Tag: خودکشی

  • طالب علم شاہ زیب کی حوالات میں مبینہ خود کشی، ابتدائی رپورٹ تیار

    طالب علم شاہ زیب کی حوالات میں مبینہ خود کشی، ابتدائی رپورٹ تیار

    پشاور: گزشتہ روز پشاور کے ایک تھانے میں دوران حراست ساتویں جماعت کے طالب علم کی ہلاکت سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق طالب علم شاہ زیب کی حوالات میں مبینہ خود کشی سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار ہو گئی ہے، پولیس کی ابتدائی رپورٹ کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہ زیب کی ایک دکان دار سے ڈرون کیمرے پر لڑائی ہوئی تھی، طالب علم شاہ زیب نے لڑائی کے دوران دکان دار پر پستول تانی، جس پر دکان دار نے شاہ زیب کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔

    ابتدائی پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے دوپہر 3 بج کر 42 منٹ پر شاہ زیب کو حوالات میں بند کیا، جہاں اس نے تکیے کے ٹکرے سے سلاخوں کے ساتھ خود کشی کر لی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہ زیب کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی، تاہم ان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، واقعے کی جوڈیشل تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کو بھی درخواست کی گئی ہے۔

    پشاور پولیس کی تیار کردہ یہ ابتدائی رپورٹ سینٹرل پولیس آفس کو ارسال کر دی گئی۔ دوسری طرف ڈسٹرکٹ سیشن جج نے مجسٹریٹ ثنا اللہ کو انکوائری افسر مقرر کر دیا ہے، سیشن جج نے انکوائری افسر کو 14 روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان نے تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی منظوری دی تھی، انھوں نے واقعے میں ملوث تمام پولیس اہل کاروں کو معطل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

    پشاور: طالب علم پولیس حراست میں جاں بحق، وزیراعلیٰ کا نوٹس

    طالب علم شاہ زیب کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا گھر سے تصویر بنوانے نکلا تھا، پولیس نے حراست میں لیا، تھانے پہنچا تو 3 گھنٹے بعد مجھے کہا گیا کہ لڑکے نے خود کشی کر لی ہے۔ والد نے الزام لگایا کہ پولیس نے بچے کو تشدد کر کے مارا، اور پھر تشدد زدہ لاش کو رسی سے باندھ کر لٹکا دیا گیا۔

    تاہم سی سی پی او پشاور کا کہنا تھا کہ طالب علم کا بازار میں جھگڑا ہوا تھا اور اس کے پاس اسلحہ موجود تھا، واقعے پر پولیس اسٹیشن غربی کے عملے کو معطل کر کے جوڈیشل انکوائری کے لیے لکھ دیا گیا ہے۔

  • بالی ووڈ کے ایک اور اداکار نے خودکشی کرلی

    بالی ووڈ کے ایک اور اداکار نے خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے ایک اور اداکار نے خودکشی کرلی، ان کے اس انتہائی اقدام کے اسباب نامعلوم ہیں، اداکار نے خودکشی کرنے والے اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ بھی کام کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کچھ عرصہ قبل خودکشی کرنے والے بھارتی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ فلم دھونی میں کام کرنے والے اداکار سندیپ نہر نے بھی خودکشی کرلی۔

    سندیپ کی نعش ممبئی میں ان کے گھر سے ملی، رپورٹس کےمطابق انہیں کمرے میں جھولتا ہوا پایا گیا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن ڈاکٹرز نے سندیپ کی موت کی تصدیق کردی۔

    پولیس نے مقدمہ درج کر کے مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے، اپنی موت سے قبل سندیپ نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جسے پولیس نے سوسائیڈ نوٹ قرار دیا ہے۔

    اس ویڈیو میں سندیپ نے اپنے کام سے متعلق مسائل اور ازدواجی زندگی کی پیچیدگیوں سمیت دیگر مسائل کا تذکرہ کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ان کے کسی بھی عمل کے لیے ان کی اہلیہ کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے۔

    بھارتی فلم انڈسٹری کے اداکاروں نے اداکار کی اچانک موت پر نہایت افسوس کا اظہار کیا ہے۔

  • مودی حکومت سے دلبرداشتہ ایک اور کسان نے خودکشی کرلی

    مودی حکومت سے دلبرداشتہ ایک اور کسان نے خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارتی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں شامل ایک اور کسان نے خودکشی کرلی، اب تک احتجاج میں شامل متعدد کسان خودکشی کرچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری کسان احتجاج کے دوران ایک اور کسان نے خودکشی کرلی، تحریک میں شامل ایک کسان نے نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خود کو پھانسی لگا لی۔

