Tag: خورشید شاہ

  • خورشید شاہ کا بیٹا عدالتی حکم پر گرفتار

    خورشید شاہ کا بیٹا عدالتی حکم پر گرفتار

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے بیٹے کو عدالتی حکم پر گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی سیشن کورٹ نے خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر نیب نے انھیں گرفتار کر لیا۔

    صوبائی اسمبلی کے رکن فرخ شاہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر نیب کو سرنڈر کیا، نیب نے فرخ شاہ کو گرفتار کرنے کے بعد ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا، عدالت نے حکم دیا ہے کہ 14 جون کو فرخ شاہ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

    نیب نے اس سلسلے میں ایک اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے 2 اپریل کو ایم پی اے فرخ شاہ کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا، ریفرنس میں نامزد فرخ شاہ عبوری ضمانت پر آزاد تھے، ان کے اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ملی ہے، نیز فرخ شاہ کے نام پر کئی پراپرٹیز بھی سامنے آئی ہیں، خورشید شاہ پر دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں فرخ شاہ مرکزی ملزم ہیں۔

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اثاثہ جات کیس میں سپریم کورٹ میں ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست دائر کی تھی، تاہم 4 جون کو انھوں نے مزید کچھ عرصہ جیل میں رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست ضمانت واپس لے لی۔

    خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ ہارڈ شپ اور ٹرائل میں تاخیر پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، اس لیے درخواست واپس لی جا رہی ہے، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ سندھ ہائی کورٹ خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔

    خورشید شاہ کا یوٹرن ، مزید کچھ عرصہ جیل میں رہنے کا فیصلہ

    اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے مطابق تحقیقات جاری ہیں، اور ضمنی ریفرنس آئے گا، کیا تفتیشی افسر کو معلوم ہے کہ ضمنی ریفرنس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نیب کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے ضمنی ریفرنس جلد دائر ہو جائے گا۔

    جسٹس سردار طارق نے مزید کہا کہ ضمنی ریفرنس کا مطلب ہے کہ فرد جرم دوبارہ عائد ہوگی، اور ازسرنو ٹرائل ہوگا، 2 سال بعد ازسرنو ٹرائل کا مطلب ہے کہ ہارڈ شپ نقطے پر ضمانت پکی ہو جائے گی، اس سب کو دیکھ کر لگتا ہے کہ نیب ملزمان کی ملی بھگت سے سب کچھ کرتا ہے، نیب کے ان اقدامات کا مقصد ملزمان کو فائدہ پہنچانا ہے۔

  • خورشید شاہ  کا یوٹرن ، مزید کچھ عرصہ جیل میں رہنے کا فیصلہ

    خورشید شاہ کا یوٹرن ، مزید کچھ عرصہ جیل میں رہنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما خورشیدشاہ نے مزیدکچھ عرصہ جیل میں رہنےکافیصلہ کرلیا اور سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس سردار طارق نےضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

    پیپلزپارٹی رہنما خورشیدشاہ نے مزیدکچھ عرصہ جیل میں رہنےکافیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری واپس لےلی ، جس پر عدالت نےخورشید شاہ کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیادپرخارج کر دی۔

    وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ ہارڈ شپ اور ٹرائل میں تاخیر پر ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے،عدالت نے حکم دیا کہ سندھ ہائیکورٹ خورشیدشاہ کی درخواست ضمانت پرایک ماہ میں فیصلہ کرے۔

    جسٹس سردارطارق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کےمطابق تحقیقات جاری ہیں اورضمنی ریفرنس آئےگا، کیاتفتیشی افسرکومعلوم ہےضمنی ریفرنس کانتیجہ کیاہوگا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ تفتیش مکمل ہوچکی ہےضمنی ریفرنس جلددائرہوجائےگا۔

    جسٹس سردارطارق نے مزید کہا ضمنی ریفرنس کامطلب ہےفردجرم دوبارہ عائدہوگی، فردجرم دوبارہ عائدہوئی توازسرنوٹرائل ہوگا، 2 سال بعدازسرنوٹرائل کامطلب ہے ہارڈشپ نقطےپرضمانت پکی، لگتاہےنیب ملزمان کی ملی بھگت سےسب کچھ کرتاہے، نیب کےان اقدامات کامقصدملزمان کوفائدہ پہنچاناہے۔

  • اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ اور ان کے بیٹے کی درخواستِ ضمانت مسترد

    اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ اور ان کے بیٹے کی درخواستِ ضمانت مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ سکھر نے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ اور ان کے بیٹے ایم پی اے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی جبکہ اویس شاہ اور دیگر کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جسٹس شمس الدین عباسی اورجسٹس امجد علی پر مشتمل اسپیشل بینچ نے اثاثہ جات کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ،ان کے صاحبزادوں ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ، صوبائی وزیر اویس قادر شاہ سمیت 18 لوگوں کی جانب سے داخل ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔

    عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خورشید احمد شاہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے اور ان کے بیٹے ایم پی اے سیدفرخ شاہ کی عبوری ضمانت بھی منسوخ کردی ہے جبکہ خورشید شاہ کے دوسرے صاحبزادے زیرک شاہ، داماد و بھتیجے صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ، بیگمات سمیت دیگر 16 افراد کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار کارڑا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا اس فیصلے کے بعد سینیئر پینل جس میں میاں رضاربانی دیگر وکلاء شامل ہیں کی مشاورت سےآئندہ چند روز میں خورشید شاہ کی ضمانت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی جائے گی۔

    خیال رہے خورشید شاہ سمیت اٹھارہ ملزمان پرایک ارب تئیس کروڑروپےکرپشن کاریفرنس سکھرکی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    نیب نے خورشید شاہ کو گزشتہ سال 18 ستمبرکو اسلام آباد سے گرفتارکرکے سکھر منتقل کیاتھا، احتساب عدالت نےاُن کی ضمانت منظورکی تھی ، جسے نیب نے چیلنج کردیا تھا اور سندھ ہائی کورٹ نے خورشیدشاہ کی ضمانت پررہائی کا حکم کالعدم قرار دے دیا تھا۔ جس پر خورشید شاہ نے ہائی کورٹ میں ضمانت کے لئے الگ درخواست دائر کی تھی۔

  • خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    سکھر: سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سامنے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے خور شید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کر دیا۔

    احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، جس پر نیب نے ان کی رہائی کے حکم کو چیلنج کر دیا تھا، نیب کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، پی پی رہنما کے وکیل نے کہا احتساب عدالت نے خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، میرے مؤکل کو نوٹس کی تعمیل نہیں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کر کے کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ سماعت سندھ ہائی کورٹ سکھر کی دو رکنی بینچ نے کی۔

    دریں اثنا، خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں شامل 5 ملزمان نے ضمانت کی درخواست دے دی، ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں قبل از گرفتاری کی درخواست جمع کرا دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    یاد رہے کہ سترہ دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کے دوران وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے ہیں اور نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کر سکی، خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

    مد نظر رہے کہ 19 دسمبر کو قومی احتساب بیورو نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ سے زائد کا ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

  • خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ سے زائد کا ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ کے خلاف نیب نے سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر کر دیا، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں 18 لوگوں کے نام شامل ہیں۔

    ذرایع کے مطابق ریفرنس میں خورشید شاہ کی 2 بیگمات، 2 بیٹے فرخ شاہ، زیرک شاہ، خورشید شاہ کے بھتیجے اویس قادر شاہ کے علاوہ رحیم بخش اعوان، نثار احمد پٹھان، عبد الرزاق، محمد اکرم جنید قادر شاہ، محمد شعیب، طفیل احمد، زوہیب میر، ثاقب رضا اور محمد ثاقب کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس میں 600 ایکڑ زرعی زمین، متعدد اکاؤنٹس، کراچی اور سکھر میں پلاٹس کا بھی تذکرہ ہے، خیال رہے کہ خورشید شاہ کو دو روز قبل احتساب عدالت نے ریفرنس دائر نہ ہونے پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم احتساب عدالت کے جج کے چھٹی پر ہونے کے باعث ان کی رہائی عمل میں نہ آ سکی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    پی پی رہنما خورشید شاہ اس وقت امراض قلب کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کے وکلا آج سیشن جج کے پاس ضمانتی مچلکے جمع کرائیں گے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی، وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے، نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کر سکی۔ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ریفرنس فائل کیا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشید شاہ سمیت 18 افراد پرعبوری ریفرنس تیار کیا جا چکا ہے، خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس میں 1 ارب 24 کروڑ کے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں، عدالت نے 50 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

  • احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    سکھر: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی احتساب عدالت نے پی پی رہنما خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے، نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کرسکی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

    معزز جج نے نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ریفرنس فائل کیا، ریفرنس تیار کرکے منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھجوا دیا گیا، 15 روز میں ریفرنس منظوری پر احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشید شاہ سمیت 18 افراد پرعبوری ریفرنس تیار کیا ہے، خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس میں 1 ارب 24 کروڑ کے شواہد اکٹھے کیے۔

    نیب نے احتساب عدالت سے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے 50 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    نیب کا خورشید شاہ کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ 10 دسمبر کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الزام میں گرفتار پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف کیس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • نیب کا خورشید شاہ کیس کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    نیب کا خورشید شاہ کیس کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    سکھر: قومی احتساب بیورو(نیب) نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نےچیئرمین ایف بی آر،ڈی جی ایف آئی اےاورچیئرمین ایس ای سی پی کوخط لکھ کر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لیے ارکان نے نام مانگ لیے۔

