Tag: خورشیدشاہ

  • خورشیدشاہ کیس، سماعت آج بھی نہ ہوسکی

    خورشیدشاہ کیس، سماعت آج بھی نہ ہوسکی

    سکھر: پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کے اہم رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت آج بھی نہ ہوسکی، عدالت کی جانب سے سماعت 22جون تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کے احتساب عدالت کے جج نہ ہونے کی وجہ سے خورشیدشاہ کے کیس کی سماعت ایک بار پھر نہیں ہوسکی، احتساب عدالت میں نئے جج کی تعیناتی عمل میں لانی ہے جس پر ایک ماہ سے عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ عدالت کی جانب سے سماعت 22جون تک ملتوی کردی گئی ہے۔

    نیا جج تعینات نہ ہونے کی وجہ سے خورشید کے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس سمیت دیگر اہم کیسز التوا کا شکار ہیں۔ پی پی رہنما سلیم جان مزاری اور رؤف کھوسو کیس کی سماعت بھی 21جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    اس سے قبل خورشید شاہ کیس کی سماعت 18 مئی کو ہونا تھی تاہم وہ بھی جج نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کی گئی تھی۔ نیب کی جانب سے پی پی رہنما کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ کا ریفرنس دائر ہے۔

    خورشید شاہ کا21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ منظور

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ 21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خورشیدشاہ کے خلاف سماعت آج ہوگی

    آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خورشیدشاہ کے خلاف سماعت آج ہوگی

    سکھر: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی آج احتساب عدالت میں سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی رہنما خورشیدشاہ کو آج سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، جسمانی ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر نیب ٹیم خورشیدشاہ کو پیش کرے گی۔

    عدالت نے نیب ٹیم کو ٹھوس ثبوت پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ 21 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کیا تھا۔

    مذکورہ سماعت شروع ہوئی تو نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور فاضل جج کو خورشید شاہ کی گرفتاری کی وجہ بھی بتائی تھی۔

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    دریں اثنا نیب وکیل نے بتایا تھا کہ خورشیدشاہ پر آمدن سے زائداثاثے رکھنے پر انکوائری شروع کی ہے، خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کررہے، انکوائری میں تعاون نہ کرنے پرخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا۔ تمام دلائل سننے کے بعد جج نے خورشیدشاہ کو آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ 21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8  روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    سکھر: آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا اور یکم اکتوبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو سخت سیکیورٹی میں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    خورشید شاہ کی پیشی کے موقع پر بڑی تعداد میں جیالےبھی پہنچے، اس موقع پرشدید دھکم پیل دیکھنے میں آئی۔

    سماعت شروع ہوئی نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور فاضل جج کو خورشید شاہ کی گرفتاری کی وجہ بھی بتائی۔

    نیب وکیل نے بتایا کہ خورشیدشاہ پر آمدن سے زائداثاثے رکھنے پر انکوائری شروع کی ہے، خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کررہے، انکوائری میں تعاون نہ کرنے پرخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا۔

    جس پر وکیل صفائی نے کہا خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سکھرمسائل سے توجہ ہٹانے کےلیےخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، 2014 میں بھی نیب نے انہی الزامات کے تحت انکوائری کی تھی، ہائی کورٹ کے حکم پر 2014 میں نیب نے ہی کیس ختم کیا تھا۔

    جج نےنیب سے خورشیدشاہ کی گرفتاری سےمتعلق دستاویز طلب کرتے ہوئے کہا گرفتاری اورالزامات کے حوالے سے دستاویزات جمع نہیں کرائے، جس پر وکیل نیب نے کہا دستاویزات ساتھ نہیں لائے ،دفتر میں موجود ہیں تو جج کا کہنا تھا کہ آدھے گھنٹے کا وقت دیتا ہوں،نیب تمام دستاویزات پیش کرے، بغیر دستاویزات 15دن کاریمانڈ نہیں دے سکتا۔

