Tag: خون کی کمی

  • ساگو دانہ کے ساتھ ایک کپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خون کی کمی دور

    ساگو دانہ کے ساتھ ایک کپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خون کی کمی دور

    کھانے پکانے کا شوق رکھنے والوں نے تو ساگو دانہ دیکھا ہوا ہوگا مگر شاید اکثریت کے ذہن میں فورا اس کی کوئی شبیہہ نہ ابھری ہو۔

    آسانی سے مارکیٹ میں دستیاب ساگودانہ تقریباً ہر گھر میں ہی استعمال کیا جاتا ہے مگر غذائیت سے بھر پور اس کے حیران کن اور بے شمار فوائد سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔

    سفید رنگ کے گول گول اور چھوٹے چھوٹے موتیوں جیسے دانے ساگو دانہ کو بعض علاقوں میں سابو دانہ کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے، یہ بہت صحت بخش اور ہلکی پھلکی غذا کے طور پہ بھی استعمال کیا جاتا ہے، زیادہ تر لوگ اسے پیٹ کی خرابی، بیماری یا بچوں کی خوراک کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس غذا کو ہر عمر کا فرد کھا سکتا ہے۔

    لوگ ڈائیٹ کے دوران ساگودانے کا بڑا استعمال کر تے ہیں کیونکہ اس میں کم کیلوریز ہوتے ہیں۔عام طور پر اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کو بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں ساگو کھانا جسم کے لیے کتنا فائدہ مند ہے۔

    ساگو ایک چھوٹے دانے کی طرح نظر آتا ہے۔ آپ اسے دودھ اور پانی میں ابال کر اپنی مرضی اور ذائقہ کے مطابق بنا سکتے ہیں۔ پکنے کے بعد دانے دار شفاف نظر آنے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ ساگو دانہ کی کھچڑی بھی بنا کر کھا سکتے ہیں۔ ساگو دانہ کی کھچڑی معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ آپ اس میں کئی قسم کی سبزیاں بھی شامل کر سکتے ہیں، اس سے یہ مزید غذائیت سے بھرپور ہو جاتی ہے۔ اگر آپ اسے اپنے صبح کے ناشتے میں شامل کرتے ہیں تو یہ آپ کو زیادہ دیر تک توانا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

    ساگو دانہ کو اساوا یا ٹیپیوکا کے ٹیوبرز سے بنایا جاتا ہے جو شکرقندی کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، پروٹین، وٹامنز اور منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے وٹامنز اور منرلز کا استعمال ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے اگر آپ ساگو دانے کا استعمال کریں گے تو آپ صحت مند رہیں گے۔

    خون کی کمی کو پورا کرے

    ساگو دانہ آئرن سے بھرپور پودا ہے جو ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہوتا جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک کپ دودھ کے ساتھ ساگو دانہ کھانا ان کے لیے ایک نعمت ہے جو جسم میں خون کی کمی پوری کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے مفید

    ماہرین صحت کے مطابق ساگو کھانے سے آپ کا نظام انہضام مضبوط ہوتا ہے۔ اس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کو مضبوط بناتا ہے اور قبض کی پریشانی کو دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ساگو وزن کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ اس میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے، جس سے جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔ ساگو دانہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک نعمت سمجھا جاتا ہے۔ ساگو دانہ میں فائبر اور پروٹین ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    بلڈ پریشر کنٹرول

    ساگو دانہ میں پوٹاشیم کی بھر پور مقدار پائے جانے کی وجہ سے خون کی گردش متوازن رکھتا ہے جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے، ساگو دانہ کے استعمال سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے، بی پی کے مریضوں کے لیے ایک دن میں ایک کپ سادہ پکا ہوا ساگو دانہ ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں، اس کے باقاعدگی کے استعمال سے با آسانی بلڈ پریشر کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

  • جسم میں خون کی کمی دور کرنے کا بہترین نسخہ

    جسم میں خون کی کمی دور کرنے کا بہترین نسخہ

    جسم میں خون کی کمی کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے خون میں آئرن کی کمی، کینسر، گردوں کے دائمی امراض کے علاوہ، غذائی اجزاء کی کمی کے نتیجے میں بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    اچھی خبر یہ ہے کہ متعدد غذاؤں اور طرز زندگی کی تبدیلیوں کے ذریعے جسم میں خون کے سرخ خلیات کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے، مگر علامات کا تسلسل برقرار رہے تو بہتر ہے کہ معالج سے رجوع کریں۔

