Tag: خودکشی

  • بیوی سے جھگڑے کے بعد شوہر کا خوفناک اقدام، ویڈیو وائرل

    بیوی سے جھگڑے کے بعد شوہر کا خوفناک اقدام، ویڈیو وائرل

    غازی آباد : بھارت میں ایک شخص نے اپنی بیوی سے جھگڑے کے بعد ایسا اقدام اٹھایا کہ دیکھنے والے خوف سے کانپ اٹھے، سوشل میڈیا پر ویڈیو نے ہلچل مچادی۔

    بھارت کے ضلع غازی آباد کے شہراکرام نگر میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جسے دیکھ کر اہل محلہ کے ہوش اڑ گئے، سوشل میڈیا صارفین بھی حیرت زدہ رہ گئے۔

    ایک شخص نے بیوی سے جھگڑوں سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کیلئے فلیٹ کی بالکونی سے لٹک گیا جس کے بعد اہل خانہ اور پڑوسیوں نے اسے بروقت مرنے سے بچا لیا۔

    UP

    اس شخص کی بیوی نے جیسے ہی اسے بالکونی سے لٹکتے ہوئے دیکھا پولیس کو بلایا۔ اس کے اہل خانہ اور دیکھنے والے پہلی منزل پر جمع ہوئے اور آدمی کو کھینچنے میں کامیاب ہوگئے۔

    جو ویڈیو بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہے اس میں ایک شخص کو دو منزلہ عمارت کی پہلی منزل کی بالکونی سے لٹکتے ہوئے دکھایا گیا ہے، کچھ لوگ (اس کے خاندان کے افراد) اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اوپر کھینچنے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر صارفین نے اس ویڈیو پر مختلف ردعمل کا اظہار کیا، ایک صارف نے کہا کہ اوپر آنے کے بعد اس کی کٹائی ہوئی ہوگی؟ ایک اور صارف نے کہا کہ کبھی شادی نہ کریں، تیسرے نے کہا کہ آپ ایسی خبریں یوپی سے ہی کیوں سننے کو کیوں ملتی ہیں؟

     

  • ٹرین سے کٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہوجانے والا شخص باتیں کرتا رہا، ہولناک واقعہ

    ٹرین سے کٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہوجانے والا شخص باتیں کرتا رہا، ہولناک واقعہ

    نئی دہلی: بھارت میں ایک ہولناک واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں ایک شخص نے ریلوے ٹریک پر لیٹ کر اپنی جان دے دی، مذکورہ شخص کا جسم کٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا اس کے باوجود وہ کئی دیر تک زندہ رہا اور باتیں کرتا رہا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانپور میں پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے میں ریلوے کا ملازم خاندان میں ہونے والی ایک شادی میں شرکت کرنا چاہتا تھا، تاہم اسے چھٹی نہیں ملی جس کے بعد وہ دلبرداشتہ ہو کر ٹرین کی پٹری پر لیٹ گیا۔

    ٹرین اس کے اوپر سے گزرنے کے بعد اس کا جسم کٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تاہم اس کے باوجود وہ پرسکون دکھائی دے رہا ہے اور بات چیت کر رہا ہے۔

    موقع پر موجود افراد نے اس ہولناک منظر کی ویڈیو بھی بنا لی، ریلوے ملازم کی کمر کے اوپر کا حصہ دونوں ٹریکس کے درمیان میں اور پیر کا حصہ ٹریک کے باہر تھا۔

    ٹرین سے کٹنے کے کچھ دیر بعد تک وہ باتیں کرتا رہا، پھر رفتہ رفتہ اس کی آنکھیں بند ہوگئیں اور اس کی موت واقع ہوگئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ریلوے ملازم کا نام رمیش کمار تھا اور وہ اٹاوہ کا رہنے والا تھا۔

