Tag: خیبر پختونخوا پولیس

  • خیبر پختونخوا پولیس کے گرفتار 9 پولیس افسران و اہلکاروں کی شناخت ہو گئی

    خیبر پختونخوا پولیس کے گرفتار 9 پولیس افسران و اہلکاروں کی شناخت ہو گئی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ کرنے والے خیبر پختونخوا پولیس کے گرفتار 9 پولیس افسران و اہلکاروں کی شناخت ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ کرنے والے پولیس ملازمین کو خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انھیں تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کیا گیا۔

    اب گرفتار ہونے والے پولیس ملازمین کی لائن ہیڈکوارٹر سے شناخت کرا لی گئی ہے، ان ملازمین میں کفایت اللہ، فرمان اللہ، شعیب، سلمان، ہارون، عمران، عبدالخالق، نجیب اور رفعت اللہ شامل ہیں۔

    اسلام آباد پولیس کے مطابق رفعت اللہ ایف سی کا اہلکار جب کہ نجیب اے ایس آئی ہے، اسلام آباد پولیس نے گرفتار اہلکاروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔

  • قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی، کئی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی، کئی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    پشاور: خیبر پختون خوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی کی گئی، کئی بل منظور کر لیے گئے، اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی اسمبلی میں خاصہ دار فورس بل منظور ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے خوب ہنگامہ آرائی کی گئی، قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی پر اپوزیشن نے شور شرابا کیا۔

    اپوزیشن کے شور شرابے میں متعدد بل منظور کر لیے گئے، خیبر پختون خوا کوڈ آف سول پروسیجر ترمیمی بل اور کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں منظور کیے گئے۔

    خیبر پختون خوا خاصہ دار فورس بل اور خیبر پختون خوا لیویز فورس بل بھی اسمبلی سے منظور ہو گئے۔

    اس دوران اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں، ان کا کہنا تھا کہ ان بلوں میں کیا ہے؟ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  صدر کا خطاب، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر، اپوزیشن کا منفی رویہ

    وزیر قانون خیبر پختون خوا سلطان محمد خان نے کہا کہ خاصہ دار اور لیوی فورس کی کمان پولیس کرے گی، ڈی آئی جی ضلعی، آئی جی صوبائی سربراہ ہوں گے، یونیفارم اور عہدے الگ لیکن کام پولیس والا ہی ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ایکٹ میں اگر کوئی کمی ہو تو اپوزیشن ترمیم لائے، حکومت حمایت کرے گی۔

    قبل ازیں، اسمبلی سیشن کے دوران وزیر قانون موبائل پر بات کرتے پکڑے گئے، جس پر اسپیکر مشتاق غنی نے وزیر قانون سلطان محمد خان کا موبائل فون ضبط کر لیا۔

    وزیر قانون سے فون اسمبلی اسٹاف نے لیا، تاہم ان کی جانب سے معذرت کرنے کے بعد موبائل فون واپس کر دیا گیا، اسپیکر نے وارننگ دی کہ آیندہ کوئی ممبر فون پر بات کرتے نظر نہ آئے۔

  • خیبر پختونخوا پولیس نے کیو آر کوڈ لائسنس متعارف کرا دئیے

    خیبر پختونخوا پولیس نے کیو آر کوڈ لائسنس متعارف کرا دئیے

    پشاور : خیبرپختوانخوا پولیس نے جعلی لائسنس کی روک تھام کے لیے کیو آر کوڈ لائسنس متعارف کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ٹریفک پولیس حکام کی جانب سے جعلی لائسنس کی روک تھام اور ٹریفک قوانین کی پاسداری و جرائم کی روک تھام کےلیے نیا فارمولا متعارف کرا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا ٹریفک پولیس کی جانب سے کیو آر کوڈ والا ڈرائیونگ لائسنس تیار کیا گیا ہے۔ جس کی تصاویر اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔

    ایس ایس پی ٹریفک کا کہنا ہے کہ کیو آر کوڈ ڈرائیونگ لائسنس ٹریفل برانچ پشاور میں تیار کیے جارہے ہیں۔

    ایس ایس پی ٹریفک پشاور کا کہنا ہے کہ کیو آر کوڈ لائسنس کے اجراء کے بعد ٹریفلک وارڈنز کو ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کرنے میں آسانی ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد: پہلی مرتبہ خواجہ سرا کو ڈرائیونگ لائسنس جاری

