Tag: دانت

  • دانتوں سے محروم افراد کے لیے علاج دریافت

    دانتوں سے محروم افراد کے لیے علاج دریافت

    دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دانتوں کی تکلیف کا شکار ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جو نقلی دانت استعمال کرتے ہیں جنہیں ڈینچرز یا بتیسی کہا جاتا ہے، تاہم اب ماہرین نے ممکنہ طور پر دانتوں سے محرومی کا علاج دریافت کرلیا ہے۔

    جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی ٹریٹ منٹ ایجاد کی ہے جس سے دانت دوبارہ نکل سکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں شائع ہوئے، تحقیق کے مطابق ماہرین نے ایک ایسے جین پر کام کیا ہے جو دانتوں کی نشونما کا ذمہ دار ہے۔

    اس جین کو فعال کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی دی جاتی ہے جس کے بعد دانت دوبارہ سے نکلنے لگتے ہیں۔

    ماہرین نے اس ٹریٹ منٹ کی آزمائش چوہوں پر کی جن کے ٹوٹے ہوئے دانت دوبارہ سے نکل آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں کے دانتوں کی ساخت انسانی دانتوں کی ساخت سے ملتی جلتی ہے۔ اب اگلے مرحلے میں وہ اس کا تجربہ کتوں اور سؤر پر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • دانت برش کرتے ہوئے خاتون نے ٹوتھ برش نگل لیا

    دانت برش کرتے ہوئے خاتون نے ٹوتھ برش نگل لیا

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون نے دانت برش کرتے ہوئے ٹوتھ برش کو نگل لیا جس کے بعد ڈاکٹرز کو ان کا آپریشن کرنا پڑا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 20 سالہ خاتون مکہ مکرمہ کے النور اسپیشلسٹ اسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچیں اور بتایا کہ دانتوں کو برش کرتے ہوئے انہوں نے حادثاتی طور پر ٹوتھ برش نگل لیا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ برش کرنے کے دوران ٹوتھ برش ان کے ہاتھ سے پھسلا اور حلق میں چلا گیا، انہوں نے اسے ہاتھ سے نکالنے کی کوشش کی لیکن اس کوشش میں وہ حلق میں مزید نیچے چلا گیا اور وہاں سے معدے میں پہنچ گیا۔

    خاتون کا ایکسرے اور سی ٹی اسکین کیا گیا جس میں ان کے معدے میں ٹوتھ برش کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر آپریشن تھیٹر منتقل کردیا گیا۔

    وہاں موجود ڈاکٹرز نے صرف 20 منٹ کے آپریشن میں ان کے معدے سے برش نکال لیا۔

    النور اسپیشلسٹ اسپتال ترجمان کے مطابق خاتون کی حالت بہتر ہے اور وہ صحت یابی کی جانب گامزن ہیں۔

  • مگر مچھ نے اپنے ہی بچے اپنے خطرناک دانتوں میں دبا لیے، رونگٹے کھڑے کر دینے والی ویڈیو

    مگر مچھ نے اپنے ہی بچے اپنے خطرناک دانتوں میں دبا لیے، رونگٹے کھڑے کر دینے والی ویڈیو

    مگر مچھ کے دانت اور اس کا کاٹا یوں تو نہایت مہلک ثابت ہوسکتا ہے تاہم یہی دانت اس کے ننھے بچوں کی بقا کی ضمانت ہیں، مادہ مگر مچھ کی اپنے ننھے بچوں کو پانی تک چھوڑنے کی ویڈیو ایک طرف تو آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی تو دوسری طرف ماں اور بچے کے مضبوط تعلق کا بھی احساس دلائے گی۔

    مگر مچھ اور اس کے ننھے بچوں کے تعلق کو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک مقام پر نقلی مگر مچھ کے بچے رکھے گئے۔ ان بچوں کی آنکھوں میں کیمرے نصب تھے جو مادہ مگر مچھ کو ہوشیار کیے بغیر اس کی تمام سرگرمیوں کو ریکارڈ کرتے رہے۔