    نیب ٹیم خورشید شاہ سےمتعلق شواہد لیکراحتساب عدالت پہنچی تو جج جج امیرعلی مہیسر کے چیمبرمیں خورشید شاہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی ، نیب ٹیم نےعدالت میں خورشیدشاہ کے بنگلے کے حوالے سے بھی شواہد پیش کئے۔

    جس کے بعد سکھر کی احتساب عدالت نے خورشیدشاہ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا اور نیب حکام کو خورشیدشاہ کو یکم اکتوبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے خورشید شاہ کو طبی سہولیات، گھر سے کھانا منگوانے اور فیملی سےملاقات کی بھی اجازت دے دی۔

    مزید پڑھیں :  خورشید شاہ کا21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ منظور

    یاد رہے گذشتہ روز اثاثہ جات کیس میں گرفتار خورشید شاہ کو طبیعت میں بہتری پر پولی کلینک اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا، جس کے بعد نیب نے راہداری ریمانڈ پر خورشید شاہ کو اسلام آباد سے سکھر منتقل کیا تھا۔

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ 21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • چئیرمین نیب  کی خورشید شاہ کیخلاف آمدن سےزائداثاثہ جات پر انکوائری کی منظوری

    چئیرمین نیب کی خورشید شاہ کیخلاف آمدن سےزائداثاثہ جات پر انکوائری کی منظوری

    اسلام آباد : چئیرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشیدشاہ کیخلاف آمدن سےزائداثاثہ جات پرانکوائری کی منظوری دے دی اور کہا نیب قانون اور شواہد کی بنیاد پر میگا کرپشن کے مقدمات منتقی انجام تک پہنچائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکاﺅ نٹیبلٹی ،ڈی جی آپریشن ڈی جی راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

    ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ اور سردار مہتاب عباسی سمیت نو شخصیات کے خلاف انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔

    جس میں سابق گورنر خیبر پختونخواہ اور دیگر ،خالد شیر دل،سابق سیکرٹریز انڈسٹریز پنجاب اور دیگر ،محمد اقبال خان ،ایس ڈی ایف اوفاریسٹ سب ڈویژن مینگورہ، سوات اور دیگر،محکمہ اوقاف خیبر پختونخواہ کے اہلکاران و افسران اور دیگر شامل ہیں۔

    محکمہ تعلیم کوئٹہ کی انتظامیہ ، پرووینشل ہائی وےز ڈویلپمنٹ ڈویژن خیر پور کے اہلکاران و افسران، منور نذیر عباسی سابق چیف ایگزیکٹو آفیسرسکھر الیکٹرک پاور کنسٹرکشن کمپنی اور دیگر، پبلک ہیلتھ ڈویژن پنجاب اور پنجاب ہائی ویز ڈیپارٹمنٹ کےخلاف انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں 4انوسٹی گیشنزکی منظوری دی گئی ، جن میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی ایل) کی انتظامیہ ،پرائیویٹائزیشن کمیشن کے سرکاری عہدیداران ،ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک ،وزارت اطلاعات و نشریات کے افسران و اہلکاران اور دیگر، گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخواہ کے اہلکاران اور دیگرکے خلاف انوسٹی گیشنزکی منظوری شامل ہے۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب "احتساب سب کے لئے ” کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، قانون اور شواہد کی بنیاد پر وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، نیب بدعنوان عناصر ،اشتہاری اور مفرو ر ملزمان کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے کیونکہ "نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان "ہے جس کی وجہ سے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں ۔

  • آپ کو بنا بنایا پاکستان ملاہے ، عوام کی خوشحالی کاکریڈٹ پی پی کوجاتاہے،  خورشیدشاہ

    آپ کو بنا بنایا پاکستان ملاہے ، عوام کی خوشحالی کاکریڈٹ پی پی کوجاتاہے، خورشیدشاہ

