Tag: خواجہ سعد رفیق

  • پیراگون اسکینڈل :خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    پیراگون اسکینڈل :خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پییراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کوآج احتساب عدالت کے معزز جج سید نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سعدین بلڈرز خواجہ سعدرفیق کی ملکیت ہے، سعدین بلڈرزکے ملازمین یا دیگرمعلومات نہیں دی گئیں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سعدین بلڈرز نے کن کو گھربنا کردیےیا دیگرسروسزفراہم کیں تفصیلات نہیں جبکہ پیراگون کے اکاؤنٹ سے 6 ملین کی رقم خواجہ سعد رفیق کے اکاؤنٹ سے آئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فرحان علی پیراگون اورسعدین کے اکاؤنٹ چلا رہا ہے، فرحان علی خواجہ سلمان کا برادرنسبتی ہے، ندیم ضیاء اورفرحان علی ملک سے فرارہوچکے ہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پیراگون 15،20 ارب کا میگا پروجیکٹ ہے، پیراگون نے 2 ارب کے وہ پلاٹس عوام کو بیچے جوملکیت ہی نہیں ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قیصرامین بٹ کو10لاکھ ماہانہ پیراگون سے ملتا تھا، حاجی رفیق نامی شخص کی 200 کنال زمین بیچ دی گئی، 80 کنال زمین غیرقانونی طورپرفروخت کے ثبوت حاصل کرلیے۔

    انہوں نے کہا کہ 108 متاثرین پیراگون کے خلاف نیب سے رجوع کرچکے ہیں، عدالت تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ دے، سرکاری زمین بھی پلاٹ بنا کرفروخت کردی گئی۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ سرکاری یا شاملات اراضی کی خریدوفروخت سے تعلق نہیں ہے جبکہ نیب کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں، خواجہ برادران پیراگون کے ڈائریکٹریا شیئرہولڈرنہیں ہیں۔

    وکیل خواجہ برداران نے کہا کہ نیب نے جو باتیں عدالت کوبتائی درخواست میں ذکرنہیں، کے ایس آر اور سعدین ایسوسی ایٹس ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئرہیں۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برداران کے بتائے ہوئے حقائق کومسخ کرکے پیش کیا جا رہا ہے، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب ٹرانزیکشن کی بات کررہا ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ جوگھرسعدین اورکے ایس آر سے مارکیٹ ہوئے کوئی متاثرہ شخص نہیں، بنیادی حقوق میں سے خواجہ برادران کا بھی حق ہے کہ بزنس کریں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ خواجہ سعدرفیق نے سپریم کورٹ میں بھی حلف نامہ جمع کرایا ہے، لوگوں کے آپس میں جھگڑے نمٹانے کے لیے ریمانڈ نہیں دینا چاہیے۔

    احتساب عدالت نے خواجہ برداران کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ عدالت نے خواجہ برادران کو 5 جنوری کوپیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

    نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا


    یاد رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے


    بعدازاں اگلے روز پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا تھا۔

  • خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر رکوانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

    خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر رکوانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نے کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر رکوانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر رکوانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا گیا، خط جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق کی جانب سے لکھا گیا۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر بھی غیر قانونی طور پر جاری ہوئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”درخواست گزار”][/bs-quote]

    خط کی کاپی الیکشن کمیشن، چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کو بھی بھجوائی گئی۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ رول 108 کے تحت زیرِ تفتیش مجرم اجلاس میں پیش نہیں کیا جا سکتا، شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر بھی غیر قانونی طور پر جاری ہوئے۔

    درخواست گزار نے خط میں لکھا ہے کہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے ایکشن نہ لیا تو عدالت سے رجوع کریں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش


    یاد رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    لیگی رہنما کو اختیارات کے غلط استعمال، شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش پر، اور اہلیہ، بھائی سلمان رفیق، ندیم ضیا اور قیصر امین کے ساتھ مل کر عوام کو دھوکا دے کر رقم بٹورنے پر گرفتار کیا گیا۔ ملزمان نے ایئر ایونیو سوسائٹی بنائی، بعد ازاں اس کا نام تبدیل کر کے پیراگون رکھ لیا۔

  • خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش

    خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریمانڈ پر موجود سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو نیب اور پولیس کی تحویل میں عدالت میں لایا گیا۔ سپریم کورٹ نے سعد رفیق کو ریلوے خسارہ کیس میں ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔

    سماعت کے موقع پر سیکیورٹی ادارے سابق رکن پنجاب اسمبلی قیصر امین بٹ کو بھی لے کر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران سعد رفیق نے کہا کہ رات کو نوٹس ملا تھا، میں نیب کی حراست میں ہوں۔ نوٹس ملتے ہی کامران مرتضیٰ کو وکیل کیا، وہ آج کوئٹہ میں ہیں لہٰذا آج پیش نہیں ہوسکے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ وکیل کب آئیں گے جس پر سعد رفیق نے کہا کہ میں تو نیب کی تحویل میں ہوں مجھےعلم نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کو جلدی تو نہیں جس پر سعد رفیق نے نفی کردی۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ محکمہ ریلوے میں 60 ارب روپے کے خسارے کے معاملے پر کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

    ایک سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ ریلوے کا ریونیو 50 ارب اور خسارہ 35 ارب کے قریب ہے۔ چیف جسٹس نے پاکستان ریلوے کا مکمل آڈٹ کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

    دوسری جانب خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں پہلے ہی نیب کی تحویل میں ہیں۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کو 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سخت سیکیورٹی نافذ رہی۔

    لیگی کارکنان کے احتجاج کے پیش نظر عدالت کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 40 کنال کی پلاٹنگ نہیں کی جاسکتی مگر سب پر پلاٹ بنادیے گئے، سوسائٹی کی رجسٹریشن جعلی ہے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ سوسائٹی میں عوامی پیسے کا کیا نقصان ہے جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ لوگوں کو ایسی زمین فروخت کی گئی جو ان کے نام پر ہی نہیں۔ پیراگون کے نام پر عوام سے کروڑوں کا فراڈ کیا گیا، پیراگون کے پاس کل زمین 1100 کنال ہے، 7 ہزار کنال نہیں۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ اربوں کی ٹرانزیکشن اور کمپنی ریکارڈ کی جانچ کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے ہیں جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں، کیس کا ایک اور ملزم ندیم ضیا مفرور اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تمام ریکارڈ ندیم ضیا کے پاس ہے، قیصر امین نے بھی انکشافات کیے۔ سوسائٹی جعلی ہے اور اس کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ جعلسازی کس نے کی پہلے اس کو دیکھا جائے، جس نے پہلا ریکارڈ دیا اس سے باقی بھی لے لیں۔ جہاں سے جعلسازی شروع ہوئی وہاں سے پہلے پوچھنا چاہیئے تھا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سادان ایسوسی ایٹس خواجہ سعد رفیق کی ملکیت ہے، کے ایس آر کمپنی خواجہ سلمان رفیق کی ملکیت ہے۔ خواجہ برادران کی 2 کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 100 ملین آئے۔ رقم پیراگون کی بے نامی کمپنی ایگزیکٹو بلڈر کے اکاؤنٹ سے منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ ان کا پارٹنر ہے جس کا کہنا ہے کہ 4 ارب کی زمین سعد رفیق نے بیچی۔

    نیب نے شاہد بٹ کا بیان بھی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے کہا لگتا ہے نیب نے خود لکھا ہے یہ بیان اور سائن شاہد بٹ نے کیے۔ شاہد بٹ کو بلا لیں ہمارے سامنے اپنے بیان کی 2 لائنیں لکھ دے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیراگون کے خلاف 90 شکایات موصول ہوئیں۔ قیصر امین بٹ کے بیان کی روشنی میں تفتیش کی جانی ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 مارچ کو انکوائری شروع ہوئی تھی، نیب نے بھی مانا کہ دونوں بھائی پیش ہوتے رہے۔ نیب نے جب بلایا اور جو ریکارڈ مانگا فراہم کیا گیا۔ نیب نے جو سوالنامہ بھیجا اس کا تحریری جواب دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 3 سال تک کرپشن اور اثاثوں کی انکوائری چلتی رہی، 3 سال بعد کہا گیا ثبوت نہیں ملا اور انکوائری پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔

    وکیل نے کہا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے پاس رجسٹریشن میں ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ ہی مالک ہیں، شاہد بٹ اور پیراگون کے درمیان سول مقدمہ بازی چل رہی ہے۔ شاہد بٹ کے ساتھ خواجہ برادران کا کوئی لینا دینا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 15 سال سے پیراگون سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔ قیصر امین کی پلی بارگین کو وعدہ معاف بنانے سے نظر آتا ہے معاملہ کچھ اور ہے۔

    سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹھیک طرح سے ادویات نہیں دی جارہیں، کون گناہ گار کون بے گناہ یہ بعد کی بات ہے مگر غیر انسانی سلوک تو نہ کیا جائے۔