    کسان کی شناخت کرم ویر کے نام سے ہوئی ہے جو ہریانہ کے ایک گاؤں کا رہائشی تھا، 52 سالہ کرم ویر گزشتہ رات ٹکری بارڈر پر جاری کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے پہنچا تھا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق کرم ویر نے مرنے سے قبل ایک نوٹ چھوڑا جس میں انہوں نے لکھا کہ حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرنے کی بجائے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔

    کرم ویر نے لکھا کہ فی الحال حکومت کا زرعی قوانین منسوخ کرنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔

    دوسری جانب احتجاج میں شامل ایک کسان دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا، سکھ مندر پنجاب کے ایک گاؤں کا رہنے والا تھا۔ پولیس نے دونوں کسانوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال بہادر گڑھ بھیج دیا ہے۔

  • بالکونی میں پڑی لاش کو پڑوسی ہیلووین کی سجاوٹ سمجھتے رہے

    بالکونی میں پڑی لاش کو پڑوسی ہیلووین کی سجاوٹ سمجھتے رہے

    امریکا میں ایک گھر میں ہونے والا خودکشی کا واقعہ پڑوسیوں نے نظر انداز کردیا، پڑوسی دکھائی دینے والی لاش کو ہیلووین کے تہوار کے لیے کی جانے والی سجاوٹ کا حصہ سمجھتے رہے۔

    امریکی شہر لاس اینجلس میں ایک مکان کی بالکونی میں ایک بوڑھے شخص کی لاش 4 دن تک پڑی رہی۔

    ایک پڑوسی کا کہنا تھا کہ پہلے دن جب اس نے اسے دیکھا تو وہ سمجھا کہ یہ ہیلووین تہوار کے لیے کی جانے والی سجاوٹ کا حصہ ہے جس میں انسانی جسم سے مشابہہ کوئی چیز کرسی پر رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ ہیلووین کے موقع پر گھروں اور سڑکوں کو خوفزدہ کردینے والی اشیا سے سجانا اس تہوار کا اہم حصہ ہے۔

    33 سالہ پڑوسی نے بتایا کہ یہ ’سجاوٹ‘ 4 دن تک یونہی رہی، تاہم اس دوران اسے احساس ہوا کہ گھر میں کوئی بھی سرگرمی نہیں ہے اور میز پر رکھا سامان بھی کئی دن سے جوں کا توں پڑا ہے۔

    مذکورہ پڑوسی کے علاوہ بھی کئی پڑوسیوں نے اپنی بالکونی سے اس لاش کو دیکھا اور وہ بھی اسے ہیلووین سجاوٹ کا حصہ ہی سمجھے۔

    تاہم کئی روز تک جب منظر نہ بدلا تو بالآخر ایک پڑوسی نے پولیس کو کال کی۔

    پولیس پہنچی تو پتہ چلا کہ مذکورہ جسم ایک 75 سالہ بزرگ کی لاش تھی جو اس گھر میں اکیلے رہتے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ یہ خودکشی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے، بوڑھے نے سر پر گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا جو اس کی آنکھ میں گھس گئی۔

    ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ مذکورہ بزرگ سے اس کا ہائی ہیلو کی حد تک رابطہ تھا، وہ بہت نرم مزاج اور خوش لباس انسان تھے۔

    پولیس بزرگ کے ورثا سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ واقعے کا دیگر پہلوؤں سے بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

  • بھارت: ماں نے 3 بچوں سمیت خودکشی کرلی

    بھارت: ماں نے 3 بچوں سمیت خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں گھریلو پریشانیوں سے تنگ 27 سالہ ماں نے 3 بچوں سمیت کنویں میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، ایک 5 سالہ بچی کو زندہ بچا لیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے ضلع کیمور میں گھریلو تنازعہ سے تنگ ایک خاتون نے اپنے 3 معصوم بچوں کے ساتھ کنویں میں کود کر خودکشی کرلی۔

    بہار کی رہائشی 27 سالہ رادھیکا گزشتہ روز گھر سے نکلیں اور 500 میٹر کی دوری پر ایک کھیت میں واقع کنویں میں کود گئیں۔

    رادھیکا دیوی نے پہلے اپنے ایک سال کے بیٹے انیس کمار، پھر ڈھائی سالہ مہیشا اور پھر 5 سالہ ماہیما کو کنویں میں پھینک کر خود بھی چھلانگ لگا لی۔

