Tag: خوبصورت پرندے

  • سوڈان کے لیے چار فٹ کا ‘سیکرٹری’ کیا اہمیت رکھتا ہے؟

    سوڈان کے لیے چار فٹ کا ‘سیکرٹری’ کیا اہمیت رکھتا ہے؟

    منہ عقاب کی طرح، ٹانگیں بگلے جیسی اور قد 4 فٹ سے کچھ نکلتا ہوا۔ اس کا وزن تقریباً 5 کلو ہوسکتا ہے۔ ہم بات کررہے ہیں سیکرٹری برڈ (Secretry Bird) کی جس کی زندگی سرسبز میدانوں اور گھاس پھونس کے درمیان گزرتی ہے۔

    اس پرندے کے نام پڑھتے ہی ہمارا ذہن اُس عام منصب یا عہدے کی طرف جاتا ہے جو دفاتر اور مختلف تنظیموں میں‌ کسی فرد سے مخصوص ہوتا ہے اور آپ کو حیرت ہوگی کہ پرندے کے اس نام کی بنیاد یہی لفظ ہے۔

    اس کی وجہِ تسمیہ یہ کہ اٹھارھویں صدی عیسوی میں دفاتر میں کلرک اور سیکرٹری جیسے منصب دار تحریر کے لیے پرندوں کے جو پنکھ استعمال کرتے تھے، وہ اس پرندے کے سَر کے پروں کی طرح پھیلے ہوئے ہوتے تھے۔ تبھی سے یہ خوب صورت مخلوق سیکرٹری برڈ مشہور ہوگیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ نام سوڈان کی قومی زبان کے لفظ سقرُالطّیر سے نکلا گیا ہے جس کا مطلب ہے صحرائی عقاب۔

    یہ پرندہ سوڈان اور ساؤتھ افریقا کے درمیان گھاس اور جڑی بوٹیوں کے گرم میدانوں میں پایا جاتا ہے۔

    اس کی من پسند غذا سانپ ہیں۔ ان کے علاوہ یہ چھپکلیاں، مینڈک، مختلف قسم کے کیڑے پتنگے، چوہے اور خرگوش کے بچے بھی ہڑپ کر جاتا ہے۔ اس کام کے لیے سیکرٹری برڈ اپنے پنجوں کا استعمال کرتا ہے۔

    سانپ سے سامنا ہوتے ہی یہ اپنے پَروں کو پھیلا لیتا ہے اور اپنا سَر اٹھا کر اس پر موجود اپنے پَروں کا تاج کھڑا کر لیتا ہے۔ اس کے تاج کے پروں‌ کا رنگ کالا ہوتا ہے۔ اس کی نظر سانپ کے سَر پر جمی رہتی ہے اور موقع پاکر یہ اس کے سَر پر وار کرتا ہے اور عموماً ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کردیتا ہے۔ سانپ اس حملے کی صورت میں جوابی کارروائی بمشکل ہی کرپاتے ہیں۔

    اس پرندے کے پنجہ مارنے کی رفتار ہمارے پلک جھپکنے کی رفتار سے بھی تیز ہوتی ہے اور اس کے پنجوں میں طاقت اس کے جسم سے بھی تین گنا زیادہ۔ گویا سانپ کے سَر پر 20 کلو کا پتّھر مار دیا گیا ہو۔ یہ اپنے شکار کو سالم نگل جاتا ہے۔

    یہ پرندہ گھاس کے میدانوں میں موجود ببول کے درختوں پر سوکھی ٹہنیاں ڈال کر آشیانہ بناتے ہیں اور اس کی مادہ سال میں دو سے تین انڈے دیتی ہے۔ یہ انڈے سبز اور نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ نَر پرندہ بھی انڈے سینکتا ہے، لیکن اس کا اصل کام شکار کرنا ہوتا ہے۔ تقریباً 50 دن بعد انڈوں سے بچّے نکل آتے ہیں۔

    یہ پرندہ سوڈان میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ وہاں اسے ملک دشمنوں کا مقابلہ کرنے کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ سوڈان کے ڈاک ٹکٹوں کے علاوہ صدراتی جھنڈے اور صدارتی مہر پر بھی اسی کا عکس (لوگو) نظر آتا ہے۔

    سیکرٹری برڈ اپنی زندگی کا بڑا حصّہ زمین پر چل پھر کر ہی گزارتے ہیں اور ایک دن میں اوسطاً دن میں 35 کلومیٹر تک چلتے ہیں۔ یہ بہت اونچی اڑان بھر سکتے ہیں۔ تاہم زیادہ تر اپنے مسکن کے اطراف ہی کھلی فضا میں پرواز کرتے ہیں۔ عموماً سہ پہر سے شام تک شکار کرتے ہیں اور پھر اپنے گھونسلے میں چلے جاتے ہیں۔