    اگر آپ خون کی کمی کا شکار ہیں اور اپنی خون کی مقدار بڑھانے کے لیے قدرتی حل تلاش کر رہے ہیں، تو ماہرین کے مطابق ایک آسان گھریلو علاج آپ کے خون کی مقدار کو مؤثر طریقے سے بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔

    ضروری اشیاء

    آملہ کا رس 

    چنا پاؤڈر۔ 125 گرام

    شہد۔ 120 ملی لیٹر

    چینی یا گڑ۔ 125 گرام

    مٹی کا برتن۔ 1

     ماہرین کا کہنا ہے کہ آملہ وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور آملہ خون کی کمی کو روکنے اور خون کی مقدار کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

    چنے خون کی گردش کو بڑھاتا ہے اور ہاضمہ بہتر کرتا ہے اور پیٹ کے کیڑے ختم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

    شہد میں ضروری غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو قدرتی طور پر خون کی مقدار کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔

    ماہرین صحت ہدایت کرتے ہیں کہ ان اشیا کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کرکے آپ قدرتی طور پر خون کی کمی کو دور کرسکتے ہیں اور اپنی مجموعی صحت کو بڑھا سکتے ہیں۔

    طریقہ

    آملہ کا رس : اگر دستیاب ہو تو تازہ آملہ کا رس نکالیں یا کاڑھا تیار کریں۔ کاڑھا بنانے کے لیے ایک پیالے میں ایک کلو سوکھے گوزبیری آملے کے ٹکڑے ڈالیں، اس میں چار لیٹر پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر ابالیں یہاں تک کہ یہ ایک لیٹر رہ جائے۔ اب اسے چھان کر ایک طرف رکھ دیں۔

    چنے کا پاؤڈر بنائیں : ایک پین میں تھوڑا سا گھی گرم کر کے اس میں چنے ڈال کر بھونیں اور باریک پاؤڈر 125 گرام بنا لیں۔

    اب آملہ کا رس یا کاڑھا مٹی کے برتن میں ڈالیں۔ چنے کا پاؤڈر، چینی یا گڑ ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔ شہد ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

    برتن کو کپڑے سے ڈھانپ کر رسی سے باندھ کر بند کر دیں۔اسے 15 دن تک ہلائے بغیر رہنے دیں۔ 15دن کے بعد مکسچر کو بوتل میں ڈال دیں۔ ہر صبح دو کھانے کے چمچ اس آمیزے کا استعمال کریں۔

    طرز زندگی کی تبدیلیاں

    طرز زندگی کی تبدیلیوں سے بھی خون کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    ورزش

    معتدل ورزش سے ہر فرد کو فائدہ ہوتا ہے مگر یہ خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل لیے بہت اہم ہے. زیادہ سخت ورزش کرنے کا وقت نہیں یا ہمت نہیں تو سیڑھیاں چڑھنے، چہل قدمی یا گھر کے کام سے بھی کافی حد تک فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

  • جسم میں خون کی کمی کیسے دور کی جائے؟

    جسم میں خون کی کمی کیسے دور کی جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہی خون میں کمی کی شکایات سامنے آتی ہیں، جس کے باعث مختلف امراض کے حملہ آور ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔

    اس صورتحال میں خون میں موجود لال خلیے کم ہونے کے سبب صحت گرنے لگتی ہے جس سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہر غذائیات فائزہ خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں شرکت کی اور خون کی کمی کی علامات اور اس کے علاج سے متعلق اہم گفتگو کی۔

    ماہر غذائیات کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اگر بات کی جائے تو تقریباً 15 فیصد افراد خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بالخصوص خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کی شکایات بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، اس کی جو سب سے عام علامت ہے وہ آپ کے جسم میں آئرن کی کمی کا ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو جسم کو آئرن کی زیادہ مقدار چاہیے ہوتی ہے، اس کے مطابق آئرن نہ ملے تو خون کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ خواتین میں عام طور پر حمل کے دوران خون کی کمی شکار ہوجاتی ہیں۔

    فائزہ خان کا کہنا تھا کہ مردوں کی اگر بات کی جائے تو زیادہ تر بزرگ افراد میں خون کی کمی کی شکایت ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمیں چاہئے کہ ایسی غذائیں استعمال کریں کہ جس میں وافر مقدار میں آئرن پایا جاتا ہو جیسے گوشت، کلیجی، مختلف اقسام کی دالیں اور سبزیاں ان میں آئرن وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ استعمال کرکے آپ اپنے جسم میں آئرن کی کمی پورا کرسکتے ہیں۔

