Tag: خون

  • گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    گردوں میں پتھری ہوجانا ایک عام مرض ہے جو بے حد تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ یہ پتھریاں بعض اوقات پیشاب کی نالی میں جا کر پھنس جاتی ہیں جس کے باعث گردوں اور پیشاب سے متعلق تکلیف دہ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

    جب یہ پتھریاں چھوٹی ہوں اور اس وقت ان کی تشخیص کرلی جائے تو بآسانی ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ بڑی پتھریاں شدید درد کا سبب بھی بنتی ہیں جبکہ ان کے علاج میں بھی وقت لگتا ہے۔

    گردوں میں پتھری کی چند علامات ایسی ہیں جن کا آپ کسی ڈاکٹر کی مدد کے بغیر خود سے مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ ان میں سے اگر کوئی بھی علامت آپ میں موجود ہے تو یہ گردوں میں ممکنہ پتھری کی طرف اشارہ ہے۔ اس صورت میں مزید دیر مت کریں اور فوراً معالج سے رابطہ کر کے مکمل چیک اپ اور علاج کروائیں۔

    پیٹ اور پیٹھ میں درد

    2

    پیٹ، پیٹھ اور کمر میں درد گردوں میں پتھری کی طرف ابتدائی اشارہ ہے۔ یہ درد بعض اوقات اس قدر شدید ہوسکتا ہے کہ آپ کو صحیح طرح سے کھڑے ہونے اور چلنے پھرنے میں بھی مشکل پیش آسکتی ہے۔

    جسم میں کیلشیئم کی کمی

    1

    گردوں میں بننے والی پتھریاں کیلشیئم سے بنتی ہیں۔ اگر آپ اپنی ہڈیوں میں تکلیف محسوس کریں اور بھاگنے دوڑنے، یا اٹھنے بیٹھنے کے دوران ہڈیوں میں درد محسوس ہو تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کی ہڈیوں کو مطلوبہ مقدار میں کیلشیئم نہیں مل رہی۔

    اگر آپ کیلشیئم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کر رہے ہیں اس کے باوجود آپ کو اس مسئلے کا سامنا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آ پ کے گردوں میں پتھریاں بن رہی ہیں۔

    پیشاب کا رنگ تبدیل ہونا

    3

    گردوں کا کام جسم سے مضر اجزا کو پیشاب کی صورت میں خارج کرنا ہے۔ گردوں کا کوئی بھی مسئلہ پیشاب کو لازمی متاثر کرے گا۔

    جب پتھریاں گردوں سے پیشاب کی نالی کی طرف سفر کرتی ہیں تو یہ پیشاب کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ نتیجتاً پیشاب کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے اور اس میں بو پیدا ہوسکتی ہے۔

    بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت

    4

    پتھریوں کا پیشاب کی نالی کی طرف سفر کرنا اعضا کو بے آرام کرتا ہے جس کے باعث آپ کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت محسوس ہوسکتی ہے۔ یہ پتھریاں پیشاب کی نالیوں کو زخمی بھی کرتی ہیں جس کی وجہ سے پیشاب میں خون بھی آسکتا ہے۔

    ایسی صورت میں پیشاب کے دوران تکلیف اور جلن کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

    بخار جیسی علامات

    5

    گردوں میں پتھری آپ کو بخار جیسی علامات میں بھی مبتلا کرسکتی ہے۔ آپ کو ٹھنڈ، نزلہ، تھکاوٹ اور متلی محسوس ہوسکتی ہے۔

    موروثی خطرات

    7

    اگر آپ کے خاندان میں کسی کو گردوں میں پتھری کا مرض تھا تو آپ کو بے حد محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی صورت میں آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

    کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

    کولیسٹرول ایک نرم و ملائم جزو ہے جو خون اور جسم کے تمام خلیوں میں پایا جاتا ہے اور ہر صحت مند جسم کیلئے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ سیل ممبرین یا خلیے کی جھلی‘ چند ہارمونز‘ وٹامن ڈی اور دیگر عوامل میں استعمال ہوتا ہے‘ کولیسٹرول ہو یا دیگر چربی خون میں جذب نہیں ہوتے بلکہ ان کی ایک خلیے سے دوسرے خلیے تک مخصوص طریقے سے آمدورفت جاری رہتی ہے جسے لیپوپروٹینز کہاجاتا ہے۔

    اس کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں تاہم دو اقسام سب سے زیادہ اہم ہوتی ہیں جنہیں ایل ڈی ایل جبکہ دوسری قسم ایچ ڈی ایل کہا جاتا ہے ‘ اولذکر نقصان دہ جبکہ موخرالذکر فائدہ مند ہے، کولیسٹرول یونانی لفظ سے ماخوذ ہے کولے اور سٹیروز اور اس سے بننے والا کیمیکل  برائے الکوحل ہے‘ جسے 1769 میں پہلی بار شناخت کیا گیا تاہم کیمیا دان ایوجن چیرول نے 1815 میں اسے کولیسٹرین کا نام دیا ۔

