Tag: خیبر ٹیچنگ اسپتال

  • مریض کی آنکھ ضائع ہونے پر 3 ڈاکٹروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

    مریض کی آنکھ ضائع ہونے پر 3 ڈاکٹروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

    علاج کے دوران مریض کی آنکھ ضائع ہونے کے کیس میں عدالت نے 3 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

    پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے 3 ڈاکٹروں کیخلاف مقدمے کے اندراج کا کہا گیا ہے، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج نے ڈاکٹرزکیخلاف اس مقدمہ کا حکم دیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج آفتاب اقبال نے درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔

    مریض کے وکیل کے مطابق 2021 میں ڈاکٹرز کی غفلت کی وجہ سے درخواست گزار کی آنکھ ضائع ہوئی تھی۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ مریض کی آنکھ ضائع ہونے پر پولیس متعلقہ ڈاکٹروں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ درج کرے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سرکاری اسپتال میں مریضو کی آنکھ ضائع ہونے کے واقعات سامنے آچکے ہیں، کچھ سالوں قبل گوجرانوالہ میں محنت کش کی آنکھ کےغلط آپریشن کے باعث صحیح آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔

    ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں مریض کی بائیں آنکھ کے آپریشن کے بجائے دائیں آنکھ کا غلط آپریشن کردیا گیا تھا جبکہ اسپتال انتظامیہ نے اہلخانہ کو جواب دینے سے صاف انکارکردیا تھا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں اپنی آنکھوں کے علاج کی غرض سے جانے والے مریضوں کے غلط آپریشن کے کئی کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • پشاور اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے 6 مریض انتقال کر گئے

    پشاور اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے 6 مریض انتقال کر گئے

    پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں آکسیجن سلنڈرز کی کمی کے باعث 6 مریض انتقال کر گئے۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چھ مریض جاں بحق ہو گئے، مریضوں کی اموات کا واقعہ گزشتہ رات پیش آیا۔

    ترجمان خیبر ٹیچنگ اسپتال کا کہنا ہے کہ آکسیجن ٹینکر راولپنڈی سے لائے جاتے ہیں، ناگزیر وجوہ سے سلنڈر سپلائی میں تاخیر ہوئی، جس کے باعث چند مریض انتقال کر گئے۔

    ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق 3 سے 4 مریضوں کا انتقال ہوا ہے۔ اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ آکسیجن پلانٹ میں آکسیجن بروقت کیوں موجود نہیں تھا، اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق بی او سی نامی کمپنی آکسیجن سلنڈر سپلائی کرتی ہے، سپلائی میں تاخیر کی وجہ سے سانحہ رونما ہوا۔ ادھر خیبر ٹیچنگ اسپتال بورڈ آف گورنرز نے انتظامی سربراہان کا اہم اجلاس بلا لیا ہے، جس میں واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

    وزیر صحت کے پی تیمور جھگڑا نے واقعے کے بعد ٹویٹ میں کہا کہ آکسیجن کی عدم دستیابی پر رونما ہونے والے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا، 48 گھنٹوں کے اندر واقعے پر کارروائی کی ہدایت کی ہے، تحقیقات اطمینان بخش نہیں ہوئیں تو حکومت انکوائری کا حکم دے گی۔

    انھوں نے کہا اسپتال میں آکسیجن کی فراہمی میں کمی کا واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا، یا تو آکسیجن فراہمی میں مسئلہ تھا یا غفلت ہوئی، واقعے کی مکمل تفصیلات آنے کا انتظار کیا جائے، انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، زیادہ تر آکسیجن سلنڈر پر کرونا کے مریض ہیں۔

    ادھر وزیر اعلیٰ کے پی نے کے ٹی ایچ میں آکسیجن کی کمی سے مریضوں کی اموات کا نوٹس لے لیا ہے، محمود خان نے اسپتال کے بورڈ آف گورنرز سے تحقیقات کرانے کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے کہا 48 گھنٹوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے، واقعہ متعلقہ ذمہ داروں کی غفلت اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔

  • خیبر ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈی کل سے بحال کردی جائے گی

