Tag: خون

  • ویڈیو : خون صاف اور چہرہ شاداب بنانے کا نہایت آسان طریقہ

    ویڈیو : خون صاف اور چہرہ شاداب بنانے کا نہایت آسان طریقہ

    صاف خون دل کی صحت کو سہارا اور بہتر گردش کو فروغ دیتا ہے، یہی خون اگر زہریلا یا صاف نہ رہے تو بہت سے امراض اور پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ آلودہ غیر صحت بخش خون کی وجہ سے کیل مہاسوں، داغ دھبوں اورخشک جلد کی شکایت بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔

    دوسری جانب صحت مند خون اہم اعضاء کے افعال کو درست طریقے سے سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ الرجی، سر درد اور قے وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔

    اگر آپ اپنے خون اور اس کی نالیوں کو صاف کرنے کا آسان اور قدرتی طریقہ تلاش کر رہے ہیں تو یہ طبی نسخہ انتہائی کارآمد اور اور مفید ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے چہرے کا رنگ گورا اور جگر صحت مند رہے تو اس نسخے کو لازمی استعمال کریں۔

    خون صاف

    اس نسخے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے کسی بھی قسم کے مضر اثرات (سائیڈ افیکٹس) باکل بھی نہیں ہیں اس کو تیار کرنا بھی نہایت آسان ہے۔

    نسخے کے اجزاء :

    ایک گلاس پانی
    اُنّاب ۔ ۔ ۔ دو عدد
    مُنڈی ۔ ۔ ۔ ۔ 4 سے 6 عدد دانے
    آملہ خشک ۔ ۔ ۔ ۔ ایک چائے کا چمچ
    چُرائتہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ڈھائی گرام
    نیم کے خشک پتے ۔ ۔ ۔ ۔ 4 سے 6 عدد

    ان تمام اشیاء کو ملا کر اس کا قہوہ بنالیں اور دن میں دو مرتبہ صبح اور رات کو کم از کم 3 ماہ تک پئیں آپ کو اس کے فوائد خود ہی محسوس ہونا شروع ہوجائیں گے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • خون کا عطیہ دینے والے افراد کو خوشخبری سنادی گئی

    خون کا عطیہ دینے والے افراد کو خوشخبری سنادی گئی

    سعودی عرب میں خون کا عطیہ کرنے والے 200 شہریوں کو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے تیسرے درجے کا تمغہ دینے کی منظوری دی ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خون کا عطیہ کرنے والوں کو تمغے کے علاوہ شاہ سلمان کی طرف سے اسناد سے بھی نوازا جائے گا۔

    سعودی عرب میں ضرورت مند مریضوں کے لیے خون کے علاوہ اعضا کا عطیہ دینے کی مہم وقتا فوقتا جاری رہتی ہے۔ جس سے مریض اور ان کے تیمارداروں کی بڑی مشکل حل ہوجاتی ہے۔

    مہم سعودی عرب کے تمام شہروں میں بیک وقت شروع ہوتی ہے جس کا مقصد ضرورت مند مریضوں کے لیے اعضا اور خون جمع کرانا ہوتا ہے۔

    یاد رہے کہ ایسے افراد چاہے وہ سعودی شہری ہوں یا غیر ملکی جو 10 مرتبہ خون یا اعضا کا عطیہ کرتے ہیں انہیں خدمات کے اعتراف میں تمغہ اور شکریے پر مشتمل سند دی جاتی ہے۔

    دوسری جانب سعودی فرماں روا خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو معمول کے طبی معائنے کے بعد اسپتال سے رخصت کر دیا گیا ہے۔

    گردن توڑ بخار کیا ہے؟ احتیاط اورعلاج

    سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے ایوان شاہی کے حوالے سے خبر دی تھی کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو گزشتہ روز معمول کے طبی معائنے کے لیے جدہ کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

  • پُراسرار درخت جسے کاٹتے ہی خون بہنے لگے؟

    پُراسرار درخت جسے کاٹتے ہی خون بہنے لگے؟

    درخت فضا میں پھیلی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب اور ہوا کی آلودگی کو کم کرکے انسان دوست ماحول فراہم کرتے ہیں۔ لیکن براعظم افریقہ میں ایک درخت ایسا بھی پایا جاتا ہے جسے اگر کاٹا جائے تو خون بہنے لگتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی افریقہ میں پایا جانے والا درخت جس کو اگر کاٹا جائے تو اس سے خون کی طرح کا سیال بہنا شروع ہوجاتا ہے۔