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشیدشاہ نے کہا اپوزیشن کاحق ہے جو ملک کے مفاد میں نہیں اس کی مخالفت کرے، آپ کو بنا بنایا پاکستان  ملاہے ، عوام میں خوشحالی نظر آرہی ہے تواس کا کریڈٹ پی پی کو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشیدشاہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ مضبوط ہوتوجمہوریت بھی مضبوط ہوتی ہے، پارلیمنٹ ہوتی ہےتوبجٹ بھی آتاہے، حکومت جیسابھی بجٹ پیش کرتی ہےاپوزیشن تسلیم نہیں کرتی۔

    خورشیدشاہ کا کہنا تھا اپوزیشن کاحق ہے جو ملک کےمفاد میں نہیں اس کی مخالفت کرے، کچھ باتیں اپنےلئےکی جاتی ہیں کچھ ملک کےلئےہوتی ہیں، گالم گلوچ سے سیاست نہیں کی جاتی، ہماری کوشش ہوگی اسمبلی کاماحول ٹھیک رکھے۔

    حکومت جیسابھی بجٹ پیش کرتی ہےاپوزیشن تسلیم نہیں کرتی

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا اس ملک کاسب سے بڑا مسئلہ آبادی ہے ، آبادی تعلیم،صحت اورماحول پراثرکرتی ہے ، آج مہنگائی نے جوحالت کی ہے وہ کسی کی برداشت میں نہیں، حکومت نے جو کمٹمنٹ کی تھی ایک فیصد بھی پوری نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا محترمہ کی شہادت کے بعد صوبوں میں آگ لگی تھی، پیپلزپارٹی کی حکومت آئی، بلند و بانگ دعوے نہیں کیے، اس وقت کہاجاتا تھا دہشت گرد اسلام آباد کے قریب ہیں، سوات میں پاکستان کا جھنڈا اتارا جا چکاتھا، 2010 میں سیلاب نےتباہی مچائی، ہم نے اس کے باوجودگالم گلوچ اور چیخ وپکار نہیں کی۔

    خورشیدشاہ نے کہا ہم نےیہ کبھی نہیں کہاکہ ماضی میں کیاکیاگیا، 2008 میں تیل کی قیمت120 ڈالر فی بیرل تھی، اس وقت ڈالر 82 روپے کا تھا، ہم نے ایوان اور جمہوریت پر اعتماد رکھا، پارلیمنٹ نے ہمیں راستہ اورہمت دی۔

    صوبائیت کو چھیڑنے کی کوشش کی تو فیڈریشن کے لئے خطرہ ہوگا

    پی پی رہنما کا کہنا تھا ہم نےاپنے کسان کومضبوط کیا، زراعت پرسبسڈی دی اورگروتھ13فیصدتھی، آج زراعت کی گروتھ1.4 فیصدہے ، زراعت کی گروتھ تھی تو ایکسپورٹ 25بلین ڈالر پر لے گئے۔

    انھوں نے کہا ہماری حکومت نےاین ایف سی ایوارڈکااجراکیا، صوبےپاکستان کی وفاقیت کوبچانے میں کرداراداکرتےہیں، صوبائیت کو چھیڑنے کی کوشش کی تو فیڈریشن کے لئے خطرہ ہوگا، آپ کو بنا بنایا پاکستان ملاہے ، عوام میں خوشحالی نظرآرہی ہےتواس کاکریڈٹ پی پی کوجاتاہے۔

    خورشیدشاہ کا کہنا تھا آئین کوڈکٹیٹرنےتباہ کیاتھاہم نےآئین کوبحال کیا، اکنامک ایکٹویٹی بڑھاناچاہتےہیں تو100،200ارب دیناہوں گے، ہم کسان کی طرف خوشحالی لےگئے،غریب خوشحال تھے، زراعت کوبڑھاؤکسی سےقرضہ لینےکی ضرورت نہیں پڑے گی، آئی ایم ایف سےبچنےکیلئےایک ہی راستہ زراعت ہے۔