  • خون کی کمی کو کیسے دور کیا جائے؟ احتیاط اور علاج

    خون کی کمی کو کیسے دور کیا جائے؟ احتیاط اور علاج

    ہمارے جسم میں اگر کسی بھی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی کمی کا سامنا ہو تو یہ انیمیا کا عارضہ ہوتا ہے جس کی متعدد علامات اور جسمانی پیچیدگیاں ظاہر ہوسکتی ہیں۔

    ویسے تو خون کی کمی کے مسئلے کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے لیکن ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نو عمر لڑکیاں اور پانچ سال سے کم عمر بچے خون کی کمی کے مرض کا شکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے جسم میں ہونے والی خون کی کمی اور اس سے ہونے والے مسائل اور اس کے حل کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ خون کی کمی کو طبی زبان میں انیمیا کہا جاتا ہے انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کو کہتے ہیں، جس کی کئی اقسام ہیں مگر سب سے عام قسم جسم میں آئرن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نو عمر لڑکیوں میں سے 54فیصد خون کی کمی کا شکار ہیں اور اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ایک سے لے کر پانچ سال کے 62فیصد بچے بھی انیمیا کے مریض ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عوام میں آگاہی کی کمی اور غربت میں اضافہ اس کی بڑی وجہ ہے، اس مرض کی علامات میں سانس لینے میں دشواری یا سر چکرانا، تھکاوٹ کا بہت زیادہ احساس، جلد کی رنگت زرد ہوجانا، سینے میں درد اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا شامل ہیں۔

    آئرن کی کمی کی صورت میں اگر جسم میں خون کی کمی ہو تو چند غذائیں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں جیسے دودھ سے بنی اشیائ، کیلشیئم سے بھرپور خوراک، کیلشیئم سپلیمنٹس، کافی اور چائے وغیرہ، جبکہ لیموں کو بھی اس حوالے سے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • جسم میں خون کی کمی کی وجوہات؟ ماہرغذائیات نے اہم علامات بتادیں

    جسم میں خون کی کمی کی وجوہات؟ ماہرغذائیات نے اہم علامات بتادیں

    جسم میں خون کی کمی کی وجوہات کے باعث بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں جبکہ خون کی کمی جسمانی افعال کو تیزی سے متاثر کرسکتی ہے، جس سے متعدد مسائل جنم لیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں بات کرتے ہوئے ماہر غذائیات کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اگر بات کی جائے تو تقریباً 15 فیصد افراد خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بالخصوص خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کی شکایات بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، اس کی جو سب سے عام علامت ہے وہ آپ کے جسم میں آئرن کی کمی کا ہونا ہے۔

    ماہر غذائیات نے خون کی کمی کی وجوہات سے متعلق کہا کہ اگر آپ کا کسی وجہ سے بہت زیادہ خون بہہ گیا ہے یا آپ ایسی غذائیں استعمال نہیں کررہے جن میں آئرن پایا جاتا ہے، تو آپ خون کی کمی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا بچوں میں گروتھ کی وجہ سے آئرن کی طلب بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔اس لئے عموماً بچوں میں خون کی کمی کا ہونا عام طور پر زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو جسم کو آئرن کی زیادہ مقدار چاہئے ہوتی ہے، اس کے مطابق آئرن نہ ملے تو خون کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ خواتین میں عام طور پر حمل کے دوران خون کی کمی شکار ہوجاتی ہیں، ماہر غذائیات کا کہنا تھا کہ مردوں کی اگر بات کی جائے تو زیادہ تر بزرگ افراد میں خون کی شکایت ہوتی ہے۔

    ماہر غذائیات کا کہنا تھا کہ اگر آپ اچھی خوراک، پھل اور جوسز وغیرہ بھی استعمال کررہے ہیں اور اس کے باوجود بھی اگر آپ خون کی کمی کا شکار ہیں تو اس حوالے سے آپ کو جانچنے کی ضرورت ہے کہ آیا کہیں آپ کسی دوسری بیماری کا شکار تو نہیں کہ جس کی وجہ سے جسم میں آئرن نہیں بن رہا۔

