Tag: خودکشی کا رجحان

  • مرد خود کشی کیوں کرتے ہیں؟ وجوہ سامنے آ گئیں

    مرد خود کشی کیوں کرتے ہیں؟ وجوہ سامنے آ گئیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ خود کشی کا رجحان عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہے، اگرچہ خود کشی کی کوشش کی شرح خواتین میں زیادہ ہے تاہم عالمی اعداد و شمار کے مطابق ہر 40 سیکنڈ میں ایک مرد خود کشی کر لیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرد ڈپریشن کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں لیکن یہ سوال ماہرین کو پریشان کر رہا تھا کہ ڈپریشن کی کیا وجوہ ہیں، یہ جاننے کے لیے وسیع سطح پر تحقیقات کی گئیں، اور آخر کار ڈپریشن کی وجوہ سامنے آ گئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرد اپنے مسائل پر بات کرنے سے کتراتے ہیں، وہ مدد بھی کم ہی حاصل کرتے ہیں، اگر مرد اپنے مسائل پر کھل کر بات کریں اور ضرورت پڑنے پر بے جھجک مدد طلب کیا کریں تو ان کے اندر ڈپریشن اپنی جڑیں مضبوط نہیں کر سکے گی۔

    یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال سے ذہنی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، مشی گن یونی ورسٹی کے ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے معاملات حقیقی زندگی کی عکاسی کم ہی کرتے ہیں۔

    ماہرین نے سوشل میڈیا پر گزارے ہوئے وقت کو تنہائی اور اداسی سے بھی جوڑا ہے، ان کا خیال ہے کہ زیادہ وقت سوشل میڈیا کی نذر کرنے سے تنہائی اور اداسی ہمارے گلے پڑ سکتی ہے۔ چناں چہ یونی ورسٹی آف پنسلوینیا کی ایک تحقیق میں تجویز کیا گیا ہے کہ ڈپریشن کا شکار شخص سوشل میڈیا پر اپنے وقت میں کمی لائے۔

    آکسفرڈ یونی ورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ مردوں کے لیے تہنائی سے نمٹنا زیادہ مشکل ہوتا ہے، تنہائی، ڈمینشیا یعنی بھولنے کا مرض، متعدی امراض وغیرہ انسانی رویے پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرد اپنے اندر کی گھٹن سے چھٹکارا نہیں پاتے، بچپن سے انھیں رونے سے بھی مرد کہہ کر منع کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے گھٹن ان کے اندر ہی رہ جاتی ہے، اور وہ تنہائی محسوس کرتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ رونے کے عمل سے انسان ہلکا پھلکا ہو جاتا ہے۔

    پاکستان ہی نہیں، بلکہ امریکا، برطانیہ اور یورپ تک میں لڑکوں کو سکھایا جاتا ہے کہ مرد نہیں روتے، یہ کم زوری کی علامت ہے، جس کا بعد میں ان کی نفسیات پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    ماہرین نے ڈپریشن کی ایک اور وجہ بھی معلوم کی ہے، کہ مرد عموماً یہ سوچتے ہیں کہ انھیں گھر کے سرپرست کی حیثیت سے کمانا ہے اور زیادہ کمانا ہے، معاشی ذمہ داری کا یہ بوجھ اور معاشی طور پر کام یاب بننے کی تگ و دو ذہنی صحت کا مسئلہ بن سکتا ہے، اسی طرح بے روزگاری بھی ایک وجہ ہے۔

    ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ بعض نوجوان اپنی جسمانی ساخت کو لے کر بہت زیادہ حساس ہو جاتے ہیں اور رفتہ رفتہ ڈپریشن کی طرف چلے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ہر سال 10 لاکھ انسان خود کشی کرتے ہیں۔ خود کشی کی یہ شرح فی ایک لاکھ افراد میں 16 فی صد بنتی ہے، اس حساب سے دنیا میں ہر 40 سیکنڈز بعد ایک شخص خودکشی کرتا ہے۔

  • ڈپریشن کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    ڈپریشن کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    ڈبلن: آئرلینڈ کے ماہرین نے کہا ہے کہ عمر رسیدہ افراد ’وٹامن ڈی‘ کی کمی کے باعث ذہنی تناؤ (ڈپریشن) کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کے ماہرین نے ذہنی تناؤ کے حوالے سے تحقیق کی جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بالخصوص عمر رسیدہ افراد میں ڈپریشن کی وجہ وٹامن ڈی کی کمی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران 75 فیصد ڈپریشن کے مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی پائی گئی جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وٹامنز کی کمی ہی ذہنی تناؤ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    چار سالہ تحقیق اور سروے ی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بھی مشورہ دیا کہ عمر رسیدہ افراد معمولی اختیاط کر کے ذہنی تناؤ سے محفوظ رہ سکتے ہیں، اسی طرح نوجوان بھی وٹامنز کی مقدار کو یقینی بنائیں تو مستقبل میں بھی ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    ماہرین کے مطابق درمیانی عمر یا پچاس سال کی عمر کے بعد ڈپریشن کی وجہ سے معیار زندگی اس قدر دشوار بنادیتا ہے کہ قبل از وقت انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    وٹامن ڈی کیا ہے؟

    ہمارے جسم میں موجود کروڑوں خلیات کو چوبیس گھنٹے غذائیت سے بھرپور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، ان ہی سے وٹامنز پیدا ہوتے ہیں جو انسان کو توانائی اور جسم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس کی کمی انسانی جسم کو نڈھال اور خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    وٹامنز کیمیائی مرکبات ور اہم غذائی ضرورت ہیں جو کسی بھی خلیے کی بنیادی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے انسان کو متحرک رکھتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    قدرتی طور پر انسانی جسم میں کئی اقسام کے وٹامنز پائے جاتے ہیں جن میں وٹامن اے، بی، بی 6 ، بی 12، وٹامن سی، ڈی، ای اور سمیت دیگر شامل ہیں، تمام وٹامنز اہم خدمات انجام دیتے ہیں۔

    وٹامن ڈی کی اہمیت

    جسم کو درکار وٹامنز میں وٹامن ڈی سب سے اہم وٹامن ہے جو جسم کے عضلات، پٹھوں ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے اور جسم کے اہم اعضاء جیسے دل، گردے، پھیپھڑے اور جگر کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    انسانی جسم جذبات خوشی، غمی، عزم، حوصلے کو کنٹرول کرنے والے نیورو ٹرانسمیٹرز ڈوپامن، سیروٹونن اور ایڈرینانن کے تناسب میں کمی سے انسان خودکشی کی طرف راغب ہوتا ہے، نیورو ٹرانسمیٹرز کی خرابی وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