Tag: داعش

  • داعش کی خاطرشام جانے والی لڑکی کی امریکا واپسی پرپابندی

    داعش کی خاطرشام جانے والی لڑکی کی امریکا واپسی پرپابندی

    امریکی صدر ڈونلڈ کا کہنا ہے کہ داعش کی پروپیگنڈا ٹیم کا حصہ بننے کے لیے امریکا چھوڑنے والی خاتون کو دوبارہ ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں امریکی سیکرٹری داخلہ مائیک پومپیو کو حکم دیا ہے کہ ’’ ہدا متھانا کو ملک میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے‘‘۔

    مائیک پومپیو نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ 24 سالہ ہدا ، امریکی شہری نہیں ہیں اور انہیں واپس قبول نہیں کیا جائے گا، تاہم خاتون کے اہل خانہ اور ان کے وکیل نے یہ ثا بت کردیا کہ اس کے پاس امریکی شہریت موجود ہے۔

    یاد رہے کہ ہدا متھانا جو کہ امریکی ریاست الاباما کی شہری ہیں ، انہوں نے 20 سال کی عمر میں داعش میں شمولیت کے شام کا سفر کیا تھا۔ ہدا نے اپنے اہل خانہ سےجھوٹ بولا تھا کہ وہ اپنی یونی ورسٹی کے ایک ایونٹ میں شرکت کے لیے ترکی جارہی ہیں۔

    داعش میں شمولیت اختیارکرنے والی برطانوی لڑکی، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    ہدا متھانا کا کیس برطانوی نژاد ٹین ایجر شمیمہ بیگم سے ملتا جلتا ہے ، جنہوں نے 15 سال کی عمر میں داعش میں شمولیت کے لیے برطانوی شہریت ترک کردی تھی۔

    کچھ دن قبل شام و عراق میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی نژاد لڑکی شمیمہ بیگم نے واپس اپنے برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ، جس پر برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    برطانوی نژاد شمیمہ فروری 2015 میں اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھیں جہاں سے وہ تینوں سہیلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد لڑکی نے صحافی کو بتایا تھا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ جانا چاہتی ہے۔مذکورہ لڑکی کے دو بچے اور تھے، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے اور اس کے ساتھ شام آنے والی ایک لڑکی بمباری میں ہلاک ہوچکی ہے جبکہ دوسری کا کچھ پتہ نہیں۔

  • امریکی صدر کا داعش کے خلاف جلد اہم اعلان متوقع

    امریکی صدر کا داعش کے خلاف جلد اہم اعلان متوقع

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عسکریت پسند تنظیم داعش کے خلاف جلد ایک اہم اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شام اور عرق میں اپنا اثرورسوخ رکھنے والی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد اہم اعلان کرنے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اعلان امریکی صدر کی جانب سے 24 گھنٹے کے اندر ممکن ہے، نئی حکمت اپنی کا اعلان بھی ہوسکتا ہے۔

    ٹرمپ شام میں داعش کے خلاف حاصل کی گئی کامیابی پر بادلہ خیال کریں گے جبکہ فوج کی موجودگی یا انخلا سے متعلق بھی اہم اعلان ممکن ہے۔

    شام میں امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے داعش کے جنگجوؤں کو صرف ایک مربع کلومیٹر کے علاقے میں محصور کر رکھا ہے۔

    امریکی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ شام سے تقریباً 99 فیصد دولت اسلامیہ کا خاتمہ کردیا گیا ہے تاہم اب بھی ان سے خطرات لاحق ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایک ہفتے میں دولت اسلامیہ (داعش) کا خاتمہ کرکے شام اور عراق کو مکمل طور پر آزاد کرایا جائے۔

    ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    لندن/دمشق : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی دوشیزہ نے کہا ہے کہ ’مجھے اپنے کیے پر کوئی افسوس نہیں لیکن میں برطانیہ واپس جانا چاہتی ہوں‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں 2015 کے دوران یورپی یونین سے تعلق والی ہزاروں خواتین داعشی دہشت گرودں سے شادی کےلیے شام گئی تھیں اور اب آہستہ آہستہ کرکے وہ واپس اپنے ممالک جانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تین سال قبل میں اپنے والدین نے جھوٹ بول کر کہ دو دوستوں کے ہمراہ ترکی کے سیاحتی سفر پر جارہی ہوں اور جہاں وہ بغیر بتائے شام روانہ ہوگئی تھی۔

