گئی ہیں جن کے پاسپورٹ میں ان کی جنس بطور مخنث درج کی گئی ہے۔

    پوسٹ میں حکومت پاکستان اور وزارت داخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاسپورٹ میں جنس کے خانے میں مخنث کا اندراج ایک اہم سنگ میل ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستانی پاسپورٹ میں اس سے قبل جنس کے لیے صرف ’میل‘ اور ’فی میل‘ کا آپشن موجود تھا تاہم اب خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ جنس کا اندراج بھی شروع کردیا گیا جسے ’ایکس‘ سے ظاہر کیا جائے گا۔

    پاسپورٹ ملنے کے بعد خواجہ سرا فرزانہ جان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اتفاق سے وہ پہلی خواجہ سرا ہیں جن کے شناختی کارڈ میں بھی ان کی جنس بطور خواجہ سرا درج کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواجہ سراؤں کو بطور علیحدہ جنس تسلیم کرلیا گیا ہے تاہم دنیا میں سعودی عرب جیسے ممالک بھی موجو دہیں جنہوں نے اپنے ملک میں خواجہ سراؤں کا داخلہ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری میں خواجہ سراؤں کا اندراج

    یاد رہے کہ سرکاری دستاویزات میں جنس کے خانے میں مخنث کا اندراج کرنے والے دیگر ممالک میں بھارت، نیپال، جرمنی اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس فہرست میں امریکا شامل نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ہونے والی چھٹی مردم شماری میں بھی خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ جنس کا خانہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سعودی حکام نےخواجہ سراپرتشدد کی تردید کردی

    سعودی حکام نےخواجہ سراپرتشدد کی تردید کردی

    ریاض: سعودی حکام نے ریاض میں 2پاکستانی خواجہ سراؤں کودوران حراست تشددسے ہلاک کرنےکی تردید کردی۔

    تفصیلات کےمطابق سعودی وزارت داخلہ نے دو پاکستانی خواجہ سراؤں کی دوران حراست تشدد سےہلاکت کی تردید کرتے ہوئےکہاکہ کہ پولیس کی حراست میں کسی پر تشدد نہیں کیاگیا۔

    سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ 61برس کے ایک شخص کا انتقال اسپتال میں دل کادورہ پڑنےسے ہوا ۔جس کی میت بھجوانے کےلیےاقدامات کررہے ہیں۔

    خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے سعودی پولیس نے دارالحکومت ریاض میں واقع ایک ریسٹ ہاؤس پر اس وقت چھاپہ مارا تھااس دوران سرعام خواتین کا لباس زیب تن کرنے کے جرم میں 35 خواجہ سراؤں کو حراست میں لے لیاتھاجن میں سے اکثریت کا تعلق پاکستان کےمختلف شہروں سے تھا۔

    یاد رہےکہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے کارکن قمر نسیم نے خواجہ سراؤں پر تشدد کو غلط قرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ اس طرح بوریوں میں بند کرکے کسی پر تشدد کرنا غیر انسانی سلوک ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں خواجہ سراؤں کے لیے خواتین کا لباس پہننا قانونی جرم ہے اور ایسا کرنے پر انہیں حراست میں لے کر جرمانہ کیا جاتا ہے۔

  • خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے کا حکم

    خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ جنس کی شناخت کے لیے شناختی کارڈ میں خانہ مقرر کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ شناختی کارڈ میں جنس کا خانہ بھی ہوگا اور انہیں مردم شماری میں شمار بھی کیا جائے گا۔

    خواجہ سرا وقار علی کی حقوق سے متعلق دائر درخواست پر عدالت نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ مردم شماری میں خواجہ سراؤں کو شامل کیا جائے اور ساتھ ہی شناختی کارڈ میں جنس کے لیے خانہ مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

    خواجہ سرا کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں صنف مخنث امتیازی سلوک کا شکار ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے اس سے قبل بھی خواجہ سراؤں پر ہونے والے تشدد کی روک تھام اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

    دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد انہیں صحت کی گرانٹ اور تکنیکی تعلیم فراہم کی جائے گی۔

  • خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

    خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد انہیں ہیلتھ گرانٹ اور ٹیکنکل ایجوکیشن فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سیکریٹریٹ میں ہوا جس میں تیسری صنف خواجہ سراؤں کے حوالے سے اہم امور زیرِ بحث آئے اور کئی اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ یہ کمیٹی خصوصی طور پر وزیر اعلیٰ  پرویز خٹک کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے۔

