Tag: دانت

  • دانتوں کو سیدھے کرنے والے بریسز کیسے کام کرتے ہیں؟

    دانتوں کو سیدھے کرنے والے بریسز کیسے کام کرتے ہیں؟

    دنیا بھر میں ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے کے لیے بریسز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    یہ ننھے ننھے سے آلات ہوتے ہیں جو دانتوں میں نصب کردیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بریسز لگوانے کے بعد دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے خاص طور پر منہ کے کونوں اور مسوڑھوں میں کیونکہ بریسز لگوانے کے بعد وہاں برش کا پہنچنا ذرا سا مشکل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنائیں

    ان کے مطابق بریسز لگوانے کے دوران اگر دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو مسوڑھے خراب بھی ہوسکتے ہیں۔

    زیر نظر ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بریسز کس طرح ٹیڑھے میڑھے اور اونچے نیچے دانتوں کو درست پوزیشن پر لے آتے ہیں۔


     

  • ٹوتھ پیسٹ کے کلر کوڈ کیا بتاتے ہیں؟

    ٹوتھ پیسٹ کے کلر کوڈ کیا بتاتے ہیں؟

    دانت برش کرنا ہمار روزمرہ کا معمول ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ٹوتھ برش کی ٹیوب پر بالکل نیچے ایک رنگین چوکور ڈبہ بنا ہوتا ہے جو کلر کوڈ کہلاتا ہے۔

    آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ کلر کوڈ کیا بتاتے ہیں۔

    سیاہ: ٹوتھ پیسٹ کی ٹیوب کے نیچے بنے کلر کوڈ کا سیاہ رنگ ظاہر کرتا ہے کہ یہ صرف کیمیکلز سے بنا ہوا ٹوتھ پیسٹ ہے۔

    سرخ: سرخ رنگ کا کوڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ قدرتی اور کیمیائی اجزا کی آمیزش سے بنایا گیا ہے۔

    نیلا: نیلے رنگ کا مطلب ہے کہ ٹوتھ پیسٹ میں قدرتی اجزا اور دوائیں شامل ہیں۔ یہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کی کسی قسم کی بیماری رکھنے والے افراد کو تجویز کیا جاتا ہے۔

    سبز: سبز کلر کوڈ ٹوتھ پیسٹ کے خالص قدرتی اجزا سے بنے ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: صحت مند دانت صحت مند زندگی کی ضمانت

    ماہرین کے مطابق جب بھی ٹوتھ پیسٹ خریدا جائے تو ان کلر کوڈز کو ذہن میں رکھتے ہوئے خریدا جائے۔ بچوں کے لیے سیاہ کلر کوڈ والے ٹوتھ پیسٹ نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں جو صرف کیمیکلز سے بنائے گئے ہوتے ہیں۔

    اسی طرح سبز کلر کوڈ والے ٹوتھ پیسٹ دانتوں کی صحت کے لیے موزوں ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنائیں

    دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنائیں

    چمکدار اور جگمگاتے چاند شخصیت کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ اگر آپ ایک خوش لباس اور خوش گفتار شخصیت ہیں لیکن بات کرتے ہوئے آپ کے پیلے دانت دکھائی دیتے ہیں تو یہ آپ کی پوری شخصیت کا تاثر خراب کرسکتے ہیں۔

    دانتوں کو داغدار کرنے والی سب سے اہم شے چائے ہے۔ چائے کا مستقل استعمال دانتوں پر دھبے ڈال دیتا ہے جو نہایت بدنما لگتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    ان دھبوں کو مٹانے کے لیے مندرجہ ذیل اشیا کا استعمال کیا جاسکتا ہے اور دانتوں کو موتی کی طرح چمکدار اور خوبصورت بنایا جاسکتا ہے۔


    اسٹرابیری

    دانتوں کو جگمگانے کے لیے سب سے آزمودہ شے اسٹرابیری ہے۔ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس دانتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال دانتوں کو جگمگا دیتا ہے۔

    کھانے کے علاوہ اسٹرابیری کو کچل کر دانتوں پر لگایا بھی جاسکتا ہے مگر یاد رہے اسے براہ راست لگانا دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے لہٰذا اسے احتیاط سے استعمال کیا جائے۔


    بیکنگ سوڈا

    دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان طریقہ بیکنگ سوڈا کا استعمال بھی ہے۔ بیکنگ سوڈا کو ٹوتھ پیسٹ کی طرح ٹوتھ برش کی مدد سے دانتوں پر لگالیں واضح فرق محسوس ہوگا۔


    لیموں اور نمک

    دانتوں کی صفائی کے لیے لیموں اور نمک کا آمیزہ بھی بہترین ہے۔

    لیموں کا رس نکال کر اس میں اتنا نمک ملائیں کہ پیسٹ بن جائے۔ اب ٹوتھ برش کی مدد سے اس آمیزے سے دانتوں کی صفائی کریں۔

    یہ طریقہ ہفتے میں کم از کم 2 بار استعمال کریں۔ مستقل استعمال سے آپ کے دانت نہایت چمکدار اور سفید ہوجائیں گے۔