    حادثے کے بعد مقامی افراد جائے وقوع پر جمع ہوگئے جنہوں نے پولیس کو بھی اطلاع دی۔

    ریسکیو ٹیم نے کافی دیر کی مشقت کے بعد کنویں سے دو بچیوں کو باہر نکالا جا سکا، ڈھائی سالہ مہیشا کی موت ہو چکی تھی جبکہ 5 سالہ ماہیما کی سانسیں چل رہی تھیں جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ریسکیو ٹیم کی تلاش 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جاری ہے لیکن تاحال رادھیکا دیوی اور اس کے بیٹے کی لاشیں نہیں نکالی جاسکیں۔

  • ایک اور بھارتی فوجی نے خودکشی کر لی

    ایک اور بھارتی فوجی نے خودکشی کر لی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک اور فوجی افسر نے خودکشی کرلی، افسر چند دن قبل ہی اپنے اہلخانہ کے ساتھ چھٹی گزار کر واپس آیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے ضلع گورکھپور میں فضائیہ کے ایک افسر نے پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سونی پت (ہریانہ) میں جونیئر آفیسر رام سنگھ دیا نے پیر کی شام پنکھے سے لٹک کر پھانسی لگا لی، وہ گورکھپور ایئر فورس اسٹیشن پر تعینات تھے۔

    پولیس کے مطابق افسر کچھ دن قبل اپنے خاندان سے مل کر واپس آیا تھا، چھٹی سے واپس لوٹنے کے بعد وہ کووڈ 19 پروٹوکول کے تحت ایئر فورس کے 14 روزہ قرنطینہ میں تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع اہلخانہ کو دے دی گئی ہے جبکہ خودکشی کی وجوہات کی بھی تفتشی کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے، خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں تعینات فوجیوں میں یہ رجحان خاصا بلند ہے۔

    بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز اہلکاروں بالخصوص سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) جوانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجوہات سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2010 سے 2019 تک 1 ہزار 113 بھارتی فوجی خودکشی کرچکے ہیں۔

  • کیا آپ کسی کو خودکشی کرنے سے بچا سکتے ہیں؟

    کیا آپ کسی کو خودکشی کرنے سے بچا سکتے ہیں؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں خودکشی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے وقت میں سے چند لمحے نکال اپنے ڈپریشن کا شکار دوستوں کی بات سن لیں، تو انہیں خودکشی جیسے انتہائی اقدام سے بچا سکتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل معروف بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ کی خودکشی نے جہاں ایک طرف تو کئی تنازعوں کو جنم دیا، وہیں دماغی صحت کے حوالے سے ہمارے رویوں پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردیا۔

    یہ موضوع اس وقت دنیا بھر میں زیر بحث ہے کہ کیوں ہم اپنی زندگی میں اس قدر مصروف ہوگئے ہیں کہ ہمارے پاس اپنے ارد گرد کے افراد کی پریشانی سننے کے لیے ذرا سا بھی وقت نہیں اور نہ ہم ڈپریشن کو بیماری ماننے کے لیے تیار ہے۔

    یہی ڈپریشن اور ذہنی تناؤ ہے جو کسی شخص کو خودکشی کی نہج پر پہنچا دیتا ہے اور اس کے لیے زندگی بے معنی بن جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت کے حوالے سے معاشرے کا رویہ بذات خود ایک بیماری ہے جو کسی بھی دماغی بیماری سے زیادہ خطرناک ہے۔ ڈپریشن، ذہنی تناؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار افراد کو پاگل یا نفسیاتی کہنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی جاتی اور ان کا ایسے مضحکہ اڑایا جاتا ہے کہ خودکشی انہیں راہ نجات نظر آنے لگتی ہے۔

    جب کوئی شخص کینسر یا کسی دوسرے جان لیوا مرض کا شکار ہوتا ہے تو کیا ہم ان کے لیے بھی ایسے ہی غیر حساسیت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں؟ یقیناً نہیں، تو پھر ذہنی صحت کے حساس معاملے میں اتنی بے حسی کیوں دکھائی جاتی ہے۔

    خودکشی کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیم انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار سوسائڈ پریوینشن (آئی اے ایس پی) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال خودکشی کرنے والے افراد کی تعداد جنگوں اور دہشت گردی میں ہلاک اور قتل کیے جانے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ہر 40 سیکنڈ بعد دنیا میں کہیں نہ کہیں، کوئی نہ کوئی خودکشی کی کوشش کرتا ہے۔

