Tag: خیبر پختونخوا

  • خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے بعد خود کشی کا رنگ دیے جانے کا انکشاف، رپورٹ

    خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے بعد خود کشی کا رنگ دیے جانے کا انکشاف، رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبہ کے پی کے میں ایک سال میں 22 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، 43 کا ریپ ہوا جب کہ 19 نے مبینہ طور پر خود کشی کی۔

    خیبر پختون خوا سمیت ملک بھر میں خواتین اور بچوں پر تشدد کے واقعات آئے دن رونما ہو رہے ہیں، خواتین پر تشدد کے بڑھتے واقعات پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، اور حکومت سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل پر بات تو کی جاتی ہے، حکومت قانون سازی بھی کرتی ہے، لیکن پھر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

    عورت فاؤنڈیشن کی ریجنل ڈائریکٹر شبینہ ایاز نے بتایا کہ ہیومن رائٹس کمیشن رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں 22 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، خواتین پر تشدد کے واقعات بھی تواتر کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں، خیبر پختون خوا میں گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے علاوہ مختلف طریقوں سے خواتین کے ہراسانی کے واقعات میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے خواتین میں ذہنی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں اور خود کشی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    قتل یا خود کشی؟

    شبینہ ایاز نے بتایا کہ سوات اور چترال میں خاص طور پر خواتین میں خودکشی اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات پیش آ رہے ہیں، اور گزشتہ 5 ماہ کے دوران 19 خواتین نے خود کشی کی ہے، لیکن پولیس تفتیش کے دوران پتا چلا کہ مبینہ خود کشی کرنے والی بیش تر خواتین کو قتل کیا گیا ہے، جو تشویش کا باعث ہے۔ شبینہ ایاز نے بتایا کہ خواتین پر تشدد کیا جاتا ہے اور جب تشدد میں خواتین ہلاک ہو جاتی ہیں تو پھر ان کو خود کشی کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔

    قوانین موجود پھر بھی واقعات میں اضافے کی وجہ کیا؟

    پشاور ہائیکورٹ کی وکیل اور سماجی کارکن مہوش محب کاکاخیل نے بتایا کہ 2021 میں خیبر پختون خوا اسمبلی سے گھریلو تشدد کا بل پاس ہوا ہے لیکن یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ جسم ہو اور اس میں روح نہ ہو، کیوں کہ اس ایکٹ کی روح ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیز ہے لیکن ابھی تک یہ کمیٹیز نوٹیفائی نہیں ہوئیں، جس کی وجہ سے خواتین کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کسی خاتون پر تشدد ہوتا ہے اور وہ پولیس اسٹیشن جا کر ایف آئی آر درج کرنا چاہتی ہے تو پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی، زیادہ سے زیادہ پولیس روزنامچہ درج کر دیتی ہے اور ایک دو دن بعد اس شخص کی ضمانت ہو جاتی ہے اور پھر مسئلہ اور بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ تشدد کرنے والا جب جیل سے واپس گھر آتا ہے تو خاتون پر اور بھی تشدد شروع کر دیتا ہے اور اس طرح بات قتل و غارت تک پہنچ جاتی ہے، اس کا سدباب صرف پروٹیکشن کمیٹیز ہیں۔

    خواتین کے ساتھ ساتھ پولیس بھی قانون سے بے خبر

    سماجی کارکن صائمہ منیر نے بتایا کہ قوانین تو بنائے جاتے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، پارلیمنٹرین اسمبلی سے بل منظور کرتے ہیں اس پر عمل درآمد کرانا بھول جاتے ہیں۔ صائمہ منیر نے بتایا کہ گھریلو تشدد بل کو منظور ہوئے 2 سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن آج تک اس قانون کے تحت ایک بھی کیس تھانے میں درج نہیں ہوا کیوں کہ خواتین کو اس قانون کے بارے میں علم ہی نہیں ہے اور نہ پولیس کو پتا ہے کہ یہ قانون کیا ہے۔

    مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ بھی صائمہ منیر کی بات سے اتفاق کرتی ہیں، انھوں نے بتایا کہ قانون بنایا جاتا ہے لیکن قانون سازی کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہوتا، گھریلو تشدد بل اسمبلی سے منظور ہوا ہے لیکن پولیس کو اس کے بارے میں کچھ معلومات نہیں ہیں۔ اب پولیس کو اس حوالے سے ٹریننک دی جا رہی ہے کہ اگر کوئی خاتون تشدد کا شکار ہوئی ہے تو اس ایکٹ کے تحت ملزمان کو چارج کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ خواتین کے مسائل پر ہونے والی قانون سازی پر صوبے کے مختلف پولیس لائنز جا کر اہلکاروں کو لیکچر بھی دے رہی ہیں۔

    مہوش کے مطابق تشدد کی روک تھام اس وقت تک مشکل ہے جب تک لوگوں کو اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس سے آگاہی نہ ہو، یہاں مسئلہ یہ ہے کہ جب کسی خاتون پر تشدد کیا جاتا ہے تو وہ پہلے تو اس کی رپورٹ درج نہیں کرتی اور اگر کوئی خاتون رپورٹ درج کرنا چاہے تو پھر پولیس اس کی رپورٹ نہیں لیتی، جب تک معاشرے میں اس کے بارے میں مکمل آگاہی نہیں ہوگی یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

    جرم ثابت ہونے پر سزا کتنی ہوگی؟

    گھریلو تشدد کے قانون کے مطابق خواتین پر تشدد کرنے والے ملزم کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال تک سزا ہوگی، اس کے علاوہ جرم ثابت ہونے پر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا، اگر کوئی شوہر اپنی بیوی پر تشدد کرتا ہے اور بیوی اس کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتی تو ملزم خاتون کو خرچہ بھی دے گا اور اگر بچے بھی ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو بچوں کا خرچ بھی وہی مرد برداشت کرے گا۔

    ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیز کیوں ضروری ہیں اور یہ کام کیسے کریں گی؟

    جب کوئی خاتون تشدد کا شکار ہوتی ہے تو وہ پہلے ڈسٹرکٹ کمیٹی کو شکایت درج کرے گی، پروٹیکشن کمیٹی پہلے فریقین کے درمیان مصالحت سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی، یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک جرگہ میں ہوتا ہے کہ بات چیت سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔

    مسئلے کا حل نہیں نکلتا تو پھر کمیٹی متاثرہ خاتون کا بیان لے گی اور دوسرے فریق کو نوٹس جاری کرے گی، کمیٹی میں ایک سیکریٹری ہوگا جس کی اپنی ذمہ داریاں ہوں گی، جتنے سروس فراہم کرنے والے سرکاری اور نجی ادارے ہوں گے ان کی ایک ڈائریکٹری کمیٹی میں ہوگی، کسی بھی متاثرہ خاتون کو مدد کی ضرورت ہوگی تو سیکریٹری ان کو فراہمی کے لیے اقدامات کرے گا، لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ کمیٹیز ہے نہیں، کمیٹیز نوٹیفائی ہو جاتی ہیں تو خواتین کو بڑی آسانی ہوگی۔

    بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے؟

    ریجنل ڈائریکٹر عورت فاؤنڈیشن شبینہ ایاز نے بتایا کہ مختلف تنازعات کے حل کے لیے تھانوں کی سطح پر قائم مصالحتی کمیٹیوں (ڈی آرسیز) میں خواتین نمائندگی بڑھانی چاہیے اور ضم اضلاع میں بھی فوری طور پر ڈی آرسیز قائم ہونی چاہیئں، تاکہ ضم اضلاع میں خواتین کو درپیش وراثت اور دیگر مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

    الیکشن وقت پر نہیں ہوتے تو کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر ہو سکتی ہے

    خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی رہنما صائمہ منیر نے بتایا کہ اب اسمبلیاں تحلیل ہو چکی ہے ہیں، اب الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، اگر فوری الیکشن نہیں ہوتے اور نگران حکومتیں قائم رہتی ہیں تو اس سے گھریلو تشدد بل کے تحت کمیٹیوں کی تشکیل میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ خواتین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے حکومت، ضلعی انتظامیہ، محکمہ پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کے درمیان کوآرڈی نیشن بڑھانے کی ضرورت ہے۔