    یہ تمام جانوروں کیلئے اہم ہے جوکہ خون میں سفر کرتا ہے ‘ فرزیالوجی کے مطابق جانوروں کے زندہ رہنے کیلئے کولیسٹرول ضروری ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کولیسٹرول بذات خود نقصان دہ نہیں ہے دراصل یہ دیگر بہت سے اجزاءکا مرکب ہے جوکہ ہمارے جسم بناتے ہیں اور صحت مند رہنے کیلئے استعمال کرتے ہیں جگر اور دیگر خلیے ہمارے خون میں موجود کولیسٹرول کا تقریباً 75 فیصد پیدا کرتے ہیں ۔

    جبکہ 25 فیصد خوراک سے بنتا ہے جوکہ فقط جانوروں میں ہی پایا جاتا ہے‘ اگر جسم میں کولیسٹرول کا معائنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی طرح ایچ ڈی ایل پر ہے یا ایل ڈی ایل پر‘ ایچ ڈی ایل جسم کیلئے مفید ہے جوکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کے حملے سے بچاتا ہے جبکہ ایل ڈی ایل (مردوں میں 40mg/dI سے کم جبکہ خواتین میں 50mg/dIسے کم) امراض قلب کا سبب بنتے ہیں ایچ ڈی ایل کو بڑھانا مقصود ہوتو اس کا باقاعدہ ڈاکٹر سے معائنہ کروایا جائے ۔

    مرغن غذاﺅں سے پرہیز کیا جائے اور متوازن غذا کا استعمال کیاجائے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے دوا کا استعمال کیاجاسکتا ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ ایک شخص کا کولیسٹرول کیسا ہے؟ یا کسی جسم میں کولیسٹرول کی کتنی مقدار ہے اگر کوئی صحت مند ہے تو اس کا بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا‘ ایک سروے کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت دل کے امراض کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہوتی ہیں۔

    Clueless خاص طورپر اس وقت جب وہ اپنے کولیسٹرول کو ایک سطح پر رکھنا چاہتی ہوں اور اسے نظرانداز کرنے سے کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن Bliss جس کی وجہ یہ ہے کہ Arteny Cloggig جوکہ دل کا مریض بنتا ہے جان لیوا ثابت ہوتا ہے جوکہ عمر کے اوائل ہی میں بننا شروع ہوجاتا ہے اور 20 سے 40سال تک کی عمر میں کولیسٹرول خطرے کی گھنٹی بجادیتا ہے۔

    یہ بات عام ہے کہ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عموماً زیادہ ہوتی ہے محققین نے دل سے متعلق مطالعے میں اس امر پر تعجب کا اظہار کیا ہے کہ تقریباً  25 فیصد خواتین میں 30 سال کی ابتدائی عمر میں کولیسٹرول کی خطرناک سطح تک پہنچ جاتی ہیں اور یہ تعداد 40 سال کی عمر میں ایک تہائی اور 50 سال کی عمر میں نصف ہوجاتی ہے۔

    ایل ڈی ایل کولیسٹرول جسم کیلئے خطرناک ہوتا ہے اور دل کے امراض کا موجب بنتا ہے کیونکہ یہ آرٹریز یا شریانوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جبکہ ایچ ڈی ایل ان جمع شدہ کثافتوں کو صاف اور تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے‘ بوٹس یونیورسٹی آف میڈیسن کے محقق فرمین غم کے مطابق ایل ڈی ایل کی زیادتی اور ایچ ڈی ایل کی کمی خاص طورپر خطرناک ہوتی ہیں۔

    کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کا قدرتی طریقہ خوراک میں مرغن غذاﺅں سے پرہیز ہے جس سے امراض قلب کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیشہ خیمہ ہے جس سے دل کا دورہ اور فالج کا حملہ خاص طورپر ہے جیسے ہی کولیسٹرول بڑھتا ہے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس طرح دیگر امراض بالخصوص بلڈپریشر‘ شوگر شدت اختیار کرجاتے ہیں اور امراض پیچیدہ صورت اختیار کرجاتے ہیں کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کیلئے طرز زندگی کو تبدیل کرنا ضروری ہوجاتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ دل کو تقویت دینے والی غذا استعمال کی جائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز ضروری ہے کیونکہ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیش خیمہ ہے۔

    امریکہ میں اموات کی فہرست وجہ امراض قلب ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے 2 ہزار سے زائد افراد ایک دن میں ہلاک ہوجاتے ہیں جوکہ باعث تشویش ہے۔امراض قلب سے نجات کیلئے بزرگوں نے کئی آزمودہ اوراد بھی بتائے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے۔
    اول آخر درودشریف7-7 بار پڑھا جائے اور ان کے درمیان میں سات بار
    یااللہ‘ یارحمن‘ یا رحیم
    بحق ایاک نعبدووایاک نستعین
    بار بار پڑھکر دل پر زور سے پھونک ماریں۔ دل کے مریضوں کو اس دعا سے افاقہ ہوگا۔

    تحریر: منیر احمد بھٹی