Tag: خیبر پختونخوا

  • خیبر پختونخوا کی آئی ایم ایف نے تعریف کی اور قرض بھی دیا، علی امین گنڈا پور

    خیبر پختونخوا کی آئی ایم ایف نے تعریف کی اور قرض بھی دیا، علی امین گنڈا پور

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا نے آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عملدرآمد کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی واحد صوبہ ہے جس کی آئی ایم ایف نے نہ صرف تعریف کی بلکہ قرض بھی دیا، خیبر پختونخوا حکومت میں انتظامی سطح اور ایپکس کمیٹی میں ہم آہنگی ہے۔

    وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور امن و امان کی صورتحال ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں بہتر کررہے ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ جیت جائیں گے، مخصوص نشستوں کیلئے بیان حلفی پر دستخط ہوگئے۔

    انھوں نے کہا کہ قانونی ٹیم کی مشاورت کے بعد الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرادینگے، خیبر پختونخوا سے کسی رکن پر پی ٹی آئی چھوڑنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ جب سے حکومت میں آئے کسی کا استحصال نہیں کیا، خیبر پختونخوا میں کسی سرکاری اہلکار کو ہراساں نہیں کیا گیا، تحریک انصاف کیخلاف ہی ہمیشہ استحصالی رویہ اپنایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا گیا، ہم نے سرکاری اہلکاروں میں اعتماد پیدا کیا ہے، اعتماد کی وجہ سے سرکاری اہلکار و افسران بلاخوف کام کررہے ہیں،

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پراعتماد اہلکار و افسران حکومت کے غلط کام کی بھی بلاخوف نشاندہی کرتے ہیں، پی ٹی آئی نے ہمیشہ سیاست کو انتظامی معاملات سے الگ رکھا۔

    حکومت سیاسی معاملات کوسیاسی طریقےسےہی نمٹاتی ہے، دیگرصوبوں کوبھی خیبرپختونخوا حکومت کی تقلید کرنی چاہیے، ہم بھی مخالفین کیخلاف کارروائی کیلئے آزاد ہیں لیکن سب کو ساتھ لےکر چلنے پر یقین رکھتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے سیاست کو وفاق اور صوبے کے تعلقات کے درمیان نہیں آنے دیا، حکومتی معاملات کو ہمیشہ سیاست سے بالاترہوکر آگے بڑھایا۔

  • عیدالاضحیٰ کے دو دنوں میں لاکھوں سیاحوں کی خیبر پختونخوا آمد

    عیدالاضحیٰ کے دو دنوں میں لاکھوں سیاحوں کی خیبر پختونخوا آمد

    پشاور: عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران دو لاکھ سے زائد سیاحوں نے خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق عید کی چھٹیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 17 اور 18 جون کے دوران 2 لاکھ 5271 سیاح خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی سیر کرنے کے لیے آئے، 71 غیرملکی سیاحوں نے بھی کے پی میں سیاحتی مقامات کی سیر کی۔

    محکمہ سیاحت نے بتایا کہ زیادہ تر سیاحوں نے گلیات اور ناران کاغان کا انتخاب کیا، سب سے زیادہ 81 ہزار سیاحوں نے گلیات کے مقامات کو ترجیح دی۔

    اس کے علاوہ 73 ہزار 960 سیاحوں نے کاغان ناران کا رخ کیا جب کہ 38 ہزار 504 سیاحوں نے مالم جبہ کے نظاروں سے لطف اٹھایا۔

    محکمہ سیاحت کا مزید کہنا تھا کہ 2 ہزار 920 سیاحوں نے اپردیر، 1830 لوگوں نے لوئر چترال اور 570 افراد نے اپرچترال کا رخ کیا۔

  • کسان کے پی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، پنجاب حکومت نے راستے بند کر دیے

    کسان کے پی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، پنجاب حکومت نے راستے بند کر دیے