  • جعلی ادویات کی شناخت کیلئے جدید ٹیکنالوجی متعارف

    جعلی ادویات کی شناخت کیلئے جدید ٹیکنالوجی متعارف

    پشاور : خیبر پختونخوا میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جس کے ذریعے جعلی ادویات کی شناخت باآسانی ممکن ہوسکے گی۔

    جعلی ادویات کی خریدو فروخت کرنے والوں کیلئے بری خبر آگئی، خیبرپخنونخوا میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جعلی ادویات فوعری طور پر چیک کی جاسکیں گی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں انچارج ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری خیبر پختونخوا عمران اللہ خان نے اس جدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے جو نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک موبائل وین کے ذریعے آن اسپاٹ کر کسی بھی دوا کی جانچ پڑتال کی جاسکے گی اور فوری طور پر اس کی رپورٹ بھی جاری کردی جائے گی۔

    عمران اللہ خان نے بتایا کہ ہمیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون سی دوا جعلی یا غیر معیاری ہے جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کیلئے پولیس کو مطلع کردیا جائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملک بھر تمام ادویات کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے ہم دوا کے اندر موجود اجزاء کو چیک کریں گے، اور اہم بات یہ ہے کہ انجکشن کو اس کے وائل کے اندر ہی چیک کیا جاسکتا ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے پہلی بار سیڈ بم کا تجربہ

    موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے پہلی بار سیڈ بم کا تجربہ

    رپورٹر: عثمان علی

    پشاور: خیبر پختون خوا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے پہلی بار سیڈ بم کا تجربہ کیا گیا، کم درختوں والے پہاڑوں پر اب سیڈ بم کے ذریعے پودے اگائے جائیں گے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، ہلال احمر خیبر پختونخوا اور بین الاقومی تنظیم برائے انسانیت آئی سی آر سی نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مقامی لوگوں کی آگاہی کے لیے وادی کمراٹ میں گلوبل کلائیمٹ ویک کا انعقاد کیا۔

    مہم کے دوران سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں درخت لگائے گئے، اور پہلی بار درخت لگانے کے لیے سیڈ بم بنا کر ایسے پہاڑیوں میں پھینکے گئے، جہاں عام طور پر درخت لگانے کے لیے جانا مشکل ہوتا ہے۔

    مقامی آبادی کو آفات کے دوران انسانی جانیں بچانے کے لیے فرسٹ ایڈ کی تربیت بھی دی گئی اور گھروں میں کچن گارڈن تیار کرنے کے ساتھ بارش کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے طور طریقے بھی سیکھائے گئے۔

    ایک ہفتے تک جاری رہنے والی مہم میں اسپورٹس گالا کا اہتمام بھی کیا گیا جسے لوگوں نے خوب سراہا۔

  • خیبر پختونخوا میں پاک فوج کا بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں نکھارنے کیلئے اہم قدم

    خیبر پختونخوا میں پاک فوج کا بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں نکھارنے کیلئے اہم قدم

    پشاور : خیبر پختونخوا کے دارلحکومت پشاور میں بچوں کی تفریح کیلئے پاک فوج کی جانب سے ‘ویلی گاڑی’ کا انتظام کیا گیا ، ‘ویلی گاڑی’ سڑکوں پر چلتی پھرتی موبائل لائبریری اور انفوانٹرٹینمنٹ کی دنیا کا ایک انوکھا شاہکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پاک فوج کا بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں نکھارنے کیلئے اہم قدم سامنے آیا، پشاور میں بچوں کی تفریح کیلئے پاک فوج کی جانب سے ویلی گاڑی کا انتظام کیا گیا۔

    "ویلی” گاڑی سڑکوں پر چلتی پھرتی موبائل لائبریری اور انفوانٹرٹینمنٹ کی دنیا کا ایک انوکھا شاہکارہے، ویلی میں بچوں کیلئے کہانیوں کی کتابیں ،کھلونے،مختلف گیمز اورویڈیو گمیزسسٹم سمیت فلمزسسٹم بھی لگایا گیا ہے۔

    ویلی کی آمد سے پشاور کے گلی کوچوں میں اس کی دھوم مچ گئی، ہر عمرکے بچوں نے ویلی میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، بچوں نے پاکستان آرمی اور پاکستان زندہ باد کےنعرے بھی لگائے۔