    برطانوی خاتون نے بتایا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم، امیرہ عباسی، خدیجہ سلطانہ

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون نے اپنے شوہر کے ہمراہ دو ہفتے قبل ہی داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے کو چھوڑ کر شمالی شام کے پناہ گزین کیمپ میں منتقل ہوئی ہے جہاں مزید 39 ہزار افراد موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 19 سالہ شمیمہ بیگم کا کہنا تھا کہ میں نے کوڑے میں سربریدہ لاشوں کے سر پڑے ہوئے دیکھے لیکن وہ مجھے بے سکون یا خوفزدہ نہیں کرسکے۔

    پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد خاتون نے صحافی کو تبایا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ جانا چاہتی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ لڑکی کے دو بچے اور تھے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے اور میرے ساتھ شام آنے والی ایک لڑکی بمباری میں ہلاک ہوچکی ہے جبکہ دوسری کا کچھ پتہ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خدیجہ سلطانہ کے اہل خانہ کے وکیل کا خیال ہے کہ 2016 میں خدیجہ روسی جنگی طیاروں کی بمباری میں ہلاک ہوک ہوچکی ہے۔

  • برطانیہ داعش کی شکست کےلیے جنگ جاری رکھے گا، گیون ولیم سن

    برطانیہ داعش کی شکست کےلیے جنگ جاری رکھے گا، گیون ولیم سن

    لندن : برطانوی وزیر دفاع گیون ولیم سن نے کہا ہے کہ ’برطانوی افواج داعش کو شکست سے فاش کرنے کےلیے جنگ جاری رکھے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیم سن نے برسلز میں نیٹو اجلاس میں شرکت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شام و عراق میں داعش کا خطرہ کم ہوکر تبدیل ہوگیا ہے کیوں داعش منتشر ہوچکی ہے‘۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی عوام اور اتحادیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلیے تمام تر اقدامات کرے گا۔

    واضح رہے کہ گیون ولیم سن کا ایسے وقت میں آیا جب امریکا داعش کے خلاف نیا اتحاد بنانے کو تیار ہے، امریکا شام سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد مبصر کی تعیناتی کے بارے میں گفتگو کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ 2019 کے اختتام تک ’ڈرون اسکاڈرن‘ تیار کرلے گا، وزیر دفاع

    خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیم سن نے رائل یونائٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ مضبوط اور پہلے سے زیادہ جارحانہ صلاحتیوں کی حامل مسلح افواج کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایک بڑی فوجی طاقت بن سکے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ برطانیہ دشمن کے دفاعی نظام سے نمٹنے کےلیے 70 لاکھ پاؤنڈ کی لاگت سے ڈرون کا فضائی تیار کررہا ہے جو 2019 کے اختتام تک تیار ہوجائے گا۔

    گیون ولیم سن نے بتایا کہ برطانوی افواج کوئین الزبتھ کے نام سے منسوب نئے بحری بیڑے کو بحر الکاحل میں تعینات کررہا ہے جہاں چین اپنا اثر رسوخ بڑھا رہا ہے۔

  • داعش منتشر ہوکر غیرمنظم تنظیم بن گئی، انجیلا مرکل نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کردیا

    داعش منتشر ہوکر غیرمنظم تنظیم بن گئی، انجیلا مرکل نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کردیا

