Tag: دانہ پانی

  • معصوم صورت کبوتر ہمیں کیسے بیمار کر رہے ہیں؟

    معصوم صورت کبوتر ہمیں کیسے بیمار کر رہے ہیں؟

    آپ نے اکثر اپنے شہر کے کئی مقامات پر پرندوں کے لیے دانہ پانی رکھا دیکھا ہوگا جہاں دیگر پرندوں سے زیادہ کبوتروں کے غول کے غول موجود ہوتے ہیں۔

    فطرت کا مشاہدہ کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اب شہروں میں مینا اور چڑیا کی آبادی کم ہوتی جارہی ہے اور ان کی جگہ کبوتر کی آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے اور جگہ جگہ ان کبوتروں کے لیے باجرہ رکھا جارہا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس طرح کبوتر کی آبادی میں دن بدن اضافہ ہمارے لیے کس قدر خطرناک ہے؟

    عام کبوتر جنہیں بلو راک پیجن کہا جاتا ہے، بنیادی طور پر مکھی، مچھر اور چھوٹے کیڑے مکوڑے کھانے والے پرندے ہیں، انہیں باجرہ کھلانا خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

    دوسری جانب ان کی آبادی میں اضافہ انسانی آبادی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کبوتر کا فضلہ یا بیٹ تیزابیت سے بھرپور ہوتا ہے جو انسانوں میں استھما کا سبب بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اگر کسی گھر کے افراد میں سانس کی بیماریوں یا استھما کی شکایات میں اضافہ ہورہا ہے، تو اس پر غور کیا جائے کہ اس گھر کی بالکونیوں، ٹیرس اور کھڑکیوں پر کبوتر کی بیٹ تو موجود نہیں۔

    اس خشک بیٹ سے ہوا ٹکرا کر جب گھر کے اندر آتی ہے تو یہ ہوا نہایت نقصان دہ ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں ان کے پر بھی بہت جھڑتے ہیں جن کے کچھ حصے سانس کے ساتھ ہمارے اندر بھی جاسکتے ہیں اور سانس کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

    چنانچہ اب سے اس معصوم صورت پرندے پر ترس کھا کر اسے باجرہ نہ کھلائیں، اگر آپ ان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے صرف اور صرف پانی رکھیں۔

  • برطانوی شہریوں کی عام سی عادت معصوم پرندوں کی بقا کا سبب بن گئی

    برطانوی شہریوں کی عام سی عادت معصوم پرندوں کی بقا کا سبب بن گئی

    دنیا بھر میں دن بدن تیزی سے ہوتی اربنائزیشن، شہروں کے بے ہنگم پھیلاؤ اور انسانی سرگرمیوں نے پرندوں کی آبادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم برطانوی شہریوں کی ایک عام عادت پرندوں کی بقا کے لیے مددگار ثابت ہورہی ہے۔

    برطانیہ میں ہر دوسرا شہری اپنے گھر کے کھلے حصے میں پرندوں کے لیے دانہ پانی ضرور رکھتا ہے اور ان کی اس عادت سے گزشتہ 5 دہائیوں سے نہایت مثبت اثرات دیکھنے میں آرہے ہیں۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق اس رجحان کی وجہ سے برطانیہ میں پرندوں کی تعداد اور ان کی اقسام میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گھروں میں خوراک ملنے کی وجہ سے پرندے اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں شہروں میں دیکھے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں میں پرندوں کے لیے دانہ پانی رکھنے کا رجحان پرندوں پر بھی مثبت تبدیلیاں مرتب کر رہا ہے۔

    پرندے کی ایک قسم گریٹ ٹٹ کی چونچ کی لمبائی میں اعشاریہ 3 ملی میٹر اضافہ بھی دیکھا گیا جس کی وجہ مختلف جالوں اور فیڈرز میں پھنسے کھانے کو نکال کر کھانا تھا۔

    گریٹ ٹٹ

    اسی طرح ایک اور پرندہ بلیک کیپ جو ہر سال موسم سرما میں خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسپین یا افریقہ کی طرف ہجرت کرجاتا تھا، اب یہ موسم برطانیہ میں ہی گزارتا دکھائی دیتا ہے۔

    بلیک کیپ

    تحقیق کے مطابق گھروں میں دانہ پانی رکھنے سے برطانیہ میں موجود پرندوں کی نصف آبادی یعنی تقریباً 19 کروڑ 60 لاکھ پرندوں کی غذائی ضروریات پوری ہورہی ہیں۔

    اس رجحان کی وجہ سے پرندوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ دیکھا جارہا ہے جس میں برطانیہ میں پایا جانے والا ایک عام پرندہ گولڈ فنچ بھی شامل ہے۔ سنہ 1972 میں گھریلو فیڈرز پر آنے والے پرندوں میں گولڈ فنچ کی تعداد صرف 8 فیصد ہوتی تھی اور اب یہ تعداد 87 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    تحقیق کے مطابق برطانوی شہری مجموعی طور پر پرندوں کا خیال رکھنے پر ہر سال 33 کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈز خرچ کرتے ہیں اور یہ رقم یورپی شہریوں کی اسی مقصد کے لیے خرچ کی جانے والی رقم سے دگنی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہروں کے پھیلاؤ اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پرندوں کی 10 لاکھ اقسام معدومی کے قریب ہیں۔ سنہ 1994 سے 2012 تک کئی ممالک میں بھوری چڑیاؤں (ہاؤس اسپیرو) کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق بے ہنگم شور شرابہ اور ہجوم کے علاوہ ہمارے شہروں کی روشنیاں بھی معصوم پرندوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