Tag: خون کا عطیہ

  • سعودی عرب: 10 بار خون کا عطیہ دینے والے افراد کیلئے خوشخبری

    سعودی عرب: 10 بار خون کا عطیہ دینے والے افراد کیلئے خوشخبری

    سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 10 بار خون کا عطیہ دینے والے افراد کو خوشخبری سنادی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی فرمانروا نے مملکت میں 10 بار خون کا عطیہ دینے والے 120 افراد کو تیسرے درجے کا‘میڈل آف میرٹ’دینے کی منظوری دے دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایوانی شاہی نے 120 افراد کی فہرست بھی جاری کی ہے جنہیں شاہی اعزاز دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سلطنت کے آغاز سے ہی خون کا عطیہ دینے والوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی روایت قائم ہے، اس سلسلے میں خون کا عطیہ دینے والوں کا ریکارڈ وزارت صحت کے بلڈ بینک میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔

    سعودی عرب کے تمام شہروں میں قائم بلڈ بینکوں کے علاوہ موبائل یونٹس بھی خصوصی مہم کے تحت مختلف مقامات پربھیجے جاتے ہیں جہاں لوگ آکر خون کے عطیات جمع کراتے ہیں۔

    مملکت کے مختلف شہروں میں بنائے گئے بلڈ بینکوں میں عطیہ کیے جانے والے خون کو جدید طریقے سے ذخیرہ کیا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر مریضوں کو دیا جاتا ہے۔

    قبرص میں 133 جعلی شادیاں کرنے والے 15 افراد گرفتار

    اس سے قبل بھی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 10 مرتبہ خون کاعطیہ دینے والے 21 غیر ملکیوں کو شاہی تمغے دینے کی منظوری دی تھی۔ خون کا عطیہ کرنے والوں میں صرف سعودی شہری ہی نہیں بلکہ غیر ملکیوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

  • بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو خون عطیہ کریں

    بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو خون عطیہ کریں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، باقاعدگی سے خون عطیہ کرنا کینسر سمیت بے شمار بیماریوں سے بچا سکتا ہے اور جسم میں پنپنے والے مختلف امراض سے بھی قبل از وقت آگاہی مل سکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون عطیہ کرنے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے ’اے بی او بلڈ گروپ سسٹم‘ ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دنیا بھر کے ان تھیلیسیمیا مریضوں کے لیے بھی زندگی کی نوید ہے جنہیں ہر کچھ عرصے بعد خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 ہزار میں سے 4 سے 5 بچے تھیلیسیمیا میجر یا مائنر کا شکار ہوتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔

  • 80 سالہ خاتون نے خون عطیہ کرنے کا عالمی ریکارڈ بنا لیا

    80 سالہ خاتون نے خون عطیہ کرنے کا عالمی ریکارڈ بنا لیا

    خون کا عطیہ کرنا انسانیت کے لیے کی جانے والی عظیم خدمات میں سے ایک ہے۔ دنیا بھر میں ہزاروں افراد ہر روز انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے خون کا عطیہ کرتے ہیں۔

    اسی طرح ایک 80 سالہ خاتون کینیڈین خاتون نے اپنی زندگی میں 96 لیٹر یعنی 203 یونٹ خون عطیہ کیا ہے۔

     رپورٹ کے مطابق 80 سالہ جوزفین میچا لُوک نامی خاتون نے اپنی زندگی میں اب تک 203 یونٹ خون کا عطیہ کیا ہے جس سے بے شمار افراد کی جان بچی ہے جو کہ ایک نیا ورلڈ ریکارڈ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جوزفین گذشتہ چھ دہائیوں سے باقاعدگی سے خون کا عطیہ کر رہی ہیں، انہوں نے 1965 میں 22 سال کی عمر سے خون کا عطیہ کرنا شروع کیا۔

    خون کا عطیہ دینے سے انکار کرنے والا ویٹ لفٹر اور ایلس فیض

    جوزفین میچالُوک کے اس ورلڈ ریکارڈ کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گنیز ورلڈ ریکارڈز نے تصدیق کر دی ہے۔

    گینز ورلڈ ریکارڈز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’جوزفین کو مبارک ہو جنہیں زندگی میں سب سے زیادہ خون عطیہ کرنے کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔‘

    جوزفین میچالُوک نے بتایا کہ خون عطیہ کرنے کے بارے میں سب سے پہلے میری بہن نے مجھ سے بات کی۔

    وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس کے ساتھ مل کر خون کا عطیہ کروں گی اور یہیں سے اس کا آغاز ہوا۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرے اندر خون ہے جو میں نے عطیہ کرنا ہے، میں اُن لوگوں کو عطیہ کرنا چاہتی ہوں جنہیں خون کی ضرورت ہے۔‘

