Tag: خیبر پختونخوا

  • کورونا کی تیسری لہر: ‘ہفتہ اور اتوارکو مارکیٹیں بند رہیں گی’

    کورونا کی تیسری لہر: ‘ہفتہ اور اتوارکو مارکیٹیں بند رہیں گی’

    پشاور : خیبر پختونخوا میں کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر 9 اضلاع میں ہفتے اوراتوارکو تجارتی مراکزبند کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخواکے9 اضلاع میں ہفتےاوراتوار کو تجارتی مراکزبند ہوں گے ، ان اضلاع میں پشاور، چارسدہ ، مردان، نوشہرہ، کوہاٹ، سوات، صوابی، مالاکنڈ اور لوئر دیر شامل ہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان اضلاع میں ہفتہ اوراتوارکومارکیٹیں بندرہیں گی تاہم اشیا خوردونوش اور میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے جبکہ ادویات،بیکری،کریانہ اورضروری اشیاکی دکانیں بھی کھلی رہیں گی۔

    یاد رہے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیرصدارت ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس ہوا تھا، جس میں مارکیٹوں کی ممکنہ بندش پر صوبائی کابینہ ممبران پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ، کمیٹی میں تیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی اور کامران بنگش شامل ہوں گے۔

    اجلاس میں صوبے کے نو اضلاع میں اسکولوں کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد سے زیادہ ہونےپراسکولوں کوبند کیاجائے گا، اضلاع میں پشاور، چارسدہ، مردان، صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ، مالاکنڈ، سوات اوردیر لوئر شامل ہیں۔

  • پختونخوا کی 7 جامعات کے لیے وائس چانسلرز کی تقرری

    پختونخوا کی 7 جامعات کے لیے وائس چانسلرز کی تقرری

    پشاور: خیبر پختون خوا کی 7 سرکاری جامعات کے لیے وائس چانسلرز کی تقرری عمل میں آ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان کے پی حکومت کامران بنگش نے کہا ہے کہ 7 سرکاری جامعات کے لیے وائس چانسلرز کی تقرری عمل میں لائی گئی ہے، اس سلسلے میں با کردار، با صلاحیت، اور وژن رکھنے والے پروفیسرز کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

    کامران بنگش نے بتایا کہ یہ تمام وی سی صاحبان اپنی جامعات کے لیے جامع پالیسی مرتب کریں گے۔

    انھوں نے کہا ڈاکٹر ظاہر شاہ یونی ورسٹی آف چترال کے نئے وائس چانسلر منتخب کیے گئے ہیں، پروفیسر ڈاکٹر امین باچا یونی ورسٹی آف بونیر کے نئے وی سی تعینات کیے گئے ہیں۔

    پختونخواہ میں یونیورسٹیز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا کام شروع

    ڈاکٹر جہانزیب خان فاٹا یونی ورسٹی درہ آدم خیل کے وی سی تعینات کیے گئے، پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحق خیبر میڈیکل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ہوں گے، پروفیسر ڈاکٹر گل ماجد خان کو اسلامیہ کالج پشاور کا وی سی مقرر کیا گیا، جب کہ ڈاکٹر جہان بخت یونی ورسٹی آف ایگری کلچر کے وائس چانسلر تعینات کیے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر غزالہ یاسمین ویمن یونی ورسٹی مردان کی نئی وی سی تعینات کی گئی ہیں، جب کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد مجاہد کو پاک آسٹریا فکشولے انسٹی ٹیوٹ کا ریکٹر مقرر کیا گیا۔

    کامران بنگش کا کہنا تھا کہ ​وائس چانسلرز کی تقرری 3 سالہ مدت کے لیے عمل میں لائی گئی ہے۔

  • خیبر پختون خوا کے لذیذ پکوانوں کا مقابلہ

    خیبر پختون خوا کے لذیذ پکوانوں کا مقابلہ

    پشاور: محکمہ سیاحت و ثقافت نے صوبے کے نوجوان مرد و خواتین کی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے ایک اور مقابلے کا اہتمام کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے نوجوان مرد و خواتین کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے پشاور میں محکمہ سیاحت و ثقافت کھانے پکانے کے مقابلے منعقد کرنے جا رہا ہے، جن میں صوبہ بھر سے مرد و خواتین حصہ لے رہے ہیں۔