    بچوں کے جذبہ حب الوطنی نے بڑوں کے دل موہ لئے ، بچوں نے بتایا آج ہم نے بہت سارے گیمز کھیلے اور مزے مزے کی کہانیاں پڑھی ہیں، ویلی کی ہمارے محلےمیں آمد سے ہم سب بہت خوش ہیں، گیمز، کتابیں اور فلمیں ایک ہی چھت کے نیچے ہونے سے ہمیں بہت مزہ آیا، بچوں نے پاکستان آرمی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہر کی پیش گوئی کر دی

    محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہر کی پیش گوئی کر دی

    پشاور: محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہر کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 20 سے 24 جون تک گرمی کی لہر کا امکان ہے، بعض حصوں میں دوپہر اور رات کےاوقات میں تیز ہوائیں چلنے اور بارش کا بھی امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق خیبر پختون خوا کے بیش تر علاقوں میں منگل سے دن کے درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ایک مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔

    پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دن کےاوقات میں درجہ حرارت میں 3 سے 5 سینٹی گریڈ اضافے کا امکان ہے، گرمی اور خشک موسمی حالات ہیٹ اسٹروک اور آبی ذخائر پر دباؤ کا سبب بن سکتے ہیں، اس لیے کسان فصلوں کے لیے پانی کا مناسب انتظام کریں۔

    ڈجی جی پی ڈی ایم اے کی جانب سے یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ عوام سورج کی روشنی میں باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، بزرگ اور بچے صبح 10 سے شام 5 بجے تک براہ راست دھوپ میں نہ نکلیں۔

  • خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 25 افراد جاں بحق

    خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 25 افراد جاں بحق

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچا دی، آندھی اور بارشوں سے 25 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے جنوبی اضلاع میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، دیواریں، چھتیں اور درخت گرنے سے بچوں سمیت پچیس افراد جاں بحق، 145 افراد زخمی ہو گئے، جب کہ آندھی اور بارشوں سے 69 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔

    پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بنوں میں بچوں سمیت 12، لکی مروت میں بچوں سمیت 5، کرک میں 4 افراد جاں بحق ہوئے، ڈیرہ اسماعیل خان میں 6 سال کا بچہ جاں بحق ہو گیا۔

    ہنگو اورکوہاٹ میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش برسی، سوات میں تیز بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئیں، پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔

    ادھر بنوں، لکی مروت سمیت بارش سے متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، پاک فوج کی امدادی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، زخمیوں کو ضلعی اسپتالوں میں پاک فوج کی مدد سے منتقل کیا گیا۔ صدر مملکت عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بارش سے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے، وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بحالی کے اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی بارش سے چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات پیش آئے ہیں، خوشاب میں 3 بچیاں جاں بحق ہو گئی ہیں، حافظ آباد میں دیوار گرنے سے ایک شخص، قائد آباد میں خاتون جاں بحق ہو گئی، بھکرمیں 15 افراد زخمی ہوئے، صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی تیز آندھی اور بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آئے۔

    موسم خرابی کے باعث متعدد پروازوں کے رخ تبدیل کرنے پڑے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق دبئی سے اسلام آباد اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ ملتان کی طرف موڑا گیا، ٹورنٹو سے لاہور آنے والی پرواز کو اسلام آباد موڑا گیا، کراچی سے لاہور جانے والی پرواز کا رخ اسلام آباد موڑا گیا، ابوظبی سے اسلام آباد آنے والی پروازوں کا رخ ملتان موڑا گیا، لاہور سے مدینہ منورہ، لاہور سے ابوظبی اور لاہور سے کراچی جانے والی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، کراچی سے لاہور جانے والی پرواز بھی تاخیر کا شکار ہوئی، جب کہ لاہور سے جدہ جانے والی پرواز آپریشنل وجوہات کی بنا پر منسوخ کی گئی۔