    راولپنڈی: پنجاب حکومت نے گندم کے پی حکومت کو 3900 روپے میں بیچنے کے راستے مسدود کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کسان خیبر پختونخوا کی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، اس کے لیے پنجاب حکومت نے ’اسمگلنگ روکنے‘ کی آڑ میں راستے مسدود کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    جاری نوٹیفکیشن میں سیکریٹری فوڈ کی جانب سے اہم شاہراہوں پر چیک پوسٹیں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، گندم اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہل افسران کو ذمہ داری سونپنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

    دوسری طرف ذرائع آٹا ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا نے 3 لاکھ ٹن گندم کی ڈیمانڈ کی ہے، اور کے پی میں ہزاروں ٹرک گوداموں کے باہر کھڑے ہیں، کے پی حکومت پنجاب کی گندم 3900 روپے فی من خرید رہی ہے۔

    آٹا ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں اوپن مارکیٹ میں گندم 2800 سے 3000 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے، اب جب کہ کے پی حکومت صحیح دام دے رہی ہے تو حکومت پابندیاں لگا کر کسان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔

  • خیبر پختونخوا کے گورنر بننے کے بعد فیصل کریم کنڈی کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    خیبر پختونخوا کے گورنر بننے کے بعد فیصل کریم کنڈی کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    پشاور: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت والے صوبے خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہوگی کہ وفاق اور صوبائی حکومت کے مابین ٹینشن کم ہو۔

    کے پی گورنر بننے کے بعد فیصل کریم کنڈی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وہ وفاق سے جڑے صوبے کے مسائل حل کریں گے، ایسا نہ ہو وفاق اور صوبے کی سیاسی چپقلش میں نقصان عوام کا ہو۔

    انھوں نے کہا وفاقی حکومت سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کریں گے، اور وفاقی حکومت سے صوبے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز کے حصول کو یقینی بنائیں گے۔

    گورنر کے پی نے کہا ’’خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے، ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو مخصوص نشستوں پر حلف لینے کا حکم دیا، تاہم صوبائی حکومت اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئی، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے حوالے سے سٹے آرڈر کی بجائے نوٹس دیا، مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے معاملے پر صوبائی حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہو سکتی ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر حلف آج نہیں تو کل ضرور ہوگا، مخصوص نشستوں پر حلف کے ڈر کی وجہ سے صوبائی حکومت اسمبلی اجلاس نہیں بلا رہی ہے، اس لیے امن و امان کی صورت حال پر ابھی تک خیبر پختونخوا اسمبلی نے اجلاس ہی طلب نہیں کیا۔

    فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں آپس ہی میں بات چیت کرتی ہے، مذاکرات سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے، اگر پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تو اسے کوئی مجبور نہیں کر سکتا، پی ٹی آئی ایک جانب کہتی ہے سیاست میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے، دوسری جانب مذاکرات کا کہہ رہی ہے۔

    انھوں نے جے یو آئی ف کے سربراہ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کا کہہ رہے ہیں، بقول ان کے ان کا مینڈیٹ کے پی میں چوری ہوا ہے، یعنی مولانا فضل الرحمان کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کو ملا ہے، اس لیے پی ٹی آئی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کر کے مولانا کو مینڈیٹ واپس کر دے۔

  • غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    اپریل کے مہینے میں غیر متوقع بارشیں تو ہوتی ہیں لیکن کبھی سیلاب نہیں آیا، تاہم اس سال اپریل میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اسے دیکھ کر مون سون کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

    ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے وقفے وفقے سے جاری بارشوں سے اب تک 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی صورت حال ہے تو خیبر پختونخوا میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ بارشوں سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہو رہے ہیں وہاں فصلوں پر بھی ان کا تباہ کن اثر پڑ رہا ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل تیار ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے کٹائی سیزن تاخیر کا شکار ہے، اور گندم کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔

    باشوں سے ہونے والے نقصانات

    خیبر پختونخوا میں بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 60 افراد زخمی ہیں، صوبے میں 2 ہزار 875 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، 436 گھر مکمل تباہ جب کہ 2 ہزار 439 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    مزید بارشوں کا امکان