    کوکنگ اسکلز کمپٹیشن کے عنوان سے منعقدہ مقابلوں میں پشاوری مٹن کڑاہی، نمکین تکہ، کابلی پلاؤ، چپلی کباب سمیت چترال، بنوں، ڈی آئی خان، سوات اور صوبے کے دیگر اضلاع کے پسندیدہ کھانے 4 روزہ مقابلوں میں دیکھنے اور چکھنے کو ملیں گے۔

    ڈائریکٹر جنرل یوتھ افیئرز سلیم جان کا کہنا ہے کہ کوگنگ مقابلوں کا مقصد صوبے کے باصلاحیت نوجوانوں کو آگے لانا ہے، مستقبل میں اس طرح کے دیگر ایونٹس بھی منعقد کیے جائیں گے، جن سے باصلاحیت ہنر مندوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا۔

    ترجمان محکمہ سیاحت کے مطابق چار روزہ مقابلوں کے پہلے 2 دن کوکنگ مقابلوں میں شریک 14 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں کے آڈیشن لیے جا رہے ہیں، اس کے بعد 20 نوجوان منتخب ہوں گے جن کے درمیان مقابلے ہوں گے۔

    مقابلوں میں لذیذ ذائقہ دار کھانا پکانے والے 5 بہترین شیفس کا انتخاب ہوگا اور پھر آخری دن 5 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوں گے، جب کہ بہترین کارکردگی دکھانے والے مرد و خواتین میں انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔

  • سوات ایئر پورٹ پر ٹیسٹ فلائٹ کے لیے جلد انتظامات کی ہدایت

    سوات ایئر پورٹ پر ٹیسٹ فلائٹ کے لیے جلد انتظامات کی ہدایت

    پشاور: سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کے تحت برسوں سے بند پڑے سوات کے سیدو شریف ایئر پورٹ کو دوبارہ سے آپریشنل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی آئی اے کا سیدو شریف کے لیے فلائٹ آپریشن شروع کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن رواں ماہ کے آخری ہفتے میں سیدو شریف ایئر پورٹ پر اے ٹی آر طیارے کی ٹیسٹ فلائٹ کرے گی۔

    پی آئی اے کے شعبہ ٹریفک کے عملے کو تیاری کی ہدایت کر دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ فلائٹ کے لیے سیدو شریف ایئر پورٹ پر انتظامات کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ سیدو شریف ایئر پورٹ طویل عرصے سے غیر فعال ہے، امن و امان کی صورت حال کے باعث اسے 2004 میں بند کیا گیا تھا، ایئر پورٹ پر ترقیاتی کام کیا جا رہا تھا جسے اب مکمل کر لیا گیا ہے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اجازت ملتے ہی سیدو شریف ایئر پورٹ کو طیاروں کی آمد و روانگی کے لیے کھول دیا جائے گا۔

    سی اے اے کے مطابق سیدو شریف ایئر پورٹ کا رن وے مکمل طور پر تیار ہو چکا ہے، آپریشن شروع کرنے کے لیے پی آئی اے کو ایک ہفتے کے نوٹس پر دیگر سہولیات بھی فراہم کر دی جائیں گی۔

    سی اے اے کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ پر ایئر بس 320 طیاروں کی لینڈنگ کے لیے منصوبہ بندی شروع ہو چکی ہے، اور اس پر کام جلد شروع کیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی حکومت کا پاکستان میں پہلا ماحول دوست سائیکل ٹرانسپورٹ منصوبہ