  • سابق مس امریکا نے بلند عمارت سے کود کر خود کشی کر لی

    سابق مس امریکا نے بلند عمارت سے کود کر خود کشی کر لی

    نیویارک: امریکا میں نیویارک شہر کی ایک بلند و بالا عمارت کے اپارٹمنٹ سے چھلانگ لگا کر سابق مس امریکا چیلسی کرسٹ نے خود کشی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ اتوار کو مِڈ ٹاؤن کی ایک بلند و بالا عمارت سے کود کر خود کشی کرنے والی خاتون سابق مس یو ایس اے چیسلی کرسٹ تھیں۔

    2019 کا مقابلہ حسن جیتنے والی چیلسی کرسٹ کا اپارٹمنٹ مین ہٹن میں 60 منزلہ اورین بلڈنگ کی نویں منزل پر تھا، جو اتوار کی صبح نیچے گلی میں مردہ پائی گئیں۔

    عمارت سے چھلانگ لگانے سے کچھ ہی دیر قبل چیلسی کرسٹ نے اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک پوسٹ میں لکھا "یہ دن آپ کے لیے سکون اور آرام لے کر آئے۔”

    چیلسی کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ چیسلی نے ہمیشہ دوسروں کی خدمت کی، وہ مجسم محبت تھی، چاہے وہ سماجی انصاف کے لیے لڑنے والے وکیل کے طور پر ہو، مس یو ایس اے کے طور پر یا ایکسٹرا پر میزبان کے طور پر، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک بیٹی، بہن، دوست، سرپرست اور ساتھی کے طور پر اس کی یاد زندہ رہے گی۔

    رپورٹس کے مطابق عمارت کی نویں منزل پر رہنے والی چیلسی کرسٹ خود کشی کے وقت اپارٹمنٹ میں اکیلی تھیں، اور انھیں آخری بار 29 ویں منزل کی چھت پر دیکھا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیلسی کرسٹ نے اپنے پیچھے ایک نوٹ چھوڑا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی والدہ پر سب کچھ چھوڑنا چاہتی ہیں، جو خود بھی ماضی میں مقابلہ حسن میں شریک رہی تھیں، اور جنھیں 2002 میں مسز نارتھ کیرولینا کا تاج پہنایا گیا تھا۔

    تاہم نوٹ میں چیلسی نے خود کشی کی وجہ کے بارے میں کچھ نہیں کہا، نہ ہی تاحال ان کے انتہائی اقدام کی وجہ سامنے آ سکی ہے۔

  • ایک ہی گھر کے 11 افراد کی خودکشی کا کیس جس نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا

    ایک ہی گھر کے 11 افراد کی خودکشی کا کیس جس نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے براری، سنت نگر میں یہ ایک معمول کی صبح تھی، لوگ صبح اٹھ کر اپنے کام کے لیے روانہ ہورہے تھے، محلے کی دودھ کی دکان تاحال بند تھی اور اکا دکا افراد وہاں کا چکر لگا کر جاچکے تھے۔

    محلے کے ایک بزرگ نے دکان کے مالک کا، جس کا گھر قریب ہی واقع تھا، دروازہ کھٹکھٹانا چاہا لیکن دروازہ کھلا ہوا تھا، وہ دروازہ کھول کر اس منزل پر چلے گئے جہاں بھاٹیہ خاندان کی رہائش تھی، اور وہاں ایک لرزہ خیز منظر ان کا منتظر تھا۔

    پورا کا پورا خاندان ڈوپٹوں سے بندھا ہوا چھت کی جالی سے لٹک رہا تھا، یہ ایسا منظر تھا کہ بزرگ کی خوف سے گھگھی بندھ گئی اور وہ الٹے قدموں واپس لوٹے، آن کی آن میں پورے علاقے کو پتہ چل چکا تھا کہ بھاٹیہ خاندان کے تمام افراد نے اجتماعی خودکشی کرلی، صرف آدھے گھنٹے کے اندر یہ بریکنگ نیوز تمام چینلز پر چل رہی تھی اور لوگوں کا ایک ہجوم تھا جو علاقے میں جمع ہوچکا تھا۔

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے اس ہولناک واقعے پر دستاویزی فلم بنائی ہے جو دیکھنے والوں کو خوف اور سنسنی سے دو چار کر رہی ہے۔