    خودکشی کی طرف لے جانے والی سب سے بڑی وجہ ڈپریشن ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو خودکشی کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔

    سائیکٹرک فرسٹ ایڈ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن میں کمی کا سب سے آسان طریقہ اپنے خیالات اور جذبات کو کسی سے شیئر کرنا ہے، بات کرنے سے دل و دماغ کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے۔ ڈپریشن کا شکار شخص کو سب سے زیادہ ضرورت اسی چیز کی ہوتی ہے کہ کوئی شخص اسے بغیر جج کیے اس کی باتوں کو سنے اور جواب میں اس کی ہمت بندھائے۔

    کراچی کے ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر سلیم احمد کے مطابق اگر ڈپریشن کے مریضوں کا صرف حال دل سن لیا جائے تو ان کا مرض آدھا ہوجاتا ہے۔ عام طبی امداد کی طرح سائیکٹرک فرسٹ ایڈ بھی ہوتی ہے اور وہ یہی ہوتی ہے کہ لوگوں کو سنا جائے۔

    مغربی ممالک میں اسی مقصد کے لیے ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے ایسی ہیلپ لائن قائم کی جاتی ہے جہاں دوسری طرف ان کی بات سننے کے لیے ایک اجنبی شخص موجود ہوتا ہے اور مریض جب تک چاہے اس سے بات کرسکتا ہے۔

    کیا یہ پہلے سے جانا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص خودکشی کا ارادہ رکھتا ہے؟

    ڈاکٹر سلیم احمد کا کہنا ہے کہ خودکشی کرنے والا عموماً خاموشی سے اپنے ارادے کی تکمیل نہیں کرتا، وہ لوگوں سے اس کا تذکرہ کرتا ہے کیونکہ لاشعوری طور پر اس کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی اس کی بات سن کر اس پر دھیان دے اور اسے اس انتہائی قدم سے روک لے۔

    ان کے مطابق ایسا شخص اپنے آس پاس کے افراد کو بار بار اس کا اشارہ دیتا ہے جبکہ وہ واضح طور پر کئی افراد کو یہ بھی بتا دیتا ہے کہ وہ خودکشی کرنے والا ہے۔

    یہ وہ مقام ہے جہاں دوسرے شخص کو فوراً الرٹ ہو کر کوئی قدم اٹھانا چاہیئے، اس کے برعکس اس کی بات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔

    انفرادی طور پر ہم کسی کو خودکشی کی نہج پر پہنچنے سے بچانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

    کراچی میں نفسیاتی صحت کے ایک ادارے سے وابستہ ڈاکٹر طحہٰ صابری کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ مریض کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ کوئی اس کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا، اور اگر سن بھی لے تو اسے معمولی کہہ کر چٹکی میں اڑا دیتا ہے جبکہ متاثرہ شخص کی زندگی داؤ پر لگی ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی شخص آپ کو اپنا مسئلہ بتائے تو اس کے کردار یا حالت پر فیصلے نہ دیں (جج نہ کریں) نہ ہی اس کے مسئلے کی اہمیت کو کم کریں۔ صرف ہمدردی سے سننا اور چند ہمت افزا جملے کہہ دینا بھی بہت ہوسکتا ہے۔

    اسی طرح لوگوں کو ڈپریشن کے علاج کی طرف بھی راغب کیا جائے۔ لوگوں کو سمجھایا جائے کہ ماہر نفسیات سے رجوع کرنے میں کوئی حرج نہیں، ایک صحت مند دماغ ہی مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرسکتا ہے چنانچہ ذہنی علاج کی طرف بھی توجہ دیں۔

    اگر کسی نے خودکشی کا ارتکاب کر بھی لیا ہے تو اس کو مورد الزام نہ ٹہرائیں، نہ ہی ایسا ردعمل دیں جیسے اس نے کوئی بہت برا کام کر ڈالا ہو۔ اس سے دریافت کریں کہ اس نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔ ایک بار خودکشی کا ارتکاب کرنے والے افراد میں دوبارہ خودکشی کرنے کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے لہٰذا کوشش کریں کہ پہلی بار میں ان کی درست سمت میں رہنمائی کریں اور انہیں مدد دیں۔

