Tag: خیبر پختونخوا

  • 2 کروڑ لینے کے الزام پر کامران بنگش کا ارباب محمد علی کو 50 کروڑ کا نوٹس

    2 کروڑ لینے کے الزام پر کامران بنگش کا ارباب محمد علی کو 50 کروڑ کا نوٹس

    پشاور: 2 کروڑ لینے کے الزام پر کامران بنگش نے ارباب محمد علی کو 50 کروڑ کا قانونی نوٹس بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں معاون خصوصی ارباب شہزاد کے بھتیجے ارباب محمد علی نے صوبائی وزیر کامران بنگش پر 2 کروڑ روپے لینے کا الزام لگایا تھا۔

    کامران بنگش نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ارباب محمد علی کو قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے، کامران بنگش نے اس سلسلے میں کہا کہ محمد علی کو 50 کروڑ روپے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے، ہتک عزت کے ساتھ کریمنل کیس بھی کیا جائے گا۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ارباب محمد علی نے مجھ پر 2 کروڑ روپے لینے کا من گھڑت الزام لگایا، بلدیاتی الیکشن کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم پر مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں، اس لیے ارباب محمد علی پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رہا ہوں۔

    میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ، کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام

    قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے 10 رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے امیداروں کو ٹکٹ جاری کیے، 10 میں سے 9 اراکین نے رضوان بنگش کو ٹکٹ جاری کرنے کی سفارش کی تھی۔

    کامران بنگش نے نوٹس میں کہا ہے کہ ارباب محمد علی جھوٹے الزامات لگانے پر معافی مانگیں۔

  • میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ، کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام

    میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ، کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام

    پشاور: میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر شاہ فرمان پر 5 کروڑ، اور کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے گورنر شاہ فرمان پر پیسے لینے کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ سامنے آ گیا ہے، تحقیقات کا مطالبہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کے بھتیجے نے کیا ہے۔

    ارباب محمد علی نے کہا کہ میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ جب کہ کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام ہے، ان الزامات سے ثابت ہوتا ہے کہ گورنر نے وزیر اعظم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

    ارباب محمد علی

    انھوں نے کہا کہ جنھوں نے امپورٹڈ امیدوار کے حق میں فیصلہ دیا تھا ان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔

    بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی تحقیقاتی رپورٹ عمران خان کو پیش کی جا چکی ہے، جس میں ناقص کارکردگی پرگورنر کے پی، اور اسپیکر اسد قیصر سمیت 9 اراکین قومی اسمبلی ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں اضلاع کی سطح پر بھی ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے، پشاور میئر کا ٹکٹ گورنر شاہ فرمان، کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کی سفارش پر دیا گیا تھا، رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا مئیر کا امیدوار کم مارجن سے ہارا، میئر کی شکست میں ارباب شہزاد خاندان کی پارٹی امیدوار کی مخالفت بڑی وجہ قرار دی گئی۔

  • شوکت ترین خیبر پختون خوا سے سینیٹر منتخب

    شوکت ترین خیبر پختون خوا سے سینیٹر منتخب

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختون خوا سے سینیٹر منتخب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے تحت شوکت ترین کے پی کے سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں، انھوں نے 87 ووٹ حاصل کیے۔

    سینیٹ انتخاب میں کے پی اسمبلی کے 122 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، 13 ووٹ اے این پی اور 13 جے یو آئی کے امیدوار کو ملے، جب کہ شوکت ترین 87 ووٹ حاصل کر کے سینیٹر بن گئے ہیں۔

    شوکت ترین نے اپنے بیان میں کہا کہ سینیٹر بننے پر سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، وزیر اعظم عمران خان، ارکان اور عوام کا بھی شکر گزار ہوں، بطور سینیٹر ہر مہینے میں کے پی میں آیا کروں گا۔

    اپنے ووٹ کے بارے میں شوکت ترین نے کہا میرا ووٹ کراچی سے نہیں لاہور سے پشاور آیا، پشاور میں میرا سسرال ہے، داماد آدھا گھر والا ہوتا ہے، اس کی عزت کریں۔

    بلدیاتی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہیں، شوکت یوسفزئی

    انھوں نے کہا کوشش ہے کہ کے پی کو ہائیڈل پاور کا نفع ملے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کے پی سے بہت نا انصافی ہوئی، سینیٹر بن کر میں لگن سے کے پی کے لیے کام کروں گا۔