    یکم جولائی سنہ 2018 کو پیش آنے والے اس خوفناک واقعے پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کا نام ہاؤس آف سیکرٹس دی براری ڈیتھس ہے جس میں اس واقعے کے بارے میں تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔

    اپنے گھر میں مردہ پائے گئے ان 11 لوگوں کی کانوں میں روئی ٹھنسی ہوئی تھی، آنکھوں پر کپڑا اور منہ پر ٹیپ بندھا ہوا تھا جبکہ ہاتھ پاؤں تار سے بندھے ہوئے تھے۔ خاندان کی سب سے بزرگ رکن اسی حالت میں اپنے بستر کے برابر میں موجود تھیں، مرنے والوں میں 7 خواتین اور 4 مرد شامل تھے جن میں دو نو عمر لڑکے بھی تھے۔

    پولیس نے ابتدا میں ہی جان لیا کہ گھر میں زبردستی کسی کے گھسنے، زہر دینے یا کسی ناخوشگوار واقعے کے آثار موجود نہیں تھے، تاہم جس طرح سے ان کے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تھے انہیں دیکھ کر یہی خیال آتا تھا کہ یہ کسی قاتل کا کام ہے، خاندان کے دیگر افراد نے بھی پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس کی قتل کے طور پر تفتیش کی جائے۔

    سیریز میں دیگر خاندان والوں، دوستوں اور محلے داروں سے گفتگو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ خاندان خوش و خرم زندگی گزار رہا تھا، ان کا کاروبار ترقی کر رہا تھا اور بظاہر کوئی ایسی وجہ نہیں تھی کہ کوئی اس خاندان میں خودکشی کے بارے میں سوچتا۔ نئی نسل اعلیٰ تعلیم یافتہ تھی جبکہ چند دن پہلے ہی گھر میں ایک لڑکی کی دھوم دھام سے منگنی بھی کی گئی تھی اور دو ہفتوں بعد اس کی شادی طے کی گئی تھی۔

    بعد ازاں پولیس کو گھر سے 11 ڈائریاں ملیں جس سے اس کیس کی گتھیاں کھلنا شروع ہوئیں، یہ 11 ڈائریاں گزشتہ 10 سال کے دوران لکھی گئی تھیں۔

    سنہ 2018 کی ڈائری کے آخری صفحات میں اس خودکشی کا پورا احوال موجود تھا جس نے سب کو چونکا دیا۔ ڈائری کے مطابق اس خودکشی کا باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا تھا جس کی ایک ایک تفصیل قلمبند کی گئی تھی۔

    بعد ازاں پولیس اور دیگر تفتیشی اداروں کی جانب سے جو رپورٹ مرتب کی گئی اس کے مطابق اس واقعے کا ذمہ دار خاندان کا چھوٹا بیٹا للت بھاٹیہ تھا۔

    للت اوائل جوانی میں بائیک کے ایک حادثے کا شکار ہوا تھا جس میں اس کے سر پر چوٹ آئی تھی، اس حادثے میں وہ کئی روز تک اسپتال میں زیر علاج رہا اور اس کے بعد اس کی ذہنی حالت میں تبدیلی آئی تھی۔

    اس کے کئی سال بعد وہ ایک اور حادثے سے گزرا، وہ جس دکان میں کام کرتا تھا وہاں کے مالکان سے اس کا جھگڑا ہوا اور اسے تشدد کا نشانہ بنا کر کمرے میں بند کردیا گیا، یہی نہیں اس کمرے کو آگ بھی لگا دی گئی جہاں للت بے ہوش پڑا تھا۔ ہوش میں آنے کے بعد للت نے کسی طرح اپنے بڑے بھائی کو فون کر کے اس کی اطلاع دی اور یوں اس کی جان بچائی جاسکی۔

    اس واقعے کا للت کے دماغ پر بہت گہرا اثر ہوا، وہ شدید ٹراما میں چلا گیا اور اس کی قوت گویائی مفلوج ہوگئی، محلے داروں کے بعد للت کئی سال تک اشاروں کی مدد سے اور لکھ کر گفتگو کیا کرتا تھا، اور پھر کچھ سال بعد اس کی قوت گویائی لوٹ آئی جسے اس کے گھر والوں اپنی مستقل عبادت کا نتیجہ قرار دیا۔

