Tag: خوراک کا ضیاع

  • ہر سال کتنے کروڑ ٹن کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے؟

    ہر سال کتنے کروڑ ٹن کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے؟

    کیلی فورنیا: اقوام متحدہ کے ایک پروگرام نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 92 کروڑ ٹن کھانا کوڑے کی نذر ہو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 92 کروڑ ٹن ایسی چیزیں کوڑے کی نذر ہو جاتی ہیں، جو کھانے پینے کے قابل ہوتی ہیں، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے فوڈ ویسٹ انڈیکس کا کہنا ہے کہ دکانوں، گھرانوں اور ریستورانوں میں صارفین کے لیے دستیاب 17 فی صد خوراک کی منزل کوڑے کا ڈبہ بنتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جو کھانا ضائع ہوتا ہے اس کا 60 فی صد حصہ گھروں سے آتا ہے، زیادہ کھانا امیر ممالک میں ضائع ہوتا ہے جب کہ کم آمدنی والے ممالک بظاہر کھانے کے قابل خوراک کو کم ضائع کرتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا ساتھ دینے والے ادارے WRAP کے رچرڈ سوانیل کا کہنا ہے کہ ہر سال کھانا ضائع ہونے والی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ اسے 40 ٹن وزن اٹھانے والے 2.3 کروڑ ٹرکوں میں بھرا جا سکتا ہے، اگر یہ ٹرک بمپر سے بمپر ملا کر ایک قطار میں کھڑے کیے جائیں تو ان کی یہ قطار دنیا کے گرد 7 مرتبہ چکر لگانے جتنی طویل ہوگی۔

    البتہ لاک ڈاؤن کے دوران حیران کُن طور پر برطانیہ میں گھریلو خوراک کے ضیاع میں کمی آئی ہے۔ یو این ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر اینڈرسن نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2030 تک خوراک کے ضیاع کی مقدار کو نصف پر لانے کا عہد کریں۔

    رچرڈ سوانیل کا کہنا ہےکہ ضائع شدہ خوراک 8 سے 10 فی صد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی ہے، اس لیے خوراک کے عالمی ضیاع کو اگر ملک گردانا جائے تو یہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہو جاتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ لوگ خوراک کے استعمال کے اندازے بہتر بنائیں تاکہ تمام کھانا استعمال ہو اور ضائع نہ ہو، اس کے علاوہ فریج کے درجہ حرارت کو بھی 5 درجہ سینٹی گریڈ سے کم رکھا جائے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران منصوبہ بندی میں اضافے، اچھی طرح دیکھ بھال اور لاک ڈاؤن میں پکانے میں احتیاط کی وجہ سے 2019 کے مقابلے میں گزشتہ سال خوراک کے ضیاع میں 22 فی صد کمی آئی ہے، جس میں گھروں میں ہفتہ بھر کا کھانا ایک ساتھ پکانے کی عادت اور منصوبہ بندی شامل تھی۔

    برطانیہ کی معروف کُک نادیہ حسین یو این ادارے کے ساتھ مل کر خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے اور بچی کچھی چیزوں سے نئے کھانے پکانے کی تراکیب پیش کرتی ہیں، دیگر معروف شیفس بھی کھانوں کے ضیاع سے بچنے کی تراکیب بتاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 69 کروڑ افراد بھوک سے متاثر ہیں، وبائی حالات کی وجہ سے ان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

  • سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    ریاض: سعودی عرب میں ہر سال 33 فیصد خوراک ضائع ہورہی ہے جس کے سبب 40 ارب ریال کا سالانہ خسارہ ہورہا ہے، سعودی حکام نے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی تنظیم برائے خوراک (ایس اے جی او) کی تحقیق کے مطابق مملکت میں سالانہ 33 فیصد خوارک ضائع ہو جاتی ہے، اس خوراک کے ضائع ہونے کے سبب سالانہ 40 ارب ریال کا خسارہ ہو رہا ہے۔

    تنظیم کی جانب سے مملکت بھر میں سروے کرنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ہر سال تقریباً 184 کلو گرام خوراک فی کس کے حساب سے ضائع ہو رہی ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ضائع ہونے والی اشیا میں 917 ٹن آٹا اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بعد 557 ٹن چاول ضائع ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح مرغی کا گوشت 444 ٹن سالانہ تلف کر دیا جاتا ہے جبکہ 335 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔

    سعودی عرب میں خوراک تنظیم کے اشتراک نے وزارت ماحولیات نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اشیائے خورد و نوش کو کم سے کم ضائع کرنے اور بچی ہوئی خوراک کو مفید بنانے کے لیے مختلف نکات اور نظریات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مقامی مارکیٹ میں اناج سپلائی کرنے والے ادارے کے ذمہ دار خالد الغامدی نے زراعت اور دیگر پیداواری مصنوعات کی تقسیم اور کھپت تک ہر قسم کے اناج کو مارکیٹ میں بہتر طریقے سے پہنچانے کے تمام مراحل میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج 40 ارب ریال کی خوراک کو ضائع ہونے سے کم کرنا ہے۔

    اس سے قبل جنوری 2020 میں وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام ریستورانوں اور شادی ہالز کو اضافی خوارک کے تحفظ کے لیے فوڈ بینکوں سے معاہدوں کا پابند بنایا گیا۔

    ریاض میں ایک فوڈ بینک کے نمائندے عبدالطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے کھانے کے تقریباً 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیار کر کے 676 خاندانوں کی خدمت میں پیش کیے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بسنے والوں کے شعور میں خوراک کو کم سے کم ضائع کرنے میں مزید بہتری آئی ہے تاہم فوڈ بینکوں کے کام کو مزید بہتر بنا کر اور خوراک کو محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ابھی مزید کوششوں اور کام کی ضرورت ہے۔