    خیال رہے کہ وفاقی دار الحکومت کی پولیس نے گذشتہ ماہ ایک خواجہ سرا کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا تھا، یہ اپنی نوعیت کا اسلام آباد میں پہلا ڈرائیونگ لائسنس ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا علی لیلیٰ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی رہنما ہیں۔

    علی لیلیٰ نے پندرہ سال پہلے ڈرائیونگ شروع کی، جب کہ انھیں اسلام آباد پولیس کی جانب سے ابھی ڈرائیونگ لائسنس ملا۔ ان کا کہنا ہے کہ 2000 میں ان کے والد نے ڈرائیونگ سکھائی تھی۔

    علی لیلیٰ راولپنڈی میں آواز شی میل فاؤنڈیشن کی صدر بھی ہیں، وہ ڈرائیونگ سیکھنے کے بعد سے جڑواں شہروں میں بغیر لائسنس کے پندرہ سال تک گاڑی چلاتی رہی ہیں۔

  • خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کمانڈز اسپیشل کومبیٹ یونٹ کا دوسرا دستہ تیار

    خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کمانڈز اسپیشل کومبیٹ یونٹ کا دوسرا دستہ تیار

    پشاور: خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کمانڈز اسپیشل کومبیٹ یونٹ کا دوسرا دستہ تیار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرہ کے مقام پر حکیم آباد پولیس ٹریننگ سکول میں آئی جی ناصرخان درانی کی ہدایت کے مطابق صوبے کی تاریخ میں پہلی بارخیبر پخوتنخواء کی ریگولر پولیس سے تعلق رکھنے والی 37خواتین اہلکاروں کو سیلکٹ کیا گیا تھاجنھوں نے سات ما ہ میں ایس ایس جی طرز کی کمانڈوز تربیت مکمل کی ۔

    پولیس حکام کے مطابق خواتین کماندوز کے دستے کاتعلق صوبے کے مختلف اضلاع سوات ،مردان،سوابی ،لکی مروت ،نوشہرہ ،مردان اور پشاور سے ہے ،کماندوز خواتین نے سات ماہ کی ٹریننگ میں ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگانا،ریپیلنگ ،شوٹنگ ٹارگیٹڈ آپریشنز،ماٹر شیل اور دہشت گردوں کے ڈھکانوں پر براہ راست آپریشن کی تربیت مکمل کیا اب تک پولیس کمانڈوز کی 71 خواتین نے پاس آوٹ کیا ۔

    KPK1

    اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کمانڈو صفیہ کا کہنا تھا اورآج انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی بہترین ٹریننگ مکمل کر کے کماندوز دستے میں شامل ہو چکی ہیں اب وہ پاکستان کے ہر محاز پر لڑنے کو تیار ہے۔

     

    KPK2

    پولیس ٹریننگ سکول میں اب تک اسپیشل کومبیٹ یونٹ کی تربیت مکمل کرنے والے خواتین کا تیسرا دستہ خیبر پخوتنخواء پولیس میں شامل ہوگیا ہے اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق خواتین کمانڈوز کو اب تک بیس سے زائد بڑئے ٹارگیٹ آپریشنز میں انکی خدمات حاصل کی گئی ہے خواتین کمانڈوز کی مدد سے کئی حساس مقامات کے سرچ میں مدد ملی ہے۔

    KPK3

  • آزادی مارچ , وفاق نے خیبر پختونخوا پولیس سے مدد مانگ لی

    آزادی مارچ , وفاق نے خیبر پختونخوا پولیس سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد: آزادی اور انقلاب مارچ وفاق کے لئے کڑا امتحان  ہے، وفاقی حکومت نے معاملے سے نمٹنے کے لئے خیبر پختونخوا کی پولیس کی بھی مدد مانگ لی ہے۔

    آزادی اور انقلاب مارچ وفاق کے لئے درد سر بن گیا، دارالخلافہ میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کے لئے فورسز کی بھاری نفری طلب کی گئی لیکن وہ بھی حکومت کو کم لگی تو صوبوں سے مزید فورسز طلب کر لئے گئے، تحریک انصاف اور منہاج القران کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت نےخیبر پختونخوا پولیس کی مدد بھی مانگ لی۔

    وفاق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آزادی مارچ کے لیے کے پی کے پولیس کے دستے اسلام آباد تعینات کئے جائیں گے، خیبر پختونخوا پولیس فورس نے ابھی تک وفاق کو نفری دینے یا نہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا، امکان ہے کہ آئندہ بارہ گھنٹے کے اندر جواب دیا جائے گا ۔