    اس درخت کی لکڑی کو اعلیٰ معیار کا فرنیچر اور موسیقی کے آلات بنانے کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے، افریقہ کے خط استوا میں رہنے والے لوگ اس درخت سے واقف ہیں۔

    حیاتیاتی زبان میں اس درخت کو Pterocarpus angolensis کہا جاتا ہے، یہ درخت جو کاٹنے پر اپنا’خون‘ بہاتا ہے اسے مقامی طور پر’بلڈ ووڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    بلڈووڈ کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ اس درخت کو آگ متاثر نہیں کرتی، اسی لیے افریقی ممالک میں اس کی کاشت ان تعمیرات کے ارد گرد بھی کی جاتی ہے جن کا مقصد آگ سے محفوظ رہنا ہوتا ہے۔

    یہ قدرتی طور پر دیمک کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور اس کی لکڑی میں خوشگوار خوشبو ہوتی ہے، افریقی ساگون کے اس درخت میں کئی منفرد قسم کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

    خون جیسا مادہ ہونے کے باعث مقامی آبادی کا ماننا ہے کہ اس درخت میں خون کی بیماریوں کو دور کرنے کی جادوئی طاقتیں موجود ہیں۔مگر طبی تحقیق میں اس کے شواہد نہیں مل سکے۔

    ماہرین حیاتیات کہتے ہیں کہ بلڈ ووڈ کا ”خون کے رنگ کا سیال“ درخت کو اس کے ذائقے اور ہاضمے کی خرابی کی وجہ سے جانوروں کے لیے ناگوار بنا دیتا ہے۔ تو یہ اس کا قدرتی دفاعی نظام ہے جو اسے دیمک جیسے جانوروں اور کیڑوں کی خوراک بننے سے محفوظ رکھتا ہے۔

  • ’مسلمانوں کے خون سے ہولی‘ مظفر نگر فسادات کو 10 سال مکمل

    ’مسلمانوں کے خون سے ہولی‘ مظفر نگر فسادات کو 10 سال مکمل

    27اگست 2013 کو اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں انتہا پسند ہندوؤں نے سیکڑوں مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔

    فساد کی آگ کسی کی سیاسی زندگی کو روشن کر دیتی ہے تو کسی کی زندگی کو خاک میں بھی ملا دیتی ہے،  یہ ہے مظفر نگر فسادات کے 10 سالوں کی کہانی، جس میں 2013 میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے اور درجنوں گھر جل کر خاک ہو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق واقعہ یہ تھا کہ معمولی موٹر سائیکل حادثے کو مذہبی رنگ دیتے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں نے 20 دن مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی، فسادات کے دوران سیکڑوں مسلمان شہید اور  زخمی جبکہ پچاس ہزار سے زائد بے گھر بھی ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو فسادات کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا، جسٹس وشنو سہائے کمیشن نے فسادات کا ذمہ دار بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کو قرار دیا۔

    انڈیا ٹوڈے کے مطابق فسادات کے دوران بی جے پی رہنما سنگیت سوم نے جعلی ویڈیوز سے انتہا پسند ہندوؤں کو تشدد پر اکسایا، 2022 میں بی جے پی رہنما وکرم سنگھ کو فسادات میں کردار  پر 2 سال جیل کی سزا بھی سنائی گئی۔

  • بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو خون عطیہ کریں

    بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو خون عطیہ کریں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، باقاعدگی سے خون عطیہ کرنا کینسر سمیت بے شمار بیماریوں سے بچا سکتا ہے اور جسم میں پنپنے والے مختلف امراض سے بھی قبل از وقت آگاہی مل سکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون عطیہ کرنے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے ’اے بی او بلڈ گروپ سسٹم‘ ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دنیا بھر کے ان تھیلیسیمیا مریضوں کے لیے بھی زندگی کی نوید ہے جنہیں ہر کچھ عرصے بعد خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 ہزار میں سے 4 سے 5 بچے تھیلیسیمیا میجر یا مائنر کا شکار ہوتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔

  • آئرن جسم کے لیے ضروری، لیکن اس کی زیادتی کیا مسائل پیدا کرسکتی ہے؟

    آئرن جسم کے لیے ضروری، لیکن اس کی زیادتی کیا مسائل پیدا کرسکتی ہے؟

    آئرن ہمارے جسم کے لیے بے حد ضروری ہے لیکن اس کی زیادتی جمس کو بیمار بھی کرسکتی ہے۔

    ہیمو کروماٹوسیس کا عارضہ دراصل ایک جینیاتی نقص ہے جس میں کھانا ہضم کرنے کے دوران آنتیں زیادہ مقدار میں آئرن جذب کرلیتی ہیں۔

    آئرن خون کا ایک اہم جزو ہے اور یہ ہیموگلوبین کے ایک مرکب کے طور پر پورے جسم میں آکسیجن پہنچانے کی ذمہ داری پوری کرتا ہے لیکن آئرن کی زیادہ مقدار نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    عام طور پر ہم روزانہ جو خوراک کھاتے ہیں ان سے تقریباً ایک یا دو ملی گرام آئرن جذب کرتے ہیں، یہ مقدار ہمارے جسم کی مطلوبہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس کچھ افراد، اس مقدار سے چار گنا زیادہ آئرن جذب کرتے ہیں اور ہر گزرتے سال کے ساتھ آئرن کی اس مقدار میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    اس طرح اس قسم کے افراد کے جسم میں ادھیڑ عمری تک 20 گرام تک آئرن جمع ہو سکتا ہے جبکہ زیادہ تر ادھیڑ عمر لوگوں میں آئرن کی مقدار صرف 4 گرام ہوسکتی ہے۔

    اگرچہ جسم آئرن کی کچھ مقدار جلدی خلیات کے جھڑنے اور خواتین ماہانہ ایام کی صورت میں ضائع کرتی ہیں لیکن اس طرح جسم سے اتنی مقدار میں اضافی آئرن خارج نہیں ہوتا جتنی ضرورت ہوتی ہے۔

    جسم میں اضافی آئرن کے جمع ہونے سے پورے جسم پر اس کے وسیع تر مضر اثرات پڑتے ہیں۔ جو لوگ ہیموکروٹوماسیس میں مبتلا ہیں، ان میں سے تین چوتھائی کمزوری اور تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔

    اس سے جگر کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور جلد کی رنگت جگہ جگہ سے تبدیل ہوسکتی ہے۔

    جسم میں زیادہ آئرن رکھنے والے افراد میں صنفی خواہشات کم ہو سکتی ہیں، قوت مردمی میں کمی کی شکایت عام ہوتی ہے اور 45 فیصد مریض ان صنفی مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ آئرن کی زیادتی سے لبلبے کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آدھے افراد ذیابیطس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    اس کی وجہ سے دل کے پٹھوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور جوڑوں میں بھی درد ہو سکتا ہے، خون میں آئرن کی زیادتی سے اس قسم کی سنگین نوعیت کی پیچیدگیاں سامنے آسکتی ہیں، لیکن خوش قسمتی سے اس کا علاج بہت آسان ہے۔

  • عمان: شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل

    عمان: شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل

    مسقط: عمان کے ڈپارٹمنٹ آف بلڈ بینک سروسز نے اپیل کی ہے کہ بی نیگیٹو بلڈ گروپ کے افراد خون عطیہ کر کے مریضوں کی جان بچانے میں مدد کریں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف بلڈ بینک سروسز کی جانب سے کی گئی اپیل میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ عطیہ کردہ خون کی مقدار میں تیزی سے کمی کے باعث بی نیگیٹو بلڈ گروپ رکھنے والے افراد سے درخواست ہے کہ وہ خون عطیہ کریں۔

    یاد رہے کہ بی نیگیٹو کے بلڈ سیلز، بی گروپ اور اے بی گروپ کے تمام افراد کو لگائے جاسکتے ہیں۔

    ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ خون کے عطیات سینٹرل بلڈ بینک اور اس کے ریجنل بینکس میں جمع کروائے جا سکتے ہیں تاکہ مریضوں کو خون کی فراہمی کسی بھی صورت میں رک نہ سکے۔

  • خون کے عطیے کا عالمی دن: خون دینے سے قبل یہ ہدایات یاد رکھیں

    خون کے عطیے کا عالمی دن: خون دینے سے قبل یہ ہدایات یاد رکھیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں ہر لمحے لاکھوں مریض خون کے عطیے کے منتظر ہوتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون کا عطیہ دینے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے اے بی او بلڈ گروپ سسٹم ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    پاکستان میں ہر سال اندازاً 32 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آگاہی نہ ہونے کے سبب اندازاً صرف 18 لاکھ بوتلیں ہی فراہم ہو پاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجیئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کردیجیئے۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔

  • بلڈ ٹیسٹ کی وہ رپورٹ جس کے بعد آپ کو ہوشیار ہوجانا چاہیئے

    بلڈ ٹیسٹ کی وہ رپورٹ جس کے بعد آپ کو ہوشیار ہوجانا چاہیئے

    جس طرح جسم میں خون کی کمی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اسی طرح خون کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    بعض افراد کے خون میں سرخ خلیوں کی مقدار زیادہ ہوسکتی ہے، جیسے طرح مردوں میں ہیمو گلوبن (خون کی مقدار) 14 سے 15 ہونی چاہیئے اور خواتین میں 13 سے 14 کے درمیان ہونی چاہیئے۔

    اگر جسم میں خون کی مقدار اس سے زیادہ ہوگی تو اس کا مطلب ہے کہ خون گاڑھا ہو رہا ہے، مردوں میں خون گاڑھے ہونے کی وجہ سگریٹ نوشی یا پھر پھیپھڑوں کی کوئی بیماری جیسے دمہ وغیرہ ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ کو سانس لینے میں مسئلہ ہو رہا ہے یا روٹین سے ہٹ کر زیادہ گرمی لگ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی بون میرو ایکٹو ہوگئی ہے اور وہاں سے آپ کی خون کی مقدار بڑھ رہی ہے۔

    ایسے میں فوراً علاج کی ضرورت ہے کیونکہ یہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے، خون گاڑھا ہو کر جمنا شروع ہوسکتا ہے جس سے دل کے دورے یا فالج کا خدشہ ہے۔

    اگر بلڈ ٹیسٹ میں خون کے خلیوں کی مقدار زیادہ ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    جسم میں آئرن کی کمی بے شمار پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے جن میں غیر معمولی تھکاوٹ، جلد زرد ہوجانا، سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، سر چکرانا اور سر درد وغیرہ شامل ہے تاہم حال ہی میں اس کا ایک اور نقصان سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے مگر درمیانی عمر میں اس کے باعث ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سر انجام نہیں دے پاتے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں آئرن کی کمی سے آئندہ ایک دہائی کے دوران امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی جس کے نتائج کو دیکھ کر ہم ٹھوس طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آئرن کی کمی امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے، مگر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی اور امراض قلب کے خطرے میں تعلق موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ آئرن کی کمی کے باعث دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے شکار افراد کو زیادہ سنگین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر آئرن سپلیمنٹس سے حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    ان نتائج کو دیکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے آئرن کی کمی اور دل کی صحت پر اثرات کا مشاہدہ عام آبادی پر کیا گیا۔

    تحقیق میں 3 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں 12 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 59 سال تھی اور ان میں سے 55 فیصد خواتین تھیں۔

    دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں تمباکو نوشی، ذیابیطس، موٹاپے اور کولیسٹرول کا جائزہ خون کے نمونوں سے لیا گیا جبکہ اسی سے آئرن کی کمی کی جانچ پڑتال بھ کی گئی۔

    بعد ازاں محققین نے ان افراد میں امراض قلب، فالج اور کسی بھی وجہ سے اموات کا جائزہ لیا اور ہر ایک کا تجزیہ آئرن کی کمی سے کیا گیا۔ 60 فیصد افراد آئرن کی مکمل کمی کا شکار تھے اور 64 فیصد میں فنکشنل آئرن کی کمی کو دریافت کیا گیا۔

    13 سال سے زیادہ عرصے تک ان افراد کا جائزہ لینے پر دریافت ہوا کہ فنکشنل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، 26 فیصد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت جبکہ 12 فیصد میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ دریافت کیا گیا۔

    اس کے مقابلے میں آئرن کی مکمل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 20 فیصد تک دریافت کیا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو دور کرلیا جائے تو امراض قلب کے خطرے کو 11 فیصد، دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو درمیانی عمر کی آبادی میں آسانی سے دور کیا جاسکتا ہے کیونکہ دوتہائی میں یہ فنکشنل کمی ہوتی ہے، جس سے آئندہ 13 سال میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