    ڈائریوں کے مطابق اس کے کچھ عرصے بعد للت نے یہ کہنا شروع کردیا کہ اس کے مرحوم والد کی روح اس میں آجاتی ہے اور اس سے باتیں کرتی ہے، تمام گھر والوں نے اس کی بات پر یقین کرلیا۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق خود پر حملے کے بعد للت جس ٹراما سے گزر رہا تھا اس کے نتیجے میں وہ سائیکوسس نامی ذہنی مرض کا شکار ہوگیا تھا، اس مرض میں مریض کو حقیقت سے ماورا چیزیں دکھائی اور سنائی دینے لگتی ہیں، وہ حقیقت سے دور ہوجاتا ہے اور اس کے ذہن کی کارکردگی بے حد متاثر ہوتی ہے۔

    ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ اگر اس موقع پر للت کے جسمانی علاج کے ساتھ ذہنی علاج کی طرف بھی توجہ دی جاتی تو یہ خاندان آج بھی زندہ ہوتا۔

    للت کو سنائی دی جانے والی آوازوں میں دی گئی ہدایات گزشتہ 10 سال سے ڈائریوں میں نوٹ کی جارہی تھیں اور پورا خاندان آنکھیں بند کر کے اس پر عمل کر رہا تھا۔

    ان ہدایات میں مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری اور کاروبار کے حوالے سے ہدایات شامل تھیں جو خاندان کے کاروبار میں ترقی کر رہی تھیں چنانچہ پورے خاندان نے یہ مان لیا کہ ان کے آنجہانی والد اپنے خاندان کی بہتری کے لیے عالم بالا سے ان تک اپنی ہدایات پہنچا رہے ہیں اور اس کا ذریعہ للت کو بنایا گیا ہے۔

    بعد ازاں اس خاندان کو خودکشی کا عمل کرنے کو کہا گیا اور کہا گیا کہ یہ ان کے گناہوں کا کفارہ ہوگا، ڈائری میں درج متن کے مطابق پورا خاندان اسی طرح سے خود کو باندھ کر لٹکے گا اور اس کے بعد ان کے والد وہاں پہنچیں گے اور انہیں آزاد کردیں گے۔

    اس اقدام سے پہلے خاندان کو کئی روز تک ایک خاص پوجا کرنے کا بھی کہا گیا جو ان کے گناہوں کو دھو سکے۔ پوجا کرنے کے ساتھ خاندان کے افراد خود کو پھانسی دینے کی تیاری بھی کرتے رہے جس کے شواہد سی سی ٹی وی فوٹیجز سے ملے۔ فوٹیج میں واقعے سے کچھ روز قبل خاندان کے کچھ افراد کو اسٹول اور تاریں وغیرہ گھر لاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کی موت کو حادثاتی موت قرار دیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ یہ سب لوگ مرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے، یہ ان کے عمل کا ایک حصہ تھا جس کے آخر میں انہیں یقین تھا کہ کوئی انہیں آ کر بچالے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا اور سب کے سب اپنی جان سے چلے گئے۔

    ماہرین کے مطابق یہ ہولناک واقعہ ذہنی صحت کی ابتری کا نتیجہ تھا اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ذہنی بیماریوں کی طرف مناسب توجہ نہ دی جائے اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ کس طرح تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

  • کراچی: گرفتاری کے خوف سے ٹارگٹ کلر نے خودکشی کرلی

    کراچی: گرفتاری کے خوف سے ٹارگٹ کلر نے خودکشی کرلی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے خوف سے انتہائی مطلوب ٹارگٹ کلر شاہین بہاری نے خودکشی کرلی، ملزم کے ساتھی کو چند روز قبل گرفتار کیا جا چکا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن منصور نگر میں پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے خوف سے انتہائی مطلوب ٹارگٹ کلر شاہین بہاری نے خودکشی کرلی، شاہین بہاری نے ساتھی آصف بھایا کے ساتھ پولیس افسر کو شہید کیا تھا۔