    ان جاسوس بچوں نے کئی دن تک مادہ مگر مچھ اور اس کے ننھے بچوں کی حرکات ریکارڈ کیں۔ مادہ مگر مچھ انہیں کسی اور کا سمجھ کر انہیں کوئی نقصان پہنچائے بغیر اپنے بچوں کا انتظار کرتی رہی۔

    بالآخر 3 ماہ بعد مادہ کے بچے اس کے انڈوں سے نکل آئے، مگر مچھ کے انڈے دینے کا طریقہ کار کچھوؤں کے جیسا ہے۔ دونوں جانوروں کی مادہ زمین کھود کر وہاں انڈے دیتی ہے اور پھر انہیں وہاں دفن کردیتی ہے۔

    کچھ ماہ بعد بچے انڈوں سے اور پھر زمین سے نکل آتے ہیں۔

    مادہ کچھوا انڈے دینے کے بعد وہاں سے چلی جاتی ہے جس کے بعد بچے خود ہی اپنے بل پر پانی تک پہنچ کر اپنی زندگی بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دوران وہ شکاری پرندوں کا نشانہ بھی بن جاتے ہیں، یوں انڈوں سے نکلنے والے سینکڑوں بچوں میں سے سمندر تک پہنچتے پہنچتے صرف ایک ہی زندہ بچتا ہے۔

    اس کے برعکس مادہ مگر مچھ بچوں کو خود بحفاظت پانی تک چھوڑتی ہے اور ان کے ساتھ رہتی ہے۔

    اس کے لیے وہ انہیں اپنے منہ میں اٹھا لیتی ہے، اپنے مہلک ترین اور خطرناک دانتوں کے باوجود وہ اپنے بچوں کو نہایت احتیاط اور حفاظت سے اپنے منہ میں رکھتی ہے اور انہیں دریا یا سمندر میں (جہاں خود اس کی بھی رہائش ہو) چھوڑ دیتی ہے۔

    یہ سارا عمل نقلی مگر مچھ بچوں نے ریکارڈ کرلیا جس کی ویڈیو آپ کو متضاد احساسات سے دو چار کردے گی۔

  • کرونا وائرس کی وجہ سے دانتوں کو بھی نقصان

    کرونا وائرس کی وجہ سے دانتوں کو بھی نقصان

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مختلف طبی اثرات سامنے آرہے ہیں اور حال ہی میں ایک اور نقصان نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران دانتوں کے امراض میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے ایک پروفیسر کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے دانتوں کی نگہداشت میں تعطل اور تناؤ کے تیجے میں کچھ ڈینٹسٹ کو دانتوں میں کریک، جبڑوں کی سوجن اور کیوٹیز کے کیسز میں اضافہ نظر آرہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران دانتوں میں مسائل کے شکار مریضوں کی تعداد بڑھی ہے جبکہ ایسے مریضوں کی بھی کمی نہیں جن کو جبڑوں کی سوجن کا سامنا ہے۔

    ایک ماہر دندان کے مطابق دانتوں کے فریکچر کی شرح گزشتہ 6 برسوں سے بھی زیادہ ہے۔ گھروں میں زیادہ وقت گزارنے کے دوران زیادہ میٹھی اشیا کا استعمال ہورہا ہے اور اکثر افراد دانت صاف کرنے بھول جاتے ہیں جس سے دانتوں کے مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے ستمبر کے وسط میں دانتوں کے کریک بھروانے والوں کی شرح 120 فیصد تک بڑھ گئی جبکہ ماؤتھ گارڈز کی فروخت میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں اس برس 15 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن اور سی ڈی سی نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ڈینٹسٹس کے پروٹوکول بھی تیار کیے ہیں۔

