Tag: خیبر پختونخواہ

  • ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ بلوچستان کے علاقے بیلہ میں زلزلے کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے سب سے پہلے صبح 10 بجے بلوچستان کے سرحدی ضلعے لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں گر گئی ہیں۔ زلزلے کی شدت 4.7 جبکہ مرکز لسبیلہ کا علاقہ بیلہ بتایا جارہا ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق زلزلے کے باعث حادثات میں ڈیڑھ ماہ کی بچی جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

    زلزلے کے بعد سول اسپتال بیلہ میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب تھوڑی ہی دیر بعد ملک کے دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے مزید جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، گلگت، سوات، لوئر اور اپر دیر، چترال، ہنزہ، اسکردو، لاہور، چلاس، بھلوال، پنڈ دادن خان میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں مری، پسرور، کالا باغ، چنیوٹ، میانوالی، جھنگ، بٹگرام، بنوں، شانگلہ، تاندلیا نوالہ، قائد آباد، ڈیرہ اسمٰعیل خان، چارسدہ اور اوکاڑہ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلے کے بعد لوگ اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش اور گہرائی 169 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کے بعد ملک بھر کے متاثرہ علاقوں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔


    افغانستان میں تباہی

    پاکستان کے علاوہ بھارت کے شہر نئی دہلی، مقبوضہ کشمیر کے علاقے سرینگر اور افغان دارالحکومت کابل اور افغانستان کے دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    افغان میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث افغان علاقے بدخشاں کے کچھ علاقوں میں شدید تباہی پیش آئی ہے۔ زلزلے کے بعد امدادی کارکنان اور ریسکیو ٹیمیں پہنچنا شروع ہوگئی ہیں۔

    یاد رہے کہ ماہرین کے مطابق جب بھی سپر مون ہوتا ہے تو زمین پر چاند کی کشش بے پناہ بڑھ جاتی ہے جس کے سبب اس قسم کے واقعات پیش آنے کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

    ماضی میں بھی سپر مون کے موقع پر ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں اور آج رات سپر بلیو بلڈ مون ہے جس کے سبب ماہرین نے اس قسم کے حادثات کی پیشن گوئی کر رکھی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • بنوں: نامعلوم ملزمان نے خواجہ سراؤں کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی

    بنوں: نامعلوم ملزمان نے خواجہ سراؤں کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں میں نامعلوم ملزمان نے رات کی تاریکی میں خواجہ سراؤں کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی اور وہاں پر موجود 32 ہزار روپے نقدی، قیمتی کپڑے اور ساز و سامان بھی لے اڑے۔

    تفصیلات کے مطابق بنوں میں نامعلوم مبینہ ملزمان رات کی تاریکی میں تالے توڑ کر بالا خانوں میں گھسے اور وہاں موجود 32 ہزار روپے نقدی، قیمتی کپڑے اور ساز و سامان لے اڑے۔

    ملزمان نے جاتے ہوئے رہائش گاہوں کو آگ بھی لگا دی۔

    واقعے کے بعد خواجہ سراؤں نے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی مظلوم اور محکوم طبقہ ہیں، ہمیں دیگر شہریوں کے حقوق نہیں مل رہے اور ہمیں چین سے رہنے بھی نہیں دیا جارہا۔

    سراپا احتجاج خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ ہم پر امن شہری ہیں، ہماری کسی سے دشمنی ہے نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا ہے۔ 2 سال سے ہمارے ناچ گانوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    انہوں نے شکایت کی کہ ہم غیر محفوظ ہیں، کوئی بھی ہمارے ٹھکانے میں گھس کر تنگ کرتا ہے، ہم نے بمشکل جمع پونجی کر کے اپنے خاندانوں کے لیے خریداری کی تھی جو ملزمان اپنے ساتھ لوٹ کر لے گئے۔