    شہید اے ایس آئی اکرم خان کی ٹارگٹ کلنگ 28 اگست کو کی گئی تھی، ایس ایس پی ویسٹ سہائی عزیز کی جانب سے ملزم کی تلاش جاری تھی، پولیس مسلسل ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی تھی۔

    ملزم کے ساتھی آصف بھایا کو چند روز قبل رینجرز اور پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

    واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں شاہین بہاری کو دیکھا جا سکتا ہے۔

  • بھارت: قرض سے پریشان شخص نے خاندان سمیت خودکشی کرلی

    بھارت: قرض سے پریشان شخص نے خاندان سمیت خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں قرض کی ادائیگی سے پریشان شخص نے پورے خاندان سمیت تالاب میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، مرنے والوں میں کمسن بچے بھی شامل ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے ایک گاؤں میں ایک خاندان نے قرض کی ادائیگی سے پریشان ہو کر تالاب میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

    خودکشی کرنے والوں کی شناخت 45 سالہ بھمیا، 36 سالہ شانتما، 12 سالہ سری دیوی، 13 سالہ سمترا، 6 سالہ شیوراج اور 4 سالہ لکشمی کے طور پر ہوئی ہے۔ فائر فائٹرز کے عملے اور گاؤں کے ہنرمند تیراکوں کی مدد سے لاشوں کو تالاب سے باہر نکالا گیا۔

    پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی اسپتال روانہ کردیا۔ پولیس نے مقدمہ بھی درج کرلیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    اندوہناک واقعے کے بعد گاؤں والے غم اور صدمے کی کیفیت میں ہیں۔

  • بھارت میں کرونا سے متاثرہ لاش ندی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل

    بھارت میں کرونا سے متاثرہ لاش ندی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل

    نئی دہلی : بھارتی پولیس نے ریاست اتر پردیش میں کرونا مریض کی لاش دریائے راپتی میں پھینکنے والے دو افراد کو گرفتار کرلیا۔

    بھارت میں کرونا وائرس اور بلیک فنگس سے مرنے والے افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا ہوجاتا جارہا ہے جس کے باعث شمشمان گھاٹ اور قبرستانوں میں جگہ ختم ہوچکی ہے، شہریوں نے کرونا متاثرہ افراد کی لاشوں کو دریاؤں اور ندیوں میں بہانا شروع کردیا ہے۔

    اب تک سیکڑوں لاشیں بھارت کے مختلف شہروں میں بہنے والی ندیوں و دریاؤں میں دیکھی گئی ہیں،  جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

    پولیس نے ریاست اترپردیش میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے جن کی ویڈیو کرونا وائرس سے مرنے والے شخص کی لاش کو ندی پھینکتے ہوئے وائرل ہوئی تھی۔

    ویڈیو 29 مئی کو کار سوار نے بنائی تھی جو انٹرنیٹ پر شیئر ہوتے ہی وائرل ہوگئی، ویڈیو میں دو افراد کو کرونا وائرس کی مہلک وبا سے ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کو راپتی دریا میں پھینکتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    لاش کی آخری رسومات ادا کرنے کےلیے بجائے اسے دریا میں بہانے کا المناک واقعہ کوتوالی نگر کے علاقے میں پیش آیا۔

    پولیس نے ویڈیو وائرل ہونے پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ مرنے والا سدھارتھ نگر کا رہائشی پریم ناتھ مشرا تھا، جو اپنے والدین اور اہلیہ کی موت کے بعد سے بھتیجے کے گھر زندگی گزار رہے تھے۔

    مذکورہ شخص کچھ روز قبل ہی کرونا وائرس کا شکار ہوا جس کے بعد تین دن اسپتال میں زیر علاج رہا اور 28 مئی کو ہلاک ہوگیا۔