    ماہر غذائیات کا مزید کہنا تھا ہمیں چاہئے کہ ایسی غذائیں استعمال کریں کہ جس میں وافر مقدار میں آئرن پایا جاتا ہو۔ جیسے گوشت، کلیجی، مختلف اقسام کی دالیں اور سبزیاں ان میں آئرن وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ استعمال کرکے آپ اپنے جسم میں آئرن کی کمی پورا کرسکتے ہیں۔

  • کشمش خون کی کمی دور کرنے میں معاون

    کشمش خون کی کمی دور کرنے میں معاون

    خون کی کمی جسمانی افعال کو متاثر کرسکتی ہے اور بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، ماہرین کے مطابق باقاعدگی سے کشمش کھانے سے خون کی کمی دور ہوتی ہے۔

    خون کی کمی کو پورا کرنے سے پہلے اس کی علامات کا جاننا ضروری ہے، کیونکہ خون کی کمی کی علامات عام بیماریوں کی طرح ہی ہوتی ہیں۔

    اس کی علامات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    خون کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔

    دراصل جسم میں آئرن اور وٹامن کی کمی کی وجہ سے جسم ہیمو گلوبن کی مقدار بنانے میں ناکام ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی اور اسی وجہ سے سانس لینے میں مشکلات پیش آتی ہیں اور سر چکراتا ہے۔

    جسم میں تھکاوٹ محسوس کروانے میں انیمیا نامی بیماری کا عمل دخل ہوتا ہے جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ یہ تھکاوٹ مختلف طرح سے واضح ہوتی ہے۔

    اس تھکاوٹ کی وجہ وٹامن بی 12 یا آئرن کی کمی ہے جو خون کی کمی کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

    اگر آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں خون نہیں مل رہا، تو جلد بھی زرد پڑ سکتی ہے۔ آئرن یا وٹامن بی 12 کے بغیر جلد تک مناسب خون نہیں پہنچ پاتا جو کہ جلد کی رنگت میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔

    جسم میں سرخ خلیات کی کمی کی وجہ سے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، تاکہ خون کی روانی کو ممکن بنایا جا سکے، اسی لیے اس صورتحال میں دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے، اور پھر سینے میں درد ہو سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق خون کی کمی کے باعث دل کے امراض کی وجہ سے موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    اگر یہ تمام علامات آپ میں موجود ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ خون کی کمی کا شکار ہیں۔ خون کی کی دور کرنے کے لیے کشمش بہترین ہے۔

    کشمش آئرن سے بھرپور میوہ ہے جو خون کی کمی دور کرنے کے لیے اہم ترین جز ہے، کشمش کو آسانی سے دلیے، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کر کے کھایا جاسکتا ہے۔

    کشمش کو ویسے کھانے سے بھی منہ کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیئے۔

  • ہر وقت تھکن کیوں؟ طبی ماہرین نے اسباب بتا دیے

    ہر وقت تھکن کیوں؟ طبی ماہرین نے اسباب بتا دیے

    کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہر وقت تھکن اور اُکتاہٹ محسوس کرتے ہیں، یہ لوگ جب توانائی سے بھرپور، ہشاش بشاش لوگوں کو دیکھتے ہیں تو حیران ہوتے ہیں، کیوں کہ ہر وقت ایسی حالت میں رہنے کی وجہ سے وہ اسے نارمل سمجھنے لگتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی کئی وجوہ ہیں، صبح بیدار ہونے پر کچھ لوگوں کا بستر سے اٹھنے کو جی نہیں کرتا، وہ اپنے اندر توانائی محسوس نہیں کرتے، کچھ لوگ کام سے گھر لوٹتے ہیں تو شدید تھکن کا شکار ہوتے ہیں، کبھی اہم میٹنگ میں تھکاوٹ کی وجہ سے معاملات پر ٹھیک سے توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔

    اس حوالے سے لائف اسٹائل کی ایک ویب سائٹ بولڈ اسکائی پر تفصیلی رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں مذکورہ مسئلے کا جائزہ لیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ تھکاوٹ محسوس کرنے کی عام وجوہ میں ذہنی دباؤ، افسردگی، جسم میں پانی کی کمی اور نیند کی کمی وغیرہ شامل ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ دیگر اہم مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    کہیں آپ خون کی کمی کا شکار تو نہیں؟