    ناریل کا تیل

    ناریل کے تیل میں دانتوں کو صاف اور بیکٹریا سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ناریل کے تیل سے برش کرنے کے علاوہ اسے 5 منٹ تک منہ میں بھر کر بھی رکھا جاسکتا ہے۔


    سرکہ

    سرکہ اپنی تیزابی خصوصیت کے باعث دانتوں پر جمی میل کی تہہ کو توڑ ڈالتا ہے اور داغوں کو ہلکا کردیتا ہے۔ تاہم یہ دانتوں کی حفاظتی تہہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس کا استعمال مہینے میں صرف ایک بار کیا جائے۔

    اسے استعمال کرنے کے بعد عام ٹوتھ پیسٹ سے برش کرلینا بھی دانتوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔


    وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ

    شاید آپ کو علم نہ ہو مگر مارکیٹ میں وائٹننگ ٹوتھ پیسٹ بھی دستیاب ہیں۔ یہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کے داغ دھبوں کو مٹانے میں نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔


    خلال

    دانتوں میں باقاعدگی سے خلال کرنا بھی دانتوں کو سفید اور چمکدار رکھتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بتیسی نما ٹوتھ برش سے 10 سیکنڈ میں دانت صاف

    بتیسی نما ٹوتھ برش سے 10 سیکنڈ میں دانت صاف

    آپ کو اپنے دانت صاف کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ ہوسکتا ہے دانتوں کی صفائی یقینی بنانے کے لیے آپ خاصی دیر تک اپنے دانت برش کرتے ہوں۔

    لیکن اب بتیسی نما اس ٹوتھ برش کے آںے کے بعد یہ مشکل آسان ہوگئی ہے جو صرف 10 سیکنڈز میں دانتوں کو مکمل طور پر صاف کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    ایما برش نامی یہ ٹوتھ برش بتیسی نما حصے اور ایک گیند پر مشتمل ہے جو دراصل ایک بٹن ہے۔

    اسے استعمال کرنے کے لیے اسے دانتوں کے اندر بتیسی کی طرح پھنسائیں اور بٹن دبا دیں۔

    اگلے 10 سیکنڈ میں بتیسی کا ہر حصہ آپ کے ایک ایک دانت کو صاف کردے گا جس کے دوران آپ کو ہلکی سی وائبریشن محسوس ہوگی۔

    اس کے ہینڈ پیس میں ٹوتھ پیسٹ کا کیپسول رکھا گیا ہے جو پورے ماہ کے لیے کافی ہے۔

    اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عام ٹوتھ برش کے مقابلے میں دانتوں کو زیادہ بہتر طریقے سے کم وقت میں صاف کرسکتا ہے۔

    ایما برش نامی اس ٹوتھ برش کی قیمت 90 ڈالرز یا 9 ہزار پاکستانی روپے ہے اور اسے رواں برس دسمبر میں فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صحت مند زندگی کے لیے صحت مند دانت ضروری

    صحت مند زندگی کے لیے صحت مند دانت ضروری

    آج دنیا بھر میں دانتوں کی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند دانت، صحت مند جسم اور صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ عموماً دانتوں کی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ دانتوں کا علاج مہنگا ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق کسی پیچیدگی یا تکلیف کی صورت میں تو فوراً ماہر دندان سے رجوع کرنا چاہیئے، تاہم دانتوں کا خیال رکھ کے آپ دانتوں کی صحت اور ان کی عمر میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    ماہرین دندان تجویز کرتے ہیں کہ دن میں 2 بار دانتوں پر برش کرنے (عموماً صبح سو کر اٹھنے کے بعد اور رات سونے سے قبل)، ماؤتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑھے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق دانتوں کی صحت کے لیے مسواک بھی بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں سال میں ایک مرتبہ ڈینٹسٹ سے اپنے دانتوں اور منہ کا معائنہ ضرور کروانا چاہیئے۔

    دانتوں کو صحت مند رکھنے کے لیے آسان تجویز

    آسٹریلوی طبی ماہرین کے مطابق چقندر کے باقاعدہ استعمال سے دانتوں کے امراض کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چقندر کا استعمال خون میں اضافے کے ساتھ ساتھ دانتوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔

    ان کے مطابق چقندر میں موجود غیر نامیاتی نائٹریٹ جسم میں داخل ہو کر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور دانتوں کی حفاظت کرتا ہے۔

  • دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    کسی انسان کی شخصیت کا اندازہ اس کی بہت سی چیزوں سے ہوتا ہے۔ اس کے بات کرنے کا انداز، کھانا کھانے کا انداز، گفتگو کے دوران جسم کو حرکت دینے کا آغاز، اس کی ہر حرکت اس کی شخصیت اور مزاج کی عکاس ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی شخص کے سامنے کے دانتوں کی ساخت بھی اس کی شخصیت کا اندازہ لگانے میں مدد دے سکتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ مختلف ساخت کے دانتوں کے حامل افراد کس مزاج و عادات کے مالک ہوتے ہیں۔