    عدالت نے نیب میں ملزمان کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب سے لکھوا کر لائیں ملزمان کو تمام سہولتیں دی جائیں گی۔

    نیب کی جانب سے ملزمان کے 15 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی گئی تاہم عدالت نے صرف 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 22 دسمبر تک خواجہ برادران کو نیب کے حوالے کردیا۔

    خواجہ برادران کی گرفتاری

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت منظور کی تھی جس میں کئی بار توسیع کی گئی۔

    گزشتہ روز بھی خواجہ برادران عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست لیے عدالت پہنچے تھے تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی جس کے بعد دونوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • رفیق برادران ہی پیرا گون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں، قیصرامین بٹ کا عدالت میں بیان

    رفیق برادران ہی پیرا گون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں، قیصرامین بٹ کا عدالت میں بیان

    اسلام باد : قیصرامین بٹ نے عدالت کو دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق ہی پیرا گون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن کے الزام میں نیب کی زیرحراست ملزم قیصرامین بٹ کا عدالت کو دیا گیا بیان سامنے آگیا، بیان میں کہا گیا ہے کہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک ہوں اور خواجہ سعد رفیق کو گزشتہ35سال سے جانتا ہوں۔

    خواجہ سعدرفیق اور سلمان رفیق نے1997میں میرا پارٹنر بننے کی خواہش ظاہر کی، سعد رفیق نے ندیم ضیا کو مجھ سے ملوا کر کہا کہ یہ کام کا بندہ ہے۔

    قیصرامین بٹ نے بتایا کہ سعد رفیق، سلمان رفیق، ندیم ضیا اور میں نے مل کر ڈیبونیئر کمپنی بنائی، ہم نے مل کرہاؤسنگ سوسائٹی کامنصوبہ بنایا جس کانام ایئر ایونیو رکھا گیا، بعد ازاں خواجہ برادران نے اپنےنام کاغذات میں سے نکلوا دیے، خواجہ برادران کے نام نکلنےسے میں اور ندیم ضیا برابرکے پارٹنربن گئے۔

    قیصرامین بٹ کا مزید کہنا ہے کہ سال2003میں کمپنی کا نام تبدیل کرکے پیراگون سوسائٹی رکھ لیا گیا، ہم نے پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے14ارب روپے کمائے، سال2003میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصرامین بٹ کے مطابق سعد رفیق سیاسی اثرو رسوخ رکھتے ہیں لہٰذا سارے معاملات ان سے ہی ٹھیک کرائے، بعد ازاں خواجہ سعد رفیق نے کمپنی میں میرے شیئرز کم کرکے ندیم ضیا کے بڑھادیئے، جس کے بعد ندیم ضیا92فیصد کمپنی کے مالک بن گئے، کاغذات میں میں اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کےاصل مالکان ہیں۔

    مزید پڑھیں: نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا

    واضح رہے کہ نیب کاالزام ہے کہ خواجہ برادران نے اپنےساتھیوں سے مل کرعوام کو دھوکا دیا اور رقم بٹوری، سعد رفیق اور سلمان رفیق پیرا گون ہاوسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40کنال اراضی موجود ہے۔

    نیب کا مزید کہنا ہے کہ خواجہ سعد رفیق نےاپنےاختیارات کاغلط استعمال کیا اور شواہد کو ٹمپرکرنے کی کوشش بھی کی جبکہ غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کی تشہیر کرکے عوام سےاربوں روپے بھی بٹورے۔

  • خواجہ سعد اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع

    خواجہ سعد اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع

    لاہور: لاہورہائی کورٹ نے خواجہ سعد اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی وجوہات تحریری طور پرجمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی درخواست پر سماعت کی، خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان کے وکلا سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ سکے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ابھی تک خواجہ سعد رفیق کی تفتیش تبدیلی کی درخواست ہر فیصلہ کیوں نہیں کیا، جس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ تفتیش تبدیلی کی درخواست پر جلد فیصلہ کر دیا جائے گا، اس حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ تاخیر سے ملا جو اب چیرمین نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ چیرمین نیب نے فریقین کو سن لیا ہے اسی ہفتے فیصلہ کر دیا جائے گا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کی اگر چیرمین آج فیصلہ کر دیتے ہیں تو کیس کو کل کے لیے رکھ دیتے ہیں، گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ تین روز میں فیصلہ ہو جائے گا اب بھی یہی جواب نہ آ جائے۔