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل ٹرمپ کے دعوے کو مسترد کرتےہوئے کہا کہ ’داعش سے شام و عراق کا بڑا رقبہ آزاد ہوچکا ہے لیکن وہ ختم نہیں ہوئے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دارالحکومت برلن میں ملکی خفیہ ادارے کے مرکزی دفتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا داعش کو مشرق وسطیٰ کے زیادہ تر علاقے سے بے دخل کیا جاچکا ہے لیکن وہ اب بھی سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ داعشی جنگجوؤں کو شام و عراق میں منتشر ضرور کیا گیا ہے جس کے بعد وہ ایک غیر منظم تنظیم میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’میں امریکی صدر ٹرمپ کے دعوے سے اختلاف کرتی ہوں کہ داعش کو شام میں مکمل طور پر شکست دے دی‘۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ شام میں انٹیلی جنس معاملات کی نگرانی بی اینڈ ڈی (جرمنی کی خفیہ ایجنسی) کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں داعش کا مکمل خاتمہ کرکے 100 فیصد خلافت ہمارے پاس ہوگی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ دہشت گردوں نے کچھ عرصے انٹرنیٹ کا استعمال ہم سے بہتر انداز میں کیا لیکن اب اس شعبے میں وہ اتنے اچھے نہیں رہے۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں دولت اسلامیہ (داعش) کا خاتمہ کرکے شام اور عراق کو مکمل طور پر آزاد کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں داعش کا مکمل خاتمہ کرکے 100 فیصد خلافت ہمارے پاس ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ داعش کی خلافت ختم کردی لیکن اس کے چھوٹے چھوٹے گروپ خطرناک ہوسکتے ہیں، غیر ملکی جنگجوؤں کو امریکا پہنچنے سے روکنا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ دہشت گردوں نے کچھ عرصے انٹرنیٹ کا استعمال ہم سے بہتر انداز میں کیا لیکن اب اس شعبے میں وہ اتنے اچھے نہیں رہے۔

    امریکی صدر نے اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آنے والے وقتوں میں بھی ساتھ کام کریں گے‘۔

    امریکا کے سیکریٹری داخلہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’امریکا شام سے اپنی افواج کے انخلاء کے باوجود داعش کے خلاف جنگ جاری رکھے گا‘۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ شام سے امریکی افواج کا انخلاء ایک شاطرانہ تبدیلی تھی لیکن یہ تبدیلی مشن میں نہیں آئی، پومپیو نے مزید کہا کہ دنیا اب ایسے جہاد میں داخل ہورہی ہے جس کا کوئی مرکز نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب امریکی افواج کو خدشہ ہے کہ اگر دہشت گردوں پر انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دباؤ برقرار نہ رکھا تو داعش دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    دوحا : برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے افغانستان سےداعش کاایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، داعش کاخاتمہ کررہے تھے افغان حکومت اورامریکانے پھر زندہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں افغانستان سے داعش کا ایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد داعش بڑا مسئلہ نہیں۔

    [bs-quote quote=”داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان حکومت اورامریکانے ان کوایک بارپھرزندہ کردیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ترجمان افغان طالبان”][/bs-quote]

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے، داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان  حکومت اور امریکا انہیں دوسری جگہوں پرلے آئے اور ان کوایک بار پھر زندہ کردیا۔

    امریکا سے مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امریکا سے مذاکرات میں افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کوکسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے پراصولی اتفاق ہوا ہے، امریکا سے مذاکرات کامیاب ہوئے تو دوسرے مرحلے  میں افغان حکومت سے بات چیت کرسکتے ہیں۔

    افغان حکومت سے بات چیت سے متعلق سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ابھی امریکہ سے مذاکرات جاری ہے ، جب یہ کامیاب ہوں گے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے، فی الحال حالیہ مذاکرات میں ہم نے افغان حکومتی اداروں کو بحثیت ایک فریق تسلیم نہیں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی مضبوط حکومت قائم ہو جس سے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی آئے اور عوام سکون کی زندگی گزارسکیں۔

    یادرہے 26 جنوری کو دوحہ میں ہونے والے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوا جبکہ فریقین میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا اور جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔

  • ساہیوال واقعہ: ذیشان داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا، اِن کیمرا بریفنگ

    ساہیوال واقعہ: ذیشان داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا، اِن کیمرا بریفنگ

    لاہور: سانحہ ساہیوال پر لاہور میں ان کیمرا بریفنگ ہوئی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے ارکان پنجاب اسمبلی کو واقعہ سے متعلق حقائق سے آگاہ کیا۔

    ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ یہ آپریشن ذوالفقار کا تسلسل ہے، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا۔

    [bs-quote quote=”اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے بتایا کہ عبد الحفیظ نائب امیر، عثمان ہارون، کاشف چھوٹو، رضوان اکرم سمیت دیگر گروپ کا حصہ تھے، دہشت گرد گروپ غیر ملکی شہری اور سابق چیف جسٹس کے بھتیجے کے اغوا اور قتل میں ملوث تھا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا۔