    دانتوں کی ساخت

    پہلے تو یاد رکھیں کہ ہمارے بالکل سامنے کے دو دانت 4 قسم کی ساخت کے حامل ہوتے ہیں۔ بیضوی (اوول)، چوکور، قائمہ الزاویہ (ریکٹینگولر) اور تکون۔


    بیضوی دانت

    t2

    اگر کسی شخص کے سامنے کے دو دانت بیضوی ساخت کے ہیں تو یہ اس شخص کے تخلیقی ہونے کی نشانی ہیں۔ ایسے افراد بعض اوقات معمولی باتوں پر بھی جھگڑ سکتے ہیں تاہم یہ ہمدرد طبیعت کے مالک ہوتے ہیں اور کسی کو مشکل میں دیکھ کر فوراً اس کی مدد کرتے ہیں۔

    بیضوی دانتوں والے افراد چونکہ تخلیقی صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں لہٰذا یہ اپنے خیالات و تصورات میں اتنے کھو جاتے ہیں کہ یہ حقیقی دنیا سے کٹ جاتے ہیں۔ یہ طویل عرصے تک کسی چیز پر اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھ پاتے۔


    چوکور دانت

    t1

    چوکور دانت کے حامل افراد عموماً پرسکون طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنے جذبات پر قابو پانا جانتے ہیں۔

    یہ لوگ عموماً کم گو بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں مغرور سمجھا جاتا ہے اور لوگ ان سے دور رہتے ہیں۔


    قائمہ الزاویہ دانت

    t4

    اگر آپ قائمہ الزاویہ یا ریکٹینگلر دانتوں کے مالک ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ حاکمانہ مزاج کے مالک ہیں۔ آپ میں رہنمائی کرنے اور بہترین فیصلہ سازی کی پیدائشی خصوصیت موجود ہے۔

    ایسے دانتوں کے حامل افراد زندگی میں طے کیے گئے مقاصد حاصل کرنے کے لیے بے حد جنونی ہوتے ہیں اور اس کے لیے بعض اوقات یہ اپنے قریبی رشتوں کی بھی پرواہ نہیں کرتے جس کی وجہ سے خود غرض اور انا پسند قرار پاتے ہیں۔


    تکون دانت

    t3

    تکون دانت رکھنے والے افراد تنہائی سے گھبراتے ہیں لہٰذا یہ دوست بنانے میں ماہر ہوتے ہیں۔ یہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد ہوتے ہیں اور اگر انہیں ان کے پسندیدہ شعبے میں کام کرنے کا موقع مل جائے تو یہ نہایت کامیاب ثابت ہوتے ہیں۔

    مضمون بشکریہ: ہیفٹی ڈاٹ کو


  • پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟

    پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھر کے دور میں انسان دانتوں میں سرمئی رنگ کے ایک نایاب پتھر کے ذریعہ سوراخ کیا کرتے تھے جو اس زمانے میں دانتوں کی تکالیف کا انتہائی مؤثر علاج سمجھا جاتا تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع قدیم تہذیبی شہر مہر گڑھ سے ایک دانت برآمد کیا جو پتھر کے زمانے کا تقریباً 9 ہزار سال قدیم ہے۔

    قبرستان سے ملنے والے اس دانت کے تجزیے سے پتہ چلا کہ اس دور میں ماہر دندان دانتوں کی تکالیف دور کرنے کے لیے دانتوں میں سرمئی رنگ کے ایک نایاب پتھر کے ذریعہ سوراخ کر دیا کرتے تھے۔

    teeth-3

    اس پتھر کو تراش کر نوکیلی شکل دی جاتی تھی، اس کے بعد اس سے دانت میں ڈرل کیا جاتا تھا جس سے دانت کا تکلیف کا شکار اور سڑا ہوا حصہ نکل کر باہر آجایا کرتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ طریقہ علاج حیرت انگیز نتائج دیتا تھا اور دانتوں کے ان ٹشوز کو اکھاڑ پھینکتا تھا جو تکلیف کا باعث بنتے تھے۔ ان کے تجزیوں کے مطابق اس علاج کے فوری بعد مریض کچھ بھی چبانے کے قابل ہوتا تھا۔

    ماہرین کو یہاں سے ایسے 4 دانت ملے جن میں کسی خرابی کے شواہد نظر آئے اور ان میں اس پتھر کے ذریعہ کیے گئے سوراخ دکھائی دیے۔

    teeth-2

    واضح رہے کہ مہر گڑھ کی تہذیب وادی سندھ کی تہذیب سے بھی قدیم ہے جو 7 سے 9 ہزار سال قبل کے درمیانی عرصے میں موجود تھی۔ ماہرین کے مطابق اس تہذیب میں زراعت کے ابتدائی آثار ملے تھے اور یہاں گندم، کپاس، اور جو کاشت کی جاتی تھی۔

    اس تہذیب کے آثار صوبہ بلوچستان میں واقع کچی میدان کے قریب واقع ہیں۔