    یہ بہت اہم وجہ ہے، جسے اینیمیا (خون کی کمی کی بیماری) لاحق ہو، وہ بہت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، اس بیماری میں جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہو جاتی ہے، یہ خلیات جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن لے کر جاتے ہیں، جب ایسا نہیں ہوتا تو آدمی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔ تھکاوٹ کے ساتھ سر درد، توجہ دینے میں دشواری، دل کی دھڑکن میں تیزی اور سونے میں دشواری کا سامنا ہو تو ضروری ٹیسٹ اور معائنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    تھائرائیڈ (غدود) کے مسائل

    اگر جسم میں غدود کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، تھائرائیڈ گلینڈ کے ہارمونز رک گئے ہیں جو جسم کے بنیادی کاموں کو کنٹرول کرتے ہیں تو، اس حالت میں تھکاوٹ کے ساتھ بالوں اور جلد میں خشکی ہو جاتی ہے، ناخن ٹوٹنے لگتے ہیں، آنکھوں کے گرد نشانات، آواز پھٹنے لگتی ہے، دل کی دھڑکن میں تیزی اور موڈ میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

    ذیابیطس

    شوگر بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے، اگر طاقت میں کمی کے علاوہ کوئی شخص سُستی، بار بار پیشاب کی حاجت، دھندلا پن، وزن میں کمی، چڑچڑاپن اور غصہ محسوس کرتا ہے اور اگر ضرورت سے زیادہ محسوس کر رہا ہے تو اسے خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ تھکاوٹ ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے، کیوں کہ میٹابولک نقص انسولین کی پیداوار کو محدود کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ اور کم زوری سمیت متعدد بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

    وٹامن بی 12 کی کمی

    حیاتین بی 12 ایک ضروری وٹامن ہے جس کی جسم کو توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضرورت ہوتی ہے، جسم میں اس وٹامن کی کمی تھکاوٹ اور ذہنی الجھن کا سبب بن جاتی ہے، اسے اضافی غذا کے طور پر لیا جا سکتا ہے یا پھر قدرتی ذرائع جیسے انڈے، مرغی اور مچھلی کھانے سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    غیر متحرک طرز زندگی

    یاد رکھیں کہ غیر فعال طرز زندگی کم زوری اور تھکاوٹ ہونے میں معاون ہوتی ہے، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ غیر فعال طرز زندگی کا دائمی تھکاوٹ کی بیماری (Chronic fatigue syndrome) سے تعلق ہوتا ہے، جس کی بنیادی علامت یہ ہے کہ انتہائی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس لیے سُست طرز زندگی کی بجائے فعال زندگی گزارنے سے تھکاوٹ کو کم کرنے اور توانائی کی سطح کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    نیند کی کمی

    غیر فعال طرز زندگی گزارنے والا شخص نیند کی کمی اور بے خوابی کا شکار ہو سکتا ہے، اس طرز زندگی میں بری عادات، دیر سے کھانے اور ورزش کی کمی شامل ہیں، دماغ کو مناسب طریقے سے چلنے اور جسمانی تندرستی اور متحرک رہنے کے لیے ہر شخص کو کم از کم چھ گھنٹے کی نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کھانے کی اقسام

    ہر وقت کی تھکاوٹ کی وجہ کھانوں کی کچھ اقسام بھی ہو سکتی ہیں، ایسے کھانوں میں گلوٹین، دودھ، انڈے، سویا اور مکئی شامل ہیں، تھکاوٹ کھانے کی الرجی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے.

    ذہنی تناؤ، افسردگی

    دائمی ذہنی دباؤ اور افسردہ رہنے کی وجہ سے انسانی جسم میں توانائی کی سطح متاثر ہو جاتی ہے، اگر آپ کو کسی کام پر توجہ دینے اور بات چیت کرنے میں مشکل ہو، ہر وقت منفی اور نا اُمیدی محسوس ہونے لگے تو جلد از جلد کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔

    پانی کی کمی اور دیگر وجوہ

    پانی کی کمی سے جسم کے معمول کے کام میں خلل پڑتا ہے، جس سے اکتاہٹ اور انتہائی تھکن کا احساس ہونے لگتا ہے۔ دیگر عام وجوہ کھانے کی خراب یا مضر عادات ہیں، جیسے انرجی مشروبات ضرورت سے زیادہ پینا، پروٹین کی مقدار میں کمی، کم کیلوریز کی کھپت اور فائدہ مند کاربوہائیڈریٹ کا زیادہ استعمال۔