    آئی ایم ایف سےبچنےکیلئےایک ہی راستہ زراعت ہے

    رہنما پیپلز پارٹی نے کہا ڈیم کوسیاست بنادیاہے،چیف جسٹس میدان میں آگئے، ڈیم فنڈمیں کتنا پیسہ جمع ہوا، چیف جسٹس سے کہا حکومت سے کہیں ڈیم کیلئےمنی بجٹ لائیں، ڈیم بنائے بالکل بنائیں ڈیم نہ بنا کر مجرمانہ غفلت کی گئی۔

    ان کا کہنا تھا آپ کوتوبنابنایاپاکستان ملا، کوئی دہشت گردی نہیں ہے، آپ نے چیخ پکار کرکے 10 ،11 ارب ڈالر قرضہ لے لیا، آپ تنخواہ بھی ٹیکنیکل طور پر نہیں بڑھاتے، تنخواہ بڑھائی دوسری طرف ٹیکس لگا کر واپس لے لی، ہم نے تنخواہوں میں125 فیصد اضافہ کیا۔

    خورشیدشاہ نے کہا پورےملک میں اسکولز،کالجزنہیں ہیں، بجٹ میں ہیلتھ کیلئے رقم کم کریں ایجوکیشن پربڑھائیں توبات سمجھ آئے، 3 روپےبجلی کی قیمت بڑھائی گئی اور کہا جاتا ہے مزیدبڑھائیں گے۔

    بجٹ میں ہیلتھ کیلئے رقم کم کریں ایجوکیشن پربڑھائیں توبات سمجھ آئے

    پی پی رہنما کا کہنا تھا موجودہ حکومت نےادویات کی قیمتوں میں بھی اضافی کیا، آپ نےوزیرکونکالاضرورلیکن ذمہ داروزیرہی ہوتاہے ، آپ نےوزیرکواس لیےنکالاکیونکہ انہیں پتہ تھایہاں کرپشن ہوئی، میں سوچ سمجھ کرباتیں کرناچاہیے۔

    انھوں نے مزید کہا ہماری جمہوریت کامسئلہ ہےکل ہمارےساتھ بھی ہوگا، 52 سال ہوگئےآج بھی پی پی لبادےمیں بول رہاہوں، سب کوپتہ ہے کون کیسےآیاہے۔

  • وزیراعظم نے اسد عمر کو نالائق وزیر خزانہ سمجھ کر نکالا ہے،خورشیدشاہ

    وزیراعظم نے اسد عمر کو نالائق وزیر خزانہ سمجھ کر نکالا ہے،خورشیدشاہ

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشیدشاہ نے کہا وزیراعظم نےاسدعمرکونالائق وزیرخزانہ سمجھ کرنکالاہے،اسدعمرکی ناراضی ہم پرنہیں تھی حفیظ شیخ کے آنے پر تھی، ہماری حکومت توخراب تھی ہم نااہل تھےلیکن عوام خوش تھے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشیدشاہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا وزیرخزانہ آتےبھی ہیں اورجاتےبھی ہیں، ایسانہیں دیکھااہم معاملات چل رہےہیں اوروزیرخزانہ چل پڑے۔

    ،خورشیدشاہ کا کہنا تھا وزیراعظم نےاسدعمرکونالائق وزیرخزانہ سمجھ کرنکالاہے، کسی حکومت نےایسانہیں کہاہوگاکہ عوام کی چیخیں نکال دیں گے، ادویات کی قیمتیں بڑھ گئیں،مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    پی پی رہنما نے کہا اسپیکرصاحب آپ سےمطالبہ ہےانہیں کہیں یہاں بیٹھیں، اسدعمرکی ناراضی ہم پرنہیں تھی حفیظ شیخ کےآنےپرتھی ، آپ کےپاس حفیظ شیخ آئےآپ کوپیپلزپارٹی کی ضرورت پڑی۔

    آپ کےپاس حفیظ شیخ آئےآپ کوپیپلزپارٹی کی ضرورت پڑی

    ان کا کہنا تھا  دشمن ہمارے14جوانوں کوشہید کرکےچلےگئے، جب دشمن نےحملہ کیاتواپوزیشن حکومت کےساتھ کھڑی رہی ، تم خود کہتے ہو نریندر مودی کو 6 بار فون کیاگیا۔