    خواجہ سراؤں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں بھی دیگر شہریوں کی طرح بنیادی حقوق فراہم کر کے تحفظ دیا جائے اور آگ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ اور مال مسروقہ برآمد کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پشاوردھماکےمیں ایڈیشنل آئی جی اشرف نوراورگن مین شہید

    پشاوردھماکےمیں ایڈیشنل آئی جی اشرف نوراورگن مین شہید

    پشاور: پشاور کےعلاقے حیات آباد میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کے محافظ شہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں آج صبح آئی جی ہیڈ کوارٹر اشرف نور اپنے گھر سے دفتر جا رہے تھے کہ راستے میں زرغونی مسجد کے قریب موٹرسائیکل سوار خودکش حملہ آور نے ان کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

    دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی ہیڈکوارٹرمحمد اشرف نوراپنے گن مین سمیت شہید جبکہ 6 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں شہید ہونے والے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی میت اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔


    شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی نماز جنازہ ادا


    شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی گئی جس میں گورنرخیبرپختونخواہ اقبال ظفرجھگڑا، اسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر، کورکمانڈر پشاور، آئی جی پولیس سمیت سیکورٹی فورسز کے دیگر حکام نے شرکت کی۔


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پشاور دھماکے کی مذمت


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پشاور دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پراظہار افسوس کیا ہے۔

    انہوں نے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی خدمات کو سراہا اوردھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔


    صدرممنون حسین کی پشاور دھماکے کی مذمت


    صدرممنون حسین نے پشاورمیں دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی شہادت پر دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افسروں، جوانوں نے وطن عزیزکے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، شہدا کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

    صدر ممنون حسین نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کی حکمت عملی سے دہشت گردی پر قابو پایا، دہشت گردی کےمکمل خاتمےکے لیے سہولت کاروں کوبے نقاب کیا جائے۔


    وزیرداخلہ احسن اقبال کی پشاور دھماکے کی مذمت


    وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے پشاور حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی شہادت پراظہار افسوس اور ان کے اہل خانہ سےاظہار ہمدردی کی۔

    احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قوم متحد اورحوصلےبلند ہیں، دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سےحوصلے پست نہیں کر سکتے۔

    وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کریں گے۔


    وزیر دفاع خرم دستگیر کی پشاور دھماکے کی مذمت


    وزیردفاع خرم دستگیر خان نے پشاور دھماکے پراظہار افسوس کرتے ہوئے شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کے لواحقین سے تعزیت کی۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہماراعزم متزلزل نہیں کرسکتیں۔


    عمران خان کی پشاور دھماکے کی مذمت


    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاوردھماکے میں اے آئی جی کی شہادت پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایسےواقعات پولیس کودہشت گردی کےخلاف لڑنےسے نہیں روک سکتے۔

    عمران خان نے کہا کہ ایسےواقعات پی ٹی آئی حکومت کےعزم، ارادے کوکمزورنہیں کرسکتے۔


    وزیراعلیٰ پنجاب کی پشاور میں دہشت گردی کی شدید مذمت


    وزیراعلیٰ شہبازشریف نے پشاور میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور دھماکے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی شہادت پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ اشرف نورنے فرض کی ادائیگی کے دوران جان کا نذرانہ دیا،شہدا نے اپنے لہو سےعظیم تاریخ رقم کی ہے، شہدا پوری قوم کا فخراور ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔


    وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکی پشاوردھماکے کی مذمت


    وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے ایڈیشنل آئی جی کی شہادت پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہ اشرف نور نے جان کا نذرانہ دے کرشہریوں کا تحفظ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس نےصوبے میں دہشت کا صفایا کیا، امن قائم کیا، پولیس سے امن قائم کرنےکا بدلہ لینےکی کوشش کی جا رہی ہے۔


    ڈاکٹر طاہر القادری کی پشاور دھماکےکی شدید مذمت


    سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹرطاہرالقادری نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت، لواحقین کے لیےصبر وجمیل کی دعا کی۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشت گردی کوسراٹھانے سے ہرصورت روکنا ہوگا۔