    پی ٹی آئی حکومت کا پاکستان میں پہلا ماحول دوست سائیکل ٹرانسپورٹ منصوبہ

    پشاور: طویل انتظار کے بعد بی آر ٹی منصوبے میں شامل زو بائی سائیکل پر اب جلد پشاور کے شہری سفر کر سکیں گے، منصوبے کا آغاز رواں ماہ ہوگا، بڑی تعداد میں سائیکلیں بھی اسٹیشنز پر پہنچا دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پہلی بار سائیکل بطور ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کے منصوبے کے آغاز میں چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں، زو سائیکل کے چند اسٹیشنز پر سائیکل پہنچا دیے گئے، ٹرانس پشاور حکام کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں یونی ورسٹی آف پشاور اور حیات آباد سے سائیکل کا آغاز ہوگا، اس کے بعد مرحلہ وار شہر کے دوسرے علاقوں میں بھی سائیکل سروس دستیاب ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان ٹرانس پشاور نے بتایا کہ زو سائیکل منصوبے کا آغاز رواں ماہ میں ہوگا اور اس کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا 220 سائیکلز مختلف اسٹیشنز پر پہنچا دیے گئے ہیں، جب کہ سائیکل شیئرنگ منصوبے میں کل 360 سائیکلز شامل ہیں، زو سائیکل کی ساخت ایسی ہے کہ اس پر خواتین بھی بہ آسانی سفر کر سکتی ہیں، اس لیے زو سائیکل پر مرد و خواتین دونوں سفر سکتے ہیں۔

    ترجمان ٹرانس پشاور محمد عمیر کا کہنا تھا زو سائیکل استعمال کرنے والے شہریوں کے 3 ہزار روپے قابل واپسی رجسٹریشن فیس جب کہ غیر ملکیوں کے لیے یہ فیس 5 ہزار روپے ہے، سائیکل سروس کے لیے 3 پاس جاری کیے گئے ہیں جن کے ریٹس مختلف ہیں۔

    ترجمان کے مطابق زو سائیکل پر 30 منٹ تک سفر کرنے پر کوئی چارجز نہیں، جب کہ 31 سے 60 منٹ کا کرایہ 20 روپے، 60 سے 90 منٹ کا کرایہ 30 روپے، 90 سے 120 منٹ کا کرایہ 40 روپے، اور 120 یعنی 2 گھنٹوں کے بعد اس کا کرایہ 60 روپے ہوگا۔

    ترجمان نے کہا ہفتے اور مہینے کا پاس استعمال کرنے والوں سے 5 اور 10 روپے کم کرایہ وصول کیا جائے گا، 72 گھنٹوں کے اندر سائیکل واپس کرنی ہوگی، اس کے بعد سائیکل لے جانے والا صارف چور تصور ہوگا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    انھوں نے مزید کہا رجسٹریشن کے لیے تصدیق شدہ شناختی کارڈ اور بائیو میٹرک کی تصدیق لازمی ہوگی۔

    رجسٹریشن فیس سے شہری پریشان

    دوسری طرف ماحول دوست سفری سہولت شروع کرنے پر شہری خوش تو ہیں لیکن رجسٹریشن فیس زیادہ ہونے سے پریشان بھی ہیں، ایگری کلچر یونی ورسٹی کے طالب علم محمد یاسین کا کہنا ہے کہ وہ بہت عرصے سے اس انتظار میں تھے کہ سائیکل سروس شروع ہوگی تو وہ اس پر یونی ورسٹی جایا کریں گے لیکن اب رجسٹریشن فیس کا سن کر وہ سوچ رہے ہیں کہ سائیکل پر سفر کروں گا یا نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 5 سے 7 ہزار روپے میں نارمل سائیکل مل جاتی ہے تو کیوں نہ 3 ہزار رجسٹریشن فیس جمع کرنے کی بجائے وہ اپنا ذاتی سائیکل لے لیں۔

    یونی ورسٹی کی طالبہ حفصہ بنگش نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ان کو سائیکل رائیڈنگ کا بہت شوق ہے اور زو سائیکل پراجیکٹ شروع ہونے پر وہ بہت خوش ہے، لیکن 3 ہزار روپے رجسٹریشن فیس نے ان کو پریشان کر دیا ہے۔ حفصہ کا کہنا تھا کہ حکومت اگر رجسٹریشن فیس میں کمی کرے تو طلبہ اس پر سفر کرسکیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں سائیکل بطور ٹرانسپورٹ شروع کرنے کا یہ پہلا پراجیکٹ ہے، اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ سائیکل استعمال کرنے والے ممالک میں نیدرلینڈ پہلے نمبر پر ہے، جب کہ ناروے، سویڈن، ڈنمارک اور جرمنی میں بھی بڑی تعداد میں لوگ آفس اور دیگر کاموں کے لیے سائیکل کا استعمال کرتے ہیں۔

  • پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال مقابلے پُر فضا مقام گبین جبہ میں

    پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال مقابلے پُر فضا مقام گبین جبہ میں

    پشاور: خیبر پختون خوا کے بلند اور پُر فضا سیاحتی مقام گبین جبہ میں پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال مقابلے منعقد ہوئے۔

    مینگورہ بازار سے تقریباً 35 کلو میٹر کے فاصلے پر 8 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع قدرتی حسن سے مالا مال گبین جبہ جہاں پہلی بار محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا نے اسنو فیسٹیول کا انعقاد کیا، برف میلے میں جہاں ایک طرف سیاح دل فریب قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوئے وہاں ان کی دل چسپی کے لیے دیگر مقابلوں کے ساتھ پہلی بار ٹیک بال مقابلے بھی شامل تھے۔

    ٹیک بال (Teqball) کھیل پاکستان میں حال ہی میں متعارف کرایا گیا ہے، ہنگری کی حکومت نے پاکستان کو 4 ٹیک بال ٹیبل دیے ہیں جن میں ایک پنجاب، ایک سندھ اور 2 خیبر پختون خوا میں ہیں، ان میں سے ایک پشاور کے قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں رکھا گیا ہے اور ایک ٹیبل سوات کے حصے میں آیا ہے۔

    چترال سے تعلق رکھنے والی ٹیک بال کھلاڑی اقرا جس نے گبین جبہ میں منعقدہ مقابلوں میں حصہ لیا، نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ٹیک بال بہت محنت والی گیم ہے کیوں کہ اس کھیل میں کھلاڑی کو ہاتھ اور بازوؤں سے بال ٹچ کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، بال کو پاؤں، سر، سینے یا جسم کے دوسرے حصے سے مارنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    اقرا کا کہنا تھا کہ برف میں کھینلے کا اپنا مزہ ہوتا ہے، پاکستان میں پہلی بار ٹیک بال گیمز کو اسنو فیسٹیول میں منعقدہ مقابلوں میں شامل کیا گیا اور اس میں شرکت پر وہ بہت زیادہ خوش ہے۔

    سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

    واضح رہے کہ ٹیک بال کا آغاز پہلی بار ہنگری میں 2012 میں ہوا، مشہور فٹ بالر Gabor Borsanyi ابتدا میں ٹیک بال کو ٹیبل ٹینس کی میز پر کھیلتے تھے لیکن پھر بعد میں 2014 میں ٹیک بال ٹیبل بنایا گیا، اگست 2018 میں اولمپک کمیٹی آف ایشیا نے اس کو باقاعدہ طور پر شامل کیا۔

    ٹیک بال کھیل فٹ بال اور ٹیبل ٹینس کے امتزاج سے بنایا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کھیل میں فٹ بال اور ٹیبل ٹینس کے کھلاڑی زیادہ دل چسپی لیتے ہیں، اقرا بھی ٹیبل ٹینس کھلاڑی ہے اور انھوں نے ٹیبل ٹینس کے انٹرنیشنل مقابلوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی ہے، اور اب وہ ٹینس کے ساتھ ٹیک بال میں بھی اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے منعقدہ تین روزہ اسنو فسیٹیول میں بڑی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی ہے، سیاح گبین جبہ کے دل فریب نظاروں کے ساتھ کھیل کے مقابلوں اور روایتی موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوئے۔

  • سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

    سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

    پشاور: خیبر پختون خوا کے نئے سیاحتی مقام گبین جبہ میں 3 روزہ اسنو فیسٹیول کا اختتام ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 ہزار سے زائد بلندی پر واقع نئے سیاحتی مقام گبین جبہ میں خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے منعقدہ تین روزہ اسنو اسپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول اختتام کو پہنچ گیا۔

    فیسٹیول میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی، گبین جبہ میں پہلی بار اسنو فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا تھا۔

    اس برف میلے میں جہاں سیاح گبین جبہ کے خوب صورت نظاروں سے محظوظ ہوئے، وہاں برف میں کھیل کے مقابلے اور موسیقی بھی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر رہے تھے۔