    خورشیدشاہ نے کہا  جعلی اکاؤنٹس یاسلائی مشینوں کامسئلہ ہے، فالودےوالے،دودھ بیچنےوالاکامسئلہ توبعدمیں پتہ چلےگا، جوحکومت میں ہوتا ہے وہ  فائدےمیں ہوتاہے۔

    ہماری حکومت توخراب تھی ہم نااہل تھےلیکن عوام خوش تھے

    پیپلزپارٹی کے سینئر نے کہا یہ کہتےہیں ہمیں تباہ حال پاکستان ملاہے ، ہماری تاریخی حکومت ہےجس نےکہاتھاقرضہ نہیں لیں گے، 2011 میں سیلاب  آیاہم اس سےبھی باہرنکل گئے، موجودہ حکومت میں توکوئی ایسےمسائل ہی نہیں ہیں، ہماری حکومت توخراب تھی ہم نااہل تھےلیکن عوام خوش تھے۔

  • دو بڑوں کی جنگ میں اسد عمر کو ہٹایا گیا  ،خورشیدشاہ

    دو بڑوں کی جنگ میں اسد عمر کو ہٹایا گیا ،خورشیدشاہ

    سکھر : پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ عمران خان نے سہانے خواب دکھائے اور دھوکا دیا، ہمیں دعا کرنی چاہیےکہ ہمارے ملک کی خیر ہو ، دو بڑوں کی جنگ میں اسد عمر کو ہٹایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا وزارتوں کی تبدیلیاں عام سی چیزیں ہیں ، عمران خان نے سہانے خواب دکھائے اور دھوکا دیا ، اسد عمر جیسے لوگوں کو قرضوں اور تمام چیزوں کا علم تھا ، علم ہونےکےباوجودکہا90 دن میں تبدیلی لائیں گے ، آنے کے بعد صرف کچھ نہیں ہےکارونا رویا گیا۔

    خورشیدشاہ کا کہنا تھا وزیراعظم بھارت سےکشیدگی پرساتھ بیٹھنےکوتیارنہیں تھے، عمران خان سنگین حالات میں ساتھ نہیں بیٹھےاب کیابیٹھیں گے، اسد عمر کی ناکامی پرناکامی کےباعث تبدیلی تونظرآرہی تھی، معیشت اتنی خراب ہوئی کہ آئی ایم ایف کی اپنی شرائط آگئیں۔

    عمران خان نے سہانے خواب دکھائے اور دھوکا دیا

    پی پی رہنما نے کہا چاروں صوبوں کو ہم نے اختیارات دیے تھے ، ان کےہاتھ میں کچھ نہیں فواہدچوہدری کواپنا نہیں پتہ تھا ، ہمیں دعا کرنی چاہیےکہ ہمارے  ملک کی خیر ہو ، عمران نے چین میں جاکر جو تقریر کی توپھریہاں کون آئے گا ، عمران خان کی تقریر میں یہی تھا کہ پاکستان میں کرپشن ہے۔

    ان کا کہنا تھا اسد عمر کو ملکی اقتصادیات کاکوئی تجربہ نہیں تھا، ملکی معیشت کےحالات اورگردشی قرضوں سےاسدعمرواقف تھے، اس کے باوجود بھی اسد عمر نے عوام کو خواب دکھائے۔

    خورشید شاہ نے کہا ہم سیاستدان ہیں ناکامی تسلیم کرنی چاہیے، حکومتی ناکامی پر سیاست نہیں کریں گے، کہتے آرہے تھے پالیسیوں سے معاشی حالات خراب ہوں گے۔

    شہریار آفریدی کواعجاز شاہ کے کہنے پر ہٹا یا گیا

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا دو بڑوں کی جنگ میں اسد عمر کو ہٹایا گیا، شہریار آفریدی کواعجاز شاہ کے کہنے پر ہٹا یا گیا، شہریار آفریدی پی ٹی آئی کا بنیادی کارکن ہے۔

