Tag: خیال

  • ریڑھ کی ہڈی زندگی کی ضامن، اس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ریڑھ کی ہڈی زندگی کی ضامن، اس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ریڑھ کی ہڈی ہمارے جسم کا اہم ترین حصہ ہے اور ہمارے تمام جسم کی حرکت کا دار و مدار اسی پر ہے، لہٰذا اس کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہڈیوں کی صحت کے بغیر مجموعی صحت کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا اور جسم کی سب سے اہم ترین ہڈی اسپائئل کوڈ یعنی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو جسم کی بنیادی ساخت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    ریڑھ کی ہڈی اعصاب اور مسلز پر مشتمل ہوتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں سے جڑے ہوتے ہیں، اسی لیے یہ ضروری ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کی مجموعی صحت کو برقرار رکھا جائے۔

    یہاں پر جسم کے اس اہم ترین حصے کو مضبوط، صحت مند اور اس کی لچک کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ طریقے پیش کیے جا رہے ہیں۔

    صحیح جوتوں کا انتخاب

    اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ محض چہل قدمی کرنے کا اردہ رکھتے ہیں، دوڑ میں حصہ لینا چاہتے ہیں یا اسکول یا دفتر جاتے ہیں۔ جوتے کا انتخاب اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کی صحت کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔

    آپ کے جوتے پیروں کے سائز کے مطابق، آرام دہ اور لچکدار ہونے چاہیئں تاکہ آپ کو چلنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کمر بھی سیدھی رہے۔

    سیدھا بیٹھیں

    کمر کے نچلے حصے میں موجود ڈسکس کھڑے ہونے کی نسبت بیٹھنے پر 3 گنا زیادہ دباؤ کا سامنا کرتی ہے۔

    جب آپ طویل وقت تک بیٹھے رہتے ہیں تو کمر کے نچلے حصے کے ساتھ ساتھ ٹانگوں میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے، درد کو دور کرنے اور ریڑھ کی ہڈی کو سیدھ میں رکھنے کے لیے کوشش کریں کہ ہر 20 سے 30 منٹ میں کھڑے ہو کر چہل قدمی کریں۔

    ریڑھ کی ہڈی کو آرام دیں

    دن بھر کام کاج کرنے کے بعد آپ کی ریڑھ کی ہڈی کو صرف اسی وقت آرام ملتا ہے جب آپ سو رہے ہوتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی آرام کرنے کے ساتھ ساتھ اسے اگلے دن کے لیے تیار کرتی ہے۔

    ضروری ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کو وہ نگہداشت حاصل کرنے دی جائے جس کی وہ مستحق ہے اور سہارے کے لیے صحیح گدے اور تکیے کا استعمال کریں۔

    مساج کریں

    مساج نہ صرف پٹھوں اور ریڑھ کی ہڈی پر تناؤ کو کم کرتا ہے بلکہ جسم کی لچک کو بھی بہتر بناتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بھی فروغ دیتا ہے۔

    کمر کے پٹھوں پر کام کریں

    ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بنانے کا دوسرا طریقہ مناسب ورزش ہے، ایسی مشقیں تلاش کریں جو آپ کی کمر کے نچلے حصے اور بنیادی پٹھوں کی صحت کو بہتر بنائیں تاکہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کو باقی جسم کو سہارا دینے کے لیے مدد ملے۔

  • خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں؟

    خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں؟

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ بوڑھے ہوچکے ہیں؟ اگر ہاں تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ آپ کی عمر زیادہ ہوگئی ہے، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اس خیال سے متفق ہیں کہ آپ بوڑھے ہوچکے ہیں۔

    سائنس کا ماننا ہے کہ ہماری سوچوں کا ہماری صحت اور زندگی پر بہت اثر پڑتا ہے۔ آپ نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہوگا جن کے پاس ایسی ’صلاحیت‘ ہوتی ہے کہ وہ کچھ برا سوچیں تو وہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے خود کو بیمار ظاہر کرتا ہے وہ اصل میں بیمار رہنے لگتا ہے۔

    دراصل یہ ہماری ذہنی کیفیات ہوتی ہیں جو ہمارے جسم کو یہ بتاتی ہیں کہ اب جسم کو ایسے ظاہر کرنا ہے۔ اس کی ایک مثال یوں ہے کہ اگر ہمیں بخار ہو لیکن ہم اسے نظر انداز کر کے کام میں لگے رہیں تو بخار ہمارے کام میں ذرا بھی رکاوٹ نہیں بنے گا، لیکن جہاں ہم نے سوچا کہ، ’مجھے بخار ہے، آج مجھے کام نہیں کرنا چاہیئے‘، وہیں بخار شدت سے ہم پر حملہ آور ہوگا اور ہم کوئی بھی کام کرنے سے مفلوج ہوجائیں گے۔

    old-3

    ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق جب ہم خیال کرتے ہیں کہ ہم بوڑھے ہوگئے ہیں اور نئے نئے تجربات کرنے سے یہ سوچ کر کتراتے ہیں کہ اب ہم اسے نہیں کر سکتے، تو ہمارا جسم حقیقت میں تیزی سے بوڑھا ہونے لگتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لیے بوڑھے، اور بڑھاپے میں چست رہنے والے افراد کا انتخاب کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ افراد جو بڑھاپے میں بھی چست تھے، دراصل وہ کبھی بھی یہ سوچ کر کسی کام سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے کہ زائد العمری کی وجہ سے اب وہ اسے نہیں کرسکتے۔

    وہ نئے تجربات بھی کرتے تھے اور ایسے کام بھی کرتے تھے جو انہوں نے زندگی میں کبھی نہیں کیے۔ یہی نہیں وہ ہمیشہ کی طرح اپنا کام خود کرتے تھے اور بوڑھا ہونے کی توجیہہ دے کر اپنے کاموں کی ذمہ داری دوسروں پر نہیں ڈالتے تھے۔

    old-2

    ماہرین نے دیکھا کہ ایسے افراد بڑھاپے میں لاحق ہونے والی عام بیماریوں جیسے جوڑوں میں درد، دماغی امراض اور جسمانی بوسیدگی کا شکار کم تھے۔

    اس کے برعکس بوڑھے دکھنے والے افراد ہر کام سے یہی سوچ کر پیچھے ہٹ جاتے تھے کہ وہ اب بوڑھے ہوگئے ہیں اور یہ کام نہیں کرسکتے۔ وہ جسمانی طور پر کم غیر فعال تھے اور نتیجتاً کئی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار تھے۔

    لہٰذا اب جب بھی آپ خود کو بوڑھا خیال کریں تویاد رکھیں کہ یہ عمل آپ کو سچ مچ، تیزی سے بوڑھا کرسکتا ہے۔