    مہنگائی کی وجہ سے صوبہ خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات ہارنے کے باوجود شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں ہے، پیٹرول، خوردنی تیل، کوئلے کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں، اس وقت دنیا میں 20 سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، لیکن چند ماہ میں پاکستان میں متوقع ہے مہنگائی کم ہوگی۔

  • خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    پشاور: خیبر پختون خوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے پی نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی بخار کا زور ٹوٹ گیا ہے، اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے صرف 3 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں اب تک 10 ہزار 532 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ خیبر پختون خوا میں ڈینگی سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہے۔

    محکمہ صحت نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی کے متحرک کیسز کی تعداد اس وقت 14 ہے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی سے متاثرہ 12 مریض صحت یاب ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران رپورٹ شدہ تینوں کیسز پشاور کے ہیں، پشاور کے علاوہ باقی صوبے کے کسی ضلع سے ڈینگی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    اس وقت صوبے کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 10 مریض زیر علاج ہیں، ان تمام مریضوں کو خیبر ٹیچنگ اہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

  • زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    چترال: زیتون کے بعد خیبر پختون خوا میں زعفران کی کاشت کا منصوبہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے، جب کہ چترال زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتی ہے۔

    پہاڑوں، چشموں، سرسبز علاقوں، معدنیات اور مہمان نوازی میں مقبول پاکستان کی جنت نظیر وادی چترال کسی تعارف کی محتاج نہیں، ایک طرف اگر مشہور مقامات میں تیریچ میر، چترال میوزیم، شاہی مسجد، شاہی قلعہ، گرم چشمہ، وادئ ایون، شندور پولو گراؤنڈ، وادئ کالاش، کوہِ غازی اور گولین شامل ہیں، تو دوسری جانب چترال وادی کی سرسبز زمین اپنے اندر دنیا کے خزانے سموئے بیٹھی ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت نے ایک ارب روپے مالیت کے منصوبے کے تحت صوبے میں زیتون کے درخت چترال سے ڈیرہ غازی خان تک لگانے کا اعلان کیا تھا، جس سے صوبے کو اربوں روپے کے محاصل میسر آئیں گے۔

    اس اقدام کو آگے بڑھاتے ہوئے گورنر خیبر پختون خواہ شاہ فرمان نے حالیہ دورۂ چترال پر زعفران کی کاشت کے منصوبے کا افتتاح کیا، جس سے چترال سمیت صوبے بھر میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے، 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے۔

    گورنر نے دروش میں مقامی سطح پر کاشت زعفران کی فصل کا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ چترال موسمیاتی اعتبار سے زعفران کی کاشت کے لیے جنت سے کم نہیں، زعفران سب سے قیمتی فصل ہے جو اللہ کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔

    گورنر نے مزید کہا کہ چترال میں زعفران کی پیداوار انتہائی آسان ہے، صرف مؤثر آگاہی کی ضرورت ہے، جس سے چترال کے عوام کی ترقی و خوش حالی وابستہ ہے۔

    گورنر نے کہا کہ چترال کے عوام اور کاروباری حضرات کو زعفران کے تخم سے لے کر پیداوار کو عالمی مارکیٹ تک لے جانے میں حکومت تعاون کرے گی۔

    محکمۂ زراعت کے مطابق زعفران کے گٹھے (بلب) وافر مقدار میں دستیاب ہیں، جس سے وافر مقدار میں کاشت کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

    زعفران کی کاشت پہاڑی علاقوں میں 14 اگست سے لے کر اور میدانی علاقوں میں 30 ستمبر کے بعد شروع ہوتی ہے، صوبے کے دیگر اضلاع سوات، دیر، اورکزئی، باجوڑ، کرم اور خیبر بھی زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتے ہیں۔

  • اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال کے خوب صورت علاقے لاسپور میں موسم سرما کی پہلی برف باری کے بعد موسم سرد ہوگیا ہے، برف باری کے بعد پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

    تصاویر: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا

    چترال کے پہاڑوں پر معمول کے مطابق برف باری نومبر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سال اکتوبر میں برف باری شروع ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔

    سخت سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے کے لوگ لکڑی جلانے پر مجبور ہیں، وقت سے پہلے شروع ہونے والی اس برف باری نے علاقے میں معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔

    چترال، سوات اور دیر کے پہاڑوں پر برف باری سے میدانی علاقوں میں بھی سردی کی آمد ہوئی ہے اور موسم انتہائی خوش گوار ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات نے جمعہ سے اتوار تک بالائی علاقوں میں برف باری اور بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ اپر چترال کے علاقوں میں لاسپور، شندور بروغل، یارخون، تور کھو اور مور کھو کے پہاڑوں پر تقریباً 3 انچ برف باری ہوئی ہے، جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ اس سال موسم سرما کے فیسٹیول منعقد کیے جائیں گے، جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی شرکت متوقع ہے، کرونا وبا کی وجہ سے گزشتہ برس موسم سرما کے فیسٹیول متاثر ہوئے تھے، اب جب کہ کرونا کیسز میں کمی آگئی ہے، تو سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • موسم سرما کی آمد : جمعہ کی شام سے تیز بارشوں کی پیش گوئی

    موسم سرما کی آمد : جمعہ کی شام سے تیز بارشوں کی پیش گوئی

    پشاور : محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخواکے بعض اضلاع میں جمعہ کی شام سے بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیا سلسلہ شروع ہونے کا پیش گوئی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخواکے بعض اضلاع میں جمعہ کی شام سے بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا نیا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

    چترال ، دیر ، سوات ، مالاکنڈ ، کوہستان ، شانگلہ ، بونیر ، مانسہرہ ، ایبٹ آباد ، ہری پور ، صوابی ، مردان ، نوشہرہ ، پشاور ، چارسدہ ، باجوڑ ، کرم ،وزیرستان سمیت کوہاٹ میں تیز بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری متوقع ہے۔

    اس حوالے سے پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نےضلعی انتظامیہ کومراسلہ جاری کر دیا، جس میں تیزبارشوں کے پیش نظرضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات کرنےاورالرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشوں کا سلسلہ اتوار کے روز تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے، بارشوں سے سردی کی شدت میں اضافہ کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات

    ترجمان پی ڈی ایم اے تیمور خان نے کہا ہے کہ سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور موسمی صورت حال سے باخبر رہے۔

    تیمور علی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کا ایمر جنسی آپریشن سنٹر مکمل فعال ہے ، عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

  • ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے، ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے، ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    پشاور: ڈائریکٹر ایف آئی اے ناصر محمود ستی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہنڈی اور کرنسی کاروبار میں گرفتار ملزمان کے کیس کی پشاور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی ے نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں 54 افراد ایسے ہیں جو ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں، مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بڑھ جائے تو یہ افراد ڈالر کو مارکیٹ میں لے آتے ہیں اور خوب کمائی کرتے ہیں، ڈالر مافیا کے ان 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے۔

    ڈپٹی کمشنر پشاور کی جانب سے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج پشاور ہائیکورٹ میں سماعت شروع ہوئی، تو ملزمان کے وکلا قیصر زمان، اظہر یوسف اور شبیر حسین گیگیانی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ حال ہی میں ایف آئی اے نے ہنڈی اور کرنسی کاروبار کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے، ان افراد کے خلاف موجود قانون کی بجائے 3 ایم پی او کے تحت کارروائی کی گئی، ڈپٹی کمشنر پشاور نے ان کو ایک ماہ کے لیے پابند سلاسل کرنے کا حکم بھی جاری کیا جو کہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

    دوران سماعت ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، جس میں 54 ایسے افراد کی نشان دہی کی گئی جو ڈالرز کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں، ان میں سے 37 افراد کا تعلق کے پی کے سے ہے۔

    انھوں نے کہا ڈالر کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث 20 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اور ان افراد کو حراست میں لیے جانے کے بعد ڈالر کا ریٹ 178 سے گر کر 173 پر آ گیا ہے۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ حکام کو اب پتا چلا کہ ڈالر کا ریٹ کہاں پر جا رہا ہے، حالاں کہ یہ سلسلہ تو گزشتہ کئی سالوں سے چل رہا ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ ہنڈی اور کرنسی کی اسمگلنگ کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دی جائے، مگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ جو قانون موجود ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے، کیا 3 ایم پی او ان پر لاگو ہوتا ہے؟

    ڈائریکٹر ایف آئی اے ناصر محمود ستی نے بتایا کہ 13 ایسے افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن سے کروڑوں روپے مالیت کی کرنسی برآمد کی گئی ہے، جنھوں نے ذخیرہ اندوزی کی تھی، جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف بھی سخت ایکشن لیں مگر قانون کے تحت لیں، ہنڈی اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار سے ہماری معیشت تباہ ہو گئی ہے، جس سے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایف آئی اے کی درخواست پر ان افراد کو ایک ماہ کے لیے جیل میں رکھا جاتا ہے، اور پھر اس میں اضافہ بھی کریں، تو ایک دن انھیں جیل سے باہر آنا ہوگا، کیوں کہ 3 ایم پی او کے تحت ایک مجوزہ وقت دیا جاتا ہے جس کے بعد انھیں جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 18 ایسے افراد سے 22 ملین ریکور کیے جا چکے ہیں، جن پر گزشتہ روز چھاپے مارے گئے تھے، اور اس حوالے سے رپورٹ بھی عدالت کے روبرو پیش کی گئی ہے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ تمام قوانین اتنے کمزور ہیں اگر آپ ان کو گرفتار بھی کر لیں تو یہ باہر آ جاتے ہیں۔