    80  سال کی عمر ہونے کے باوجود ورلڈ ریکارڈ ہولڈر جوزفین خون کا عطیہ کر رہی ہیں کیونکہ امریکہ میں خون عطیہ کرنے کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے اور انسان جب تک صحت مند رہتا ہے تب تک خون دے سکتا ہے۔

    وہ ابھی بھی ہر سال اوسط چار مرتبہ خون عطیہ کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ریکارڈ بناؤں گی، میں اِس غرض سے عطیہ نہیں کرتی تھی اور میرا ارادہ ہے کہ میں مزید خون عطیہ کرتی رہوں گی۔‘

  • سعودی عرب: خون عطیہ کرنے والے افراد کے لیے شاہی اعزاز

    سعودی عرب: خون عطیہ کرنے والے افراد کے لیے شاہی اعزاز

    ریاض: سعودی فرمانروا نے مملکت میں 10 بار خون کا عطیہ دینے والے 60 شہریوں کے لیے شاہی اعزاز کی منظوری دے دی، اس کا مقصد خون کے عطیات دینے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے محکمہ صحت کی سفارش پر خون عطیہ کرنے والے شہریوں کو تیسرے درجے کا تمغہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔

    10 مرتبہ خون کا عطیہ کرنے پر 60 شہریوں کو شاہ عبد العزیز تمغے سے نوازا جائے گا۔

    سعودی عرب میں ضرورت مندوں کے لیے وقتاً فوقتاً خون عطیہ کرنے کے کیمپ لگائے جاتے ہیں، یہ مہم مملکت کے تمام شہروں میں ایک ساتھ سرکاری سطح پر شروع کی جاتی ہے۔

    خون عطیہ کرنے کی مہم کا مقصد ضرورت مند مریضوں کی مشکل کو حل کرنا ہے۔

    سعودی عرب کے تمام شہروں میں قائم بلڈ بینکوں میں شہریوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون کو محفوظ کیا جاتا ہے اور بعد میں ضرورت مند مریضوں میں اسے تقسیم کیا جاتا ہے۔

    ملک بھر میں قائم بلڈ بینک مقامی و غیر ملکی شہریوں کو خون عطیہ کرنے کی ترغیب دیتے اور آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں تاکہ ہنگامی حالت میں ضرورت مندوں کی فوری مدد کو یقینی بنایا جائے۔

    خون عطیہ کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے شاہی اعزاز بھی دیا جاتا ہے اور ایسے افراد کو تمغے سے نوازا جاتا ہے۔

  • ذیابیطس کے کون سے مریض خون کا عطیہ نہیں دے سکتے؟

    ذیابیطس کے کون سے مریض خون کا عطیہ نہیں دے سکتے؟

    بیماریوں اور ان سے جڑے معاملات میں لوگوں میں مختلف قسم کے مفروضے پھیلے ہوتے ہیں، اور لوگ ان مفروضوں کو حقیقت سمجھ کر عمل کر رہے ہوتے ہیں، حالاں کہ ان میں سے اکثر درست نہیں ہوتے۔

    ایسا ہی ایک مفروضہ ذیابیطس کے مریضوں میں بھی عام ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریض خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔

    طبی ماہرین نے اس حوالے سے وضاحت کی ہے کہ بہت سے لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریض خون کا عطیہ نہیں دے سکتے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خون دینے سے بلڈ شوگر لیول متاثر ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض خون کا عطیہ دے سکتے ہیں، لیکن یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ان کا بلڈ شوگر لیول نارمل ہو، اور جو لوگ انسولین لگاتے ہیں وہ عطیہ نہیں دے سکتے، تاہم عام دوائیاں کھانے والے شوگر مریض خون عطیہ کر سکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس میٹابولزم کا مرض ہے، اس سے مریض کا جسم متاثر ہوتا ہے، خون نہیں، یہ ذہن میں رہے کہ اگر مریض کو دل یا گردوں کی بیماری نہیں ہے تو وہ خون دے سکتا ہے۔

    ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ہر صحت مند شخص کو خون کا عطیہ دینا چاہیے اور شوگر کے مریضوں کو اس سے ہچکچانا نہیں چاہیے۔

    طبی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ خون دیتے ہوئے چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے، جیسا کہ آپ روزے سے نہ ہوں، آپ نے اچھی طرح کھانا کھایا ہو، اور عطیہ دینے سے قبل خون کا نمونہ دیں۔

    خون دیتے وقت کچھ لوگوں پر غنودگی طاری ہو جاتی ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ خالی پیٹ نہ ہوں۔

