Tag: خوراک کا بحران

  • امید کی کرن چمک اٹھی، یوکرین سے اناج کا پہلا بحری جہاز روانہ

    امید کی کرن چمک اٹھی، یوکرین سے اناج کا پہلا بحری جہاز روانہ

    کیف: دنیا کے لیے خوراک کے بگڑتے بحران میں امید کی کرن چمک اٹھی، یوکرین سے اناج کا پہلا بحری جہاز روانہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے وزیر برائے انفرا اسٹرکچر کا کہنا ہے کہ مکئی سے لدا بحری جہاز پیر کے روز ملک کی بندرگاہ اوڈیسا سے لبنان کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔

    پانچ ماہ قبل روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد بحیرۂ اسود کے ذریعے یوکرینی غلہ لے جانے والا پہلا بحری جہاز محفوظ راستے کے معاہدے کے تحت روانہ ہوا ہے، اور اسے عالمی خوراک کے بگڑتے ہوئے بحران میں امید کی کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

    بحیرۂ اسود میں غلے کی ترسیل کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان معاہدہ ہوا ہے، جس کی ثالثی ترکی اور اقوام متحدہ نے کی تھی، اس معاہدے کا مقصد بحیرۂ اسود کے ذریعے بحری جہازوں کو محفوظ انداز میں گزرنے کی ضمانت دے کر گندم اور دیگر اناج کی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنا تھا۔

    یاد رہے کہ روسی حملے کے آغاز کے بعد سے یوکرین سے برآمدات رک گئی تھیں، جس سے خوراک کے عالمی بحران کے خدشات بڑھ رہے تھے۔

    سیرالیون کے جھنڈے والا بحری جہاز رزونی ترکی کے آبنائے باسفورس سے گزرنے کے بعد بحیرۂ روم میں روسی بحریہ کے زیر تسلط بحیرۂ اسود سے ہوتے ہوئے طرابلس، لبنان کی بندرگاہ کی طرف گامزن ہے، یہ بحری جہاز 26,527 ٹن مکئی لے جا رہا ہے۔

  • اگلا سال آفت زدہ ثابت ہوسکتا ہے: اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    اگلا سال آفت زدہ ثابت ہوسکتا ہے: اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ آئندہ برس بدترین انسانی بحران کا سال ثابت ہوسکتا ہے اور 12 ممالک قحط کے خطرات سے دو چار ہو سکتے ہیں۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقدہ کووڈ 19 سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال صحیح معنوں میں آفت زدہ سال ثابت ہوگا۔

    وبا اور جنگوں کے باعث انسانی ضروریات میں 2 گنا اضافہ ہونے پر توجہ مبذول کروانے والے بیسلے کا کہنا ہے کہ قحط اور فاقہ کشی 12 ممالک کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔

    انہوں نے ان 12 ممالک کے نام تو نہیں دیے تاہم فی الفور اقدامات سے اس خطرے کا سدباب کیے جانے پر زور دیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل رواں سال کے وسط میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق متعدد ممالک میں کرونا وائرس کے وبائی مرض نے جاری جنگوں کے اثرات پر ایک نیا بوجھ ڈال دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پہلے سے زیادہ افراد غربت کی طرف چلے گئے ہیں اور وہ خوراک حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