    سی سی پی او پشاور نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نورشہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ دھماکےمیں ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی گاڑی کونشانہ بنایا گیا، خودکش حملہ آورموٹرسائیکل پرسوارتھا اور دھماکے کی جگہ سےحملہ آورکے اعضا ملے ہیں۔

    سی سی پی او پشاور نے کہا کہ پشاورمیں دہشت گردی میں 70فیصد کمی آئی ہے جبکہ خاص کسی افسر کو نشانے بنانے کی اطلاع نہیں تھیں۔


    کوئٹہ میں دھماکہ‘ ڈی آئی جی سمیت تین پولیس اہلکار شہید


    یاد رہے کہ اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکمانڈنٹ ایلیٹ فورس سمیت مختلف اہم عہدوں پر بھی اپنی خدمات دے چکے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔

  • خیبر پختونخواہ میں ڈینگی کا کاری وار، 15 افراد ہلاک

    خیبر پختونخواہ میں ڈینگی کا کاری وار، 15 افراد ہلاک

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں ڈینگی وائرس نے خطرناک طریقے سے اپنے پنجے گاڑ لیے اور اب تک 15 افراد اس مرض کے ہاتھوں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 2 ماہ سے ڈینگی کا وائرس سینکڑوں افراد کو اپنا نشانہ بنا چکا ہے اور اب تک 15 افراد اس کا شکار ہو کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    صوبے بھر کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 400 سے زائد افراد زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    ڈینگی رسپانس یونٹ کے مطابق 1500 سے زائد افراد کے ڈینگی وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں 300 کے قریب میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

    خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں ایوب ٹیچنگ اسپتال میں زیر علاج 2 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاور کا علاقہ تہکال سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

    ڈینگی کے دیگر مریض ایبٹ آباد، صوابی اور مردان سے آرہے ہیں۔

    ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پشاور میں گھر گھر اسپرے کی مہم شروع کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    اس سے قبل پنجاب کی صوبائی حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں بھی خیبر پختونخواہ روانہ کی تھیں جنہوں نے مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپس لگا رکھے ہیں۔


    ڈینگی کے علاج کے لیے آنے والا ڈاکٹر بھی ڈینگی کا شکار

    دوسری جانب میانوالی سے پشاور آنے والے ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر عابد خود بھی اس وائرس کا شکار ہوگئے۔ ڈاکٹر عابد کو پشاور کے علاقے تہکال میں تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ خود بھی ڈینگی وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد انہیں واپس میانوالی بھجوا دیا گیا۔

    تاہم ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عابد ڈینگی نہیں ملیریا کا شکار ہوئے ہیں۔

    ڈینگی کے خطرناک پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضلعی و صوبائی انتظامیہ کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلین ٹری سونامی پاکستان میں سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری

    بلین ٹری سونامی پاکستان میں سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری

    عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں شجر کاری کی وسیع ترین مہم بلین ٹری سونامی کی کامیابی کا اعتراف کرلیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    اب ورلڈ اکنامک فورم نے بھی اس منصوبے کی کامیابی کا اعتراف کرلیا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے آئی یو سی این ہی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر 12 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی گئی جس کے بعد یہ ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری بن گئی ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور اب تک صوبے بھر میں 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔

    منصوبے کے تحت صوبے میں مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جانے تھے اور منصوبہ اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    ماہرین کے مطابق یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلین ٹری سونامی: خیبر پختونخواہ کا منفرد اعزاز

    بلین ٹری سونامی: خیبر پختونخواہ کا منفرد اعزاز

    پشاور: عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کا کہنا ہے کہ پاکستان کا صوبہ خیبر پختونخواہ واحد صوبہ ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    حال ہی میں آئی یو سی این کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    یاد رہے کہ بون چیلنج ایک عالمی معاہدہ ہے جس کے تحت دنیا کے درجنوں ممالک سنہ 2020 تک 15 کروڑ ایکڑ رقبے پر جنگلات میں اضافہ کریں گے۔

