اسلام آباد : زینب الرٹ بل کادائرہ کارملک بھر میں بڑھانےکی تجویز دے دی گئی ، مصطفیٰ کھوکھر نے کہا زینب بل میں کچھ خامیوں کوٹھیک کرناہے ،ترمیم کرلیں تو پورےملک میں ایک تبدیلی آجائے گی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا مصطفیٰ کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس ہوا ،جس میں زینب الرٹ اور معذورافراد بل کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں زینب الرٹ بل کادائرہ کارملک بھر تک بڑھانےکی تجویز دی گئی۔
مصطفیٰ کھوکھر نے کہا وزیرانسانی حقوق نے زینب بل میں ترامیم پر رضامندی ظاہرکی، کوشش ہوگی کہ دونوں بل غور کے بعد منظور کرلیں، زینب بل میں کچھ خامیوں کوٹھیک کرناہے۔
ان کاکہنا تھا کہ بچے کے لاپتہ ہونے کے بعدایف آئی آرمیں تاخیرہوتی ہے،پولیس والوں کویہ پتہ نہیں ہوتاکہ ایف آئی آرکیسےدرج کی جائے، ترمیم کرلیں تو پورےملک میں ایک تبدیلی آجائے گی۔
مصطفیٰ کھوکھر نے تجویز دی کہ بچوں سے زیادتی کے کیسز خصوصی عدالتوں میں چلائےجائیں، خصوصی عدالتیں پورے ملک میں قائم کی جائیں اور خصوصی عدالتیں 3ماہ میں کیسزنمٹانےکی پابند ہونگیں۔
یاد رہے رواں سال جنوری میں قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طورپرمنظورکیا گیا تھا ، جس کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزادی جاسکے گی۔
واضح رہے 2018 قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔
زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی ، زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔
بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