Tag: خوشنویسی

  • خوش نویسی اور فنِ خطّاطی میں ممتاز محمد صدیق الماس رقم کی برسی

    خوش نویسی اور فنِ خطّاطی میں ممتاز محمد صدیق الماس رقم کی برسی

    پاکستان کے نام ور خطّاط حافظ محمد صدیق الماس رقم 30 مارچ 1972ء کو وفات پاگئے تھے۔ اپنے وقت کے نام ور شعرا اور ادیبوں نے اپنی کتب کے لیے بطور خطّاط ان کی خدمات حاصل کی تھیں جن میں‌ شاعرِ مشرق علّامہ اقبال، مولانا ظفر علی خاں اور قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری بھی شامل ہیں۔

    15 اگست 1907ء کو متحدہ ہندوستان میں پنجاب کے ایک شہر میں پیدا ہونے والے محمد صدیق کو پہلوانی کا بھی شوق تھا اور وہ لاہور کے اکھاڑوں میں‌ کشتی بھی لڑتے رہے۔ خوش نویسی اور کتابت سیکھی اور بعد میں فنِ خطّاطی کو اپنایا۔ خوش نویسی اور خطّاطی کی تعلیم اور تربیت حکیم محمد عالم گھڑیالوی کے زیرِ سایہ مکمل کی اور مشق کے باعث بہت جلد خود بھی نام ور خطّاط شمار ہونے لگے۔

    1934ء میں انھیں شاعرِ مشرق علّامہ اقبال کی مشہور کتاب زبورِعجم کے لیے خوش نویسی کا موقع ملا اور انھوں نے نہایت خوبی سے یہ کام انجام دیا۔ اس کے بعد نام ور شاعر و ادیب اور صحافی مولانا ظفر علی خان نے ان سے اپنی کئی کتابوں کی خطّاطی اور کتابت کروائی اور انھیں خطّاط العصر کا خطاب عطا کیا۔

    حافظ محمد صدیق الماس رقم نے زبورِ عجم کے علاوہ جن نام ور قلم کاروں اور مشہور کتب کے مصنفین کے لیے خوش نویس کے طور پر خدمات انجام دیں ان میں علّامہ عنایت اللہ مشرقی کا تذکرہ اور حفیظ جالندھری کی شاہ نامہ اسلام شامل ہیں۔

    فنِ خطّاطی میں ممتاز اور استاد کا درجہ رکھنے والے محمد صدیق الماس رقم لاہور میں حضرت طاہر بندگی کے مزار کے احاطے میں ابدی نیند سو رہے ہیں۔

  • معروف خطّاط یوسف دہلوی کی برسی

    معروف خطّاط یوسف دہلوی کی برسی

    خطّاطی اور خوش نویسی ایک قدیم فن ہے جس کی مختلف شکلیں‌ ہیں اور اسلامی خطّاطی کی بات کی جائے تو اس میں طغریٰ اور عام تحریری نمونے شامل ہیں۔ آج اسی فن کے حوالے سے معروف محمد یوسف دہلوی کی برسی ہے جو ایک ماہر خوش نویس اور استاد خطّاط تھے۔ یوسف دہلوی 11 مارچ 1977ء کو کراچی میں‌ ٹریفک حادثے میں‌ زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔

    یوسف دہلوی کے والد منشی محمد الدین جنڈیالوی بھی خوش نویس اور خطّاط تھے جنھوں نے 1932ء میں غلافِ کعبہ پر خطّاطی کا شرف حاصل کیا۔ یوسف دہلوی نے اپنے والد سے ہی ذوقِ خوش نویسی سمیٹا تھا۔ انھیں شروع ہی سے خوش خطی کا شوق ہوگیا تھا۔ یوسف دہلوی عہدِ شاہ جہانی کے مشہور خطاط، عبدالرشید دیلمی سے بہت متاثر تھے اور اسی کا مطالعہ کرتے ہوئے خود بھی اس فن میں ماہر ہوئے، انھوں نے اپنی اختراع اور اجتہادی صلاحیتوں سے کام لے کر ایک نیا طرز متعارف کروایا جسے دہلوی طرزِ نستعلیق کہا جاتا ہے۔

    محمد یوسف دہلوی 4 ستمبر 1894ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد وزیراعظم لیاقت علی خان کے اصرار اور ڈاکٹر ذاکر حسین کی کوششوں سے یوسف دہلوی نے پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر خطّاطی کی۔ بعدازاں ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور پاکستان کے سکّوں پر حکومتِ پاکستان کے خوب صورت طغریٰ کی تخلیق اور خطّاطی کا کام سرانجام دیا۔

    ریڈیو پاکستان کا مونوگرام جس پر قرآنی آیت دیکھی جاسکتی ہے، وہ بھی یوسف دہلوی کے موقلم کا نتیجہ ہے۔