  • دانتوں کے ڈاکٹر کی عجیب حرکت اسے مہنگی پڑ گئی

    دانتوں کے ڈاکٹر کی عجیب حرکت اسے مہنگی پڑ گئی

    امریکا میں ایک ڈینٹسٹ کو اس وقت مقدمے کا سامنا کرنا پڑ گیا جب ایک مریض کا دانت نکالتے ہوئے اس نے غیر پیشہ وارانہ رویے کا مظاہرہ کیا اور ہاور بورڈ پر سوار ہو کر دانت نکالنے کا عمل سر انجام دیا۔

    امریکی ریاست الاسکا میں کام کرنے والے ایک ڈینٹسٹ لک ہارٹ کے خلاف سنہ 2017 میں ایک درخواست دائر کی گئی، درخواست کی وجہ ایک ویڈیو بنی۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر نے بے ہوش مریضہ کا دانت نکالا اس کے بعد وہ ہاور بورڈ پر کمرے سے باہر نکل گیا، مریض کا دانت نکالتے ہوئے بھی وہ ہاور بورڈ پر سوار تھا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ڈینٹسٹ کا رویہ پیشہ وارانہ معیار سے میل نہیں کھاتا، ڈاکٹر نے بے ہوش مریض کے دانت نکالنے کا تکلیف دہ عمل اس وقت انجام دیا جب وہ ہاور بورڈ پر سوار تھا۔

    درخواست میں لک ہارٹ کی فون پر کی جانے والی ایک گفتگو کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں اس نے کہا کہ ’ہاور بورڈ پر سوار ہو کر دانت نکالنا نیا معیار ہے‘۔

    مقامی عدالت نے لک ہارٹ پر اپنے کام کے دوران غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ اس پر میڈیکل بلوں میں فراڈ کرنے اور مریضوں سے غیر ضروری اخراجات لینے کے الزامات پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    درخواست کی سماعت کے دوران جج نے کہا کہ ڈاکٹر نے اپنی ان سرگرمیوں کا ذکر اپنے دوستوں سے بھی کیا، یوں اس کے فون کالز اور ٹیکسٹ میسجز کی صورت میں ہمیں اس کے خلاف مضبوط ثبوت ملے۔

    لک ہارٹ کے خلاف اس کے کئی مریض عدالت میں پیش ہوئے، ان میں وہ مریضہ بھی شامل تھی جس کا دانت لک ہارٹ نے ہاور بورڈ پر سوار ہو کر نکالا تھا۔

    مذکورہ خاتون اپنے ساتھ ہونے والی اس حرکت سے ناواقف تھیں اور جب تفتیش کاروں نے ان سے رابطہ کر کے ان کی ویڈیو دکھائی اور بتایا کہ ان کا دانت کس طرح نکالا گیا تو وہ چیخ اٹھیں، ’یہ سراسر غیر پیشہ وارانہ عمل ہے‘۔

    لک ہارٹ کو مقامی عدالت جلد سزا سنا دے گی۔

  • دانتوں کو برش نہ کرنے سے جان لیوا کینسر کا خطرہ

    دانتوں کو برش نہ کرنے سے جان لیوا کینسر کا خطرہ

    کیا آپ باقاعدگی سے اپنے دانتوں کو برش کرتے ہیں؟ یا پھر آپ کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو سستی کے باعث کبھی کبھار اس ضروری کام سے غفلت برتتے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر آپ کے لیے ایک بری خبر ہے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دانتوں کی خراب صحت جگر کے جان لیوا کینسر کا خطرہ 75 فیصد بڑھا دیتی ہے۔

    آئر لینڈ کی کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے لگ بھگ 5 لاکھ افراد کی دانتوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا، ماہرین نے دانتوں کی خراب صحت کا تعلق نظام ہضم میں شامل بعض اعضا کے کینسر سے پایا۔