    درخواست گزار قیصر زمان نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤقف کہ ان کے مؤکلوں کو تو گرفتار کیا گیا ہے، مگر اس کے باوجود انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کیوں بڑھ رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بنگلا دیش کا ایک ٹکا اب پاکستان کے 2 روپے کے برابر ہے، جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری معیشت کس طرف جا رہی ہے۔

    درخواست گزار وکیل شبیر حسین گیگیانی نے عدالت کو بتایا کہ تمام قوانین موجود ہیں، اگر ایف آئی اے کو کوئی کارروائی کرنی ہے، تو اس کے تحت کرے، ڈی جی ایف آئی اے ناصر ستی نے عدالت کو بتایا کہ اب بھی ان افراد کے کارندے سرگرم ہیں، اور ہم روزانہ کی بنیاد پر ان کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا بلیک منی اور ڈالر کی ذخیر اندوزی میں ملوث کسی کو نہیں چھوڑا جا رہا، تاہم اس میں بعض ملزمان قانون کا سہارا لے کر جلدی رہا ہو جاتے ہیں، اور مجبوراً ڈپٹی کمشنر سے 3 ایم پی او کے تحت آڈر لیا گیا ہے، جس کا ان کے پاس اختیار ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کوئی بھی ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی کریں، مگر قوانین کو مدنظر رکھیں۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کو 20 لاکھ دو نفری ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

  • خیبر پختون خوا کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے نیلوفر بختیار متحرک

    خیبر پختون خوا کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے نیلوفر بختیار متحرک

    پشاور: خیبر پختون خوا کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے نیلوفر بختیار متحرک ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کابینہ میں خاتون ممبر اسمبلی کو شامل کرنے کے لیے نیشنل کمیشن فار اسٹیٹس آف وومن کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار متحرک ہوگئیں۔

    خیبر پختون خوا میں 2013 سے پاکستان تحریک انصاف برسر اقتدار ہے، گزشتہ دور حکومت میں کابینہ میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی، اور 2018 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی اب تک کسی خاتون ممبر کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دی گئی۔

    این سی ایس ڈبلیو کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار پشاور آمد کے موقع پر نیلوفر بختیار صحافیوں سے ملاقات کر رہی ہیں

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے نیلوفر بختیار نے بتایا کہ خیبر پختون خوا اسمبلی کی خواتین ایم پی اے بہت باصلاحیت ہیں، ان کو کابینہ میں نمائندگی ملنی چاہیے، وزیر اعلیٰ محمود خان سے ملاقات میں کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے سفارش کروں گی۔

    چیئرپرسن نیشنل کمیشن فار وومن نے بتایا کہ خیبر پختون خوا کو بااختیار بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، صرف پختون خوا میں نہیں پورے ملک میں خواتین کو کسی نہ کسی صورت مسائل درپیش ہیں، اب ان کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے محکموں کو متحرک ہونا ہوگا، تب ہی مسائل حل ہوں گے، ضم اضلاع کے خواتین کو بھی بنیادی حقوق ملنے چاہیئں، اس کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔

    اس سوال پر کہ یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے لیے کیا اقدامات ہو رہے ہیں، نیلوفر بختیار نے بتایا کہ یونیورسٹیز اور کالجز میں طالبات کو جو مسائل ہیں، ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا، ہم اسلامیہ کالج اور شہید بے نظیر وومن یونیورسٹی کا دورہ کریں گے، اور وہاں کے حالات خود دیکھیں گے، طالبات اور خواتین اساتذہ کو جو بھی مسائل ہیں ان کو فوری حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    نیلوفر بختیار نے بتایا کہ خیبر پختون خوا کی جیلوں کا دورہ کیا ہے، پورے ملک میں کے پی کی جیلوں کی حالت بہتر ہے، خواتین قیدیوں کو سہولیات مل رہی ہیں، میں نے خود خواتین کے بیرک میں جا کر ان سے بات کی، جن قیدیوں کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ان کو بھی سنا جا رہا ہے۔

  • امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر متنازع بن گئے، مردان بورڈ کی طالبہ قندیل کا انٹرویو

    امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر متنازع بن گئے، مردان بورڈ کی طالبہ قندیل کا انٹرویو

    خیبر پختون خوا میں‌ حالیہ بورڈ نتائج متنازع بن گئے ہیں، جہاں ایک طالبہ نے امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر لے لیے، اور اسی طرح دیگر طلبہ نے بھی ہائی فائی مارکس حاصل کیے ہیں۔

    وزیر تعلیم کے پی شہرام ترکئی نے کہا ہے طالبہ کے 1100 نمبر کا سن کر انھیں تعجب ہوا، پیپرز کی چیکنگ درست طور سے ہوئی ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لیے پیپرز دوبارہ چیک کیے جائیں گے، محکمہ تعلیم کے پی کا کہنا ہے کہ 8 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں‌ دسویں کے امتحان میں 1100 نمبر لینے والی مردان بورڈ کی طالبہ قندیل سہیل نے خصوصی گفتگو کی، قندیل سہیل احمد کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور وہ میٹرک سائنس کی طالبہ ہے۔

    ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ کا اپنا اندازہ کتنا تھا کہ کتنے نمبر لے لیں گی؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے خود پر یقین تھا کہ میرے نمبر زیادہ آئیں گے، لیکن پورے نمبر آئیں‌ گے، تو یہ اللہ کی مجھ پر مہربانی ہے۔

    ریاضی یا اکاؤنٹنگ کے علاوہ جو دیگر مضامین ہوتے ہیں جیسا کہ اردو، اسلامیات، بائیولوجی وغیرہ، ان میں پورے نمبر کبھی نہیں ملتے، کہیں نہ کہیں‌ کچھ نمبر ضرور کٹتے ہیں، ایسے میں قندیل نے پورے کے پورے نمبر لے لیے، کیسے؟ کیا انھیں خود بھی اس پر حیرت ہے؟

    Image

    قندیل کہتی ہیں کہ ان کے پیپرز صرف سائنس سبجیکٹس کے تھے، میتھ، بائیولوجی، کیمسٹری، اور فزکس، ان مضامین میں‌ نمبر آنا ایک نارمل بات ہے، کرونا وبا کی وجہ سے اب کی بار مارکس دگنے کیے گئے تھے، اور ہمیں‌ گریس مارکس بھی دیے گئے، جس سے پانچ فی صد نمبر بڑھے۔ واضح رہے کہ قندیل سمیت طلبہ نے کرونا وبا کی وجہ سے نویں جماعت کے امتحانات بھی نہیں دیے تھے، اور جن پرچوں کا امتحان نہیں لیا گیا، ان کے نمبر بھی دیے گئے ہیں۔

    اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے، اس کے سلسلے قندیل نے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ ان کے نمبر کم ہو جائیں گے، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ جن طلبہ کو لگتا ہے کہ انھیں کم نمبر ملے ہیں تو ممکن ہے وہ بڑھ جائیں۔

    ماہر تعلیم اور اردو یونیورسٹی کے پروفیسر عرفان عزیز نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ سو میں سے گیارہ سو نمبر لے لینا ایک مذاق ہے، کرونا وبا کے دوران پوری دنیا میں تعلیم کے ساتھ جو ہوا، بالخصوص اس ملک میں جو ہوا وہ ایک بڑا بحران ہے، ابھی انھوں نے کمیٹی بنائی ہے، اور اس بچی کے نمبر کم کیے جائیں گے تو یہ ایک سیٹ بیک ہوگا۔

    انھوں نے کہا ہمارے ہاں نمبرنگ کی فلاسفی بہت برے طریقے سے کی جا رہی ہے، دنیا بھر میں جو ماڈل امتحانات ہیں ان میں مارکس فلاسفی نہیں ہوتی بلکہ گریڈ ہوتے ہیں یا گریڈ پوائنٹس کا شمار ہوتا ہے۔

    عرفان عزیز نے انکشاف کیا کہ ان بچوں کے لیے ایوارڈ تقریب بھی ترتیب دی گئی تھی، جس میں انھیں انعامات دیے جانے تھے، اس کا مطلب ہے کہ کہیں پر بھی کوالٹی چیک نہیں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایجوکیشن میں یہ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی طریقہ امتحان میں مستقل طور پر طلبہ 90 فی صد سے زیادہ نمبر لے رہے ہیں تو وہاں ای ویلیو ایشن طریقہ کار کو چیک کرنے کی ضرورت ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ طریقہ امتحان میں کوئی خامی موجود ہے، یا کوئی اور مسئلہ ہے۔