Tag: داعش کے ٹھکانوں

  • شام : داعش کے ٹھکانوں پربمباری،50شدت پسند ہلاک

    شام : داعش کے ٹھکانوں پربمباری،50شدت پسند ہلاک

    شام: امریکہ اوراس کے اتحادی ملکوں کی جانب سے شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، تازہ فضائی حملوں میں پچاس شدت پسند مارے گئے۔

    امریکی محکمۂ دفاع کے ترجمان رئیرایڈمرل جان کربی کے مطابق شدت پسندوں کوجنگی طیاروں اورٹام ہاک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

    برطانوی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ نے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری میں حصہ نہیں لیا، امریکی صدر براک اوباما نے گیارہ ستمبر کو داعش کے خلاف کارروائی کا دائرہ عراق سے بڑھا کر شام تک پھیلانے کا اعلان کیا تھا۔

  • شام :امریکا کی داعش کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری

    شام :امریکا کی داعش کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری

    شام :امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے داعش کے خلاف شام میں فضائی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    امریکا نےشام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کردی، حملوں میں ٹوم ہوک میزائل کا استعمال کیا گیا، امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے شام میں داعش کے بیس ٹھکانوں کونشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں داعش کے ہیڈکوارٹر، تربیتی اور کمانڈ اور کنٹرول مراکز شامل بھی ہیں۔

    روس نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ شامی حکومت کی مرضی کے بغیر فضائی حملہ نہ کیا جائے جبکہ شامی حکومت نے منظوری کے بغیر حملے کو جارحیت قرار دیا ہے۔

  • عراق:امریکہ کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    عراق:امریکہ کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    عراق: امریکا نے عراق میں داعش کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا ہے، امریکی جیٹ طیاروں نے بغداد کے قریب داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔

    امریکی حکام کے مطابق بغداد کے جنوب مشرقی حصے اور کوہ سنجار کے قریب جیٹ طیاروں نے داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی، داعش کے خلاف کارروائی باقاعدہ امریکی اعلان کی بعد گئی ہے۔

    صدر براک اوباما نے امریکی قوم سے خطاب میں داعش کےخلاف حکمت عملی کا اعلان کیا تھا جبکہ امریکی فوج کردوں اورعراقی فوج کو داعش کےخلاف جنگ میں معاونت فراہم کرے گی۔

    دوسری جانب ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا ہےکہ داعش کے خلاف جنگ طالبان کے خلاف کاروائیوں میں اثرانداز نہیں ہوگی، پاکستان اور افغانستان میں طالبان کی نقل وحرکت پر مکمل نظر ہے۔

    داعش میں اسی سے زائد ممالک کے دہشت گرد شامل ہیں، ان دہشت گردوں میں امریکا اور یورپ کے باشندے بھی شامل ہیں۔