Tag: خودکشی

  • خودکشی کرنے والی 20 سالہ اداکارہ ماں کے لیے کروڑوں روپے چھوڑ گئی

    نئی دہلی: چند روز قبل شوٹنگ کے دوران خودکشی کرنے والی بھارتی اداکارہ تونیشا شرما موت کے بعد اپنی والدہ کے لیے خطیر رقم چھوڑ گئی، پولیس کیس کی تحقیقات میں مصروف ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 24 دسمبر کو سیٹ کے میک اپ روم میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرنے والی اداکارہ تونیشا کی 15 کروڑ روپے کی جائیداد سامنے آئی ہے جو اب ان کی والدہ کی ہوچکی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 20 سالہ تونیشا 13 برس کی عمر سے کام کر رہی تھی، اور اپنی زندگی کے آخری لمحات تک اس کا شیڈول نہایت مصروف تھا۔

    تونیشا نے بے شمار ٹی وی شوز، فلموں اور میوزک ویڈیوز میں کام کیا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی ماں کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہی تھی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق خودکشی کیس میں اداکارہ کے سابق بوائے فرینڈ شیزان خان کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کا 15 روز قبل ہی تعلق ختم (بریک اپ) ہوا تھا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیزان نے اداکارہ سے شادی کا وعدہ کر رکھا تھا تاہم اس نے وعدہ خلافی کی اور تعلق ختم کرلیا جس سے دلبرداشتہ ہو کر اداکارہ نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔

  • ’شدید ڈپریشن کا شکار ہو کر کئی بار خودکشی کا سوچا‘

    ’شدید ڈپریشن کا شکار ہو کر کئی بار خودکشی کا سوچا‘

    معروف گلوکارہ اور اداکارہ سلینا گومز کا کہنا ہے کہ وہ اس قدر شدید ڈپریشن کا شکار تھیں کہ کئی بار خودکشی کے بارے میں بھی سوچا، لیکن اس پر عمل کرنے کی ان کی ہمت نہیں ہوئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی گلوکارہ و اداکارہ سلینا گومز نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل جب وہ ذہنی مسائل اور ڈپریشن کا شکار تھیں تب انہوں نے کئی بار خودکشی کرنے کا سوچا جبکہ انہیں یہ بھی ڈر ہوگیا تھا کہ اب وہ کبھی ماں نہیں بن پائیں گی۔

    سلینا گومز نے اکتوبر 2020 میں اعتراف کیا تھا کہ وہ کرونا کی وبا کے آغاز میں ہی ڈپریشن کا شکار ہوگئی تھیں، تاہم اب انہوں نے شوبز میگزین رولنگ اسٹون کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا ہے کہ 2018 میں بھی وہ ڈپریشن کا شکار ہوئی تھیں۔

    طویل انٹرویو میں گلوکارہ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 2018 میں ڈپریشن کا شکار ہوئی تھیں اور پہلے کافی عرصے تک وہ یہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہوئیں کہ وہ بھی ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔

    ان کے مطابق ان کا ڈپریشن اس قدر سنگین ہوگیا تھا کہ وہ بات کرتے کرتے الفاظ بھول جاتی تھیں، انہیں یہ یاد تک نہیں رہتا تھا کہ وہ کس مسئلے پر بات کر رہی تھیں اور وہ کہاں تھیں؟

    انہوں نے بتایا کہ ڈپریشن کے باعث ان کے رویوں میں تبدیلی آگئی تھی اور انہیں سمجھنے میں کافی وقت لگا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہوچکی ہیں۔

    گلوکارہ کے مطابق جب انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو چکی ہیں تو اپنا علاج شروع کروایا مگر علاج سے بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا بلکہ الٹا انہیں ایسا لگنے لگا کہ وہ مرجائیں گی اور اگر وہ مر بھی گئیں تو دنیا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    سلینا گومز کے مطابق کافی عرصے تک ڈپریشن کا علاج کروانے کے بعد ایک دن انہوں نے ایک مشہور اسپتال کا دورہ کیا، جہاں کے ماہر معالج نے ان کی تمام دوائیاں بند کر کے انہیں صرف دو دوائیاں دیں اور پھر آہستہ آہستہ وہ بہتر ہونے لگیں۔