  • گورنر سندھ کا تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ

    گورنر سندھ کا تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ

    کراچی: شہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کے عطیات کی فراہمی متاثر ہونے کے بعد سیاسی رہنما میدان میں آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج گورنر سندھ عمران اسماعیل نے تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کا عطیہ دیا، انھوں نے ایک موبائل مرکز پر جا کر ایک بوتل خون دیا۔

    گورنر سندھ نے اس موقع کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب بلڈ بینکس میں خون کی کمی قابل تشویش ہے، اس صورت حال کے باعث خون کی بیماریوں مبتلا بچوں اور افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    کراچی میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی تھلیسیمیا بچوں کے لیے خون کی اپیل

    عمران اسماعیل نے کہا عوام بالخصوص نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ خون کے عطیات دیں، تھلیسیمیا، ہیمو فیلیا اور لیوکیمیا کے امراض میں مبتلا مریضوں کو خون کی اشد ضرورت ہے۔ انھوں نے خون کے عطیات کے لیے آگاہی مہم چلائے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے بھی تھیلیسیمیا مرض میں مبتلا بچوں کے لیے خون کا عطیہ دیا تھا، انھوں نے مرض میں مبتلا بچوں سے ملاقات بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کی زندگیاں بچانا ہم سب کا فرض ہے، عوام سے اپیل ہے غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں مگر تھلیسیمیا کے بچوں کی زندگیاں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

  • سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے والوں کے لیے ہوم سروس شروع

    سعودی عرب میں خون عطیہ کرنے والوں کے لیے ہوم سروس شروع

    ریاض: سعودی عرب میں خون کا عطیہ دینے والوں کے لیے بلڈ بینک کی جانب سے ہوم سروس شروع کردی گئی، موبائل یونٹ خون کا عطیہ لینے کے لیے لوگوں کے گھروں پر پہنچنا شروع ہوگیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حائل میں وزارت صحت کے بلڈ بینک کی جانب سے خون کا عطیہ دینے والوں کو ہوم سروس کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، بلڈ ڈونرز کو سینٹر آنے کی ضرورت نہیں صرف ایک کال یا واٹس ایپ میسج پر موبائل یونٹ ان کی رہائش پر پہنچ جائے گا۔

    وزارت صحت کے بلڈ بینک کی جانب سے خصوصی سروس کا انتظام کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کے پیش نظر کیا جارہا ہے، ہوم سروس کے علاوہ اسپتالوں میں قائم بلڈ بینک اپنی جگہ حسب معمول کام کرتے رہیں گے۔

    ہوم سروس بلڈ بینک کے لیے وزارت صحت کی جانب سے موبائل عملہ مخصوص کیا گیا ہے جو ان افراد سے رابطہ کر کے انہیں یہ سہولت مہیا کرے گا جو خون کا عطیہ دینے کے خواہش مند ہوں۔

    گھر پر خون کا عطیہ وصول کرنے کے لیے بلڈ بینک کی جانب سے واٹس ایپ پر بھی خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے، موبائل یونٹ صبح 11 سے شام 6 تک کام کریں گے۔

    لوگوں کو اس وبائی مرض سے محفوظ رکھنے کی خاطر موبائل بلڈ بینک سروس کی جانب سے ’گھروں پر رہیں‘ کا سلوگن اختیار کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس پر عمل کریں۔

  • کراچی میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی تھلیسیمیا بچوں کے لیے خون کی اپیل

    کراچی میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی تھلیسیمیا بچوں کے لیے خون کی اپیل

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے بعد تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کی فراہمی کا عمل شدید متاثر ہو گیا ہے، جس کے پیش نظر سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے عوام سے خون عطیہ کرنے کی اپیلیں کر دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سیاسی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے تھلیسیمیا کے مریضوں اور بچوں کو خون کا عطیہ دینے کے لیے نوجوانوں اور کارکنان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائراس اور لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اس نے ایک سنگین مسئلے کو جنم دیا ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ تھلیسیمیا کے مریضوں اور بچوں کو خون کی عدم دستیابی بہت بڑا مسئلہ ہے، ان مریضوں کو ہر 15 دن میں خون چڑھایا جاتا ہے، اگر انھیں یہ خون وقت پر نہ ملے تو پھر ان بچوں کی زندگیوں خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، میں خاص طور پر ملک کے نوجوانوں، طالب علموں اور تحریک کے کارکنوں اور ساتھیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے گھروں کے قریب تھلیسیمیا سینٹرز پر خون کا عطیہ دیں۔

    پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی راجہ اظہر خون کا عطیہ دے رہے ہیں