    جس پر نیب ہراسیکیوٹر نے کہا کی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ آج فیصلہ ہو پائے گا، پیر تک ملہت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : عدالت نے نیب کو خواجہ سعد رفیق کو 5 دسمبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے خواجہ برادران کی عبوری ضمانتوں مجں 11 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنےکی وجوہات تحریری طور پر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    خواجہ سعد رفیق نے پیراگون سٹی , آشیانہ اقبال ہاوسنگ سکینڈل اور ریلوے کرپشن کیس میں نیب کی جانب سے.ممکنہ گرفتاری کے خلاف ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

    خیال رہے خواجہ سعد رفیق نے نیب کی جانب سے گرفتاری کے خدشے کے تحت درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے، جس پر عدالت نے انھیں 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں اس ضمانت میں 14 نومبر پھر 26 نومبر اور پھر 5 دسمبر تک توسیع کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

  • عدالت نے نیب کو خواجہ سعد رفیق کو 5 دسمبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے نیب کو خواجہ سعد رفیق کو 5 دسمبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری سے بچنے کے لئے دائر درخواست پر سماعت پر عدالت نے نیب کو سابق وفاقی وزیر ریلوے کو 5 دسمبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ مین جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ اس نے کسی قسم کی کرپشن نہیں کی اور نیب تفتیش میں مکمل تعاون کیا ہے۔ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔

    دوران سماعت عدالت کے استفسار پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب چوہدری خلیق الزمان نے آگاہ کیا کہ خواجہ سعد رفیق کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ گراؤنڈ آف اریسٹ کدھر ہیں؟ نیب تفتیشی افسر نے بتایا کہ وہ نیب لاہور کے دفتر میں موجود ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ شاید آپ گرفتار کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے دلائل پر عدالت میں قہقہے لگ گئے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ آپ سینئر وکلاء ہیں، آپ سے ایسی امید نہیں کی جا سکتی۔ پیچھے سے قہقہہ آنے کا مطلب ہے کہ عدالت میں یہ نامناسب رویہ ہے۔ اس کی ذمہ داری درخواست گزار پر ہی ہو گی۔ یہ نہ ہو کہ یہ صلاح کار کسی کو مروا دیں۔

    دلائل کے بعد عدالت نے خواجہ سعد رفیق کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے نیب کو خواجہ سعد رفیق کو 5 دسمبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    مزید پڑھیں : خواجہ سعد رفیق کی عبوری ضمانت میں 26 نومبر تک توسیع

    خیال رہے خواجہ سعد رفیق نے نیب کی جانب سے گرفتاری کے خدشے کے تحت درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے، جس پر عدالت نے انھیں 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں اس ضمانت میں 14 نومبر، اور پھر 26 نومبر تک توسیع کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

  • خواجہ سعد رفیق کی عبوری ضمانت میں 26 نومبر تک توسیع

    خواجہ سعد رفیق کی عبوری ضمانت میں 26 نومبر تک توسیع

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت میں 26 نومبر تک 10 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ کرپشن اسکینڈل کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ خواجہ برادران نے عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست دی۔

    خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے دونوں کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں اس ضمانت میں 14 نومبر، اور آج ایک بار پھر 24 نومبر تک توسیع کردی گئی۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر تفتیش پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے پیراگون سوسائٹی کے اہم گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گواہ نے دستاویزی شواہد کے ساتھ تفتیشی افسر کو اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا، بیان ریکارڈ کروانے والے شخص کا تعلق گلبرگ لاہور سے ہے جبکہ گواہ بیرون ملک مقیم بھی رہا۔

    ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے بیان ریکارڈ کروانے والے کو 7 نومبر کو خط لکھ کر طلب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

    خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔

  • شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی، ڈی جی نیب لاہور

    شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی، ڈی جی نیب لاہور

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے ڈی جی نے کہا ہے کہ شہباز شریف سے سوال گندم کا ہو تو جواب چنا ہوتا ہے، سوال کریں تو کہتے ہیں میں نے بڑی خدمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کہا کہ نیب کے سوال کا جواب نہ ہو تو شہباز شریف چپ رہتے ہیں۔ آشیانہ کیس مکمل ہے نومبر کے آخر میں نیب ہیڈ کوارٹر کو بھیج دیں گے۔

    [bs-quote quote=”آشیانہ کیس مکمل ہے نومبر کے آخر میں نیب ہیڈ کوارٹر کو بھیج دیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”شہزاد سلیم”][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں انکشافات سے بھرپور گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’میرا خیال ہے شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی۔‘

    ڈی جی نیب لاہور نے بتایا کہ چیئرمین نیب نے خواجہ برادران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، 14 نومبر کو عدالت کو وارنٹ گرفتاری کا بتا دیں گے، سعد رفیق اور سلمان رفیق کو عدالت میں ہی گرفتار کریں گے۔