    دوسری طرف حمزہ شہباز نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشیل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا ملزمان کو اسی جگہ سزائے موت دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    یہ بھی ملاحظہ کریں:  لاہور: سانحہ ساہیوال پرپنجاب اسمبلی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا

    خیال رہے کہ یہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں طویل عرصے بعد ان کیمرا اجلاس کا انعقاد تھا جس میں اراکین کو سانحہ ساہیوال پر بریفنگ دی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران سانحہ ساہیوال پر اپوزیشن اراکین نے شدید ہنگامہ آرائی کی تھی اور جے آئی ٹی کی رپورٹ زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • مصر: سیکیورٹی فورسز کی داعش کے خلاف کارروائیاں، 59 عسکریت پسند ہلاک

    مصر: سیکیورٹی فورسز کی داعش کے خلاف کارروائیاں، 59 عسکریت پسند ہلاک

    قاہرہ: مصر میں سیکیورٹی فورسز نے داعش کے خلاف کارروائیاں تیز کردیں، حالیہ کارروائیوں میں 59 عسکریت پسند ہلاک کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق مصری سیکیورٹی فورسز نے حالیہ دنوں میں جزیرہ نماسینائی سمیت دیگر علاقوں میں درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران 7 مصری فوجی بھی ہلاک ہوئے، فورسز نے داعش سے منسلک دیگر دہشت گرد گرہوں کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

    مصری فوج نے جزیرہ نما سینائی میں داعش سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز فروری 2018ء میں کیا تھا، فوجی حکام کے مطابق اس دوران سینکڑوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

    علاوہ ازیں شمال مشرقی سرحد پر فورسز کی کارروائیوں میں متعدد دہشت گرد گرفتار ہوئے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا۔

    مصری فوج کی داعش کے خلاف فضائی کاروائی، 35 دہشت گردہلاک

    محتاط اندازے کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے آغاز سے لے کر اب تک سینکڑوں مصری فورسز بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ جولائی 2015 میں اہم کارروائی کی گئی تھی، سینائی کے علاقے میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی میں داعش کے دو سرکردہ رہنماوں سمیت پینتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں داعش کے دہشت گردوں نے مصری دارالحکومت میں بس پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

  • شام میں داعش کی شکست میں کرد باشندوں کا کردار اہم ہے، انور قرقاش

    شام میں داعش کی شکست میں کرد باشندوں کا کردار اہم ہے، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر برائے امور خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں داعش کو شکست دینے میں کردوں نے اہم کردار ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ میں کہا ہے کہ شام میں قابض دہشت گرد تنظیم داعش کی ہزیمت میں کردوں کا کردار اہم ہے۔

    انور محمود قرقاش کا کہنا ہے کہ اگر داعش کی ہزیمت میں کردوں کا کردار دیکھیں تو ان کے انجام کے حوالے سے علاقائی اور عالمی سطح پر تشویش پیدا ہونا جائز ہے۔

    اماراتی وزیر نے کہا کہ عرب مصلحت کا تقاضہ ہے کہ کردوں کے ساتھ معاملہ سیاسی دائرہ کار میں رہے تاکہ شام کی اراضی میں متحد رہے۔

    مزید پڑھیں : عرب لیگ شامی بحران کے موثر سیاسی حل پر متفق ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    خیال رہے کہ دسمبر 2018 میں انور محمود قرقاش نے شام سے متعلق کہا تھا کہ تمام عرب ممالک شام کے بحران سے نمٹنے کےلیے موثر سیاسی حل پر متفق ہیں، عرب لیگ کی دمشق کے ساتھ رابطوں کی بحالی ایرانی مداخلت کے لیے میدان نہیں چھوڑے گی۔

    اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے شام میں سفارتی مشن کا دوبارہ آغاز دانشمندی سے کیا ہے، شام کی بدلتی صورتحال مستقبل میں عرب سے رابطوں کو ناگزیر کردے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام عرب ممالک شامی شہریوں میں وحدت اور دمشق کی خود مختاری چاہتے ہیں۔