کابل : افغان دارالحکومت کابل کے تعلیمی مرکز میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 48 افراد ہلاک جبکہ 67 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کابل کے مغربی علاقے میں واقع تعلیمی مرکز میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 48 ہوگئی جبکہ درجنوں طلبا زخمی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق خودکش حملہ آور نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑایا جب وہاں نوجوان طلبہ وطالبات یونیورسٹی کے داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کررہے تھے۔
افغان وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش دھماکے میں زخمی ہونے والے 67 سے زائد افراد کو اسپتال لایا گیا ہے جن میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔
دوسری جانب طالبان نے کابل میں واقع تعلیمی مرکز پرہونے والے خودکش حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان کی جانب سے کابل اور قندھار کے درمیان ہائی وے پرچیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش دھماکے میں 2 افراد ہلاک جبکہ 6 افراد زخمی ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں دھماکے میں سیکورٹی فورسزکو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ 6 افراد زخمی ہوگئے۔
سیکورٹی حکام کے مطابق دھماکہ حساس علاقے گرین زون کے قریب ہوا، دھماکے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
افغان سیکورٹی فورسز نے دھماکے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کرکے تحقیقات شروع کردی۔
کابل میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری اب تک کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 27 جنوری کو افغان دارالحکومت کابل میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 95 افراد ہلاک جبکہ 158 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ 21 جنوری 2018 کو افغانستان کے دارالحکومت کابلمیں مسلح افراد کے ہوٹل پرحملے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور مارے گئے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 16 فروری کو سیہون شریف کے مقام پرصوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 76 افراد ہلاک جبکہ 250 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
جھل مگسی : بلوچستان کی معروف درگاہ فتح پور شریف میں عرس کے دوران خودکش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جیکب آباد سے 200 کلومیٹر دور بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں قائم درگاہ فتح پور شریف میں میلے میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا۔
پولیس کے مطابق درگاہ فتح پور شریف پر ہونے والے خودکش دھماکے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔
بعدازاں صدرممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت سیاسی رہنماؤں نے درگاہ فتح پور شریف میں خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسی درگاہ میں سال 2005ء میں بھی ایک دھماکہ ہوا تھا جس کے سبب 30 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
دمشق : شام کے دارالحکومت دمشق میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق شامی دارالحکومت دمشق کے مشہور تحریر اسکوائر کے قریب پولیس نے تین مشکوک گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی جس پر کار میں سوار ایک بمبار نے تحریر اسکوائر کے قریب پہنچ کو خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکےکےبعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی جبکہ پولیس نے دیگر 2 گاڑیوں میں سوار خودکش بمباروں کی دھماکے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔
پولیس کے مطابق تحریک اسکوائر کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔
یاد رہےکہ گزشتہ سال جولائی میں شام کے شہر قامشلی میں دو بم دھماکوں کے تنیجے میں چوالیس افراد جاں بحق اور ایک سو چالیس افراد زخمی ہوگئےتھے۔
واضح رہےکہ رواں سال جنوری میں ترک سرحد سے ملحقہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 48افراد ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئےتھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں
سیہون شریف: سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر ہونے والے خودکش دھماکے کے شہدا کی باقیات قریبی نالے اور کچرا کنڈی سے ملنے کا انکشاف ہوا ہے،اپنے پیارے کے اعضا دیکھ کر ایک عورت ہوش کھو بیٹھی۔
تفصیلات کے مطابق سیہون دھماکے کے بعد اکٹھے کیے گئے اعضا کو مکمل اور مناسب طور پر محفوظ نہ کیا گیا۔ شہدا کے جسم کی باقیات قریبی نالے اور کچرے سے برآمد ہونے لگیں۔
تعفن پھیلنے پر اہل محلہ اکٹھے ہوئے تو کچرا کنڈی میں اعضا دیکھ کر خوف زدہ ہوگئے۔ کچرا چننے والے بچے تکلیف دہ مناظر دیکھ کر سہم گئے۔
سنگین بے حرمتی پر سیہون، جامشورو اور حیدر آباد کے شہری چیخ اٹھے اور سراپا احتجاج بن گئے۔ ایس پی اور ڈی سی جامشورو منور میسر نے غفلت کے امکان کو تسلیم کرلیا تاہم ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے مطابق سانحہ سہون کی ایک متاثرہ خاتون اپنے عزیز کی باقیات کچرا کنڈی سے ملنے پر ہوش کھو بیٹھی،آہ و بکا کرتی ہوئی خاتون نے کھوکھلے دعووں، جھوٹی تسلیوں اور انتظامی معاملات کا پردہ چاک کردیا، خاتون کو علاقہ مکینوں نے سنبھالا۔