    آئی یو سی این نے خیبر پختونخواہ حکومت کو اس اہم سنگ میل کی تکمیل پر مبارک باد بھی دی۔

    دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں جاری شجر کاری کی مہم ’بلین ٹری سونامی‘ کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔

    اس منصوبے کے تحت صوبے بھر میں مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جانے تھے اور رپورٹ کے مطابق اب تک 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    اب تک متعدد عالمی اداروں بشمول آئی یو سی این اور عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کی نگرانی کی جاچکی ہے اور اسے کامیاب قرار دیا جاچکا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پختونخواہ میں چینی زبان سکھانے کے ادارے قائم کرنے کا فیصلہ

    پختونخواہ میں چینی زبان سکھانے کے ادارے قائم کرنے کا فیصلہ

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے صوبے میں چینی زبان سکھانے کے ادارے قائم کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔

    یہ ادارے پختونخواہ کے 4 ضلعوں پشاور، ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ میں قائم کیے جائیں گے اور ان کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری کے تناظر میں یہاں آںے والے چینی شہریوں سے روابط قائم کرنا ہے۔

    فرنٹیئر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں اس نوعیت کے ادارے صوبے کے جنوبی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن میں بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ صوبے کے نوجوان سی پیک سے فوائد حاصل کر سکیں اور اس کے تحت ہونے والی صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ ان میں سے 3 پشاور، ایبٹ آباد اور ہری پور میں قائم کیے جانے والے ادارے 10 اگست تک فعال کردیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں؟

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے مختلف تعلیمی فنڈز اور وظائف کے لیے 28.4 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔

    دوران اجلاس وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ مختلف چینی یونیورسٹیوں کی جانب سے پاکستانی طلبا کو اسکالر شپ فراہم کرنے کے پروگرام کے تحت شنگ ڈونگ یونیورسٹی ایک سو طلبا کو تعلیمی وظائف دے رہی ہے جو ستمبر میں چین کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔

    ان طلبا کو فیسوں اور رہائش کے اخراجات میں 50 فیصد رعایت دی جارہی ہے۔

    اسی طرز پر ہربیئن انجینئرنگ یونیورسٹی اور شنگھائی یونیورسٹی بھی 100، 100 طلبا کو وظائف دے رہی ہیں۔

    دوسری جانب تیانجن ماڈرن ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج میں 40 طلبا اپنی تربیت مکمل کر کے ڈپلومہ حاصل کرنے والے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خیبر پختونخواہ میں سیاحوں کے لیے ٹورسٹ فورس بنانے کا فیصلہ

    خیبر پختونخواہ میں سیاحوں کے لیے ٹورسٹ فورس بنانے کا فیصلہ

    پشاور: خیبر پختونخواہ پولیس فورس نے صوبے میں آنے والے سیاحوں اور سیاحتی مقامات کے لیے ٹورسٹ فورس بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کی ٹورسٹ فورس مالا کنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں تعینات کی جائے گی۔ یہ فورس پہلے مرحلے میں 4 مقامات سوات، گلیات، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں کنٹرول روم قائم کرے گی۔

    ٹوررسٹ فورس مقامی و غیر ملکی سیاحوں کو سیکیورٹی، گائیڈنس اور موسم کی صورتحال سے باخبر رکھے گی۔

    پولیس حکام کے مطابق فورس کو ٹریک سوٹ طرز کا یونیفارم دیا جائے گا۔ فورس کو ہیوی بائیک بھی فرائم کر دی گئی ہے۔

    اس نئی ٹورسٹ فورس نے اپنی ٹریننگ کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔ حکام کے مطابق فورس کو سیاحوں کے لیے گائیڈ لائنز سمیت ہنگامی حالات سے بچاؤ کی ٹریننگ بھی دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں ہر سال بڑی تعداد میں مقامی و غیر ملکی سیاح سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں جن سے صوبائی حکومت کو کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔

    سال میں کچھ ماہ ایسے بھی ہوتے ہیں جب ان علاقوں میں سیاحوں کی بڑی تعداد پہنچ جاتی ہے جس کے باعث انتظامیہ کو ٹریفک جام سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مشال قتل کیس، یونیورسٹی کے سات ملازمین کو معطل کردیا گیا

    مشال قتل کیس، یونیورسٹی کے سات ملازمین کو معطل کردیا گیا

    مردان : عبد الولی خان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مشال خان قتل کیس میں یونیورسٹی کے 7 ملازمین کو معطل کر کے تنخواہیں روکنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کی انتظامیہ نے مشال خان قتل کیس کی تفتیش مکمل ہونے تک سات ملازمین کو معطل کردیا ہے اور ان ملازمین کی تنخواہیں بھی روک دی گئی ہیں۔


    *مشال کو مارنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا، مرکزی ملزم کا اعتراف


    ذرائع کے مطابق معطل کیے گئے ملازمین میں سپرنٹنڈنٹ افسرخان، اسٹورکیپرشہزاد، اسسٹنٹ اجمل، سینئرکلرک حنیف احمد آفس اسسٹنٹ انس علی،علی خان اور نواب علی شامل ہیں جنہیں ویڈیوز دیکھ کر شناخت کیا گیا ہے۔

    معطل کیے گئے سات ملازمین میں سے تین کو پہلے ہی حراست میں لیا جا چکا ہے جب کہ بقیہ ملازمین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور جلد ہی ان ملازمین کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔


    میرے بیٹے کو بے رحمی سے قتل کیا گیا، مشال کی والدہ*


    یاد رہے کہ 13 اپریل کو عبدالولی یونیورسٹی مردان میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشال خان پر اہانت مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی مشال خان کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا کو 36 گھنٹے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • مشال کے خلاف توہین رسالت کا کوئی ثبوت نہیں ملا، آئی جی

    مشال کے خلاف توہین رسالت کا کوئی ثبوت نہیں ملا، آئی جی

    پشاور: انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ مشعال خان قتل کیس میں 6 یونیورسٹی ملازمین سمیت 22 افراد کو گرفتار کرلیا۔ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے، شواہد جمع کرنے کے لیے ایف آئی اے سے مدد مانگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مشعال قتل کیس میں گرفتار ملزمان میں واقعے کے اہم کردار موجود ہیں، سائنسی خطوط پر کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: روشن مستقبل کو بے رحمی سے قتل کیا گیا، اہل خانہ

    آئی جی کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران 11 مزید ملزمان کی نشاندہی ہوئی جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ فوٹیج میں شناخت ہونے والے ملزمان کا نام ایف آئی آر میں درج ہوگا۔

    صلاح الدین محسود نے کہا کہ تصاویر میں نظر آنے والے ڈی ایس پی نے جان خطرے میں ڈال کر لاش وہاں سے نکالی، وہ لاش گاڑی میں رکھ  کر لارہا تھا کہ پورا ہجوم اس کے پیچھے پیچھے تھا۔

    دوسری جانب مشعال خان قتل کیس کے گرفتار 11 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ 8 ملزمان پہلے ہی 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں۔

    ‘مشعال خان بے گناہ’ 

    دوسری جانب خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں میں شہریوں کی بڑی تعداد نے پریس کلب کے باہر جمع ہو کر مشعال خان کے قتل کے خلاف احتجاج کیا اور قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

    احتجاج میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان، طلبا اور عام شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسلام امن کا دین ہے۔ واقعے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔

    اس سے قبل گزشتہ روز مشعال کے سوئم کے موقع پر بھی مردان میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے مشعال کی قبر پر پہنچی اور اس پر پھول نچھاور کیے۔

    احتجاج کے دوران لوگ ’مشعال خان بے گناہ، مشعال خان مظلوم‘ کے نعرے بھی لگاتے رہے۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی مشعال خان کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخواہ کو 36 گھنٹے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    سفاکانہ واقعے پر وزیر اعظم نواز شریف نے بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