    ان اعضا میں جگر، بڑی آنت اور لبلبہ شامل تھا۔ تحقیق میں کہا گیا کہ ممکن ہے کہ دانتوں کی صفائی نہ رکھنے کے باعث وہاں پلنے والے جراثیم اس کینسر کا سبب بنتے ہوں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ غیر صحت مند دانت کینسر کی واحد وجہ نہیں، تاہم ان کا کینسر سے گہرا تعلق ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ کم سبزیاں، پھل اور زیادہ جنک فوڈ اور غیر صحت مند اشیا کھانے والے افراد کی دانتوں کی صحت بھی ابتر تھی۔

    ماہرین دندان تجویز کرتے ہیں کہ دن میں 2 بار دانتوں پر برش کرنے (عموماً صبح سو کر اٹھنے کے بعد اور رات سونے سے قبل)، باقاعدگی سے ماؤتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑھے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

  • ’انسانی دانتوں‘ والی مچھلی نے لوگوں کو حیران کر دیا

    ’انسانی دانتوں‘ والی مچھلی نے لوگوں کو حیران کر دیا

    جارجیا: امریکا کے ایک جزیرے پر ’انسانی دانتوں‘ والی مچھلی نے لوگوں کو حیران کر دیا، انسانی دانتوں سے حیران کن مشابہت رکھنے والی مچھلی ساحل پر نکل آئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں ساحل پر ایک ایسی مچھلی مردہ حالت میں پڑی ملی جس کے دانت انسانی دانتوں کی طرح تھے۔

    ساحل پر پڑی مچھلی کا انکشاف ایک خاتون نے کیا جو اپنے بچے کے ساتھ سیر کرنے نکلی تھیں، خاتون نے مچھلی کی متعدد تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ پہلے جب اس نے مچھلی دیکھی تو کوئی توجہ نہیں دی، لیکن قریب جا کر دیکھا تو حیران رہ گئی، اس کے دانت بالکل انسانی دانتوں جیسے قطار میں تھے۔

    خاتون نے بتایا کہ اس نے مچھلی کی تصاویر لیں اور جس کو بھی دکھائیں، اس نے حیرانی کا اظہار کیا، ایسی مچھلی ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔

    ماہرین آبی حیات کا کہنا ہے کہ یہ دراصل شیپ ہیڈ مچھلی ہے، جو اپنے عجیب دانتوں سے کئی اہم کام لیتی ہے، جن میں جھینگے، گھونگھے اور کیکڑوں کو پیسنا بھی شامل ہیں۔

    شیپ ہیڈ مچھلی کے دانت اس وقت سے نکلنے لگتے ہیں جب یہ صرف 4.5 ملی میٹر لمبی ہوتی ہے، اور جب یہ 15 ملی میٹر ہو جاتی ہے تو اس کے دانتوں کا سیٹ مکمل ہو چکا ہوتا ہے۔

    یہ مچھلی 76 سینٹی میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے، اور کبھی کبھی آدھے میٹر تک بھی اس کا سائز چلا جاتا ہے۔ یہ خلیج اور امریکی اٹلانٹک سواحل پر پائی جاتی ہے، امریکا میں اسی مچھلی کے نام پر شیپس ہیڈ بے رکھا گیا۔

  • صحت مند دانت صحت مند زندگی کی ضمانت

    صحت مند دانت صحت مند زندگی کی ضمانت

    آج دنیا بھر میں دانتوں کی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند دانت، صحت مند جسم اور صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ عموماً دانتوں کی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ دانتوں کا علاج مہنگا ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق کسی پیچیدگی یا تکلیف کی صورت میں تو فوراً ماہر دندان سے رجوع کرنا چاہیئے، تاہم دانتوں کا خیال رکھ کے آپ دانتوں کی صحت اور ان کی عمر میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    ماہرین دندان تجویز کرتے ہیں کہ دن میں 2 بار دانتوں پر برش کرنے (عموماً صبح سو کر اٹھنے کے بعد اور رات سونے سے قبل)، ماؤتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑھے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق دانتوں کی صحت کے لیے مسواک بھی بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں سال میں ایک مرتبہ ڈینٹسٹ سے اپنے دانتوں اور منہ کا معائنہ ضرور کروانا چاہیئے۔

    دانتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے آسان تجویز

    آسٹریلوی طبی ماہرین کے مطابق چقندر کے باقاعدہ استعمال سے دانتوں کے امراض کو کم کیا جا سکتا ہے۔ چقندر کا استعمال خون میں اضافے کے ساتھ ساتھ دانتوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔

    ان کے مطابق چقندر میں موجود غیر نامیاتی نائٹریٹ جسم میں داخل ہو کر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور دانتوں کی حفاظت کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل غذاؤں کا استعمال کر کے دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنایا جاسکتا ہے۔

    اسٹرابیری

    دانتوں کو جگمگانے کے لیے سب سے آزمودہ شے اسٹرابیری ہے۔ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس دانتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال دانتوں کو جگمگا دیتا ہے۔

    کھانے کے علاوہ اسٹرابیری کو کچل کر دانتوں پر لگایا بھی جاسکتا ہے مگر یاد رہے اسے براہ راست لگانا دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے لہٰذا اسے احتیاط سے استعمال کیا جائے۔

    بیکنگ سوڈا

    دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان طریقہ بیکنگ سوڈا کا استعمال بھی ہے۔ بیکنگ سوڈا کو ٹوتھ پیسٹ کی طرح ٹوتھ برش کی مدد سے دانتوں پر لگالیں واضح فرق محسوس ہوگا۔

    لیموں اور نمک

    دانتوں کی صفائی کے لیے لیموں اور نمک کا آمیزہ بھی بہترین ہے۔ لیموں کا رس نکال کر اس میں اتنا نمک ملائیں کہ پیسٹ بن جائے۔ اب ٹوتھ برش کی مدد سے اس آمیزے سے دانتوں کی صفائی کریں۔

    یہ طریقہ ہفتے میں کم از کم 2 بار استعمال کریں۔ مستقل استعمال سے آپ کے دانت نہایت چمکدار اور سفید ہوجائیں گے۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کے تیل میں دانتوں کو صاف اور بیکٹریا سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ناریل کے تیل سے برش کرنے کے علاوہ اسے 5 منٹ تک منہ میں بھر کر بھی رکھا جاسکتا ہے۔

    سرکہ

    سرکہ اپنی تیزابی خصوصیت کے باعث دانتوں پر جمی میل کی تہہ کو توڑ ڈالتا ہے اور داغوں کو ہلکا کردیتا ہے۔ تاہم یہ دانتوں کی حفاظتی تہہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس کا استعمال مہینے میں صرف ایک بار کیا جائے۔

    اسے استعمال کرنے کے بعد عام ٹوتھ پیسٹ سے برش کرلینا بھی دانتوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔

    وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ

    شاید آپ کو علم نہ ہو مگر مارکیٹ میں وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ بھی دستیاب ہیں۔ یہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کے داغ دھبوں کو مٹانے میں نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

    خلال

    دانتوں میں باقاعدگی سے خلال کرنا بھی دانتوں کو سفید اور چمکدار رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

  • مصنوعی بتیسی کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    مصنوعی بتیسی کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    بڑھاپے میں دانت گر جانے کے بعد اکثر افراد مصنوعی بتیسی کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ بتیسی کیسے بنائی جاتی ہے؟

    امریکا میں مصنوعی بتیسی بنانے کا رجحان بہت زیادہ ہے کیونکہ یہاں 2 کروڑ کے قریب افراد مصنوعی بتیسی استعمال کرتے ہیں اور ان میں عمر کی کوئی قید نہیں۔

    بتیسی بنانے کے لیے سب سے پہلے دندان ساز مریض کے جبڑے کا ناپ لیتا ہے۔ اس کے لیے ایک پیسٹ استعمال کیا جاتا ہے جسے چند سیکنڈز تک مریض کے منہ میں رکھا جاتا ہے جس کے بعد یہ پیسٹ جبڑے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