    محکمہ موسمیات نے ملک بھر سمیت خیبر پختونخوا میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک شدید بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی حکومت نے شدید موسمی صورت حال کے پیش نظر صوبے کے 15 اضلاع میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ حکومت نے ضلعی انتظامیہ اور اسپتالوں کے عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیے ہیں۔ پی ڈی ایم کے مطابق 9 اضلاع میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہے۔

    بارشوں سے گندم کی فصل پر اثرات

    شدید بارشوں کے باعث دریاؤں کے کنارے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں، بارش اور ژالہ باری سے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سوات، دریائے پنجکوڑی، اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے۔

    صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر

    حمید الرحمان پیر صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر نوشہرہ میں ریسرچ آفیسر ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، خیبر پختونخوا میں عموماً مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے، لیکن اس سال بارشوں کی وجہ سے ابھی تک گندم کی فصل سبز ہے۔ بارشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے فصل میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے یہ گر جاتا ہے، اس کو ایگریکلچر کی زبان میں لاجنگ کہا جاتا ہے۔ گندم کا پودا زمین پر گر جاتا ہے اور جب یہ گر جاتا ہے تو دوبارہ نہیں اٹھ سکتا۔ اس وجہ سے گندم کی پیدوار متاثر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کٹائی میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

    حمید الرحمان نے بتایا کہ اگر فصل پک چکی ہے اور خشک ہو اور اس دوران زیادہ بارشیں ہوں تو اس میں وقت گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فنگل ڈیزیز (fungal disease) ہے اور اس کو کرنال بنٹ کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے، اس سے کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر اس کو کھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا تو کوالٹی خراب ہوگی اور اگر بہ طور سیڈ استعمال کرنا ہو تو بھی اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔

    دریائے خیالی کے کنارے

    طیب احمد زئی کا تعلق چارسدہ ہے اور دریائے خیالی کے کنارے پر ان کی زمینیں ہیں، بارشوں اور سیلاب سے طیب احمد زئی کی 5 ایکڑ زمین پر محیط گندم کی فصل تباہ ہو چکی ہے۔ طیب نے بتایا کہ دریائے خیالی میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے قریب علاقے زیر آب آتے ہیں، ایسے میں دریا کے کنارے کھیتوں میں فصلیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو جاتی ہیں۔

    اس سوال پر کہ کیا پہلے بھی اپریل کے مہینے میں دریا میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی ہے؟ طیب احمد زئی نے بتایا کہ اس کو نہیں یاد کہ اپریل میں سیلاب آیا ہو۔ غیر متوقع بارشیں اپریل کے مہینے میں ہوتی ہیں لیکن کبھی اس طرح سیلابی صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جس طرح اس بار سیلاب آیا ہے۔ اپریل میں یہ صورت حال ہے تو مون سون میں اللہ خیر کرے۔

    سوات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو دریائے پنجکوڑی اور دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور پھر دونوں دریاؤں کا پانی سیلابی شکل اختیار کر کے منڈا ہیڈ ورکس اور پھر دریائے خیالی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کرتی ہے۔ دریائے خیالی کا پانی دریائے کابل میں گر کر نوشہرہ میں سیلاب کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ سے دریا کے قریب کھیت اور آبادی اس کی زد میں آ جاتی ہے۔

  • 4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے

    4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے 4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سابق وزرائے اعلیٰ سے تاحیات مراعات واپس لینے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا، اس سلسلے میں چار سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے ہیں۔

    پرویز خٹک، امیر حیدر ہوتی، سردار مہتاب اور پیر صابر شاہ سے پی ایس واپس لیے گئے ہیں، یاد رہے کہ کے پی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ کی مراعات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    خیبر پختونخوا کے کابینہ اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ سے تمام سہولیات، گارڈز اور سرکاری گاڑیاں واپس لینے کا فیصلہ ہوا تھا۔