    چچا کی ہلاکت کے بعد بھتیجے سنجے شکلا نے یا تو کرونا کے ڈر سے یا پیسے بچانے کی غرض سے اپنے چچا کی آخری رسومات ادا نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور لاش کو ندی میں پھینک دیا۔

    سنجے شکلا نے نجی صفائی والے کو 1500 روپے اور شمشان گھاٹ پر کام کرے والے چندر پرکاش نامی شخص کو 1000 روپے میں اپنے چچا کی لاش ندی میں پھینکنے پر راضی کیا، جنہوں نے 29 مئی کو لاش کو بھاری پتھر سے باندھ کر ندی میں پھینک دیا۔

  • بھارت: لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے شخص کا ہولناک اقدام

    بھارت: لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے شخص کا ہولناک اقدام

    نئی دہلی: بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے شخص نے بیوی اور 14 ماہ کے بیٹے کو قتل کر کے خودکشی کرلی، پولیس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹرا میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار شخص نے اپنی بیوی اور 14 ماہ کے بیٹے کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی۔

    پونا کے نواح میں پیش آنے والے اس واقعے میں 38 سالہ ہنومنتھا دریا پاشندے نے اپنی 28 سالہ بیوی اور 14 ماہ کے بیٹے ​​کو قتل کیا اور پھر خود بھی خودکشی کرلی۔

    شندے کا تعلق سولا پور سے تھا اور وہ کام کی تلاش میں کچھ ماہ قبل پونا کے نواح میں منتقل ہوا تھا اور ایک معمولی ملازمت کرتے ہوئے کرائے کے گھر میں مقیم تھا۔

    تاہم لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہوچکا تھا، ابتر معاشی حالات کی وجہ سے شندے نے مایوس ہو کر اتوار کی دوپہر اپنی بیوی اور بیٹے کا گلا دبا کرقتل دیا اس کے بعد خود بھی پنکھے سے لٹک گیا۔

    پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا جبکہ معاملے کی مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔

  • ڈپریشن کا شکار بھائیوں نے پورے خاندان کو قتل کر کے خودکشی کرلی

    ڈپریشن کا شکار بھائیوں نے پورے خاندان کو قتل کر کے خودکشی کرلی

    امریکا میں 2 بنگلہ دیشی نژاد بھائیوں نے شدید ڈپریشن کے باعث اپنے گھر کے تمام افراد کو قتل کر کے خودکشی کرلی، سنسنی خیز واقعے نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی نژاد خاندان چند سال قبل ہی امریکی ریاست نیویارک سے ٹیکسس منتقل ہوا تھا اور بظاہر ان کا خاندان انسان دوست اور محبت بانٹنے والا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ٹیکسس کے شہر ڈلاس کی پولیس کے مطابق مذکورہ واقعہ 6 اپریل کو پیش آیا اور پولیس نے گھر سے اہلخانہ کے تمام اراکین کی لاشیں برآمد کرلیں۔

    پولیس کے مطابق گھر سے برآمد ہونے والے ڈیٹا اور سوشل میڈیا پوسٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام اہلخانہ کو دو بھائیوں نے قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی۔ 2 بھائیوں 21 سالہ تنویر توحید اور 19 سالہ فرحان توحید نے اہلخانہ کے باقی دیگر 4 افراد کو پہلے قتل کیا، جس کے بعد انہوں نے خود کو بھی گولیاں مار لیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرنے والے دونوں بھائیوں نے انسٹاگرام پر ایک طویل پوسٹ بھی شیئر کی، جس میں دونوں نے اپنی ذہنی صحت اور ڈپریشن پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ وہ کس قدر تنگ آچکے تھے۔

    مذکورہ واقعے کے بعد تنویر توحید کا انسٹاگرام اکاؤنٹ غیر فعال کردیا گیا۔

    تنویر توحید نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ وہ کس قدر ڈپریشن کا شکار تھے اور انہوں نے ذہنی پریشانی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کس طرح کے علاج کروانے سمیت خود کو اذیت دینے کے سلسلے شروع کر رکھے تھے۔