    اس سانچے کو لیبارٹری میں بھیجا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں اسی سائز کا جبڑا موم سے بنایا جاتا ہے اور سنتھیٹک فائبر کی ایک قسم آکریلک سے بنے ہوئے دانت اس میں فکس کیے جاتے ہیں۔

    اس جبڑے کو دوبارہ دندان ساز کے پاس بھیجا جاتا ہے جو اسے مریض کے منہ میں لگا کر اس کا سائز اور فٹنگ چیک کرتا ہے۔

    اس کے بعد اسے واپس لیبارٹری بھیجا جاتا ہے، اب بتیسی میں موم کی جگہ بھی آکریلک لگا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے کھولتے ہوئے پانی میں ابالا جاتا ہے تاکہ کہیں اگر موم رہ گئی ہے تو وہ پگھل جائے۔

    آخری مرحلے میں مصنوعی بتیسی کی فنشنگ اور رنگ و روغن کا کام کیا جاتا ہے۔

  • دانتوں سے ناخن کترنا ذہنی انتشار کی علامت

    دانتوں سے ناخن کترنا ذہنی انتشار کی علامت

    ہوسکتا ہے آپ ناخن کترنے کی عادت بد میں مبتلا ہوں یا آپ کے آس پاس موجود کسی شخص میں یہ عادت پائی جاتی ہو۔ بعض نفاست پسند لوگ اس عادت سے نہایت کراہیت اور الجھن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    آئیے آج اس عادت کے بارے میں کچھ حقائق جانیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دانتوں سے ناخن کترنے والے افراد عموماً کاملیت پسند ہوتے ہیں۔ وہ اپنے ہر کام کو نہایت خوبصورتی، توجہ اور بغیر کسی غلطی کے انجام دیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق لوگ عموماً اس وقت ناخن کترتے ہیں جب وہ ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے وقت میں وہ لاشعوری طور پر دانتوں سے ناخن چبانے لگتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

    nail-2

    ایک اور تحقیق کے مطابق ناخن کترنے کے عادی افراد اگر کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنا چاہیں یا بہت گہری سوچ میں ڈوبے ہوں تب بھی وہ بے اختیار ناخن کھانے لگتے ہیں۔

    دانتوں سے ناخن کترنا دراصل ’نروس ہیبٹ‘ قرار دی جاتی ہے یعنی دماغی الجھن اور پریشانی کے وقت اختیار کی جانے والی عادت۔

    مزید پڑھیں: ناخن انسانی شخصیت کے عکاس

    اکثر بچوں میں بھی یہ عادت ہوتی ہے اور یہ ان کی اندرونی بے چینی، بوریت، پریشانی یا گھبراہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

    ماہرین اس عادت کے ساتھ چند اور عادتوں کو بھی منسلک قرار دیتے ہیں جیسے انگوٹھا چوسنا، ناک کو پکڑنا، سامنے کے بالوں کو گھمانا یا ان سے کھیلنا، اور دانت پیسنا۔ یہ تمام عادتیں دراصل بے چینی اور ذہنی انتشار کی علامت ہیں۔

    nail-3

    ناخن کترنے کے کئی نقصانات ہیں۔ سب سے پہلے تو آپ کے ناخنوں میں موجود جراثیم آپ کے اندر جا کر آپ کو ہاضمے سمیت مختلف انفیکشنز اور بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    یہ عادت دانتوں اور مسوڑھوں کو مختلف تکالیف میں مبتلا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    مستقل دانت کترنے رہنے سے آپ کے ہاتھ کے ناخن بے ڈھب اور انگلیاں اور ہاتھ بدنما نظر آنے لگتے ہیں۔

    بعض اوقات ناخن کو گہرائی تک کترنے کے باعث انگلیاں زخمی بھی ہوجاتی ہیں اور زخمی انگلیوں کو پھر سے منہ میں لے جانا مزید انفیکشن اور بیکٹریا منتقل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