مقامی افراد کے مطابق اس کے عزیز اللہ دتہ کا شناختی کارڈ اور دیگر باقیات وہاں پڑی تھیں جس دیکھ کر خاتون کو یقین ہوا کہ اس کا عزیز اب اس دنیا میں نہیں بعدازاں لاشوں کے اعضا کی بے حرمتی نے اس پر مزید ستم ڈھایا تو وہ اپنے ہوش سنبھال نہ سکی تاہم اس کے اللہ دتہ سے رشتے کا فوری طور پر علم نہ ہوسکا، امکان ہے کہ اللہ دتہ اس کا شوہر تھا۔
مقامی افراد نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ کچرا کنڈی میں پورے پورے انسانی اعضا پڑے ہوئے ہیں، جس میں کمر کی ہڈی، بازو اور دیگراعضا تھے، ہم نے جب شور مچایا تو ٹاؤن کی کچرا کنڈی والا آیا اور انہیں لے گیا۔
اس نے بتایا کہ دربار کا بھی ٹوٹا پھوٹا سامان وہیں پڑا تھا، ٹاؤن انتظامیہ نے ہمیں شور کرتے دیکھ کر دھمکیاں دیں کہ میڈیا پر واویلا نہ کریں۔
ایک اور شہری نے انکشاف کیا کہ ٹاؤن والے لاشیں گٹر میں پھینک دیتے ہیں، تدفین و جنازہ کچھ نہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہدا کے اعضا پھینکے جانے کی خبروں کا نوٹس لے لیا۔
وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ پر سخت برہم ہوتے ہوئے کمشنر حیدر آباد کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا دل بہت دکھا ہوا ہے، مجھے مزید تکلیف نہ دیں ورنہ آپ لوگ تکلیف میں آجائیں گے۔
یاد رہے کہ سیہون خودکش دھماکے میں 88 افراد جاں بحق جبکہ ساڑھے 3 سو زخمی ہوئے تھے۔ حکام نے دھماکے کے بعد درگاہ کی صفائی کے دوران تمام شواہد کو محفوظ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
سیہون: حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے کے خلاف سیہون میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی ایس پی آفس کے باہر احتجاج کیا اور جہاز چوک پر مظاہرین نے پولیس وین کو آگ لگادی۔ پولیس کی شیلنگ سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں مزار کو سیکیورٹی نہ دینے پر اہل علاقہ پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ ڈی ایس پی آفس کے باہر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جہاز چوک پر مظاہرین نے پولیس وین کو آگ لگا دی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اے ایس پی اور ڈی ایس پی کو ہٹایا جائے اور سیکورٹی نہ دینے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
دھماکے کے بعد مزار پر سخت سیکیورٹی اور پولیس کے پہرے کے باوجود زائرین کی بڑی تعداد درگاہ کے دروازوں پر بھی جمع ہوگئی اور رکاوٹوں اور سیل شدہ دروازوں کو توڑ کر اندر داخل ہوگئی۔
دوسری جانب گزشتہ روز مزار پر ہونے والے دھماکے کے مزید 5 زخمی اسپتال میں دم توڑ گئے جس کے بعد شہدا کی تعداد 80 ہوگئی۔ شہدا میں سے 13 کی شناخت اب تک ممکن نہیں ہوسکی بقیہ میتوں کے ورثا کے حوالے کردیا گیا۔
دھماکے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے 3 روزہ سوگ کے اعلان کے بعد سندھ کی تمام اہم عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔
کابل: افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں خودکش کار دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 8افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق افغانستان کے صوبے ہلمند کے شہر لشکرگاہ میں افغان فوجی اہلکار بینک سےتنخواہ لینےپہنچےتووہاں موجود حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کودھماکے سےاڑادیا۔
خودکش حملےمیں آٹھ افراد ہلاک جبکہ خواتین وبچوں سمیت 20 سےزائد افراد زخمی بھی ہوئے،جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔
افغان شہرلشکرگاہ میں خودکش حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے،جس کا صوبے کے بڑے علاقے پر پہلے سے قبضہ ہے۔
ہلمند پولیس چیف آغا نور کِنتوز کا کہناہےکہ ’خودکش کارحملے میں 5 فوجیوں سمیت 6 افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہوئے‘۔
دوسری جانب طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر خودکش حملے میں شہری کے ہلاک ہونے کی تردید کرتے ہوئےدعویٰ کیا کہ حملے میں 21 افغان فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔
پولیس چیف کے ترجمان بصیر مجاہد نے بتایا کہ حملہ دوپہر تین بج کر 45 منٹ پر ہوا سپریم کورٹ کی پارکنگ میں ہوا، حملہ آور کا ٹارگٹ سپریم کورٹ سے چھٹی کے وقت نکلنے والے ملازمین تھے۔
کابل اسپتال کے سربراہ سلیم رسول نے بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کم سے کم 35 ہے۔
واضح رہے کہ ابھی تک کسی نے بھی شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
I condole with the families of the victims in today’s terrorist attack in #Kabul. The blood of our people isn’t cheap & wont be wasted. -AA
واضح رہے کہ رواں سال 27 مارچ کولاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاؤن میں واقع گلشن اقبال پارک میں خود کش دھماکے سے کم از کم 71 افراد جاں بحق 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