Tag: خیبر پختونخواہ پولیس

  • پولیس ٹریننگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی خاتون افسر

    پولیس ٹریننگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی خاتون افسر

    چترال: ملک کے دور دراز اور پسماندہ ضلع چترال سے تعلق رکھنے والی دلشاد پری تیسری بار نمایاں پوزیشن لینے والی خاتون پولیس افسر بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق دلشاد پری کا تعلق چترال کے علاقے بونی کے ایک دور دراز گاؤں پیرانٹگ سے ہے، وہ کے پی پولیس میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    دلشاد پری نے پولیس ٹریننگ کالج ہنگو میں پی اسٹنٹ سب انسپکٹر کورس میں صوبے بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے، اس سے پہلے بھی وہ دو بار نمایاں پوزیشنز حاصل کرچکی ہیں۔

    دلشاد پری نے سوات طالبان کے دور میں پولیس میں آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کا گاؤں سطح سمندر سے 9500 فٹ بلند ہے اور وہ اپنے گاؤں کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے گاؤں سے باہر جاکر تعلیم حاصل کی ہے۔

    خاتون پولیس اہلکار نے نہ صرف پولیس کی تربیتیں نمایاں پوزیشنز کے ساتھ مکمل کی ہیں بلکہ انہوں نے ایل ایل بی اور بی- ایڈ کی ڈگریاں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ فزیکل ایجوکیشن میں بھی ڈپلومہ حاصل کررکھا ہے۔

    اس وقت دلشاد پری کے پی پولیس، چترال میں بطور اسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔ وہ مالاکنڈ ڈویژن سے پہلی خاتون پولیس افیسر ہیں ، جو کہ بطور اے آئی ایس آئی پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں۔ حالیہ کامیابی کے بعد جلد ہی دلشاد کو سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دے دی جائے گی۔

    دلشاد اپنے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں اور ساتھ ہی وہ چاہتی ہیں کہ ان کے علاقے سے اور بھی خواتین آگے آئیں اور اپنی پسند کے شعبہ جات میں ترقی کرکے اپنےعلاقے اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔

  • خیبر پختونخواہ پولیس اب جدید ترین ’فورجی ہیلمٹ‘ استعمال کرے گی

    خیبر پختونخواہ پولیس اب جدید ترین ’فورجی ہیلمٹ‘ استعمال کرے گی

    پشاور: خیبرپختونخواہ پولیس نے ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر فور جی ہیلمٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، پاکستان میں یہ پہلی بار استعمال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اس فیصلے کا مقصد پولیس کو ای – پولیسنگ کی جدید ترین ضروریات سے لیس کرنا ہے ، یہ ہیلمٹ ابھی تک صرف انتہائی ترقی یافتہ ممالک کے پولیس اہلکار ہی استعمال کررہے ہیں، کے پی حکومت کے پہلے سو دن کے اہداف میں یہ منصوبہ بھی شامل تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فور جی ہیلمٹ کے ذریعے پولیس اہلکار اپنے کنٹرول روم سے منسلک رہے گا اور یہ رئیل ٹائم آڈیو اور ویڈیو کنٹرول روم میں ٹرانسمٹ کرے گا، انٹرنیٹ کے ذریعے منسلک یہ ہیلمٹ پولیسنگ کے معیارکو انتہائی جدید رخ دے سکے گا۔

    اس ہیلمٹ کی مدد سے جہاں پولیس اہلکار ہر لمحہ اپنے کنٹرول روم سے منسلک رہیں گے اور ان کے اطراف میں ہونے والی تمام حرکات و سکنات کا ریکارڈ مرتب ہوگا وہیں یہ پولیس اہلکاروں پر بھی ایک ایڈوانس قسم کا چیک سسٹم ہوگا جس سے کرپشن کو مکمل طور پر ختم کرنے میں بھرپور مدد ملے گی۔

    این آرٹی سی ای پولیسنگ کے نام سے جانے جانے والے اس سسٹم میں ایل ٹی ای کیمرہ اور نائٹ ویژن کی سہولت بھی موجود ہے ۔ اب تک پاکستانی شہریوں نے ایسی ڈیوائسز صرف فلموں میں ہی دیکھی تھیں تاہم اب اس ٹیکنالوجی سے لیس پولیس اہلکار آپ کی حفاظت پر معمور نظر آئیں گے۔

    خیبرپختونخواہ پولیس کی سطح سمندرسے 9 ہزارفٹ بلندی پر انسدادِ دہشت گردی کی مشقیں

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان خیبر پختونخواہ پولیس کو پورے ملک کے لیے رول ماڈل قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسی طرز پر پورے ملک کی پولیس کی تنظیمِ نو کی جائے گی۔

    کچھ عرصہ قبل خیبر پختوانخواہ پولیس نے سطح سمندر سے نو ہزار فٹ بلندی پر دہشت گردوں کے ٹھکانے کو گھیرے میں لینے کی ، ان کے ٹھکانے تباہ کرنے کی مشق کرکے تاریخ رقم کی تھی ۔ ا س مشق میں جوان برف پوش پہاڑوں، پہاڑی دروں اور دشوا ر گزار سرنگوں میں مصروف عمل رہے۔ یہ مشقیں ایک ہفتے تک جاری رہیں تھیں ۔

  • خیبرپختونخواہ پولیس کی سطح سمندرسے 9 ہزارفٹ بلندی پر انسدادِ دہشت گردی کی مشقیں

    خیبرپختونخواہ پولیس کی سطح سمندرسے 9 ہزارفٹ بلندی پر انسدادِ دہشت گردی کی مشقیں

    چترال: خیبرپختونخواہ پولیس کے ایلیٹ فورس ڈیپارٹمنٹ نے سطح سمندر سے نو ہزار فٹ کی بلندی پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے تربیتی مشق کرکے تاریخ رقم کردی۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال محمد فرقان بلال کے مطابق یہ تربیتی مشقیں چترال کے بلند وبالا پہاڑ شغور پر منعقد کی گئیں ، جس میں ایلیٹ فورس کے چاق و چوبند جوانوں نے حصہ لیا، یہ مشقیں آرمی اور چترال اسکاؤٹس کے باہمی تعاون سے کی جارہی ہیں۔

    سطح سمندر سے نو ہزار فٹ بلندی پر جاری اس مشق میں جوانوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو گھیرے میں لینے کی ، ان کے ٹھکانے تباہ کرنے کی مشق کی ۔ ا س مشق میں جوان برف پوش پہاڑوں، پہاڑی دروں اور دشوا ر گزار سرنگوں میں مصروف عمل رہے۔ یہ مشقیں ایک ہفتے تک جاری رہیں گی ۔

    اس حوالے سے ڈی پی او چترال محمد فرقان بلال کا کہنا ہے کہ ملکی صورت حال کے پیش نظر چترال میں مقیم مختلف پراجیکٹس میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی سیکورٹی کو ہر لحاظ سے بہتر بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ چترال ایک پرامن ضلع ہے لیکن اس کے باوجود ہر ممکن سیکورٹی کو اولین ترجیح دی جائے گی تاکہ کوئی میلی آنکھ اس جانب نہ اٹھے۔

     

    یاد رہے کہ چترال میں جاری مختلف ترقیاتی پراجیکٹس میں غیر ملکی ماہرین کام کررہے ہیں اور ان غیر ملکیوں کی سیکورٹی کو ہر لحاظ سے بہتر بنانے اور ان کی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے خیبر پختونخواہ پولیس نے آرمی/سکاوٹس کے باہمی تعاون سے یہ مشقیں کی ہیں اور ان کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور جانی ومالی نقصان سے بچاجاسکے ۔