    نیب نے تینوں اداروں سے وائٹ کالر کرائم کے ماہرتفتیشی افسر طلب کیے ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ خورشید شاہ کیس کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانی ہے جس میں ماہر افسران درکار ہیں، خط کے مطابق ریفرنس دائرکرنےسے پہلے جےآئی ٹی کی تحقیقات ضروری ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    یاد رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی احتساب عدالت نے پی پی رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 12 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    سماعت کے دوران نیب نے عدالت سے خورشید شاہ کے 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے صرف پانچ دن کا ریمانڈ منظور کیا۔ خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ کو 82 روز ہو گئے، نیب اب تک کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا، ان پر کوئی کیس نہیں بنتا، ہم اس کیس میں ضمانت نہیں لے رہے تاکہ نیب مکمل انکوائری کر لے۔

  • احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    سکھر: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی احتساب عدالت نے پی پی رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 12 دسمبر کو دوبارہ پیشی کا حکم دے دیا۔

    نیب نے عدالت سے خورشید شاہ کے 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے صرف پانچ دن کا ریمانڈ منظور کیا۔ خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ کو 82 روز ہو گئے، نیب اب تک کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا، ان پر کوئی کیس نہیں بنتا، ہم اس کیس میں ضمانت نہیں لے رہے تاکہ نیب مکمل انکوائری کر لے۔

    مزید پڑھیں:  خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ پر انویسٹی گیشن کرنے کے لیے چیئرمین نیب سے اجازت طلب کی ہے، انویسٹی گیشن کی اجازت ملنے پر عدالت کو آگاہ کریں گے، خورشید شاہ کے ریمانڈ کو ابھی 90 روز مکمل نہیں ہوئے،اس لیے مزید ریمانڈ دیا جائے، آصف زرداری تو 120 روز سے نیب تحویل میں ہیں۔

    خیال رہے کہ خورشید شاہ کی پیشی کے دوران احتساب عدالت اور اطراف میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، شیری رحمان، اویس شاہ اور دیگر رہنما بھی احتساب عدالت پہنچ گئے تھے، جیالوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

    خورشید شاہ کو 15 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا، نیب تاحال ان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں لا سکی ہے، خورشید شاہ کو 18 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا۔

  • خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    سکھر: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت کے دوران وکیل صفائی نے کہا کہ خورشید شاہ کا موبائل فون نیب کے پاس ہے واپس دلوایا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ کا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیجا گیا ہے، فرانزک مکمل ہونے پرخورشیدشاہ کا موبائل واپس کیا جائے گا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ خورشید شاہ صاحب آپ کی طبیعت کیسی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری طبیعت کچھ بہترہے، اسپتال میں علاج جاری ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ شاہ صاحب آپ کو کوئی پریشانی یا تکلیف تو نہیں جس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ الحمدللہ فی الحال کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    اس سے قبل قبل گزشتہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

    خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکی۔

    یاد رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

  • سندھ ہائی کورٹ: سینئر پی پی رہنما کی دو بیویوں، بچوں کی ضمانت میں توسیع

    سندھ ہائی کورٹ: سینئر پی پی رہنما کی دو بیویوں، بچوں کی ضمانت میں توسیع

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پی پی رہنما خورشید شاہ کی 2 بیویوں، بیٹے، داماد کی عبوری ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایک بار پھر خورشید شاہ کے خاندان کے افراد کی ضمانت میں توسیع کر دی۔

    عدالت نے صوبائی وزیر اویس شاہ اور دیگر ملزمان کی بھی ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع کی ہے۔

    نیب حکام نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے خلاف انکوائری جاری ہے، مزید مہلت درکار ہے، جس پر عدالت نے نیب حکام کو انکوائری مکمل کرنے کے لیے 16 جنوری تک مہلت دے دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سے سول اسپتال منتقل

    16 اکتوبر کی گزشتہ سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ کی فیملی اور دیگر ملزمان کی ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع کی تھی، جس کی مدت آج ختم ہو گئی تھی۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جس میں انھیں 18 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، کرپشن کے اس کیس میں 16 ملزمان نے ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    نیب نے عدالت سے کہا تھا کہ پی پی رہنما کے خلاف اسے بینک اکاؤنٹس سمیت اہم ثبوت مل چکا ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر کے انھیں جیل بھیج دیا تھا، گزشتہ روز انھیں طبیعت کی خرابی پر ایم آر آئی کرانے کے لیے سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا تھا۔