    اجلاس میں سیکریٹری صنعت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن فرح حامد خان، سیکریٹری صحت عابد مجید، سیکریٹری اطلاعات طاہر حسین، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر اعوان سمیت دیگر اہم اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری سوشل ویلفیئر نے اجلاس کے شرکاٗ کو بتایا کہ مردم شماری کے فارم میں خواجہ سراؤں کے اندراج کے لیے علیحدہ خانے کا اضافہ فی الحال ممکن نہیں تاہم محکمہ سوشل ویلفیئر ضلعی سطح پر اپنے افسران کے ذریعے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا کام کرسکتا ہے۔

    بعد ازاں اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات سے مشاورت کے بعد اشتہارات کے ذریعے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں اشتہارات کے ذریعے خواجہ سراؤں کو خود رجسٹرڈ کروانے سے متعلق معلومات دی جائیں گی۔

    اجلاس میں خواجہ سراؤں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی سیکریٹری صحت، ڈپٹی سیکریٹری سوشل ویلفیئر اور سینیئر پلاننگ آفیسر سمیت سوشل ویلفیئر کے افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر ایڈز، ہیپا ٹائٹس سمیت دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا خواجہ سراؤں کو انصاف صحت کارڈ اور سوشل ویلفیئر کے فنڈز کے تحت علاج و معالجے کو فراہمی ممکن بنائیں گے۔

    خواجہ سراؤں کو فنی تربیت مہیا کرنے کے حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری نے اجلاس میں بتایا کہ پی سی ون میں خواجہ سراؤں کو مختلف تکنیکی شعبہ جات میں فنی تربیت فراہم کرنے کے لیے فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں جب کہ سیکریٹری فنی تربیت نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ہرفنی تربیت کا ہر شعبہ موزوں نہیں رہے گا اس لیے ان کی جسمانی ساخت کو مد نظر رکھتے ہوئے فنی تربیت کے ان شعبہ جات کا انتخاب کیا گیا ہے جو خواجہ سراؤں کے لیے مناسب ہو۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مخصوص فنی تربیت کے کورسز کے لیے ہر ضلع سے 20 سے 25 خواجہ سراؤں کوتیار کیا جائے گا جن کی فہرست خواجہ سراؤں کی تنظیمیں فراہم کریں گی۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پروگرام کوآرڈی نیٹر اور خواجہ سراؤں کی تنظیم کی صدر خواجہ سراؤں کی صحت اور فنی تربیت کے حوالے سے تجاویزت مرتب کریں گے جس کا سیکریٹری صحت اور سیکریٹری تیکنیکی تعلیم سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے اہم اعلیٰ حکام پرمشتمل کمیٹی جائزہ لے کر تجاویزات کو پالیسی کی شکل دیں گے۔

  • خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے حکومت سے جواب طلب

    خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے حکومت سے جواب طلب

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سراؤں پر ہونے والے تشدد کی روک تھام اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار خواجہ سرا وقار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سرا بھی دیگر شہریوں کی طرح ملک میں برابر کے شہری ہیں لیکن ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کیا جارہا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شمار کیا جاتا ہے نہ ہی قومی شناختی کارڈ کی سہولت میسر ہے۔ خواجہ سراؤں کی جنس کے متعلق کوئی خانہ بھی موجود نہیں ہے۔

    تیسری جنس معاشرے کے لیے ناقابل قبول کیوں؟ *

    انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں پر عمرہ کی ادائیگی پر پابندی کے سبب مذہبی امور کی ادائیگی کے لیے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق خواجہ سراؤں کو درجہ دوئم کا شہری سمجھا جاتا ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جانا معمول کی بات ہے جبکہ پولیس سارے معاملے کی پشت پناہی کرتی ہے۔ درخواست میں اپیل کی گئی کہ عدالت خواجہ سراؤں کو تشدد سے بچانے کے لیے حکومت کو مؤثر قانون سازی کا حکم دے۔

    عدالت میں مزید استدعا کی گئی کہ عدالت خواجہ سراؤں کے بنیادی اور مذہبی حقوق کو بحال کرنے کے بھی احکامات جاری کرے۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں، نادرا سمیت فریقین کو 7 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    اس سے قبل بھی پشاور میں مردم شماری کے فارم میں خواجہ سراؤں کا خانہ شامل نہ ہونے پر خواجہ سراؤں نے احتجاج کیا تھا اور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

    چند روز قبل سیالکوٹ میں چند با اثر افراد کی جانب سے خواجہ سرا پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس پر اعلیٰ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واقعہ کے خلاف خواجہ سراؤں نے احتجاج بھی کیا تھا۔ سینیٹ میں جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے بھی اس معاملے کو اٹھایا اور کہا تھا کہ خواجہ سرا ہونا جرم نہیں ہے۔ پاکستان میں خواجہ سراؤں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک ہوتا ہے۔