    انھوں نے مزید کہا ہم نے 80 لاکھ خواتین کو امداد دی، آج حالات یہ ہیں خاکروب کی نوکری بھی نہیں ، ہم ساری قوم کے آگے کھڑے ہونےکو تیار ہیں ، میں نواز شریف کو بھی کہتا تھا پارلیمنٹ میں آؤ وہ نہیں آئے، عمران خان کو بھی ہم نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آؤ لیکن عمران خان کے ذہن میں ابھی بھی کنٹینر ہے۔

    خورشیدشاہ کا کہنا تھا ساری چیزیں پارلیمنٹ میں لائیں گےتو ملک ترقی کرنےلگے گا ، عبدالحفیظ شیخ پیپلزپارٹی کے وزیر خزانہ رہے، ثابت ہوا حکومت کوپیپلز پارٹی کی ضرورت پڑی ہے، مختلف پارٹیوں کوجمع کرکےپی ٹی آئی کا وجودعمل میں لایا گیا، اس حکومت میں حکمران محفوظ نہیں ہیں۔

    قیمتوں میں جیسےاضافہ کیا گیا تو ڈر ہے لوگ بجلی خریدنا نہ چھوڑ دیں

    پی پی رہنما نے کہا قیمتوں میں جیسےاضافہ کیا گیا تو ڈر ہے لوگ بجلی خریدنا نہ چھوڑ دیں، عمران خان سے مولانا فضل الرحمان کا استعفے کامطالبہ ٹھیک ہے، ان ہاؤس تبدیلی بھی ہوسکتی ہے، نواز شریف نے پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم نہیں کی اور عمران خان بھی پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، خورشید شاہ

    ان کا کہنا تھا معیشت کامسئلہ پارلیمنٹ میں لائیوحل ہوجائے گا، چیلنج کرتاہوں مسئلہ پارلیمنٹ میں حل نہ ہواتوسیاست چھوڑدوں گا۔

  • اپوزیشن ایمنسٹی اسکیم کے خلاف سینیٹ میں قرارداد لائے گی ، خورشیدشاہ

    اپوزیشن ایمنسٹی اسکیم کے خلاف سینیٹ میں قرارداد لائے گی ، خورشیدشاہ

    سکھر : پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کہتے ہیں اپوزیشن ایمنسٹی اسکیم کے خلاف سینیٹ میں قرارداد لائے گی، حکمراں جماعت ماضی میں ایمنسٹی اسکیم کو گالیاں دیتی رہی ہے، اب آپ نے پھر بڑا یو ٹرن لےکرایمنسٹی اسکیم کوقبول کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مکران میں 14 مسافروں کے قتل عام کا واقعہ افسوسناک ہے، اپوزیشن کبھی نہیں چاہتی کہ ملک میں ایسےحالات ہوں، اداروں کو حکومت اپنے لئے نہیں، ریاست کیلئے استعمال کرے، اداروں کوعوام کی فلاح وبہبود کے لئے استعمال کریں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہتے آرہے ہیں جو بات ہو عوام کے سامنے رکھی جائے، آئی ایم ایف سے ہر حکومت قرضہ لے چکی ہیں، ان حالات میں حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی ، ہم نے کہا تھا آئی ایم ایف میں جارہے ہیں تو بتا دیں۔

    پی پی رہنما نے کہا عمران خان کہتےتھےآئی ایم ایف کےپاس گئےتوخودکشی کرلوں گا، حکومت آئی ایم ایف سےمعاہدوں کوچھپارہی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط ہر حکومت مانتی آئی ہے۔