    انہوں نے تسلیم کیا کہ بہتر معالج ہی مسائل کو بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے اور وہ بھی ان ہی کی دوائیوں سے بہتر ہوئیں۔

    ان کے مطابق جب وہ شدید ڈپریشن یا بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار تھیں تب وہ اپنی ایک سہیلی سے ملنے گئیں جو کافی عرصے سے حاملہ ہونے کی کوشش کر رہی تھیں مگر ذہنی مسائل کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا تھا، اس وقت انہیں بھی یہ خیال آیا کہ اب وہ بھی کبھی ماں نہیں بن سکیں گی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Selena Gomez (@selenagomez)

    سلینا گومز کے مطابق اسی دوران انہوں نے یہ بھی خیال آیا کہ اگر وہ خود جسمانی طور پر ماں نہیں پائیں گی تو ان کے پاس ماں بننے کے اور کئی راستے موجود ہیں۔

    انہوں نے طویل انٹرویو میں یہ بات بھی تسلیم کی کہ ڈپریشن کے کم ہونے کے بجائے بڑھنے کی وجہ سے وہ کافی عرصے تک بار بار خودکشی کرنے کا سوچتی رہیں مگر انہیں ایسا کرنے کی کبھی ہمت نہیں ہوئی۔

    علاوہ ازیں انہوں نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی اپنی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم سلینا گومز: مائے مائنڈ اینڈ می میں بھی ڈپریشن پر کھل کر بات کی اور ساتھ ہی سنہ 2018 میں سابق بوائے فرینڈ جسٹن بیبر سے علیحدگی کو اپنی زندگی کی سب سے بہترین چیز بھی قرار دی۔

    ان کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم کو اسٹریمنگ ویب سائٹ ایپل پلس ٹی وی پر ریلیز کیا گیا، جس میں انہوں نے جسٹن بیبر سے معاشقے، ان سے تعلقات ختم ہونے سمیت ڈپریشن اور اپنی شہرت یافتہ زندگی پر کھل کر باتیں کیں۔

  • تین لڑکیوں کی خودکشی کی کوشش، بچنے والی کا چونکا دینے والا بیان

    تین لڑکیوں کی خودکشی کی کوشش، بچنے والی کا چونکا دینے والا بیان

    اندور: بھارتی ریاست اندور کے اسکول کی تین سہیلیوں نے اسکول سے نکلنے کے بعد ایک ساتھ زہر لیا جس کے نتیجے میں 2 لڑکی ہلاک جبکہ ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے اندور ضلع میں اسکول میں پڑھنے والی تین لڑکیوں نے مختلف وجوہات کے بنا پر ایک ساتھ زہر کھا لیا جس سے دو کی موت جبکہ ایک تشویشناک حالت میں اسپتال میں زِیر علاج ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقع اس وقت پیش آیا جب تینوں لڑکیوں نے اسکول سے بنک کرنے کے بعد 100 کلو میٹر سفر کرکے اندور  پہنچی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بچ جانے والی لڑکی نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ اس کی ایک سہیلی اپنے دوست سے ملنا چاہتی تھی کیوںکہ وہ اس کی کال نہیں اٹھا رہا تھا۔

    اس نے فیصلہ کیا کہ اگر اس کا دوست اس سے نہیں ملتا تو وہ اپنی دونوں دوستوں کے ساتھ مل کر خودکشی کرلے گی جس کے لیے انہوں نے ایک دوکان سے زہر بھی خریدا۔

    لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ جب وہ لڑکا ملنے نہیں آیا تو اس کی دوست نے دل شکستہ ہوکر زہر کھا لیا، اس کے فوراً بعد اس کی ایک اور دوست نے بھی زہر کھا لیا اور مجھے بتایا کہ اسے اپنے فیملی میں شدید پریشانی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ خودکشی کررہی ہے۔

    بچ جانے والی لڑکی نے بتایا کہ جب میری دونوں دوستوں نے زہر کھا لیا تو میں نے انہیں دیکھ کے زہر لیا، تاہم وہ تیسری لڑکی بچ گئی لیکن زیر علاج ہے، پولیس نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے جب انہیں دیکھا تو قریبی اسپتال لے گئے۔

    بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکیوں سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوا، ہم زیر علاج لڑکی کے بیان پر بھروسہ کرتے ہیں، مزید کارروائی کے لیے والدین کے بیان قلمبند کیے جائیں گے۔

  • قرض خواہوں سے تنگ آکر نوجوان نے خودکشی کرلی

    قرض خواہوں سے تنگ آکر نوجوان نے خودکشی کرلی

    بھارت کے شہر حیدرآباد دکن میں مسلم نوجوان نے قرض خواہوں کے قرض واپس کرنے کے تقاضوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں 31 سالہ مسلم نوجوان نظام الدین نے قرض خواہوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔

    خودکشی کرنے سے قبل نوجوان نے ایک ویڈیو بنائی جس میں اس نے بتایا کہ وہ بہت لوگوں کا مقروض ہوچکا ہے اور اب قرض ادا کرنے کے لیے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔

    ویڈیو میں نوجوان نے مزید کہا کہ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں اس لیے میں خودکشی کرنے پر مجبور ہوں۔

    https://www.youtube.com/watch?v=g0oITvzTRfM

    نظام الدین کا کہنا تھا کہ میں نے کچھ بینکوں سے کچھ قرض لیا تھا۔ لیکن اب میں بینک کی قسطیں جمع نہیں کرواسکتا، مجھ پر بینک والوں کا دباؤ بھی ہے جس کی وجہ سے میں خودکشی کرنے پر مجبور ہوں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان نے اپنے بیوی، بچے اور ماں باپ سے معافی بھی مانگی۔

  • بھارت میں مزید کئی کسانوں نے خودکشی کرلی

    بھارت میں مزید کئی کسانوں نے خودکشی کرلی

    بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے فصلیں تباہ کردیں جس کی وجہ سے 9 کسانوں نے خودکشی کرلی۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے علاقے ودربھ میں سیلاب کے باعث فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے 9 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔

    خودکشی کرنے والے کسانوں کی بیوائوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے والی این جی او ‘ودربھ جن آندولن سمیتی’نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں میں9 کسانوں نے مالی مشکلات کے باعث خودکشی کی ہے۔

    این جی او کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں مسلسل بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اب ان کے پاس فصل بونے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔

    این جی او نے بتایا کہ صورتحال یہ ہے کہ کسانوں کو اپنے خاندانوں کے لیے روزی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔جبکہ انہیں بینکوں اور دیگر قرض دہندگان سے بھی کوئی راحت نہیں مل رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں کسان خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں۔

    این جی او کے مطابق ودربھ میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی شناخت گنیش اڈے،لتا چاہولے سوپنل پچ بھائی، برجیش ہدے ، شنکر ڈانکے ، ساگر ڈھولے، ستیش موہود، منگیش ستکھیڑے اور بھاسکر پاردھی کے طورپر ہوئی ہے ۔

    ان کسانوں کا تعلق یوتمال اور ودربھ کے اضلاع سے ہے جو بارش سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ سن 2018 میں بھی کسانوں کی خود کشی کے 186 واقعات درج ہوئے تھے۔

    اس کے علاوہ 2020 کے ماہِ نومبر میں 300 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ خودکشی کے سب سے زیادہ 120 واقعات مراٹھواڑہ میں درج کئے گئے تھے جب کہ وردبھ علاقے میں 112 ایسے واقعات کا اندراج کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ بھارت کے شمالی علاقوں میں مسلسل بارش سے کے دوران 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