    عام طور پر جوان سیکرٹری برڈ پر کوئی جانور حملہ نہیں کرتا البتہ ان کے بچّے ضرور دوسرے پرندوں کا شکار بن جاتے ہیں۔

    (مترجم: عظیم لطیف)

  • بووَر: "محبوب” کی خاطر آشیانہ سجانے والا پرندہ

    بووَر: "محبوب” کی خاطر آشیانہ سجانے والا پرندہ

    قدرت کی بے شمار خوب صورت اور رنگ برنگی مخلوق میں سے ایک بووَر برڈ (Bower Bird) بھی ہے جو رنگ دار اور چمکیلی اشیا سے اپنا گھر سجانے کے لیے مشہور ہے اور یہ سجاوٹ نَر بووَر کی جانب سے مادہ کو لبھانے کی کوشش ہوتی ہے۔

    دنیا میں اس پرندے کی تقریباً 20 نسلیں پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک Vogelkop bowerbird ہے جو آج ہمارا موضوع ہے۔

    بووَر برڈ کی یہ نسل انڈونیشیا کے جزیرے نیو گنی کے علاقے Vogelkop میں پائی جاتی ہے اور اسی نسبت سے اسے پہچانا جاتا ہے۔

    ایک دل چسپ اور خاص بات تو یہ ہے کہ نیوگنی کی آزاد فضاؤں کا یہ باسی نقّالی بھی کرسکتا ہے۔ جی ہاں، یہ طوطے کی طرح آواز نکالتا (کاپی) ہے۔

    لیکن اس پرندے کی سب سے خاص بات اور انفرادیت تنکوں سے بنا اس کا وہ آشیانہ ہے جسے نَر بووَر کسی مادہ کو لبھانے کی غرض سے سجاتا ہے۔

    قدرت نے اسے کسی معمار جیسی صلاحیت دے رکھی ہے اور اس کا استعمال کرتے ہوئے پہلے یہ پرندہ نہایت مہارت سے اپنا گھر بناتا ہے اور بعد میں‌ سجاوٹ اور آرائش کا اہتمام کرتا ہے۔ بووَر، اپنا آشیانہ بنانے کے لیے چند موٹے تنکوں سے ستون بناتا ہے اور اس پر کئی تنکے رکھ کر اپنا جھونپڑی نما گھر مکمل کرلیتا ہے۔

    گھر تیّار کرنے کے بعد نر بووَر اس کے داخلی دروازے کے سامنے کا حصّہ صاف کرکے اسے مختلف اشیا سے سجا دیتا ہے اور پھر "محبوب” کا انتظار شروع ہوتا ہے۔

    مادہ کو اس گھر کی جانب متوجہ کرنے کے لیے نَر بوور پھول، مختلف خشک پتّے، پھل، بیج اور ایسے کیڑے اٹھا کر لاتا ہے جو چمک دار ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ یہ پرندہ اپنے آشیانے کے سامنے کوئلہ، مختلف اقسام اور رنگوں کی پھپھوندیوں حتّٰی کہ ہرن کی مینگنیوں کے چھوٹے چھوٹے ڈھیر لگا دیتا ہے۔ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ٹھکانے کے سامنے ہر رنگ اکٹھا کر لے جو مادہ کے لیے کشش کا باعث بن سکے۔

    دل چسپ اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ بوور ان اشیا کو لاکر یونہی نہیں پھینک دیتا بلکہ انھیں‌ گھر کے آگے ایک خاص ترتیب سے رکھتا ہے۔ اکثر یہ دوسرے پرندے کی جھونپڑی سے بھی چیزیں چُرا کر لے آتا ہے۔

    بووَر انسانوں کی پھینکی ہوئی چیزیں مثلاً پلاسٹک کی بوتلیں، اس کے رنگ دار ڈھکن وغیرہ بھی اس سجاوٹ میں شامل کرلیتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ پرندہ وقتاً فوقتاً اپنی جھونپڑی کا جائزہ لیتے ہوئے اس کی سجاوٹ میں رد و بدل کرتا رہتا ہے۔

    اس پرندے کی مادہ قریبی درخت پر آکر بیٹھتی ہے جہاں سے جھونپڑی اور اس کی سجاوٹ پر نظر ڈالتی ہے اور جس آشیانے کی سجاوٹ اسے بھاتی ہے، یہ گویا اس کے مالک کی ہوجاتی ہے۔

    یہ چند سیکنڈوں کے لیے ملاپ کرتے ہیں۔ اکثر نَر افزائشِ نسل کے لیے ملاپ سے محروم رہ جاتے ہیں اور انھیں مخصوص سیزن میں نئے سِرے سے گھر بنانے اور اسے سجانے کی مشقّت کرنا پڑتی ہے اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا ہے۔

    (تلخیص و ترجمہ: عظیم لطیف)

  • باغِ جہاں‌ میں پرندوں‌ کے ٹھکانے (تصاویر دیکھیے)