    دوسری طرف طوفان بیپر جوائے کراچی سے 810 کلو میٹر دور رہ گیا ہے، بدھ یا جمعرات تک سندھ اور مکران کے ساحلوں سے ٹکرا جائے گا، جس سے ساحلی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، طوفان کے باعث ڈیڑھ سو کلو میٹر رفتار کی ہوائیں چلیں گی، کمزور تعمیرات کو نقصان کا خدشہ ہے۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقے تیز آندھی، سمندری طوفان اور سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، اس دوران سمندر میں شدید طغیانی کی کیفیت رہے گی، کراچی کے ساحل پر دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی ہے، ماہی گیروں کو 12 جون سے طوفان کے اختتام تک گہرے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت بھی کر دی گئی ہے۔

  • خیبر پختون خوا میں  جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ملزمان کی سہولت کاری پر پہلا مقدمہ درج

    خیبر پختون خوا میں جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ملزمان کی سہولت کاری پر پہلا مقدمہ درج

    پشاور: صوبہ خیبر پختون خوا میں جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ملزمان کی سہولت کاری پر پہلا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پناہ دینے کے الزام میں کے پی کے میں سہولت کاری کا پہلا مقدمہ درج ہو گیا ہے، ضلع بونیر کے تھانہ گاگرہ میں یہ مقدمہ دفعہ 212 پی پی سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے میں پی ٹی آئی بونیر کے رہنما ہشتم خان اور بختیارعلی نامزد کیے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان نے پولیس کو مطلوب پی ٹی آئی کے 3 رہنماؤں کو پناہ دے رکھی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما مینا خان، اور سابق ایم این اے شاہد خٹک کو گرفتار کیا گیا تھا، اب پرتشدد احتجاج میں ملوث افراد کو پناہ دینے والوں کے خلاف پولیس نے کارروائی کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • سانحہ 9 مئی: بلوائیوں نے خیبر پختونخوا میں کب کہاں حملے کیے، تمام تفصیل سامنے آ گئی

    سانحہ 9 مئی: بلوائیوں نے خیبر پختونخوا میں کب کہاں حملے کیے، تمام تفصیل سامنے آ گئی

    اسلام آباد: 9 مئی کو بلوائیوں نے خیبر پختونخوا میں کب کہاں حملے کیے، تمام تفصیل سامنے آ گئی ہے، رات 3 بجے تک جاری احتجاج میں پولیس کے 17 جوان، 60 سویلین زخمی ہوئے، اور 4 عام شہری مارے گئے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سانحہ 9 مئی خیبر پختون خواہ کے اضلاع میں سرکاری املاک کے نقصان کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، پاکستان ریڈیو اسٹیشن پشاور اور الیکشن کمیشن آفس کو نذر آتش کرنے سمیت مختلف شہروں میں دھاوا بولا گیا، اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچایا گیا، احتجاج میں پولیس کے 17 جوان، 60 سولین زخمی ہوئے اور 4 چار عام شہری مارے گئے۔

    9 مئی کو پشاور کے 32 مقامات پر بلوائیوں نے شدید پرتشدد احتجاج کے دوران عسکری اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، جو کہ رات کو اڑھائی بجے تک جاری رہا، 10 مئی کو پشاور کے 40 مقامات پر کارکنان نے توڑ پھوڑ کی، اور 3 بجے پاکستان ریڈیو اسٹیشن کو نذر آتش کیا گیا۔

    8 بجے الیکشن کمیشن آفس پہ دھاوا بولا گیا اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچایا گیا، یہ احتجاج رات کو 3 بجے تک جاری رہا۔

    خیبر پختون خوا میں 11 مئی کو 10 بجے بلوائیوں نے خیبر سے طورخم روڈ، بنوں ڈی آئی خان روڈ اور وانا سے ٹانک روڈ پر 15 احتجاجی مظاہروں میں تمام راستوں کو آمد و رفت کے لیے بند کیا، ضلع بنوں میں 6 بجے بنوں کینٹ پر دو اطراف سے دھاوا بولا گیا، مشتعل افراد نے سب سے پہلے بنوں کینٹ میں زبردستی دکانیں بند کروا دیں اور کینٹ کو بھاری نقصان پہنچایا۔