    حکومت آئی ایم ایف سےمعاہدوں کوچھپارہی ہے

    ان کا کہنا تھا حکومت صحیح کہہ رہی ہےعوام کی چیخیں نکلیں گی، گیس،بجلی،پیٹرول کی قیمتوں کو بڑھایاگیا، آئی ایم ایف قیمتوں میں مزیداضافہ چاہتی ہے، کہتے تھے قرضےنہیں لیں گےمہنگائی کونیچے لے آئیں گے۔

    خورشیدشاہ نے کہا حکومت نےایک دھیلےکابھی ریلیف عوام کونہیں دیا، باتیں بناتےہیں کہتےہیں ہمیں ملک لوٹاپھوٹا ملا، حکومت کوجی ڈی پی کا گروتھ5.8 فیصد  ملا  تھااب 2.4 پر آگیا ہے ، حکومتی وزیرڈالر کی قیمتوں میں اضافے پر چیختےتھے، اب ڈالرکی قیمتوں پروہی وزیرخاموش ہیں، ڈالر کی قدرمیں اضافہ ہوگیا ، روزگارنہیں۔

    پی ٹی آئی والےکہتے ہیں 2 کی بجائے ایک روٹی کھاؤ

    ان کا مزید کہنا تھا بزنس کمیونٹی سرمایہ کاری کرنےکوتیارنہیں، دوسرے ممالک میں کرپشن کرپشن چیخو گے تو کون سرمایہ کاری کرےگا۔

    پیپلز پارٹی رہنما نے کہا پی ٹی آئی والےکہتے ہیں 2 کی بجائے ایک روٹی کھاؤ، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ڈویلپمنٹ رک گئی، پہلے صوبے خوش تھے، اچانک این ایف سی پر مسئلے ہونے لگے۔

    خورشیدشاہ کا کہنا تھا آئین ختم کیے بغیرملک میں صدارتی نظام نہیں آ سکتا، وزیراعظم پارلیمنٹ کی بجائے کنٹینر پر چڑھا ہو تو آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ملک ٹھیک ہوگا،  حکومت سے بار بار کہہ چکے ہیں اداروں کو اپنے لیے نہیں ریاست کیلئے استعمال کرے۔

  • خورشیدشاہ کا الیکشن کمیشن ارکان  کی تقرری پر خطوط سے معاملہ بڑھانے سے انکار

    خورشیدشاہ کا الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری پر خطوط سے معاملہ بڑھانے سے انکار

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشیدشاہ نے الیکشن کمیشن ارکان پر خطوط سے معاملہ بڑھانے سے انکار کرتے ہوئے کہا عمران خان مودی کےساتھ بیٹھ سکتےہیں ،اپوزیشن کےساتھ کیوں نہیں؟ وزیراعظم ارکان کی تقرری پر آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشیدشاہ نے الیکشن کمیشن ارکان پر خطوط سے معاملہ بڑھانے سے انکار کردیا اور کہا ہم نے واضح طور پر اس طرح آگے بڑھنے سے انکار کردیا ہے، عمران خان مودی کےساتھ بیٹھ سکتےہیں ،اپوزیشن کےساتھ کیوں نہیں؟ وزیراعظم اختلافات کودور رکھ کر براہ راست رابطہ کریں۔

    عمران خان مودی کےساتھ بیٹھ سکتےہیں ،اپوزیشن کےساتھ کیوں نہیں

    خورشید شاہ کا کہنا تھا وزیراعظم کو براہ راست اپوزیشن لیڈر سے رابطہ کرنا چاہیے، وہ ارکان کی تقرری پر آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، وزیراعظم نے خود کہا مودی کو 6مرتبہ فون کیا۔

    پی پی رہنما نے کہا سیاست میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں، کبھی بھی سیاست ذاتی اناکےاوپرنہیں ہوتی، مناسب نہیں ناموں کے لیےکسی وزیرکی ڈیوٹی لگائی جائے۔

    یاد رہے چند روز قبل الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا تھا، جس میں شہباز شریف کے قانونی نکات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا وزیر خارجہ کے خط میں قانونی قباحت نہیں تھی تاہم ان کا خط واپس لیا جا چکا ہے، سیکریٹری کی جانب سے لکھا گیا خط میری ہدایات کا متن تھا۔