    ادھر رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر بھی تھیلیسیمیا مرض میں مبتلا بچوں کے لیے خون عطیہ کرنے تھیلیسیمیا سینٹر پہنچے اور خون عطیہ کیا، انھوں نے مرض میں مبتلا بچوں سے ملاقات بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کی زندگیاں بچانا ہم سب کا فرض ہے، عوام سے اپیل ہے غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں مگر تھلیسیمیا کے بچوں کی زندگیاں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا لاک ڈاؤن کی صورت حال میں خون عطیہ کرنے والا عمل سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، شہریوں اور خصوصاً پی ٹی آئی کے ورکرز اور پارلیمنٹیرینز سے گزارش کروں گا وہ عطیات دیں۔

    دعوت اسلامی کے امیر مولانا الیاس قادری نے بھی عوام سے اپیل کی ہے کہ لاک ڈاؤن سے تھیلیسیمیا کے مریض پریشان ہیں، ملک میں 49 ہزار تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کی زندگی خطرے میں ہے، لاک ڈاؤن کے دوران خون دینے جاتے ہوئے حکومتی احکامات کو مدنظر رکھیں لیکن خون دینے ضرور جائیں۔ انھوں نے دعوت اسلامی کے کارکنان سے اپیل کی کہ ملک بھر سے ان بچوں کے لیے خون کے عطیات دیں۔

  • خون کا عطیہ کینسر سمیت بے شمار بیماریوں سے بچاؤ میں معاون

    خون کا عطیہ کینسر سمیت بے شمار بیماریوں سے بچاؤ میں معاون

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خون کے عطیے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں ہر سال سینکڑوں مریض بر وقت خون فراہم نہ ہونے کے سبب دم توڑ جاتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے تحت دنیا بھر میں ہر سال 14 جون کو خون کے عطیات دینے کا دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں خون کا عطیہ دینے کا مثبت رجحان بڑھے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے 2005 میں 58 ویں ہیلتھ اسمبلی کے موقع پر کیا جس کا مقصد محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانا تھا۔

    یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ (14 جون 1868) سے بھی منسوب ہے جنہوں نے ’اے بی او بلڈ گروپ سسٹم‘ ایجاد کیا تھا جس کی مدد سے آج بھی خون انتہائی محفوظ طریقے سے منتقل کیا جاتا ہے۔

    رواں برس اس دن کا عنوان ’محفوظ خون، سب کے لیے‘ رکھا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے خون عطیہ کرنے سے انسان تندرست اور بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون کا عطیہ دینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، خون کی روانی میں بہتری آتی ہے، دل کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور فاضل کیلوریز جسم سے زائل ہوتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ عطیہ کنندہ کے خون کی باقاعدگی سے جانچ مفت ہوتی رہتی ہے اور دیگر افراد کی نسبت اسے مہلک بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی ہے۔

    پاکستان میں ہر سال اندازاً 32 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آگاہی نہ ہونے کے سبب اندازاً صرف 18 لاکھ بوتلیں ہی فراہم ہو پاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دیتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات کو یاد رکھنا چاہیئے۔

    خون کا عطیہ 16 سے 60 سال تک کی عمر کے افراد دے سکتے ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے سے پہلے وافر مقدار میں پانی پینا از حد ضروری ہے۔

    عطیہ دینے سے قبل مناسب ناشتہ لازمی کیجئے تاکہ آپ کے خون میں شوگر کا تناسب برقرار رہے۔

    خون کا عطیہ دینے سے 24 گھنٹے قبل احتیاطاً سگریٹ نوشی ترک کردیجئے۔

    اگر آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے ہیں تو اپنی مقررہ تاریخ سے 2 ہفتے قبل اپنی خوراک میں آئرن کی حامل اشیا کا اضافہ کردیں جن میں انڈے، گوشت، پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    خون دینے سے 24 گھنٹے قبل فربہ کرنے والی غذائیں خصوصاً فاسٹ فوڈ کھانے سے گریز کریں۔

    اگر خون دینے کے دوران آپ کو ہاتھوں یا پیروں میں سردی محسوس ہو تو فوری کمبل طلب کرلیں۔

    یاد رکھیں اگر آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو آخری مرتبہ شراب کے استعمال کے بعد اگلے 48 گھنٹے تک آپ خون کاعطیہ نہیں دے سکتے۔

    خون عطیہ کرنے کے بعد چند منٹ بستر پر لیٹے رہیں اور اس دوران ہلکی غذا یا جوس لیں، عموماً یہ اشیا ادارے کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد پہلی خوراک بھرپور لیں جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، عموماً مرغی یا گائے کا گوشت اس سلسلے میں بہترین ہے۔

    خون کا عطیہ دینے کے بعد کم سے کم 3 گھنٹے تک سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    کم سے کم ایک دن تک بھاری وزن اٹھانے اور ایکسر سائز سے گریز کریں۔