    باغِ جہاں‌ میں پرندوں‌ کے ٹھکانے (تصاویر دیکھیے)

    دنیا بھر میں‌ پرندوں کی ہزار ہا اقسام ہیں جو درختوں اور پہاڑوں پر اپنا گھونسلہ بنا کر رہتے ہیں۔ ان خوب صورت اور رنگ برنگے پرندوں نے انسانی بستیوں‌ میں‌ بھی اپنے آشیانے بنا رکھے ہیں اور انھیں کنکریٹ کی عمارتوں، بجلی کے کھمبوں، اجاڑ اور ویران مقامات پر آباد دیکھا جاسکتا ہے۔

    بعض پرندے‌ گھونسلہ تیار کرنے میں اپنی نفاست اور مہارت کی وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں، جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق آشیانہ بنانے کے دوران اکثر پرندے حیران کُن حد تک ذہانت اور مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہاں‌ ہم جنگل اور مختلف سبزہ زاروں‌ میں پرندوں‌ کے آشیانوں کی چند تصاویر پیش کررہے ہیں‌۔

    انسانوں کی آبادی میں اضافہ اور نئی بستیوں کی تعمیر نے جنگلات اور قدرتی ماحول کو خطرے میں‌ ڈال دیا ہے۔ درختوں کی کٹائی نے جہاں‌ ماحول کو سنگین خطرات سے دوچار کیا ہے، وہیں جنگلی حیات اور یہ پرندے بھی اپنے قدرتی مسکن سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔ دنیا کو اس پر توجہ دینا ہوگی تاکہ فطرت کا حُسن قائم اور قدرت کا توازن برقرار رہ سکے۔

  • لمبی چونچ والا "کھلاڑی” پرندہ

    لمبی چونچ والا "کھلاڑی” پرندہ

    یہ دنیا عجائباتِ قدرت سے سجی ہوئی ہے جن کا ہم نظّارہ کرتے رہتے ہیں، لیکن قدرت کے کئی شاہکار اور روئے زمین کا بہت سا حُسن شاید آج بھی انسانی آنکھ سے مخفی ہے۔ ایک طرف ہماری زمین سبزہ و گل اور قسم قسم کے نباتات سے معمور ہے اور دوسری طرف رنگ برنگے چرند پرند ہیں جو دنیا کا حُسن بڑھاتے ہیں۔

    اگر صرف پرندوں کی بات کی جائے تو ان کی لاتعداد اقسام ہیں جنھیں قدرت نے بے شمار رنگوں سے سجایا ہے۔

    ایشیا سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں پرندوں کی ان گنت اقسام پائی جاتی ہیں جن میں خوش رنگ اور سریلی آواز والے چھوٹے بڑے پرندے شامل ہیں۔ ہم آج آپ کو ایک ایسے پرندے کے بارے میں بتا رہے ہیں جسے جنوبی میکسیکو، وینزویلا اور کولمبیا کے جنگلات میں چہکتا اور اڑان بھرتا دیکھا سکتا ہے۔

    اس خوب صورت پرندے کا نام keel-billed tucan ہے۔ اس کی خاص پہچان اس کی رنگ برنگی اور لمبی چونچ ہے جسے دیکھنے پر لگتا ہے کہ یہ نسبتا بھاری ہو گی اور شاید پرندے کو اسے سنبھالنا مشکل ہوتا ہو گا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ دراصل اس چونچ کو قدرت نے ایک خاص قسم کے پروٹین سے بنایا ہے جو ہلکا، مگر سخت ہوتا ہے۔ اس کی گردن سے سینے تک بڑا زرد دھبہ ہوتا ہے جب کہ باقی جسم کالے رنگ کے پروں سے ڈھکا ہوتا ہے۔ اس پرندے کی مادہ عام طور پر ایک سے چار انڈے دیتی ہے اور انھیں‌ 15 سے 20 دن تک سینکتی ہے۔

    یہ خوب صورت پرندہ زیادہ تر گروہ کی شکل میں رہتا ہے۔ اسے تنہائی پسند نہیں‌ اور یہ اپنے ماحول میں مل جل کر رہنے والا پرندہ ہے۔ جنگلی حیات کے ماہرین نے اس پرندے سے متعلق تحقیق کے دوران جانا کہ keel-billed tucan آپس میں کھیلتے بھی ہیں۔ ان کا کھیل یہ ہے کہ ایک پرندہ کسی بیج کو اپنی چونچ میں ڈالنے کے بعد مخصوص انداز سے اچھالتا ہے اور اس کا ساتھی پرندہ اڑان بھر کر اسے دبوچ لیتا ہے۔

    مختلف نباتات کے بیج، پھلوں کے علاوہ چھوٹے حشرات اور کیڑے مکوڑے اس کی خوراک بنتے ہیں۔ اکثر یہ دوسرے پرندوں کے انڈے بھی ہڑپ کر جاتے ہیں۔