    کینٹ کے داخلی دروازے، دیوار، ساتھ میں گارڈز کے لیے بنے ہوئے کمرے اور باقی انفرا اسٹرکچر کو بھی تباہ کر دیا، اس کے فوراً بعد انڈس ہائی وے کو بھی بند کر دیا گیا، چکدرہ میں 2 سے ڈھائی ہزار احتجاجی مظاہرین نے چکدرہ موٹر وے ٹول پلازہ کو آگ لگائی، 4 ہزار سے 5 ہزار احتجاجیوں نے چکدرہ فورٹ پر دھاوا بولا اور مین گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور وہاں پر موجود سرکاری گاڑیوں اور انفرا اسٹرکچر کو تباہ کر دیا۔

    فورٹ کے احاطے میں بلوائیوں کی ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 5 سے 6 عام شہری اور ایک فوجی سپاہی زخمی ہوا، تیمرگرہ پر 5 ہزار سے زائد کارکنان نے دیر اسکاؤئٹس کے ہیڈکوارٹر پر پتھراوٴ شروع کیا، جس کے نتیجے میں 5 پولیس والے شدید زخمی ہوئے، رات 10 بجے ان شر پسند عناصر نے ایف سی پبلک اسکول کو بھی نذر آتش کر دیا اور بچوں کو تعلیم کے زیور سے محروم کر دیا۔

  • مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا میں اختلافات، کئی رہنماؤں کو شوکاز جاری

    مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا میں اختلافات، کئی رہنماؤں کو شوکاز جاری

    ایبٹ آباد: پاکستان مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا میں اختلافات کے باعث کئی رہنماؤں کو شوکاز جاری کر دیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں، مہتاب عباسی، ظفر اقبال جھگڑا، ارباب خضر حیات، فرید مفکر اور ایصال خان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام رہنماؤں کو پارٹی عہدوں سے بھی الگ کر دیا گیا ہے اور شوکاز نوٹس کے 15 دنوں میں جواب طلب کیا گیا ہے، یہ نوٹسز صوبائی جنرل سیکریٹری مرتضیٰ جاوید عباسی نے جاری کیے ہیں۔

    تاہم دوسری طرف مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے اپنے ہی جاری کردہ شوکاز نوٹس کی تردید کر دی گئی ہے۔

  • گورنر کے پی نے صوبے میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی

    گورنر کے پی نے صوبے میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی

    پشاور: گورنر خیبر پختون خوا نے صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دے دی، انھوں نے کہا کہ اداروں کی رپورٹ ہے اور مجھے بھی لگتا ہے کہ الیکشن ممکن نہیں۔

    خیبر پختون خوا کے گورنر غلام علی اور الیکشن کمیشن کے درمیان مشاورتی اجلاس کے بعد گورنر نے صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دے دی۔

    غلام علی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ ان کی اچھے ماحول میں مشاورت ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ہم سب پابند ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارا اصل مسئلہ امن و امان کا تھا، صورت حال بہتر نہیں ہوئی تو مشکلات ہوں گی، کل بھی ٹانک میں مردم شماری کے دوران پولیس کو نشانہ بنایا گیا، اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں الیکشن کی طرف جاتے ہیں یا نہیں، اداروں کی رپورٹ ہے اور مجھے بھی لگتا ہے کہ الیکشن ممکن نہیں۔

    گورنر غلام علی نے کہا بہت سارے سوالات اٹھے تھے اور اٹھیں گے مگر ہم نے سب الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے، ہمارے قبائلی لوگ احتجاج پر ہیں، قبائلی عمائدین کے خدشات اور تحفظات سامنے رکھے ہیں، مجھ پر صوبے کے لوگوں اور ضم شدہ علاقوں کا دباؤ تھا، تاریخ دینا میری آئینی ذمہ داری ہے جو پوری کر دی۔

    انھوں نے کہا کہ ’’میں نے صدر مملکت کو کہا کہ آپ نے بہت جلدی تاریخ دے دی، کوشش تھی صدر پاکستان اور الیکشن کمیشن اور میں ساتھ بیٹھ کر بات کرتے، اب الیکشن کی تاریخ اس لیے دی کیوں کہ رمضان بھی آ رہے ہیں۔‘‘

    گورنر نے کہا ’’میری خواہش ہے تمام اسمبلیوں پر انتخابات ایک ہی دن ہوں، سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کر رہا ہوں، پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں ایک ہی دن الیکشن چاہتی ہیں، زمان پارک سے رابطہ ہوا ہے ان کی بھی یہی خواہش ہے۔‘‘