  • سب سے زیادہ خودکشیاں کس ملک میں ہوتی ہیں؟ ڈبلیو ایچ او کا ہوشرُبا انکشاف

    سب سے زیادہ خودکشیاں کس ملک میں ہوتی ہیں؟ ڈبلیو ایچ او کا ہوشرُبا انکشاف

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا میں اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ خود کشی کے واقعات افریقہ میں پیش آتے ہیں۔

    خودکشی اپنی جان لینے کا ایک سفاکانہ عمل ہے، ایک تحقیق کے مطابق خودکشی موت کی 10ویں بڑی وجہ ہے جو ہر سال لاکھوں لوگوں کی موت کا سبب بنتی ہے۔

    اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں دنیا بھر میں رونما ہونے والے خود سوزی و خودکشی کے اعداد و شمار کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔

    خودکشی  کرنے کی وجوہات

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خود کشی کرنے کے واقعات کی معلومات سے آگاہی حاصل کی تو یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ افریقہ وہ خطہ ہے جہاں یہ شرح 11 فیصد تک ہے جو کہ عالمی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ افریقہ میں 5 لاکھ افراد کے لیے ایک ماہر نفسیات ہے جو کہ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق 100گنا کم ہے۔

    خودکشی کی وجہ بننے والے عوامل

    خودکشی کا رویہ اپنانے سے کیا مراد ہے؟

    خود کشی کے رویے سے مراد اپنی زندگی کو ختم کرنے سے متعلق بات کرنا یا کوشش کرنا ہے، خوکشی کے خیالات اور طرز عمل کو نفسیاتی ایمرجنسی سمجھا جاتا ہے۔

    اگر آپ یا آپ کا کوئی جاننے والا اس قسم کے خیالات کا اظہار کررہا ہے تو آپ کو فوری طور پر کسی قابل ماہر نفسیات سے رابطے کی ضرورت ہے۔

    خودکشی کا رویہ اپنانے والے عوامل

    وہ عوامل جو خودکشی کی وجہ بن سکتے ہیں

    عام طور پر خودکشی کرنے کی کوئی ایک وجہ نہیں ہوتی ایسے کئی عوامل ہیں جو خودکشی کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں جیسے کہ ڈپریشن دماغی صحت کے خطرے کا ایک سب سے بڑا عنصر ہے۔

    خودکشی کا رویہ اپنانے والے عوامل

    اس کے علاوہ ناکامی اور ناامیدی چاہے کسی بھی قسم کی ہو آیا یہ محبت میں ناکامی ہو یا کرئیر میں انسان میں مایوسی کا سبب بنتی ہے۔

    خود کشی کے دیگر عوامل میں بچپن میں کسی بھی قسم کی زیادتی یا صدمہ کا شکار ہونا بھی شامل ہے ایسے افراد بھی خودکشی کرنے کی کوشش میں ملوث پائے گئے ہیں۔

  • بھارتی اداکار نے خود کشی کر لی

    بھارتی اداکار نے خود کشی کر لی

    چنئی: بھارت میں ایک اور اداکار نے خود کشی کر لی، میڈیا کا کہنا ہے کہ تمل اداکار اور ہدایت کار لوکیش راجیندرن نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور تمل سیریل ‘وداتھو کَروپو’ میں ایک بچے کا کردار کر کے مشہور ہونے والے اداکار لوکیش راجیندرن نے منگل 4 اکتوبر کو چنئی میں خود کشی کر لی۔

    34 سالہ نوجوان اداکار اپنی پہلی ہدایت کاری کے منصوبے کے آغاز کا انتظار کر رہے تھے۔

