Tag: خیبر پختونخؤاہ

  • ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے

    ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے

    اسلام: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے متعدد علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صبح 8 بجے اسلام آباد اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے متعدد علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    جن علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے ان میں پشاور، مالا کنڈ، بٹ گرام، میران شاہ، چارسدہ، کالا باغ، ایبٹ آباد، چلاس، مانسہرہ، کوہستان اور ہزارہ شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں مہمند ایجنسی، شانگلہ، صوابی، ہنگو اور اورکزئی ایجنسی میں بھی زلزلہ محسوس ہوا۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزلے کا مرکز بنوں کے شمال مغرب میں تھا۔

    زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگ خوفزدہ ہوگئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعظم کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد جمع

    وزیر اعظم کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد جمع

    پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد جمع کروادی ہے جس میں ان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے خلاف قرارداد پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اور رکن خیبر پختونخواہ اسمبلی شوکت یوسف زئی کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی۔

    مشترکہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل پاناما لیکس پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اور ان کی فیملی نہ صرف منی ٹریل دینے میں ناکام رہی بلکہ ان کا جھوٹ بھی ثابت ہو گیا ہے جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف کارروائی کی سفارش

    قرارداد میں کہا گیا کہ وفاقی وزرا اداروں کی تضحیک پر اتر آئے ہیں اس لیے یہ اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تفتیش کے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے اور اس میں وزیر اعظم اور ان کے خاندان کو قصور وار ٹہرائے جانے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔

    گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں بھی وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد جمع کروائی جاچکی ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔ شریف خاندان کئی سالوں سے عوام اور ان کے ووٹ کی تذلیل کر رہا ہے۔ نواز شریف وزارت عظمٰی کے اہل نہیں رہے لہٰذا وہ مستعفی ہو جائیں۔


  • تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا عدالت میں چیلنج

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کردیا گیا۔ درخواست کی سماعت پر عدالت نے تلور کے تحفظ کے لیے قائم فاؤنڈیشن کو نوٹس جاری کر دیے، جبکہ شکار کی اجازت کے بارے میں پنجاب کابینہ کی سمری بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کی اجازت کے لیے لائسنس کے اجرا کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔

    درخواست کو قانون دان سردار کلیم الیاس نے دائر کیا ہے جس میں تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران ڈی جی وائلڈ لائف نے بتایا کہ تلور کی افزائش میں خاطر خواہ اضافے کے بعد 10 دنوں میں 100 تلور کے شکار کی اجازت دی گئی تھی۔

    houbara-2

    درخواست گزار وکیل نے دلائل دیے کہ تلور کا شمار نایاب پرندوں میں ہوتا ہے اور اس شکار سے اس کی نسل ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ تلور کے شکار کی اجازت غیر ملکی معاہدوں کے منافی ہے اور شاہی خاندان کے افراد کو شکار کا نوٹی فیکیشن پنجاب حکومت کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا ہے، لہٰذا تلور کے شکار کے لائسنس منسوخ کیے جائیں۔

    عدالت نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تلور فاؤنڈیشن اور شکار کی اجازت کے متعلق کابینہ کی منظوری کی سمری طلب کرلی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان آنے والے قطری شہزادے 16 روز تک تلور کا شکار کرنے کے بعد واپس وطن جا چکے ہیں۔ قطری شہزادے حمد بن جاسم سمیت 3 شہزادوں نے صوبہ پنجاب کے شہروں بھکر اور جھنگ میں تلور شکار کیے۔

    وفاقی حکومت نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شکار کا پروگرام رکھا تھا، تاہم پہلے تو خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے تلور کے شکار پر پہلے سے عائد پابندی کی یاد دہانی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے شکار کی خصوصی اجازت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔

    عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