    اسنو اسپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول میں ہائکنگ، رسہ کشی، جوڈو کراٹے، تیر اندازی، ٹیک بال، بیڈ منٹن، میراتھن اور دیگر کئی مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔

    محکمہ سیاحت کے مطابق مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے گئے، فیسٹیول میں روایتی موسیقی کا بھی اہتمام کیاگیا، جس میں نامور گلوکاروں نے پرفارمنس پیش کی۔

    خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات میں مختلف فیسٹیولز اور دیگر سرگرمیوں کے انعقاد سے ملک بھر سے بڑی تعداد میں لوگ سیر و تفریح کے لیے اب ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے مطابق کرونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اگست کے مہینے سے اب تک 28 لاکھ سے زائد سیاحوں نے ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔

    14 لاکھ سے زائد سیاحوں نے سوات، 8 لاکھ سیاحوں نے چترال، شانگہ 2 لاکھ، جب کہ لوئر اور اپر دیر کے نظارے دیکھنے کے لیے 4 لاکھ سیاح آئے۔

  • سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    پشاور: سینیٹ انتخابات کے لیے جماعت اسلامی نے خیبر پختون خوا میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا میں سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں پی ڈی ایم نے معاملات طے کر لیے، پاکستان پیپلز پارٹی ٹیکنوکریٹ اور جماعت اسلامی خواتین کی نشست پر الیکشن لڑے گی۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں ہمایوں خان کی رہائش گاہ پر اس سلسلے میں اہم اجلاس ہوا، جس میں طے پایا کہ ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی عمومی نشستوں پر الیکشن لڑیں گی۔

    اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پی سے سینیٹ انتخابات میں پانچوں نشستیں جیتنے کے لیے کوشاں ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے عباس آفریدی اور میاں عالمگیر شاہ شریک ہوئے، پیپلز پارٹی کی طرف سے فرحت اللہ بابر، محمد علی شاہ باچہ اور احمد کریم کنڈی نے شرکت کی۔

    جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی طرف سے مولانا لطف الرحمان اور محمود احمد بیٹنی نے اجلاس میں شرکت کی، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی ہدایت اللہ خان اور سردار حسین بابک اجلاس میں شریک ہوئے، جب کہ جماعت اسلامی کی طرف سے عنایت اللہ خان نے شرکت کی۔

    جماعت اسلامی نے کے پی کے بعد وفاق میں بھی پی ڈی ایم سے تعاون کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی وفاق میں یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دے گی۔

  • پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں، عدالت نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا

    پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں، عدالت نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا

    پشاور: پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے لیے لکڑیاں جلانے کی مجبوری پر پشاور ہائی کورٹ نے پاور سیکریٹری کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائیکورٹ میں خیبر پختون خوا کے شمالی علاقہ جات میں ٹمبر مافیا کی جانب سے درختوں کی کٹائی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس نے محکمہ جنگلات کی سرزنش کی کہ محکمہ جنگلات کی حفاظت کر رہا ہے یا اسے ختم کر رہا ہے۔

    سیکریٹری جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ جنگلات کی حفاظت کر رہا ہے اور نئے درخت بھی لگائے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے، بے شک آپ نئے درخت لگائیں، یہ اچھی بات ہے لیکن صدیوں پرانے درختوں کی بھی حفاظت کریں، جنگلات ہمارے آنے والے مستقبل کی امانت ہے ان کی حفاظت یقینی بنائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا سیاحتی مقام مالم جبہ، گبین جبہ اور کمرات میں بھی ایسی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں جن سے وہاں جنگلات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، سیاحتی مقامات پر سرگرمیاں کریں لیکن وہاں جنگلات کو ختم مت کریں۔

    سیکریٹری جنگلات نے عدالت کو بتایا کہ پہاڑی علاقوں میں سردیوں کے موسم میں لوگ لکڑیاں جلاتے ہیں اس کے لیے محکمہ جنگلات وہاں لوگوں کو مفت پاپولر درخت دے رہے ہیں، جسے لوگ اپنے کھیتوں میں کاشت کرتے ہیں اور پھر ان درختوں کو ایندھن کے طور پر جلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس طرح وہاں جنگلات بھی محفوظ رہتے ہیں۔