    انھوں نے انکشاف کیا کہ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں جس کو بھی گواہی کے لیے بلاتے ہیں وہ غائب ہو جاتا ہے، بہانے بنانے لگ جاتا ہے، پیراگون کیس میں نیب نے بڑے ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں۔

    شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ پیراگون کیس میں خواجہ برادران کے خلاف انکوائری جاری ہے، نیب کے ملزمان گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت نہیں لے سکتے، نیب انکوائری کے دوران گرفتاری کا فیصلہ ایک اسٹیج پر پہنچ کر کرتا ہے۔ نیب ایک تحقیقاتی ایجنسی ہے، دیکھتا ہے کس ملزم کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے، کتنا با اثر ہے، کیا کیا کر سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”چیئرمین نیب نے خواجہ برادران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، عدالت میں ہی گرفتار کریں گے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_job=”ڈی جی نیب لاہور”][/bs-quote]

    فواد حسن فواد کے سلسلے میں انھوں نے کہا کہ فواد حسن کو شہباز شریف کے سامنے بٹھایا گیا تھا، شہباز شریف نے ان کو تسلی دی کہ تم چپ ہو جاؤ، رو مت۔ فواد حسن فواد نے بیان دیا جو کچھ کیا وزیرِ اعلیٰ کے کہنے پر کیا۔

    ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ مونس الہیٰ اور پرویز الہیٰ کے خلاف بھی کیس پر تیزی سے کام جاری ہے، مسئلہ یہ ہے زیادہ تر لوگوں کی جائیدادیں ملک سے باہر ہیں، شہباز شریف کے فرنٹ مین وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار تھے مگر وہ غائب ہیں، کوئی پیار محبت سے ٹرے میں رکھ کر نہیں بتائے گا کہ میں نے کرپشن کی ہے، اگر ہم نے گرفتاری غلط کی ہے تو ہم پر تنقید کی بہ جائے عدالت میں ثابت کریں۔

    [bs-quote quote=”فواد حسن کو شہباز شریف کے سامنے بٹھایا گیا تھا، شہباز شریف نے ان کو تسلی دی کہ تم چپ ہو جاؤ، رو مت۔ شہزاد سلیم” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے مزید کہا کہ نیب کسی کی پگڑی نہیں اچھالتا، ہم ایک دائرے میں رہ کر کام کرتے ہیں، نیب ملزمان سے سوال پوچھتا ہے تو انھیں پسند نہیں آتے، شریف برادرز کے خلاف ایک اسکینڈل رمضان شوگر ملز میں فضلہ ٹھکانے لگانے کا ہے، گاؤں کے سیوریج کی آڑ میں رمضان شوگر مل کو فائدہ پہنچایا گیا۔

    [bs-quote quote=”خود مختار ہیں، کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ نہیں کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”شہزاد سلیم”][/bs-quote]

    سرکاری خزانے سے رمضان شوگر ملز کا سیوریج سسٹم بنایا گیا، قانونی وضاحت دی گئی تو ٹھیک ورنہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، رمضان شوگر ملز کے لیے گنا پہنچانے کے لیے بھی سرکاری خزانے سے پل بنایا گیا، کئی چیزیں ایسی ہیں جو میڈیا پر نہیں بتا سکتے۔

    شہزاد سلیم نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کے بعد لاہور کے مقدمات میں تیزی سے پیش رفت ہوئی، اس سے پہلے کے سیٹ اپ میں لاہور کے کیسز کو دبا کر رکھا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے دھمکیاں ملنے کی بات پرانی ہے۔ نیب کو نہیں معلوم کہ حکومت کیا چیز ہوتی ہے، خود مختار ہیں، ہم سے کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ نہیں کیا۔

  • خواجہ سعد رفیق کی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

    خواجہ سعد رفیق کی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ کرپشن اسکینڈل کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    خواجہ برادران نے عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست دی۔

    وکیل نیب نے عدالت میں کہا کہ آشیانہ اور ریلوے اسکینڈل میں سعد رفیق کو گرفتار نہیں کر رہے۔ خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کے خدشات غلط ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ آشیانہ یا ریلوے اسکینڈل میں گرفتاری مطلوب ہو تو پہلے آگاہ کریں، وارنٹ گرفتاری جاری ہوں تو دونوں بھائی رجوع کر سکتے ہیں۔

    عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے دونوں کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو تحقیقات کے لیے طلب کیا، خدشہ ہے انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔

    گذشتہ ہفتے خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