  • کے پی سیاست کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے

    کے پی سیاست کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے

    پاکستان میں موروثی سیاست ہمیشہ سے زیر بحث رہی ہے لیکن خیبر پختونخوا کی سیاست میں موروثیت کا عنصر سیاسی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ ساتھ صوبے میں حکومت کرنے والے سابق وزرائے اعلیٰ میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے کی سیاست گزشتہ کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمود مرحوم اس سلسلے میں سرفہرست ہیں، جن کے صاحب زادے مولانا فضل الرحمان جے یو آئی ف کے سربراہ بھی ہیں۔ 8 فروری کے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان، ان کے صاحب زادوں مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود کے علاوہ بھائی مولانا لطف الرحمان بھی امیدوار ہیں، جب کہ ایک بھائی مولانا عطاء الرحمان سینیٹر اور سمدھی غلام علی صوبے کے گورنر اور ان کے صاحب زادے زبیر علی پشاور کے میئر ہیں۔

    ڈیرہ اسماعیل خان ہی کی تحصیل کلاچی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور کے بیٹوں کے بعد اب ان کا نوجوان پوتا سردار آغاز اکرام اللہ گنڈاپور اپنے دادا کی سیاست سنھبال رہا ہے، اور گزشتہ اسمبلی میں سردار اکرام اللہ گنڈاپور کی شہادت کے بعد کم عمر ترین رکن کے پی اسمبلی کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکے ہیں، 2002 میں سردار عنایت اللہ گنڈاپور اور سردار اسرار اللہ گنڈاپور واحد باپ بیٹے تھے جو انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اسمبلی پہنچے تھے۔

     

    پشاور سے سابق وزیر اعلیٰ ارباب جہانگیر خان خلیل مرحوم کے صاحب زادے اور پی پی پی رہنما ارباب عالمگیر خان خود قومی اسمبلی جب کہ بیٹا صوبائی اسمبلی کا امیدوار ہے، ارباب عالمگیر کی اہلیہ عاصمہ ارباب بھی مخصوص نشستوں پر پہلی ترجیح کے طور پر موجود ہیں۔

     

    چارسدہ سے تعلق رکھنے والے آفتاب شرپاؤ دو بار صوبے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنا کر وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور اب وہ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین ہیں جب کہ ان کے صاحب زادے سکندر حیات شیرپاؤ پارٹی کے صوبائی صدر اور دونوں باپ بیٹے گزشتہ کئی انتخابات سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے قسمت آزمائی کرتے آ رہے ہیں، جس میں کبھی کامیاب تو کبھی شکست ان کا مقدر بنی ہے۔

    اسی طرح ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان جو کہ صوبے کے گورنر بھی رہے ہیں، وہ بھی دو بار اپنے صاحب زادے سردار شمعون یار خان کو انتخابی میدان میں اتار چکے ہیں، جس میں ایک بار انھیں کامیابی بھی ملی اور وہ کے پی اسمبلی کی رکنیت کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔

    بنوں سے جمیعت علماء اسلام ف کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی بھی موروثی سیاست کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ خود بنوں سے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے دو صاحب زادے زیاد اکرم درانی اور ذوہیب اکرم درانی کے علاوہ کزن اعظم خان درانی بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں۔

    نوشہرہ سے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی پی کے چیئرمین پرویز خٹک جو کچھ عرصہ قبل تک پی ٹی ائی کے صوبائی صدر تھے اور اقتدار میں آنے سے پہلے پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے موروثی سیاست کے خلاف ایک توانا آواز تھے، مگر وزیر اعلیٰ بنتے ہی موروثی سیاست کے علم بردار بنتے نظر آئے۔ ایک وقت میں وہ خود وزیر دفاع جب کہ بھائی اور بیٹا رکن کے پی اسمبلی اور داماد اور بھابھی رکن قومی اسمبلی تھے اور 8 فروری کے انتخابات میں بھی اب خود ایک قومی جب کہ دو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوار ہیں۔ ان کے دو صاحب زادے ابراہیم خٹک اور اسماعیل خٹک صوبائی جب کہ داماد ڈاکٹر عمران خٹک قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ پرویز خٹک کا ایک بیٹا اسحاق خٹک نوشہرہ کا تحصیل ناظم بھی ہیں۔