    عدالت میں موجود چیف کنزرویٹر نے کہا کہ ان علاقوں کے عوام کو اگر متبادل فیول فراہم کیا جائے تو اس سے جنگلات مزید محفوظ ہو سکیں گے، جس پر عدالت نے سیکریٹری پاور اینڈ انرجی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری جنگلات اور چیف کنزرویٹر جنگلات کو ہدایت کی کہ درختوں کی حفاظت اور جنگلات کی بہتری کے لیے آپ اپنا کام کریں، کوئی رکارٹ ڈالے تو ہمیں درخواست دیں، ہم ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔

    عدالت نے سیکریٹری جنگلات اور چیف کنزرویٹر کو خود مالم جبہ اور گبین جبہ کا دورے کر کے وہاں صورت حال دیکھ کر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • لکی مروت: بچیاں اب بھی تعلیم زمین پر بیٹھ کر حاصل کرنے پر مجبور

    لکی مروت: بچیاں اب بھی تعلیم زمین پر بیٹھ کر حاصل کرنے پر مجبور

    لکی مروت: خیبر پختون خوا کے ضلع لکی مروت کے ایک علاقے میں پی ٹی آئی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کے اثرات تاحال نہیں پہنچ سکے ہیں، اور مقامی بچیاں تعلیم زمین پر حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لکی مروت کے علاقے اوت خیل میں بچے درخت کے سائے میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، 2013 انتخابات میں خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا لیکن تعلیمی ایمرجنسی میں بھی اس علاقے کی قسمت نہیں جاگ سکی۔

    حکومتی عدم توجہ کے شکار پس ماندہ علاقے اوت خیل کی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے رہائشی آدم خان بیٹنی نے اپنی مدد آپ کے تحت درخت کے سائے میں ایک عارضی اسکول قائم کیا ہے جہاں علاقے کی 35 لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

    آدم خان بیٹنی فرنٹیئر کور میں ملازم ہیں اور دہشت گردی سے متاثرہ وزیرستان میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے آدم خان بیٹنی نے کہا علاقے میں سرکاری اسکول تو موجود ہے لیکن یہ اسکول ابھی تک بند پڑا ہے، علاقے کی وہ لڑکیاں جو تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، اسکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں۔ آدم خان نے اس صورت حال میں فیصلہ کیا کہ جیسے بھی ہو علاقے کی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا بندوبست کریں گے۔

    آدم خان کے مطابق سب ڈویژن بیٹنی میں تقریباً 105 سرکاری اسکول قائم ہیں، لیکن 4 یا 5 اسکول فنکشنل ہیں، باقی بند پڑے ہیں، جب کہ علاقے کی 10 ہزار سے زائد بچیاں ایسی ہیں جن کی عمر تعلیم حاصل کرنے کی ہے لیکن اسکول نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور محکمہ تعلیم کے حکام سے کئی بار رابطہ کیا گیا اور علاقے میں بچوں کی تعلیم کی راہ میں درپیش مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا، اس لیے مجبور ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت اسکول چلانے کا فیصلہ کیا۔

    آدم خان بیٹنی نے بچیوں کو تعلیم دلانے کے لیے درخت کے سائے میں جو اسکول شروع کیا ہے اس کا سارا خرچہ وہ خود برداشت کر رہے ہیں، ڈیوٹی کی وجہ سے وہ خود گھر پر نہیں ہوتے اس لیے علاقے کے ایک تعلیم یافتہ نوجوان کو بچوں کو پڑھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے جس کو وہ اپنی جیب سے 10 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں۔

    آدم خان بیٹنی نے بتایا کہ ان کے علاقے میں سیکیورٹی وجوہ سے باہر کے ٹیچر آنے سے انکار کرتے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری اسکول بند پڑے ہیں، لیکن علاقے کی بچیوں کے روشن مستقبل کی خاطر ہم حکومت کے ساتھ ہر قسم تعاون کے لیے تیار ہیں۔