    ساتھ ہی فرحان توحید کی ڈپریشن کا بھی بتایا گیا اور لکھا گیا کہ وہ بھی کس قدر ذہنی اضطراب اور پریشانی کا شکار تھے۔

    پولیس اور ذہنی صحت و جرائم پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں بھائیوں میں سے کسی ایک بھائی نے خاندان کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کا منصوبہ تیار کیا ہوگا اور دوسرے نے منصوبے پر آمادگی کا اظہار کیا ہوگا۔

    دونوں بھائیوں نے 77 سالہ دادی الطاف النسا، 56 سالہ والدہ آئرن الاسلام، 54 سالہ والد توحید الاسلام اور 19 سالہ بہن فرحین توحید کو فائرنگ کرکے قتل کیا، اہلخانہ کو قتل کرنے کے بعد ممکنہ طور پر دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے کو تھوڑے فاصلے سے فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔

    ڈپریشن کے باعث اہلخانہ کو قتل کر کے خودکشی کرنے والے دونوں بھائیوں کے کلاس فیلوز نے بتایا کہ بظاہر دونوں بھائی ٹھیک لگتے تھے جبکہ ان کا خاندان بھی ٹھیک اور محبت کرنے والا تھا مگر اچانک اس واقعے نے سب کو حیران کردیا ہے۔

  • میچ ہارنے کے بعد خاتون ریسلر کی خودکشی: اسپورٹس افسر کا اہم بیان

    میچ ہارنے کے بعد خاتون ریسلر کی خودکشی: اسپورٹس افسر کا اہم بیان

    نئی دہلی: ریسلنگ کا میچ ہارنے سے دلبرداشتہ خاتون ریسلر کی خودکشی کے بعد اسپورٹس افسر کا کہنا ہے کہ مقابلہ مکمل طور پر منصفانہ طریقے سے منعقد کیا گیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ریسلر کی خودکشی کے بعد بھرت پور کے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر ستیہ پرکاش نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقابلہ مکمل طور پر منصفانہ طریقے سے منعقد کیا گیا تھا اور ریتیکا میچ کے بعد خوشی خوشی گھر چلی گئی تھی۔

    افسر کا کہنا تھا کہ ریتیکا نے کس وجہ سے یہ انتہائی قدم اٹھایا، یہ کہنا مشکل ہے۔ وہ اس کی موت کے بارے میں جان کر سخت حیران و پریشان ہیں۔

    ریسلر ریتیکا فوگاٹ نے 12 سے 14 مارچ کے دوران ریاست راجستھان کے شہر بھرت پور میں ہونے والے جونیئر ویمن ریسلنگ مقابلوں میں حصہ لیا تھا، ریاستی سطح کے ان مقابلوں میں تمام جونیئر، جونیئر خواتین اور مردوں کی ریسلنگ کے مقابلے منعقد ہوئے۔

    ریتیکا ویمن ریسلنگ کے فائنل تک پہنچ گئی تھیں، تاہم میچ میں کچھ بدمزگی ہوئی تھی۔ میچ کے اختتام پر پہلے ریتیکا کو فاتح قرار دیا گیا لیکن پوائنٹس کے سلسلے میں بحث ہوئی جس کے بعد ریتیکا کی حریف کو فاتح قرار دیا گیا۔

    6 منٹ کے میچ کے بعد ریتیکا اپنے گھر چلی گئی تھیں تاہم اسی رات انہوں نے پھندا لگا کر خودکشی کرلی جس کا علم گھر والوں کو صبح ہوا۔

    ریتیکا معروف پہلوان مہاویر سنگھ فوگاٹ کی بھتیجی بھی تھیں اور ان کے اکھاڑے میں 5 سال سے تربیت حاصل کر رہی تھیں۔ مہاویر سنگھ کی بیٹیاں گیتا اور ببیتا بھی ملک کی معروف ریسلرز ہیں جن پر بالی ووڈ فلم دنگل بھی بنائی جا چکی ہے۔

    واقعے کے بعد ملک بھر میں دکھ کی لہر دوڑ گئی، پولیس کیس کے مختلف خطوط پر تفتیش کر رہی ہے۔