Tag: خون بہنے کی بیماری

  • خون بہنے کی بیماری، کراچی میں پہلا ہیموفیلیا سینٹر قائم

    خون بہنے کی بیماری، کراچی میں پہلا ہیموفیلیا سینٹر قائم

    کراچی: خون بہنے کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے کراچی میں پہلا ہیموفیلیا سینٹر قائم کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں ہیموفیلیا سینٹر کا قیام عمل میں آ گیا ہے، جس کا افتتاح وزیر برائے سماجی بہبود ساجد جوکھیو نے کیا، تقریب میں دیگر متعلقہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔

    ساجد جوکھیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیموفیلیا کی بیماری کا مجھے بھی علم نہیں تھا، لیکن اب میں اس ادارے کو سپورٹ کروں گا اور مزید اسی طرح کے سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔

    سینئر ڈاکٹر منیرہ برہانی نے سینٹر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خون بہنے کی بیماری خطرناک بیماریوں میں سے ایک ہے، جس کی ادویات پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں، اور ہم انھیں باہر سے درآمد کرتے ہیں۔

    اس تکلیف دہ بیماری میں مبتلا شہری راحیل احمد نے کہا کہ یہ بیماری کبھی نہ ٹھیک ہونے والی بیماری ہے، اس میں خون جسم میں حرکت نہیں کرتا، اور کسی ایک جگہ سے خون نکلنے لگے تو اسے بند کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

  • ہیموفیلیا: خطرناک مرض جو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا

    ہیموفیلیا: خطرناک مرض جو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا

    آج ہیمو فیلیا کے مرض سے متعلق آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں لگ بھگ بیس ہزار بچّے اس مرض کا شکار ہیں۔

    انسانوں کی صحت اور علاج سے متعلق اداروں اور مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صرف پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تین ہزار بچّے اس مرض سے متاثر ہیں۔ تاہم سرکاری سطح پر سیکڑوں مریض رجسٹرڈ نہیں جس سے مسائل بڑھ رہے ہیں اور ایسے مریضوں کو ضروری اور مناسب توجہ، طبی امداد اور علاج کی سہولت حاصل نہیں‌ ہے۔

    ہیمو فیلیا ایک موروثی مرض ہے، جسے سادہ الفاظ میں خون بہنے کی بیماری کہا جاسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں قدرتی طور پر خون جمانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، لیکن اس مرض میں خون جمانے والے ذرّات اس حد تک کم ہوجاتے ہیں کہ جب ایسے فرد کو کوئی چوٹ یا زخم لگ جائے تو خون رکنے یا جمنے میں کافی وقت لگتا ہے اور ایسی صورت میں اگر زیادہ خون بہہ جائے تو موت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ مرض اگر شدّت اختیار کر جائے تو بھی مریض کے جسم سے خون خارج ہوسکتا ہے۔

    دنیا بھر میں ہیمو فیلیا کے مریضوں کی تعداد تقریباً چار لاکھ ہے۔ اس مرض کی تین عام اقسام ہیں جن میں ہیمو فیلیا اے، بی اور ریئرفیکٹر ڈیفیشنسیز شامل ہے۔ ان میں سب سے عام ہیمو فیلیا اے ہے۔