    خیبر ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈی کل سے بحال کردی جائے گی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں خیبر ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈی سروس کل سے بحال کردی جائے گی، او پی ڈی کرونا وائرس کی وجہ سے 24 مارچ سے بند تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خیبر ٹیچنگ اسپتال میں آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ سروس (او پی ڈی) کل سے بحال کردی جائے گی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ او پی ڈی میں ایس او پیز پر مکمل عملدر آمد کیا جائے گا، او پی ڈی میں ایک مریض کے ساتھ ایک تیمار دار کی اجازت ہوگی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے باعث خیبر ٹیچنگ اسپتال میں او پی ڈی 24 مارچ سے بند تھی، خیبر ٹیچنگ کے علاوہ بھی ملک بھر کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کی وجہ سے او پی ڈی سروس بند کردی گئی تھی۔

    دوسری جانب ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کرونا وائرس کے 213 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 95 ہزار 849 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں 6 اموات کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 6 ہزار 294 ہوگئی، ملک میں فعال کیسز کی تعداد 8 ہزار 873 ہے۔

  • پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز کا احتجاج

    پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز کا احتجاج

    پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز نے احتجاج کیا اور یونیورسٹی روڈ تھانے کے سامنے دھرنا دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں صوبائی وزیرصحت اور ینگ ڈاکٹرز میں تصادم ہوگیا، اس دوران پروفیسرضیا شدید زخمی ہوگئے، پروفیسرضیا نےالزام لگایا کہ ان پر صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر ہشام اللہ انعام کےگارڈز نے تشدد کیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے، احتجاجی ڈاکٹرز نے یونیورسٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

    دوسری جانب صوبائی وزیرصحت کے گارڈ نےالزام لگایا کہ ایک ڈاکٹرنےانعام اللہ ہشام پرچاقو سےحملہ کرنےکی کوشش کی، اطلاعات کےمطابق واقعے میں وزیرصحت بھی زخمی ہیں۔

    ڈاکٹر نیک داد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کا براہ راست ہم سے کوئی تعلق نہیں تھا، ڈاکٹر ضیا الدین کا مسئلہ فیکلٹی کا ایشو تھا، معلوم نہیں میٹنگ چھوٹے سے کانفرنس روم میں کیوں رکھی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ضیا الدین نوشیروان برکی سے ملنا چاہتے تھے، ڈاکٹر ضیا الدین کی نوشیروان برکی سے کچھ تلخ باتیں ہوئیں، ڈاکٹر ضیا الدین نے نوشیروان برکی پر انڈے اچھالے۔

    ڈاکٹر نیک داد نے کہا کہ واقعے کا پتا چلنے پر وزیر صحت بھی اسپتال پہنچ گئے، ڈاکٹر ضیا الدین نے وزیر صحت کے ساتھ بھی تلخ کلامی کی، مارپیٹ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین زخمی ہوئے۔

    وزیر اعلٰی محمود خان نےواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

  • خیبر ٹیچنگ اسپتال کی ملازمہ کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی کا انکشاف

    خیبر ٹیچنگ اسپتال کی ملازمہ کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی کا انکشاف

    پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال کی ملازمہ کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی منتقلی کا انکشاف ہوا ہے، معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر ٹیچنک اسپتال میں شبانہ نامی کمپیوٹر آپریٹر کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے پائے گئے، اسپتال کے ڈائریکٹر فنانس نے غبن کو کمپیوٹر کی غلطی قرار دے دیا۔

    [bs-quote quote=”ایف آئی اے سائبر کرائم نے بھی تحقیقات شروع کر دیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ڈائریکٹر فنانس فنانس گلزار خان کا کہنا ہے کہ ملازمہ نے کہا کہ غلطی سے پیسے ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے ہیں، تاہم معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بنا لی گئی ہے۔

    ڈائریکٹر فنانس نے بتایا کہ اب تک خاتون کے اکاؤنٹ سے 1 کروڑ 60 لاکھ روپے ریکور کیے جا چکے ہیں۔ دوسری طرف گلزار خان غبن کو کمپیوٹر کی غلطی قرار دے رہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختونخوا میں درجنوں بے نامی اکاؤنٹس کا کھوج لگا لیا: ایف آئی اے 


    اسپتال کی جانب سے خاتون شبانہ کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، ایف آئی اے سائبر کرائم نے بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو ایف آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے خیبر پختونخوا میں درجنوں بے نامی اکاؤنٹس کا کھوج لگا لیا ہے، بے نامی اکاؤنٹس سے ڈیڑھ ارب روپے کی ترسیلات کا پتا چلا۔