    اطلاعات ہیں کہ لوکیش راجیندرن نے زہر کھا کر خود کشی کی ہے، پولیس ان کے اس انتہائی قدم اٹھانے کی وجہ کی تحقیقات کر رہی ہے، سوشل میڈیا پر مداحوں کی جانب سے ان کے لیے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اداکار گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے شراب نوشی کے عادی تھے اور اکثر اوقات انھیں مختلف جگہوں پر نشے کی حالت میں دیکھا گیا۔

    پولیس کے مطابق اداکار لوکیش 2 اکتوبر کو چنئی شہر کے بس ٹرمینل کویَمبڑو کے قریب نشے کی حالت میں بے ہوش ملا تھا، انھیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جاں بر نہیں ہو سکا۔

    راجیندرن کے والد کا کہنا ہے کہ ایک ماہ قبل بیٹے کا اپنی اہلیہ سے جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد دونوں میں طلاق کی باتیں چل رہی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معائنے سے پتا چلا کہ اداکار نے زہر کھا کر خود کشی کی کوشش کی تھی اور وہ بے ہوش تھا۔

  • تقدیر کا کھیل، کینیڈا کا ویزا نوجوان کی خودکشی کے ایک دن بعد آ گیا

    تقدیر کا کھیل، کینیڈا کا ویزا نوجوان کی خودکشی کے ایک دن بعد آ گیا

    ہریانا: بھارت میں ایک بدقسمت نوجوان نے کینیڈا کا ویزا آنے میں تاخیر پر اپنی جان لے لی، تاہم موت کے ایک ہی دن بعد اس کا ویزا آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست ہریانا میں ایک 23 سالہ نوجوان وکیش سینی تقدیر کے کھیل کے آگے اپنے ہی ہاتھوں زندگی ہار گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانا کے نوجوان وکیش سینی نے مبینہ طور پر کینیڈا کے ویزے میں تاخیر کی وجہ سے نہر میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق گزشتہ بدھ کو نوجوان اچانک لا پتا ہو گیا لیکن 2 دن بعد اس کی لاش گاؤں کی نہر میں تیرتی ہوئی ملی۔ تاہم نوجوان کے لاپتا ہونے کے ایک دن بعد ہی اس کا کینیڈا کا ویزا آ گیا۔

    پولیس کو شبہ ہے کہ وکیش پریشان تھا کیوں کہ اس کے دوست کو پہلے کینیڈا کا اسٹوڈنٹ ویزا مل چکا تھا جب کہ اسے اب تک موصول نہیں ہوا تھا، جس پر اس نے دلبرداشتہ ہو کر جانسا ٹاؤن کے قریب نہر میں چھلانگ لگا دی۔

    رپورٹس کے مطابق وکیش نے حال ہی میں اپنی گریجویشن مکمل کی تھی اور وہ مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے کینیڈا جانا چاہتا تھا۔

  • ماں کی موت سے دلبرداشتہ جوان بیٹے نے خودکشی کرلی

    ماں کی موت سے دلبرداشتہ جوان بیٹے نے خودکشی کرلی

    قاہرہ: مصر میں ماں کی موت سے دلبرداشتہ ہو کر 22 سال بیٹے نے خودکشی کرلی، پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔

    مقامی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق مصر کے علاقے کفر الشیخ میں ایک نوجوان نے اپنی ماں کی موت کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہونے پر اپنے کمرے میں رسی سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

    کفر الشیخ سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کو اطلاع ملی جس میں اطلاع دینے والے نے بتایا کہ اس کے 22 سالہ بیٹے نے اپنے کمرے کی چھت سے بندھی رسی سے خود کو پھانسی لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ہے۔

    پولیس کی تفتیش پر والد نے تصدیق کی کہ نوجوان اپنی ماں کی موت کی وجہ سے کچھ عرصے سے نفسیاتی بحران کا شکار تھا اور وہ ہمیشہ دروازہ بند کر کے روتا تھا۔

    پولیس نے لاش کو طبی تجزیے کے لیے بھجوا دیا تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ نوجوان کو قتل نہیں کیا گیا۔