    لیکن خیبر پختونخوا کی عملی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے والے ایک سابق وزیر اعلیٰ ایسے بھی ہیں جو پارٹی میں ایک طاقت ور پوزیشن ہونے کے باوجود نہ تو اپنے بھائی بیٹے یا قریبی عزیز کے لیے ٹکٹ لیتے ہیں اور نہ ہی مخصوص نشست پر ان کی فیملی سے کوئی خاتون رکن اسمبلی بنتی ہے۔ وہ ہیں اے این پی کے مرکزی نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی جو صوبے اور بالخصوص مردان کی سیاست میں ایک شائستہ اور متحرک سیاسی قیادت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مخالف سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی انہی خوبیوں کی وجہ سے ان کی عزت کرتی ہے۔

  • مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    پشاور: محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری کی وجہ سے صوبے میں مار خور کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا میں مارخور کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے، گزشتہ 37 سال کے دوران مار خور کی تعداد میں 5 گناہ اضافہ ہوا۔

    اس سلسلے میں محکمہ وائلڈ لائف کی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے خیبر پختون خوا میں مار خور کی تعداد 5 ہزار 621 ہو گئی ہے، جب کہ 1985 میں خیبر پختونخوا میں مارخور کی تعداد 961 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق سوات اور کوہستان میں بھی مارخور کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، چترال میں مارخور کی تعداد 2427 ہے، چترال گول میں 2375 ہے، کوہستان میں 660، اور سوات میں 159 مارخور ہیں۔

    محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور بیدار ہوا ہے کہ مارخور کا غیر قانونی شکار جرم ہے۔

  • جسٹس (ر) ارشد حسین  نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہوں مقرر

    جسٹس (ر) ارشد حسین  نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہوں مقرر

    پشاور: خیبر پختونخوا (کے پی) کے نگران وزیر اعلیٰ کے لئے جسٹس(ر) ارشد حسین شاہ کو مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی نے آج صوبے کے لئے نگران وزیر اعلی سے متعلق مشاورت کی، گزشتہ شب گورنر کے پی نے دونوں کو وزیر اعلی ہاوس بلانے کیلئے سمری ارسال کی تھی۔

    تاہم اب دونوں رہنماؤں کے درمیان خیبر پختونخوا  کے نگران وزیر اعلیٰ کے لئے جسٹس(ر) ارشد حسین شاہ نگران کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔

    نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتقال کے بعد صوبائی کابینہ بھی تحلیل

     اپوزیشن لیڈر اکرم درانی نے کہا کہ محمود خان سے جسٹس(ر) ارشد حسین سمیت دیگر ناموں پر بھی غور کیا گیا، مشاورت کے بعد جسٹس (ر)ارشد حسین کے نام پر کیا ہے، جسٹس (ر) ارشد حسین  نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہوں گے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان نجی ہسپتال میں انتقال کرگئے تھے جس کے بعد صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی۔

  • کسانوں کو ناقص بیج فروخت کرنےکا بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا

    کسانوں کو ناقص بیج فروخت کرنےکا بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا

    پشاور: مردان میں گودام سے گندم کے ناقص اور جعلی بیج کا ذخیرہ برآمد ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں کسانوں کو ناقص بیج فروخت کرنےکا بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا ہے، ریجنل سیڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے مردان میں گودام سے گندم کے ناقص اور جعلی بیج کا ذخیرہ برآمد ہونے پر محکمہ زراعت کو ایک مراسلہ بھیجا ہے۔

    ریجنل سیڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے مراسلے میں استفسار کیا ہے کہ سرکاری سیڈ انڈسٹری کے پرنٹ شدہ بیگ نجی گودام تک کیسے پہنچے؟ ڈائریکٹر سید عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ ناقص بیج کے باعث فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    سیڈ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے محکمہ زراعت میں سہولت کاروں کی نشان دہی اور حقائق جاننے کے لیے انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے، مراسلے میں کہا گیا کہ ملزمان سیڈ انڈسٹری کے پرنٹ شدہ بیگز میں عام گندم بھر کر فروخت کر رہے تھے، اور گودام سے غیر تصدیق شدہ گندم کی 38 بوریاں اور ہزار سے زائد بیگز برآمد کیے گئے ہیں۔