    ایسی صورت میں بہت قریبی افراد اور اہلخانہ کو تمام رنجشیں بھلا کر متاثرہ شخص کی مدد کرنی چاہیئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی انا اور ضد کسی شخص کی جان لے لے۔

  • پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    کراچی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں ڈپارٹمنٹ آف سائیکیٹری اور پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے تحت خودکشی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا گیا، اس موقع پر منعقدہ سیمینار میں خودکشی اور ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔

    سیمینار میں ماہرین نے شرکا کو بتایا کہ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، پاکستان میں خودکشی سے مرنے والوں کا باقاعدہ ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ 20 سے 29 سال کے افراد میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔ کرونا وائرس سے لوگوں کے مرنے پر شور مچایا گیا تاہم خودکشی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ خودکشی مخالف شعور کو فروغ دینا چاہیئے۔

    سیمینار میں ماہرین نے ذہنی صحت پر مختلف سرگرمیوں کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پب جی گیم براہ راست کسی شخص کے رویے کو متاثر کرتا ہے، علاوہ ازیں 2 گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم بھی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

  • بھارتی ایوان صدر میں فوجی کی خودکشی

    بھارتی ایوان صدر میں فوجی کی خودکشی

    نئی دہلی: بھارتی ایوان صدر میں ایک فوجی نے خود کو پنکھے سے لٹکا کر خودکشی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ایوان صدر میں تعینات فوجی نے آج صبح خودکشی کر لی، متوفی کی شناخت 38 سالہ تیج بہادر تھاپا کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس کو جائے وقوعہ سے خودکشی کا نوٹ نہیں ملا ہے، واقعے کی اطلاع اس کے اہل خانہ کو دے دی گئی ہے پولیس نے لاش کو قبضے میں لے کر آرمی بیس اسپتال بھیج دیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال جوان کی جانب سے خودکشی کرنے کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا، اس حوالے سے متوفی کے اہل خانہ سے بھی بات کی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل 7 ستمبر کو اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ بھارتی فوجی پردیپ کمار نے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار دی تھی، یہ فوجی باڑ میر ضلع کے ساتھ مونا باؤ میں پاک بھارت سرحد پر تعینات تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارتی سپاہیوں کے علاوہ 13 افسران اور 24 جونیئر کمیشنڈ آفیسر بھی خودکشی کر چکے ہیں۔

  • ڈاکٹر ماہا کیس کا مقدمہ درج، سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

    ڈاکٹر ماہا کیس کا مقدمہ درج، سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے

    کراچی: ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے والد نے خود کشی پر مجبور کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، مقدمہ درج ہوتے ہی ایک اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔

    گرفتار ہونے والا تیسرا ملزم ڈینٹسٹ ڈاکٹر عرفان قریشی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ڈینٹسٹ عرفان قریشی کا ساؤتھ سٹی اسپتال کے قریب کلینک ہے، اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ عرفان قریشی نے بھی نشہ آور چیزیں کھلا کر ڈاکٹر ماہا سے غیر اخلاقی حرکات کیں۔

    مقدمے کے متن میں لکھوایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کا دوست جنید خان اسے نشہ آور چیزیں کھلاتا تھا، پریشانی بتانے پر وقاص حسن رضوی اور ڈاکٹر عرفان قریشی بلیک میل کرتے تھے، ماہا کو ڈاکٹر عرفان نے بھی نشہ آور چیزیں کھلا کر مجبوری کا فائدہ اٹھایا۔

    کیا ڈاکٹر ماہا کو خودکشی پر مجبور کیا گیا؟ کیس میں نیا موڑ

    ایف آئی آر کے مطابق جنید، وقاص اور عرفان ڈاکٹر ماہا کو بدنام کرنے کی دھمکی دیتے رہے، تینوں افراد کی دھمکیوں سے تنگ آ کر ڈاکٹر ماہا نے خود کشی کی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہا کے اہل خانہ نے ماہا کے دوست ڈاکٹروں پر زیادتی کا الزام لگا دیا ہے، ماہا نے اپنی بہن کو بتایا تھا کہ اسے کوکین کا عادی بنا کر زیادتی کی جاتی رہی ہے، ماہا کی بہن کے مطابق دوست جنید کے علاوہ ڈاکٹر عرفان نے بھی اس کے زیادتی کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کی خود کشی کی وجہ بننے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس کی رہائشی ڈاکٹر ماہا نے مبینہ طور پر خود کشی کر لی تھی، پولیس نے شک کی بنیاد پر 2 افراد کو گرفتار کیا تھا۔