  • نوجوانوں میں خودکشی کی ایک بڑی وجہ نظروں سے اوجھل

    نوجوانوں میں خودکشی کی ایک بڑی وجہ نظروں سے اوجھل

    انٹرنیٹ نے جہاں بچوں اور بڑوں کو دنیا بھر سے منسلک کردیا ہے وہیں ان کے لیے بے شمار خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے، ایک تحقیق کے مطابق آن لائن تضحیک نوعمروں میں خودکشی کے خیالات بڑھا سکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آن لائن تضحیک (سائبر بلنگ) یا تنقید کا نشانہ بننے والے بچوں اور نوعمر افراد میں خودکشی کے خیالات آنے اور اس کی کوشش کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    فلاڈیلفیا میں واقع لائف اسپین برین انسٹی ٹیوٹ کے چلڈرن اسپتال کی جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جے اے ایم اے) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق آف لائن کے مقابلے میں آن لائن تضحیک کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں۔

    تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر رین بارزلے کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب نوجوان پہلے سے کہیں زیادہ آن لائن وقت گزار رہے ہیں، یہ تحقیق اس منفی اثر کو واضح کرتا ہے جو ورچوئل اسپیس میں ہونے والی آن لائن تضحیک کے نتیجے میں اپنے اہداف پر پڑ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نو عمر لڑکے اور لڑکیاں بہت زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں اور انہیں کئی طرح کے منفی ردعمل کا سامنا ہے، اس کے نتیجے میں وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنا ردعمل ظاہر نہیں کرپاتے اور رہنمائی کا بھی فقدان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور والدین کو آن لائن پلیٹ فارمز پر تضحیک کے نتیجے میں نوجوانوں پر پڑنے والے دباؤ سے بھی آگاہ ہونا چاہیئے۔

    امریکا میں 10 سے 24 برس کے بچوں میں مایوسی اور خودکشی موت کی دوسری بڑی وجہ بن چکی ہے جو 2018 کی تحقیقات سے ثابت ہے، بچوں اور نوعمروں میں خودکشی کے عوامل کو تاحال مکمل طریقے سے سمجھا نہیں گیا لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی تناؤ اس میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    روایتی تضحیک اور ہم جماعتوں کی جانب سے تضحیک نوجوانوں میں خودکشی کے خطرے کے معروف عوامل ہیں۔

    ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آن لائن تضحیک کے عمل پر کڑی نظر رکھیں اور آن لائن رہنے والے بچوں میں ذہنی تناؤ، اداسی اور مایوسی کا ادراک رکھیں۔

    کرونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں گھروں تک محصور رہنے کے بعد بچوں میں آن لائن رہنے کا رجحان کئی گنا بڑھا ہے لیکن ان کے دوستوں کے ساتھ رابطہ اور ان کی جانب سے انہیں ستانے اور تضحیک کا عمل بھی بڑھا ہے۔

    تاہم اس تحقیق سے پہلے یہ واضح نہیں تھا کہ آن لائن تضحیک خودکشی کے محرکات میں سے ایک ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں جولائی 2018 سے جنوری 2021 تک امریکا میں 10 ہزار ایسے بچوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 10 تا 13 برس تھیں۔

    تحقیق میں دیے گئے سوالنامے کے جوابات سے معلوم ہوا کہ جن بچوں کا آن لائن مذاق اڑایا گیا ان میں دیگر بچوں کے مقابلے میں خودکشی کے خیالات کا رجحان 7.6 فیصد زائد تھا، اس کے علاوہ عمومی پریشانی اور ڈپریشن کا رجحان اس سے بھی زیادہ تھا۔

    یہ ظاہر کرتا ہے کہ آن لائن تضحیک سے متاثرہ بچے اور نو عمر افراد آف لائن تضحیک سے متاثر ہونے والوں سے مختلف ہوتے ہیں۔