    مزید پڑھیں : الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لیے وزیر اعظم کا شہباز شریف کو خط

    وزیر اعظم کے خط میں کئی عدالتی فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا جبکہ مشاورت سے متعلق سورۃ بقرہ کی آیات کا ترجمہ بھی درج تھا۔

    خط میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیر اعظم تمام خالی آسامیاں بر وقت پوری کرنی ہے۔ خالی آسامیاں آئینی انداز میں پر کرنے کے لیے پر عزم ہوں، 26 مارچ کا خط تمام آئینی تقاضوں کو پورا کرتا ہے، خط با مقصد، نتیجہ خیز مشاورت کی نیت سے لکھا گیا۔ ’خط میں زور دیتا ہوں مشاورتی عمل کا حصہ بنیں‘۔

  • حکومت نےآج بس چھوٹا سا ٹریلر دیکھا ہے،پکچرابھی باقی ہے، خورشیدشاہ

    حکومت نےآج بس چھوٹا سا ٹریلر دیکھا ہے،پکچرابھی باقی ہے، خورشیدشاہ

    سکھر : پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے آج بس چھوٹا سا ٹریلر دیکھا ہے، پکچر ابھی باقی ہے، پیپلز پارٹی تشدد کے ڈر سے خاموش بیٹھ کر تماشہ نہیں دیکھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشیدشاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سیلکٹڈحکومت میں آنے والوں کو جمہوریت کا پتہ نہیں، پیپلزپارٹی تشددکے ڈر سے خاموش بیٹھ کر تماشہ نہیں دیکھے گی، حکومت نےآج بس چھوٹا سا ٹریلر دیکھا ہے، پکچر ابھی باقی ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر حالات خراب کئے جا رہے ہیں، حربے استعمال کرکے پیپلزپارٹی کو جھکایا نہیں جاسکتا، پیپلز پارٹی کارکنان ہر حالات کا مقابلہ کریں گے۔

    پی پی رہنما نے کہا احتساب آئین اور قانون کے مطابق ہونا چاہئے، حکومت کی کوشش ہے نیب کی آڑ میں ملک میں انتشار پھیلے، حکومت کو سندھ کے اداروں اور عدالتوں پر اعتبار نہیں۔

    راولپنڈی نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کو لاشیں دیں

    ان کا کہنا تھا کارکنوں کو گرفتار کرنا اچھی بات نہیں، راولپنڈی نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کو لاشیں دیں، فواد چوہدری کو بیان دینے کے علاوہ کچھ نہیں آتا، ہماری ہمیشہ کوشش رہی ملک آئین اور قانون کے مطابق چلے۔

    خورشیدشاہ نے کہا کیاسندھ کی عدالتوں پر اعتماد نہیں جو پنڈی لےگئے، شاید پنڈی کی عدالتیں پیپلز پارٹی کیلئے بنی ہیں، پنڈی کورٹ سے بینظیر صاحبہ کو سزا دلائی تھی۔

    پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما کا کہنا تھا ہم انہیں دعوت دیتے ہیں پارلیمنٹ کے اندر آئیں بات کریں، شیخ رشید کی بات ہم ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، اللہ نہ کرے کچھ ہو جائے تو بات ریکارڈ پر ہونا ضروری ہے۔

    یاد رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے نیب نے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی ہے ، دونوں باپ بیٹا تحقیقات کے لئے اسلام آباد میں نیب کے دفتر میں پیش ہوئے۔ یہ بلاول بھٹو کی کسی بھی تفتیشی ادارے کے روبرو اپنی زندگی کی پہلی پیشی تھی۔

    مزید پڑھیں : پارک لین کمپنی کیس : آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے بیان ریکارڈ کرادیا

    تفتیشی حکام نے دونوں سے الگ الگ کمرے میں پوچھ گچھ کی اور تحریری سوالنامہ بھی دیا۔